کل کے مخبر
آج کے رہبر
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں پروفیسر ڈاکٹر تراب الحسن صاحب نےایک تھیسز لکھ کر PHD کی ڈگری حاصل کی ہے جس کا عنوان ہے۔
"Punjab and the War of Independence 1857"
اس تھیسز میں انہوں نے جنگ آزادی کےحالات پر روشنی ڈالی ہے جسکےمطابق اس جنگ میں جن
👇1/15
خاندانوں نےجنگ آزادی کے مجاہدین کےخلاف انگریز کی مدد کی، مجاہدین کو گرفتار کروایا اور قتل کیا اور کروایا انکو انگریز نے بڑی بڑی جاگیریں مال و دولت اور خطابات سے نوازا ان کے لیے انگریز سرکار نے وظائف جاری کیے۔
اس تھیسز کے مطابق تمام خاندان وہ ہیں جو انگریز کے وفادار تھے
👇2/15
اس وفاداری کےبدلےانگریز کی نوازشات سے فیضیاب ہوئے
یہ خاندان آج بھی جاگیردار ہیں اور آج بھی اپنےانگریز آقا کےجانے کےبعد ہرحکومت میں شامل ہوتے ہیں
Griffin punjab chifs Lahore ;1909
سے حاصل کردہ ریکارڈ کے مطابق سید یوسف رضاگیلانی کےبزرگ سید نورشاہ گیلانی کوانگریز سرکار نے
👇3/15
انکی خدمات کےعوض300 روپے خلعت اور سند عطاکیتھی
Proceeding of the Punjab Political department no 47, june 1858
کےمطابق دربار حضرت بہاء الدین زکریا کےسجادہ نشین شاہ محمود قریشی کےاجداد نےمجاہدین آزادی کےخلاف انگریز کا ساتھ دیا۔انہیں ایک رسالہ کیلئے30آدمی اور گھوڑے فراہم کیے
👇4/15
اس کے علاوہ 25 آدمی لےکر خود بھی جنگ میں شامل ہوئے۔انگریزوں کےسامان کی حفاظت پر مامور رہے
انکی خدمات کےعوض انہیں تین ہزار روپے کا تحفہ دیاگیا۔دربار
کیلئے1750 روپےکی ایک قیمتی جاگیر اور ایک باغ دیا گیا جسکی اسوقت سالانہ آمدن150 روپے تھی
جو حوالہ سابق وزیراعظم گیلانی کا ہے
👇5/15
وہی چوہدری نثار علیخان کےاجداد چوہدری شیر خان کا ہے۔انکی مخبری پر کئی مجاہدین کو گرفتار کرکےقتل کیاگیا۔انعام کےطور پر چوہدری شیر خان کو ریونیو اکٹھا کرنےکا اختیار دیا گیا اور جب سب لوگوں سے اسلحہ واپس لیا گیا تو انہیں پندرہ بندوقیں رکھنےکی اجازت اور 500 روپےخلعت دی گئی
👇6/15
Govt of Punjab .
کےمطابق حامد ناصر چھٹہ
کےبزرگوں میں سےخدا بخش چھٹہ
نےجنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا۔وہ اسوقت جنرل نکلسن کی فوج میں تھے۔قصور
کےخیرالدین خان جو خورشید قصوری کےخاندان سےتھے
نےانگریزوں کیلئے100آدمیوں کا دستہ تیار کیاخود بھتیجوں کےساتھ جنگ میں شامل ہوا
👇7/15
انگریزوں نےاسے2500روپےسالانہ کی جاگیر اور ہزار روپے سالانہ پنشن دی
احمد خان کھرل کی مقبولیت بڑھی تو انگریزوں کو ڈر پیدا ہوا کہ
انکےمقامی سپاہی جلد یا بدیر احمد کھرل سےجا ملیں گے،اسلئے 10جون1857کو ملتان چھاؤنی میں پلاٹون نمبر 69 کو بغاوت
کےشبہ میں نہتا کیاگیا
پلاٹون کمانڈر
👇8/15
کو مع دس سپاہیوں کےتوپ کےآگے رکھکر اڑا دیا گیا،آخر جون میں بقیہ نہتےپلاٹون کو شبہ ہوا کہ انہیں چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں فارغ کیا جائےگا اور تہہ تیغ کردیا جائےگا۔ سپاہیوں نےبغاوت کردی تقریبا بارہ سو سپاہیوں نےعلم بغاوت بلند کیا
انگریزوں کے خلاف بغاوت کرنے والے مجاہدین کو شہر
👇9/15
اور چھاؤنی کےدرمیان پل شوالہ پر دربار بہاء الدین زکریا کےسجادہ نشین مخدوم شاہ محمود قریشی نےانگریزی فوج کی قیادت میں
اپنےمریدوں کےہمراہ گھیرےمیں لے لیا اور تین سو کےقریب نہتے مجاہدین کو شہید کردیا
یہ شاہ محمود قریشی ہمارے موجودہ وزیرمخدوم شاہ محمود قریشی کےلکڑ دادا تھے
👇10/15
انکا نام انہی کےنام پر رکھاگیاکچھ باغی دریائےچناب کنارے شہر سے باہر نکل رہےتھےکہ دربار شیر شاہ کےسجادہ نشین مخدوم شاہ علی محمد نےاپنے مریدوں کےہمراہ گھیرےمیں لےلیا اور انکا قتل عام کیا۔ مجاہدین نے اس قتل عام سے بچنےکیلئےدریا میں چھلانگ لگادی کچھ ڈوب کر جان بحق ہوگئے
👇11/15
اور کچھ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ پار پہنچ جانے والوں کو سید سلطان قتال بخاری کے سجادہ نشین دیوان آف جلالپور پیروالہ نے اپنے مریدوں کی مدد سے شہید کردیا۔
جلال پور پیروالہ کےموجودہ ایم این اے دیوان عاشق علی بخاری انہی کی آل میں سے ہیں۔ مجاہدین کی ایک ٹولی شمال میں حویلی
👇12/15
کورنگا کیطرف نکل گئی جسے پیر مہر چاہ آف حویلی کورنگا نےاپنے مریدوں اور لنگڑیالم ہراج، سرگانہ اور ترگڑ سرداروں کے ہمراہ گھیر لیا اور چن چن کر شہید کردیا
مہر شاہ آف حویلی کورنگا سید فخر امام کےپڑدادے کا سگا بھائی تھا۔اسےاس قتل عام میں فی مجاہد شہید کرنے پر بیس روپے نقد
👇13/15
اور ایک مربع اراضی عطا کی گئی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کو 1857ء کی جنگ آزادی کچلنے میں انگریزوں کی مدد کے عوض مبلغ تین ہزار روپے نود جاگیر سالانہ معاوضہ مبلغ ایک ہزار سات سو اسی روپے آٹھ چاہات جن کی سالانہ آمدنی ساڈھے پانچ سو روپے تھی بطور معافی دوام عطا ہوئی
👇14/15
مزید یہ کہ 1860 ء میں وائسرائے ہند نے بیگی والا باغ عطا کیا مخدوم شاہ علی محمد کو دریائے چناب کے کنارے مجاہدین کو شہید کرنے کے معاوضہ کے طور پر وسیع جاگیر عطا کی گئی۔
انگریز کے غلام
مجاہدین کا خون بیچنے والے آج بھی لیڈر اور تم سنکے غلام #ذرا_سوچئے
End
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
عمران خان کا شجرہ نسب اور کچھ حقائق #PleaseReadComplete👇
سسرال یہودی ننھیال قادیانی:
عمران خان کا قادیانیوں سےکیا رشتہ ہے؟
عمران خان کی والدہ کا خاندان قادیانی ہے!
تفصیل
کمشنر احمد حسن ولد منشی گوہر علی جالندھر والےکٹر قادیانی تھے جنہوں نےجالندھر بابا خیل میں پہلی
👇1/20
قادیانی عبادت گاہ کی بنیاد رکھی-
منشی گوہر علی کا شمار مرزا غلام قادیانی کے 313 اصحاب میں سے پندھرویں نمبر پر ہے.
کمشنر احمد حسن کی اولاد بھی قادیانی تھی، جن میں سے ایک بیٹی شوکت خانم نے میانوالی کے اکرام اللہ خان نیازی سے شادی کی ( اکرام اللہ نیازی مسلمان تھے مرحوم کےبیٹے
👇2/20
(عمران خان) نےیہودی لڑکی سے ویاہ رچایا تھا)
کیا شوکت خانم نے #قادیانیت ترک کرکےاسلام قبول کرلیاتھا یا نہیں اسکا بہتر جواب تو انکے صاحبزادے عمران خان صاحب
انکی بہنیں یا باقی خاندان والےہی دےسکتےہیں
البتہ یہ ایک اٹل حقیقت ہےکہ کمشنر احمد حسن کا باقی خاندان و بیٹیوں کا سسرال
👇3/20
مختلف یو تھیوں سے گفتگو کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یہ لوگ نہ تو سیاسی ورکرز ہث نہ ہی کوئی نظریاتی ورکرز، بلکہ یہ خان صاحب کے "فین" ہیں۔ جس طرح کسی اور سلیبرٹی یا فلمی اداکار یا اداکارا کے ہوتے ہیں، فین کی خصوصیات یہ ہوتی ہیں کہ ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں
👇1/4
کہ انکے پسندیدہ شخص کی کارکردگی کیا ہے،اسکے پسندیدہ اداکارہ یا اداکار کا کردار کیسا ہے؟ اسکو اپنےپسندیدہ اداکار یا اداکارہ کا ایکشن،ڈانس،اداکاری حتی کہ ہر ادا پسند ہوتی ہے۔کارکردگی کی بجائےوہ صرف اس پر خوش ہوتے ہیں کہ انکا پسندیدہ اداکار یا اداکارہ دکھتا کیسا یا کیسی ہے،
👇2/4
وہ بولتا کیسا ہے یا کیسی ہے اسکا چلنے کا انداز کیسا ہے، وہ پہنتا یا پہنتی کیا ہے، سمجھو بس اس کو اپنے پسندیدہ اداکار یا اداکارہ سے عشق ہوتا ہے اور عشق انسان کو اندھا بنا دیتا ہے تبھی یہ خان صاحب پر تنقید بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔اسلئے یہ یوتھیےبیچارے معصوم لوگ ہیں
👇3/4
انتہائی باخبر صحافی ، اینکر پرسن سید طلعت حسین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ صدر مملکت نے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے صرف حلف لینے ہی سے انکار نہیں کیا تھا بلکہ وہ دیگر متعدد امور میں شہباز شریف حکومت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایسے میں"سافٹ وئیر انجینئرز"
👇1/6
نےصدرمملکت کا سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کیا
انھیں متنبہ کیاکہ وہ اگر امور مملکت میں رکاوٹیں پیدا کرینگے
تو انھیں استعفی یا پھر مواخذ تحریک کےنتیجےمیں گھر جانا ہوگا
سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہوا تو صدر مملکت وزیراعظم شہباز شریف
سےملاقات پر تیار ہوئے
یہ ملاقات قریبا اٹھارہ منٹ پر محیط ہوئی
👇2/6
صدر مملکت کا موڈ اچھا نہیں تھا ۔ ان کے چہرے پر تنائو اور غیر ضروری حد تک سنجیدگی تھی حالانکہ عام حالات میں صدر مملکت ہمیشہ قہقہے لگانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
اسی طرح نئے گورنر پنجاب عمر چیمہ کا بھی سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کردیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج گورنر ہائوس لاہور میں
👇3/6
پاکستان میں تیزی سےبڑھتی ہوئی پولیٹیکل پولرائیزیشن اب عدم برداشت کی صورت ہم سب
کےگھروں میں اور نجی تعلقات میں آ گھسی ہے۔سیاسی تفریق اب دلوں میں تفریق لانےلگی ہے
جبکہ سیاست بنیادی طور پر انسانوں کےروزمرہ مسائل حل
کرنے
انہیں قریب لانےکا نام ہے
👇1/6
ایسی سیاست جو نفرتیں پیدا کرے، دوریاں لےآئے، وہ کچھ بھی ہو، سیاست نہیں
آپس میں گفتگو کا معیار اسقدر گر چکا ہےکہ باہمی احترام نام کی کوئی چیز اب باقی نہیں رہی
ایسےایسے سنجیدہ احباب کی زباں بگڑتےدکھائی پڑتی ھےکہ حیرت اور رنج کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔
درجنوں دوست احباب ایک
👇2/6
دوسرےکوسوشل میڈیا پر انفرینڈ کر چکےھیں، گھریلو تعلقات بھی باھمی تفریق اور بےادبی کی صورتحال سےدو چار ھیں
کیا یہ مناسب ھےکہ ھم ایک ایسی صورت حال کیوجہ سے آپس میں بدزن ھوں جس میں براہِ راست ھمارا کوئی ہاتھ بھی نہیں۔
ہمیں اپنےجیسے عام انسانوں کی زندگیوں کو سہل بنانا اور
👇3/6
عمران خان کا آج کل "ہم کوئی غلام ہیں " ڈائیلاگ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہے
یہ صرف اور صرف جذباتی عوام کے لیے کہ انکے جذبات کو ابھار کر اپنے مقاصد اور فوائد حاصل کیے جائیں.
خان صاحب سے ایک سوال پوچھنا ہے؟
جب آپ نے انڈیا کو سلامتی کونسل میں ووٹ دیا اسوقت
👇1/13
کھان خان صاحب جب آپ کلبھوشن کیلئےصدارتی آرڈیننس لے کےآئے کلبھوشن کی سزا کےخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی اس وقت آپ نے کیوں نہیں کہا کہ #ہم_کوئی_غلام_ہیں
مودی نے دھمکی لگائی اور آپ نے پاکستان پر حملہ کرنے والے انڈین پائلٹ
👇2/13
ابھینندن کو دوسرے ہی دن پروٹوکول دیکر انڈیا کےحوالے کردیا اسوقت آپ نے کیوں نہیں کہا #ہم_کوئی_غلام_ہیں
انڈیا کے چار جاسوس جو پاکستان
کی جیلوں میں قید تھے
خان صاحب جب آپ نے انکو انڈین فورسز کے حوالے کیا اس وقت آپ نےکیوں نہیں کہا #ہم_کوئی_غلام_ہیں
کرہ ارض پر دنیا کی مثالی ریاست قائم تھی جسکےحکمران فخر انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
نبی کریمؐ نے ایک صاحب ابن اللتبیہؓ کو خیبر سے سالانہ جزیہ، زکوٰۃ، عشر وغیرہ لینے کے لیے بھیجا۔ خیبر بڑا زرخیز اور سرسبز علاقہ تھا۔ وہ وہاں گئے، وصولی
👇1/10
کر کے لائے اور سامان پیش کیا۔ سامان میں کھجوریں، گندم، جَو وغیرہ ہوتے تھے، نقدی کی شکل میں بہت کم ہوتا تھا، یہ عام طور پر غلہ کی صورت میں ہوتا تھا۔ انہوں نے سامان لا کر اس کی ڈھیری لگا دی کہ یہ بیت المال کے لیے وصول کر کے لایا ہوں اور ایک ڈھیری الگ رکھ دی۔ آپؐ نے پوچھا
👇2/10
یہ کیا؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! یہ انہوں نے مجھے ہدیے دیے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا، ’’ھلا جلست فی بیت امک‘‘ اپنی ماں کے گھر بیٹھے ہوئے تمہیں یہ تحفے ملتے ہیں؟ یہ تمہارا گفٹ نہیں ہے بلکہ تمہاری ڈیوٹی کی وجہ سے لوگوں نے دیا ہے، یہ تمہارا نہیں، بیت المال کا ہے۔ حضورؐ نے وہ
👇3/10