" کچھ یاد رہ جانے والی باتیں"
*1. جب جرم سرزد ہوا ہی نہیں تو رات 12 بجے عدالتیں کیوں کھلی؟*
2. قیدیوں والی گاڑی کیوں آئی؟
*3. نو اپریل کی رات سٹیٹ مشینری کیوں عمران خان کے کنٹرول میں نہیں تھی؟*
4. ایئرپورٹ پر ہائی الرٹ کس نے کیا؟
5. نو اپریل کے دن جب عمران خان کی پٹیشن
عدالت گئی، تو عدالت کیوں بند تھی؟ کیوں انکار کیا گیا کارروائی سے؟
6.امریکی سفیر سے ملنے کے بعد لوگوں کے ضمیر کیوں جاگے؟
7.سندھ ہاوس میں کیا ہوا؟ سندھ ہاوس میں ہارس ٹرینڈنگ کے خلاف کارروائی کرنے سے SC نے کیوں انکار کیا؟
8.اطہر من اللہ کی عدالت میں پٹیشن پر مارچ کی تاریخ کیوں تھی؟
9. عدالت عظمیٰ نے قاسم سوری کی رولنگ کس قانون کے تحت رول بیک کی؟ مراسلہ پڑھے بغیر فیصلہ کیوں دیا؟
10. سپریم کورٹ نے 3 اپریل کو کہا کہ اسے اختیار نہیں کہ اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کرے تو پھر چند دن بعد کیوں کی؟
11. قاسم سوری کی رولنگ کے بعد مریم صفدر نے 7 بجے ٹویٹ کی کہ
عدالت سوموٹو لے، اور بندیال نے دو گھنٹے بعد حکم پورا کیا، *کیوں*؟
12. شہباز شریف کو روسٹرم پر بلا کر کیوں پوچھا گیا کہ وہ کیا چاہتا ہے؟ بلاول کو بھی بلایا گیا، لیکن عمران نہیں، *کیوں؟*
13. کس قانون کے تحت سپریم کورٹ نے اسمبلی سیشن کا دن/وقت مقرر کیا؟
*14. عمران خان کے کہنے کے
باجود چیف جسٹس نے مراسلے کا نوٹس نہیں لیا، کیوں؟ 15. جوڈیشل کمیشن بنانے سے کون روک رہا؟ 16. کس کے حکم پر الیکشن کمیشن نے فیصلے سے گھنٹہ پہلے کہا کہ وہ الیکشن نومبر سے پہلے نہیں کروا سکتا؟ 17. جب عمران خان روس گیا، تو کس نے امریکہ کو پیغام بھیجا کہ عمران ہماری مرضی کے بغیر گیا ہے؟
18. جب سٹیٹ کی پالیسی تھی کہ روس یوکرائن میں نیوٹرل رہنا ہے تو باجوہ نے روس کے خلاف بیان کیوں دیا؟*
19. مراسلہ SMQ سے کیوں چھپایا گیا؟
20. بیرونی مداخلت کو روکا کیوں نہیں گیا؟
21. امریکہ کو عدم اعتماد سے ایک دن پہلے کیسے پتا چلا کہ آنے والی ہے؟ کس نے یقین دلایا کہ کامیاب ہوگی؟
*22. نواز شریف سے لندن میں کون ملا؟*
*23. بلاول نے اسمبلی میں کیوں کہا کہ "جس دن BAP ہمارے ساتھ آگئی تھی، اس دن خان کو پتا چل جانا چاہیے تھا کہ فوج اسکے ساتھ نہیں"*
*24. کیا فوج کی وفاداری ریاست کے ساتھ ہے یا امریکہ؟*
*25. امریکہ کھلم کھلا مداخلت کرتا رہا اور فوج نیوٹرل؟*
26. کیا 7 لاکھ کی فوج سے چند افراد نہیں کنٹرول ہوے؟ کوئی ایسا نہیں جو غداروں کا کورٹ مارشل کرے اور ادارے سے باہر نکالے؟*
27. شہباز شریف سے باجوہ چھپ چھپ کر کیوں ملتا رہا؟
28. عدالتی فیصلہ آنے والی رات بھی شہباز شریف سے ملاقات، کیوں؟ تم لوگ نیوٹرل نہیں تھے؟ 33. نو اپریل کی رات
جرنل ندیم انجم کہاں تھا؟
29. اسد قیصر کو آرٹیکل 6 لگانے کی دھمکی کس نے دی؟
30. سپیکر کی رولنگ اوور ٹرنڈ کیوں کی؟
31. صدارتی ریفرینس پر فیصلہ کیوں نہ دیا؟
32. حمزہ کے حلف کے معاملے پر گورنر اور صدر کے اختیارات پر قدغن کس نے لگائی؟
*33. سات لاکھ کی فوج اور ایٹمی ہتھیار ہوتے ہوئے ایک دھمکی پر لیٹ گئے؟*
اسلام علیکم دوستو، یہ میسج ان احباب کیلئے ہے جو مجھے ڈی۔ایم یا ٹیگ کرتے ریٹویٹس کیلئے۔ میں آپ پر واضح کردینا چاہتی ہوں کہ مداخلت اور سازش والے معاملے کو لیکر نیوٹرل سے متعلق میرا موقف نہایت شفاف ہے لہذا مجھے جوانوں کی شہادتیں بتا بتا کر وڈے ابو کو دودھ سے دھلا ثابت کرنے کی
کوشش سے گریز مت کریں۔۔ ایسی کوئی ٹویٹ میں غلطی سے تو ریٹویٹ کردونگی مگر اپنے ہوش و حواس میں یہ ممکن نہیں۔۔ میں ہمیشہ جوانوں کی عزت کرتی رہی ہوں، انکی بھی جنکی غلطیوں سے میں بخوبی واقف رہی ہوں۔۔۔ میرا ماننا ہے کہ ہر انسان اپنی ذات میں ہزاروں خامیاں لیے پھرتا ہے۔۔ یہ جوان
کم عمری میں اگر غلطی کر دیں یا ڈی۔ایم میں کچھ کہہ دیں تو میں درگزر کر سکتی ہوں لیکن اگر کوئی کہے کہ میں ڈکیتوں کی ڈکیتی پر محافظوں کی جانب سے سنی جانے والی نیوٹرل کی بکواس کے بعد بھی اسکے بوٹ پالیش کرونگی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ میرے نزدیک دو کوڑی کی عزت نہیں ایسے شخص
*انگریزوں کو مہذب خیال کرنے والے غور سے پڑھیں۔*
ایک غیر ملکی معزز مہمان نے ہمیں وائلڈ لائف کے تحفظ کا درس دیا تو یاد آیا کہ کس بے رحمی سے انگریزوں نے ہندوستان میں شیروں اور وائلڈ لائف کا قتل عام کیا اور قریبا 80 ہزار شیروں کا شکار کیا ۔ آج اس افسوسناک معاملے کے مزید دردناک
پہلو پر بات کریں گے کہ یہ سب کیوں کیا گیا؟
پروفیسر جوزف سرامک اپنی کتاب Face Him Like a Briton میں لکھتے ہیں کہ برطانوی راج میں ہندوستان میں شیروں کے اس بے رحمانہ شکار کی ایک وجہ ٹیپو سلطان سے انگریز کی نفرت بھی تھی۔
سلطان ٹیپو شیروں کے دلدادہ تھے ۔انہیں شیر
میسور بھی کہا جاتا تھا۔ ٹیپو سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے شیر جیسا ۔ ان کی تلواروں اور خنجر پر بھی شیر کی شبیہہ بنی ہوتی تھی ۔ شیر ہی ان کی سلطنت کا سرکاری نشان تھا اور ان کے لیے جو تخت بنایا تھا وہ بھی ایسا تھا جیسا کوئی شیر کے اوپر بیٹھا ہوا ہو ۔
*عمران خان آخر کیا بلاتھا* ۔
1۔احساس کفالت پروگرام
2۔لنگر خانے
3۔شیلٹر ہوم کا قیام
4۔راشن کارڈ
5۔کسان کارڈ
6۔صحت انصاف کارڈ
7۔احساس سکالر شپ پروگرام
8۔انصاف آفٹر نون سکول
9۔انصاف معذور و بزرگ کارڈ
10۔مزدور کارڈ
11۔روشن ڈیجیٹل پروگرام
12۔خدمت ای مراکز کا قیام
13۔نیب کو با اختیار بنانا
14۔راست پروگرام
15۔سیرت یونیورسٹی کا قیام
16۔ٹورازم کا فروغ
17۔بلین سونامی ٹری کا آغاز
18۔ ٹیکس ریفارمز
19۔کرکٹ سے ہی کرکٹ بورڈ کا چیئرمین
20۔پاکستان میں کرکٹ کی بحالی
21۔ پی ایس ایل کی کامیابی
22۔ای ٹرانسفر و پنشن کا قیام
23۔بھاشا، ۔مہمند اور واسو
ڈیم پر کام کا آغاز
24۔اپنا گھر سکیم کا قیام
25۔بلا سود قرضے کی سکیم
26۔21 نئی یونیورسٹیوں پر کام کا آغاز
27۔اور 23 نئے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں پر کام ۔
28۔پاکستان سٹیزن پورٹل کا قیام
29۔رحمت اللعالمینؐ اتھارٹی کا قیام
30۔ہر فورم پر حرمت رسولؐ پر آواز اٹھانا
31۔پی آئی اے، پی ٹی وی اور
23 فروری 2022 کو پہلا خوف ناک ایشو پیدا ہوا‘ کولمبو پورٹ پرآئل کیریئر 40ہزار ٹن فیول (پٹرول) لے کر پہنچا‘بینک آف سیلون نے پٹرول کی پے منٹ کرنی تھی لیکن بینک کے پاس ڈالر ختم ہو گئے‘ وزیرخزانہ سے رابطہ کیا گیا۔
وزیرخزانہ نے اسٹیٹ بینک سے بات کی لیکن اس کے پاس صرف دو ارب اور
30کروڑ ڈالر تھے اور وہ بھی کرنسی کی شکل میں نہیں لہٰذا پٹرول نہ خرید سکااور جہاز پٹرول سمیت انڈیا روانہ ہوگیا‘ یہ سری لنکا کے دیوالیہ پن کا اسٹارٹ تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے مہاتمابودھ کا پسندیدہ ملک 49دنوں میں مکمل دیوالیہ، سری لنکا نے 12اپریل کو خود کو دیوالیہ ڈکلیئر کردیا۔
ہم نے دیوالیہ کا صرف لفظ سنا ہے‘ ہم اس کے نتائج اور ردعمل سے بالکل واقف نہیں ہیں‘ میں لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنتا ہوںہم اگر دیوالیہ ہو بھی گئے تو کیا فرق پڑتا ہے؟ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم کی ایک تقریر آج بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے جس میں وہ فرما رہے تھے ہم سے جو بھی ملک اپنے
میانچنوں کے بزرگ باسیوں کو آج بھی یاد ہو گا کہ “پُھدو کمیٹی تے مَنٌا چئیرمین” کی بازگُشت میانچنوں شہر و متصل دیہات کی فضاؤں میں بڑے عرصے تک گونجتی رہی، اِس فقرے کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ،
غالباً ساٹھ کی دہائی کی بات ہے کہ
کمشنر ملتان ڈویژن میانچنوں میونسپل کمیٹی کی تقریبِ حلف برداری کے لئے تشریف لائے، اُس وقت میانچنوں میونسپل کمیٹی کی دُھوم پورے ملتان ڈویژن میں مچی ہوئی تھی، وجۂ دُھوم تھی کہ ایک غیر معروف، اَن پڑھ اور پینڈو قسم کے شخص جو کہ اپنی عُرفیت "مَنٌ" سے مشہور تھا، نے غُلام حیدر وائیں
جیسے گھاگ، زیرک، تجربہ کار سیاستدان کو چئرمینی کے الیکشن میں شکست سے دوچار کر دیا تھا۔
عام روایت ہے کہ جب بھی کوئی شخصیت بطور مہمان کسی تقریب میں جاتی ہے تو پہلے مرحلے میں عموماً میزبان مہمان سے اپنے ساتھیوں اور رفقاء کا فرداً فرداً تعارف کرواتا ہے، یہاں بھی کمشنر صاحب پنڈال میں