الف نگری Profile picture
Mar 31 5 tweets 2 min read
"جاہل معاشرے کےلئے باغی ایسا ہی ہے جو کسی اندھے کے راستے کو روشن کرنے کےلئے اپنے آپکو آگ لگا لے"

نپولین کی قیادت میں مصر میں فرانسیسی مہم کے بعد محمد کریم کو گرفتار کرکے موت کی سزا سنائی گئی لیکن نپولین نے اسے کہاکہ
مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک ایسے شخص کو پھانسی کی سزا سنادی جس
نے اپنی ہمت سے ملک کا دفاع کیا اور میں نہیں چاہتا کہ تاریخ مجھے ایسے یاد رکھے کہ میں نے اپنے وطن کے دفاع کرنے والے ہیروز کو پھانسی دی تھی۔اس لئے میں دس ہزار سونے کے بدلے آپکو معاف کرتا ہوں اور یہ بھی میرے سپاہیوں کو مارنے کے بدلہ میں جرمانے کے طور پر ادا کرنا ہوگا"
محمد کریم
+
نے کہا: میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔ لیکن میرے پاس سونا کے سوداگروں کےساتھ ایک لاکھ سے زائد کا قرض ہے۔
نپولین نےکہا:
"میں تمھیں اپنا مال جمع کرنے کےلئے کچھ مہلت دیتا ہوں"
وہی اپنے ملک کےلئے لڑنے والا بیڑیوں میں جکڑے ہوئے اور غاصب فرانسیسی کے نرغے میں رہتے ہوئے بازار گیا۔
اسے امید+
تھی کہ اس نے جن ہموطنوں کےلئے قربانیاں دی وہ ضرور آگے آئیں گے۔لیکن لوگوں نے نا صرف انکار کیا بلکہ معاشی حالات کی خرابی کیوجہ بھی اسی کو گردانا۔
وہ حیران اور مایوس ہو کر نپولین کے پاس واپس آیا اور نپولین نے اس سے کہا:
"میرے سامنے تمہیں پھانسی دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اس لئے
+
نہیں کہ تم نے مزاحمت کی اور ہمارے سپاہیوں کو مارا بلکہ اس لئے کہ تم نے اپنی جان ایسے بزدلوں کےلئے ہتھیلی پر رکھی۔ جن کےلئے تجارت اور دولت وطن کی آزادی سے زیادہ ضروری ہے۔۔۔!!!

#الف_نگری

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with الف نگری

الف نگری Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @alifnagri

Mar 17
ہمارے گھر کے قریب ایک بیکری ہے.
اکثر شام کے وقت کام سے واپسی پر میں وہاں سے صبح ناشتے کےلئے کچھ سامان لیکر گھر جاتا ہوں.آج جب سامان لیکر بیکری سے باہر نکل رہا تھاکہ ہمارے پڑوسی عرفان بھائی مل گئے. وہ بھی بیکری سے باہر آرہے تھے.
میں نے سلام دعا کی اور پوچھا
"کیا لیا عرفان بھائی؟+
کہنے لگے
"کچھ نہیں ثاقب بھائی کچھ چکن پیٹس اور جلیبیاں لی بیگم اور بچوں کےلئے"
میں نے ہنستےہوئے کہا
"کیوں؟آج کیابھابھی نے کھانا نہیں پکایا"
کہنے لگے
"نہیں نہیں ثاقب بھائی! یہ بات نہیں ہے دراصل آج دفتر میں شام کے وقت کچھ بھوک لگی تھی تو ساتھیوں نے چکن پیٹس اور جلیبیاں منگوائیں۔
+
میں نے وہاں کھائے تو سوچا بیچاری گھر میں جو بیٹھی ہے وہ کہاں کھانے جائیگی، اسکےلئے بھی لے لوں. یہ تو مناسب نہ ہوا نہ کہ میں خود تو آفس میں جس چیز کا دل چاہے وہ کھالوں اور بیوی بچوں سے کہوں کہ وہ جو گھر میں پکے صرف وہی کھائیں"
میں حیرت سے انکا منہ تکنے لگا کیونکہ میں نے آج تک اس
+
Read 11 tweets
Jan 21
العزبن عبدالسلام،
عالموں کے سلطان"جن کا ایک فتویٰ جو تاریخ میں امر ہو گیا۔

ملک المظفر بادشاہ سیف الدین قتوز،اس وقت کے اپنے ملک کے حاکم، تاتاریوں کے حملے کے پیش نظرفوج تیار کرنے کےلیے عوام پر ٹیکس لگانے کاسوچتے ہیں۔

متوقع شدید جنگ، حملے اور تباہی کا خطرہ ہے، اس نازک صورتحال
+
کیوجہ سے ٹیکس لگانے کافیصلہ کیاگیا۔
بادشاہ نے شیخ العزبن عبدالسلام سے رائے لی تو انہوں نے کہا:
"دو شرائط ہیں"
پہلی شرط::
اگر دشمن، ملک پرحملہ کرتا ہےتو پوری دنیا کو اسکا مقابلہ کرناچاہیے(یعنی عالم اسلام) اور دفاعی ضرورت پوری کرنےکےلئے رعایا سے وہ چیز لینا جائز ہے جو انکے زیر
+
استعمال ہو (یعنی زکوٰۃ سے اوپر)
لیکن
بشرطیکہ خزانے میں کوئی چیز باقی نہ رہے۔

دوسری شرط زیادہ مشکل تھی،
شیخ نے کہا:
"اورجو کچھ تمہارے پاس جائیداد اور آلات ہیں انہیں بیچ دو۔(یعنی حکمران،شہزادے اور وزراء اپنی ملکیت کوبیچ دیں)
اور تم خواص میں سے ہرایک صرف اپنے گھوڑے اور ہتھیار
+
Read 5 tweets
Nov 20, 2021
اﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ لیکر ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎکہ "بھائی ذرا اﺱ مرغی ﮐﻮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ٹکڑے کردو"
ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵﻧﮯ ﮐﮩﺎ"ﻣﺮﻏﯽ ﺭکھ ﮐﺮچلے ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺁﺩﮬ گھنٹے ﺑﻌﺪ ﺁﮐﺮ لیجانا"
اتفاق سے شہر
+
ﮐﺎ قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ پر آ گیا اور ﮐﮩﺎ کہ"ﯾﮧ ﻣﺮﻏﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ"
ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ نے جواب دیا کہ"
یہ مرغی میری نہیں بلکہ کسی اور کی ہے اور میرے پاس ابھی کوئی اور مرغی بھی نہیں جو آپکو دے سکوں"
قاضی نے کہا کہ"کوئی بات نہیں یہی مرغی مجھے دے دو +
مالک آئے تو کہنا کہ مرغی اڑ گئ ہے"
دوکاندار نے کہا"ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ اس نے مجھے ذبح شدہ مرغی دی تھی وہ بھلا کیسے اڑ سکتی؟
قاضی نے کہا "میری بات غور سے سنو! بس یہ مرغی مجھے دے دو اسکے مالک سے یہی کہو کہ تیری مرغی اڑ گی ہے۔وہ زیادہ سے زیادہ تمہارے خلاف مقدمہ لیکر میرے پاس +
Read 15 tweets
Nov 5, 2021
لندن کے ایک امام صاحب!
لندن میں ایک امام مسجد تھے۔ روزانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہونا اُنکا معمول تھا۔لندن میں لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔
ایک مرتبہ یہ امام بس پر سوار+
ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر نشست پر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور کےدیئے ہوئے بقایا کو جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھا تو پتہ چلا کہ بیس پینس (pence) زیادہ ہیں۔
پہلے امام صاحب نے سوچا کہ یہ 20p وہ اترتے ہوئےڈرائیور کو واپس کر دینگے۔
پھر ایک سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں
+
کی کون پرواہ کرتا ہے، ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے۔ ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟
میں ان پیسوں کواللہ کیطرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔ اسی کشمکش میں کہ واپس کروں یا نہ کروں، امام صاحب کا سٹاپ
+
Read 8 tweets
Oct 9, 2021
ابراہم لنکن کا والد ایک کاریگر انسان تھا۔
وہ کسان بھی تھا،جولاہا بھی او ر موچی بھی۔جوانی میں کارڈین کاؤنٹی کے امراء کے گھروں میں جاتا تھا اورانکے خاندان کے جوتے سیتا تھا۔1861ء میں ابراہام لنکن امریکہ کا صدر بن گیا۔اس وقت امریکی سینٹ میں جاگیرداروں، تاجروں، صنعتکاروں اور
1/16
اورسرمایہ کاروں کا قبضہ تھا۔یہ لوگ سینیٹ میں اپنی کمیونٹی کے مفادات کی حفاظت کرتے تھے۔ابراہم لنکن صدر بناتو اس نے امریکہ میں غلامی کاخاتمہ کر دیا۔ ایک فرمان کے ذریعے باغی ریاستوں کے غلاموں کو آزاد کرکے فوج میں شامل کرلیا۔امریکی اشرافیہ لنکن کی اصلاحات سے براہراست متاثر ہو رہی2/16
تھیں۔چنانچہ یہ لوگ ابراہم لنکن کیخلاف ہو گئے۔ یہ ابراہم لنکن کی شہرت کو بھی نقصان پہنچاتے تھے اوراسکی کردار کشی کابھی کوئی موقع ضائع نہیں کرتےتھے۔یہ لوگ سینٹ کے اجلاس میں بھی عموماً ابراہم لنکن کامذاق اڑاتے تھےلیکن لنکن کبھی اس مذاق پر دکھی نہیں ہوا۔وہ کہتا تھا
"میرے جیسے
3/16
Read 16 tweets
Oct 7, 2021
تاریخ کی کتابوں میں ایک واقعہ درج ہے کہ ایک بدو کی دلہن کو جس گھوڑے پر بٹھا کر لوگ لائے تھے۔دلہن کے گھوڑے سے اترتے ہی اس بدو نے تلوار سے گھوڑے کی گردن الگ کردی.لوگوں نے اس سے ایسا کرنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ
"میں یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ میری بیوی کے اترنے کے فورا بعد ہی1/6
کوئی اور اس گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ جائے اوردلہن کی سواری کی وجہ سے تاحال گھوڑے کی پیٹھ گرم ہو اور کوئی غیر مرد اس حرارت کو محسوس کرئے"

اسی طرح ایک اور واقعہ ہےکہ
"ایک عورت نے اپنے شوہر کے خلاف عدالت میں کیس دائر کیا کہ اسکے ذمہ میرے حق مہر کے500 دینار ہیں. عدالت نے شوہر کوبلا2/6
کر پوچھا تو اس نے انکار کر دیا.عدالت نے گواہوں کو طلب کیا اور ان سے گواہی لیتے وقت عورت کاچہرہ پہچاننے کےلئے عورت کو نقاب اتارنے کا کہا.
اس پر اسکا شوہر جلدی سے کھڑا ہوکر کہنے لگا کہ قاضی صاحب میں تسلیم کرتا ہوں کہ مجھ پر میری بیوی کے 500 دینار لازم ہیں۔ بس آپ نقاب نہ اتروائیں3/6
Read 6 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(