اسلام آباد ہائی کورٹ نےایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہےکہ ریاست کی زمین اشرافیہ کیلیےنہیں ہے
آئیےذرا دیکھتےہیں کہ اسلام آباد میں اشرافیہ نےریاست کی ز مین کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اگر عدالت کے اس فیصلے کی روشنی میں وفاقی کابینہ کوئی اصول طےکرنے کی ہمت کر لے
👇1/20
تو کیا کچھ تبدیل ہو سکتاھے
اسلام آباد میں ایک شفاء ہسپتال ہےجسے قومی اسمبلی کی دستاویزات کےمطابق نوے کی دہائی میں ڈھائی ایکڑ سرکاری زمین محض ایک سو روپے مربع فٹ کےحساب سے عنایت فرمائی گئی۔یہ اسلام آباد کا مہنگا ترین ہسپتال ہے
حالت یہ ہے کہ ڈھائی ایکڑ زمین لے کر بھی یہاں
👇2/19
ڈھنگ کی پارکنگ نہیں ہے۔یہ ہسپتال اس علاقےمیں واقع ہےجہاں ایک مرلہ زمین کی قیمت کروڑ روپےتک ہوگی۔سوال یہ ہےکہ اگر یہی زمین مارکیٹ میں فروخت کردی جاتی اور اس سےحاصل ہونےوالی رقم سرکاری ہسپتالوں پر لگائی جاتی تو کیا پولی کلینک اور پمز کی قسمت ہی نہ بدل جاتی؟یہی نہیں اس رقم سے
👇3/19
اسلام آباد میں دو چار مزید اچھے ہسپتال بھی قائم کیے جا سکتے ہیں۔
ویر اعظم ہائوس اور پارلیمان کے پڑوس میں ہی اشرافیہ کے لیے ایک عدد کلب ہے۔ اس کا نام اسلام آباد کلب ہے۔ اس کلب کے پاس 244 ایکڑ سرکاری زمین ہے۔ آپ یہ جان کر سر پیٹ لیں گے کہ یہ زمین اس کلب کو مبلغ ایک روپیہ
👇4/19
فی ایکڑ سالانہ پر عطا کی گئی تھی۔
2018 میں اس ریٹ پر نظرثانی کیگئی اور یہ رقم بڑھا کر گیارہ روپے کر دیگئی۔مبینہ اشرافیہ سرشام یہاں تشریف لاتی ہے اور مزے کرتی ہے
آج تک کسی نے پارلیمان میں حکومت سے یہ کہنے کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ د نیا کے پانچ براعظموں میں ہم قرض کےحصول
👇5/19
کیلیےگھوڑے دوڑاتےپھر رہےہیں لیکن اپنی شاہ خرچیوں پر توجہ دینےکی فرصت نہیں کہ ہم نےکیسےکیسے سفید اور سفاک ہاتھی پال رکھےہیں
ذرا تصور کیجیےسرینا ہوٹل سےچند قدم کے فاصلے پر واقع یہ 244 ایکڑزمین اگر مارکیٹ ریٹ پر کسی کو دی جائے تو قومی خزانے میں کتنی بھاری رقم جمع ہو سکتی ھے
👇6/19
آپ بیوروکریسی کےکمالات دیکھیے۔مال مفت حکومت سےلیا۔ زمین سرکاری ہےجو قوم کی امانت ہےلیکن زمین پر بنائےگئے کلب کو لمیٹڈ کمپنی قرار دے دیا ۔ بعد میں صدر پاکستان کے حکم سے اسے حکومتی تحویل میں لے لیا گیا اوراب اسے وزارت کیڈ دیکھ رہی ہے۔لیکن یہ بندوبست بھی صرف کاغذوں میں ہے
👇7/19
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پڑھیےنہ صرف ہوش ٹھکانےآ جائینگے بلکہ یہ بھی معلوم ہوجائے کہ ریاست کےاندر ریاست کیا ہوتی ہےاور
وزیراعظم ہائوس کےپہلو میں بیٹھ کر بھی کیسے کامیابی سےچلائی جا سکتی ہے
ملین سےز یادہ اسکی ممبر شپ فیس ہے اشرافیہ کا یہ کلب ہےاور وہ بھی کمرشل۔سوال یہ ہےکہ اس
👇8/19
اس اشرافیہ کا بوجھ ریاستی وسائل کیوں اٹھائیں؟ نہ یہ حکومتی ضابطے کو خاطر میں لاتاہے نہ اسے پیپرا رولزکی کوئی پرواہ ہے
بےزبان عوام کسی سوسائٹی یا ٹاور میں زندگی بھر کی جمع پونجی سے فلیٹ خرید لیں تو اسے گرا دیا جاتا ہے لیکن اشرافیہ پورے 244 ایکڑ ہضم کر کے بیٹھی ہو تو قانون
👇9/19
اسکی جانب نظر اٹھا کر نہیں دیکھتا
آگےچلیے۔،اسلام آباد کلب کےساتھ ہی آگے ایک اور کلب ہےاسے گنز کلب کہتےہیں۔ اسکو 72 ایکڑ زمین لیز پر دی گئی ہےاور سپریم کورٹ نےچند سال پہلے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا تو معلوم ہوا بالکل مفت دی ہوئی ہےحکومت نے کلب سےایک روپیہ بھی نہیں لیا
👇10/20
سپریم کورٹ کےاس نوٹس پر مزید انکشافات اسوقت ہوئےجبCDA نےعدالت کےحکم پر رپورٹ جمع کروائی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو جوز مین لیز پر دے رکھی تھی اس نے اس زمین میں سے 44 ایکڑ ایک کلب کو عطا فرما دیے ہیں۔ سی ڈی اے نے ایک اور انکشاف بھی کیا
👇11/20
کہ اسےحکم دیا گیاکہ گنز کلب کو مزید
28 ایکڑ زمین دیجائے اور اسکا کوئی کرایہ نہ لیا جائے
اسلام آباد کلب کےساتھ ہی صرف150ایکڑ زمین پاکستان گالف فیڈریشن کو عطا فرمائی گئی ہےآپکو یہ جان کرخوشی اور مسرت ہو گی کہ یہ زمین صرف 2اعشاریہ41 روپےفی مربع فٹ سالانہ پر لیز کی گئی ہے
👇12/20
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ایک سنگ میل ہے۔اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کے خصوصی سیکٹرز میں جج ، بیوروکریٹس اورافسران کے لیے پلاٹ مختص کرنے کی سکیم نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے بلکہ اس سے قومی خزانے کو 10 کھرب کا نقصان پہنچا ہے۔ اب اگر چند مرلوں
👇13/20
اور کنالوں کی اس طرح کی تقسیم سے قومی خزانے کو دس کھرب کا نقصان پہنچ سکتا ہے تو اندازہ لگائیے کہ جنہیں ایکڑوں کے ایکڑ انتہائی معمولی اور علامتی قیمت پر لیز پر دیے جا چکے ہیں وہاں قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ کیا ہو گا۔
اسلام آباد دارالحکومت ہے مگر عوام کے
👇14/20
لیےمناسب قیمت پر کوئی ایک ہائوسنگ سیکٹر نہیں بنایا جاسکا۔ وزارتوں اور اشرافیہ نے اسے مال غنیمت کی طرح تقسیم کر رکھا ہے۔ یہ آئی بی کی سوسائٹی ہے ، وہ سینیٹ کی ، یہ وزارت صنعت کی سوسائٹی ہے، وہ ایوان صدر کی، یہ سپریم کورٹ کے ملازمین کا سیکٹر ہے اور وہ سپریم کورٹ کے وکیلوں کا
15/20
یہ اوور سیز کی وزارت کا سیکٹر ہے وہوہ منسٹری آف کامرس والوں کا۔ یوں لگتا ہے اسلام آباد کو انہوں نے چنگیز خان سے لڑ کر فتح کیا تھا اور اب یہ ان کا مالِ غنیمت ہے۔
ساری عمر مراعات کے مزے اٹھانے والے بیوروکریٹ آخر میں چند لاکھ کا پلاٹ ہتھیاتے ہیں اور ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد
👇16/20
کروڑوں میں بیچ کر منافع سے اسلام آباد کلب کی دھوپ میں چائے پیتے ہیں اور رات کو ٹی وی ٹاک شوز پر اس قوم کی رہنمائی فرما تے ہیں کہ احتساب کیسے ہونا چاہیے اور قومی وسائل کو برباد ہونے سے بچانے کے رہنما اصول کیا ہیں۔
یہ کالم چونکہ اسلام آباد سے متعلق تھا
👇17/20
اس لیے لاہور کی طرف رخ کرنے کی ہمت نہیں ہوئی۔ لاہور کے رہنے والے اگر چاہیں تو خود حساب کتاب کر لیں کہ یہ جو اشرافیہ کے لیے جم خانہ کلب قائم ہے کیا یہ اشرافیہ کے آبائو اجداد میں سے کسی نے خرید کر ان کے لیے مختص کیا تھا یا یہ بھی اصل میں ریاست کی زمین ہے
👇18/20
جو اشرافیہ کے حوالے کر دی گئی ہے تا کہ ان کی تفریح کا بوجھ بھی اس نیم خواندہ قوم پر ڈالا جائے جس کے شعور کی مبلغ سطح ابھی تک بس اتنی ہی ہے کہ اشرافیہ میں سے کوئی اٹھ کر قومی خزانے سے ایک گلی اور چار گٹر بنوا دے
19/20
شکریہ کرنل انعام الرحیم
تو یہ مبارک سلامت کے بینروں سے پورا محلہ یوںبھر دیتی ہے جیسے اشرافیہ نے ابا حضور کے مربعے اور فیکٹریاں بیچ کر غریب رعایا کے لیے یہ گلی اور گٹر بنوائے ہیں
End
شکریہ کرنل انعام الرحیم
فالو اور شئیر کریں 👃
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
مسلم لیگ(ن)کےقائد #نوازشریف
نےکہاہےکہ میرےخلاف مقدمات کی وجہ یہ ہےکہ میں نےسرجھکا کرنوکری کرنےسےانکار کردیا
میراجرم یہ ہےکہ پرویزمشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ بنایا۔ اپنے گھر کی خبر لینے اور حالات ٹھیک کرنے پر اصرار کیا۔ خارجہ پالیسی کو قومی مفاد کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی
👇1/25
جس سےیہ تاثر لیاگیا کہ میرا وجود کچھ معاملات میں رکاوٹ بن رہا ہےاسلئے مجھےمنصب
پارٹی سے ہٹانا، عمر بھر کیلئے نااہل قرار دے ڈالنا اور سیاست کے عمل سے خارج کردینا ہی واحد حل سمجھا گیا۔ دھرنے کے دوران ایک ایجنسی کے سربرا ہ کاپیغام ملا،استعفیٰ دویالمبی رخصت،زرداری نےمشرف کے
👇2/25
مارشل لاء کی توثیق کیلئے کہا
میر ی نااہلی اور پارٹی صدارت سے فراغت کےاسباب و محرکات کو میں ہی نہیں،قوم بھی اچھی طرح جانتی ہےاورمقدمات کا کھیل کھیلنےوالے بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ میرے نامہ اعمال کے اصلی جرائم کیا ہیں
پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم کرنے کےلئے وکلا سے
👇3/25
جنرل ایوب کی پالیسیوں اور اقدامات کا خصوصی جائزہ لیاجائےتو پائیں گےکہ انکا بنیادی مقصد اپنی حکومت کو بحال رکھنا اور طول دینا ہی تھا
یوں انکی حکومت نےہی بنگلہ دیش کی علیحدگی کا بیج بویا
اس پودےکو بےتحاشہ پانی فراہم کیاگیا
پھر اگلےچند برسوں میں سقوطِ ڈھاکا کا واقع پیش آگیا
👇1/9
اُنہوں نےفاطمہ جناح کےخلاف حمایت حاصل کرنےکیلئےمذہبی بنیاد پرستوں کو مضبوط کیا
کئی لوگ اقتصادی ترقی کو انکی غیر معمولی کامیابی گردانتےہیں مگر اس دوران آمدنی میں عدم مساوات کو فروغ ملنےسے ملک میں صرف 20 گھرانوں کو عروج نصیب ہوا جنہوں نے قومی وسائل پر اپنا اختیار جما لیا
👇2/9
اور اپنے پاس کالا دھن جمع کیا، اِس طرح باقی لوگوں میں غربت، بھوک اور مایوسی پھیلی رہی
جنرل ایوب خان کی اقتدار میں ڈرامائی آمد ایک دہائی کی سیاسی کشیدگی کے بعد ہوئی۔ 1947ء سے 1958ء تک پاکستان میں 4 گورنر جنرلوں اور 7 وزرائے اعظم کی حکومت رہی۔
عمران نیازی کا نیابیانیہ
بین الاقوامی طاقتیں میرےخلاف سازش کر رہی ہیں
وزیراعظم کی جان کو خطرہ ھے
اکیسویں صدی میں کیایہ ممکن ھےکہ ایک آزاد ریاست کے خلاف دوسرے ممالک سازش کر سکیں یا اسکے وزیراعظم کے خلاف موت کی دھمکی یا سازش کی جا سکے
بین الاقوامی طاقتوں نے سازش کرنا ہوتی تو
👇1/5
ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سازش کرتیں
جس نے ایٹمی اثاثوں کی بنیاد رکھی
پاکستان کو ایک متفقہ آئین دیا
اسلامی بلاک بنایا اور اسلامی سربراہی کانفرنس کی بنیاد رکھی
ممکن ھے ڈکٹیٹر ضیاء نے سازش کی ہو
جنرل ضیاء امریکی ایجنٹ کو قبر سے نکال کر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلایا جائے
👇2/5
بین الاقوامی طاقتیں سازش بےنظیر بھٹو کے خلاف کرتیں جس نے پاکستان کو ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی شمالی کوریا سے لا کر دی
ممکن ھے عالمی طاقتیں نواز شریف کے خلاف سازش کرتیں جس نے امریکہ کے روکنے کے باوجود ایٹمی دھماکے کیے
پاکستان مین میگا پروجیکٹ لگائے انفراسٹرکچر بنایا
👇3/5
بہت ہی مربوط طریقے اور ذہانت سےاس قوم کی نفسیات کو سامنے رکھتےہوئے عمران خان کی مارکیٹنگ کیگئی کہ یہ بہت ایماندار ہے کبھی موریوں والی قمیص دکھائی گئی
کبھی ٹوٹی جوتی، کبھی چائےکےساتھ سوکھی روٹی کھاتے ہوئےاور کبھی ٹوٹی پھوٹی چارپائی پر عمران خان کو استراحت فرماتے دکھایا گیا
👇1/18
اتنی شاندار مارکیٹنگ تھی کہ عام لوگ تو کجا، بڑے بڑے دانشور اور اس ملک کی انٹیلیجنشیا بھی اس مارکیٹنگ سےمتاثر ہوگئیں اور انکو عمران کے روپ میں ایک مسیحا نظر آنےلگا کہ جو آئےگا اور پاکستان کی تقدیر کو بدل دےگاپاکستان میں دودھ شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔قانون کی بالا دستی ہوگی
👇2/18
شیر اور بکری ایک گھاٹ سےپانی پئینگے میرٹ کا دور دورہ ہوگا۔ ہزاروں اربوں روپے کی کرپشن جو روزانہ ہوتی ہے عمران اسکو رو دےگا
پاکستان اتنا امیر ہو جائےگا کہ یورپ کے ممالک کو پیچھے چھوڑ دے گا
لوگ یہاں نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے۔پاکستان کی دنیا میں عزت ہوگی۔ ہرے پاسپورٹ کو حاصل
👇3/18