بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
آصف محمود | ترکش |روزنامہ 92 نیوز

یہ سوال تو ہم اکثر اٹھاتے ہیں کہ سیاست دانوں نے پاکستان کو کیا دیا، کیا کبھی ہم یہ سوال بھی اٹھا سکیں گے کہ بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟

اہل سیاست تو پھر عوام کی دسترس میں ہوتے ہیں ،👇🏻
محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن آپ ان سے شکوہ بھی کر سکتے ہیں اور جھگڑ بھی سکتے ہیں ، ان سے سوال بھی پوچھ سکتے ہیں اور الیکشن میں اپنا حساب بھی چکا سکتے ہیں لیکن کیا یہ بیوروکریٹ بھی آپ کی دسترس میں ہیں ، کیا آپ اپنی عزت نفس قربان کیے بغیر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
یا آپ ان سے بھی کبھی کوئی سوال پوچھ سکتے ہیں؟

سیاست دان کے دفتراور ڈیرے پر تو پھر کبھی نہ کبھی آپ کو چائے پیش کر دی جاتی ہے اور آپ کو خوش آمدید کہہ لیا جاتا ہے لیکن کیا کبھی کسی بیوروکریٹ کے دفتر میں توہین اور ذلت کے احساس کے بغیر آپ جا کر ایک عدد ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
سیاست دان سے اس کی کارکردگی کا سوال تو یہاں ہر وقت ہوتا ہے ، اخبارات میں ، ٹی وی پر ، جلسوں میں ، پارلیمان کے اندر ۔ سوال یہ ہے کیا کبھی بیوروکریسی کی کارکردگی بھی زیر بحث آئے گی؟

وفاقی وزراء کی رہائش گاہ میں بنگلہ نمبر فلاں اور فلاں کے طعنے تو اکثر سیاست دانوں کو دیے👇🏻
جاتے ہیں لیکن کیا ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ کمشنر سرگودھا کا سرکاری محل 104 کنال پر مشتمل ہے ۔یاد رہے کہ امریکی صدر کے وائٹ ہائوس کا رقبہ 152 کنال ہے۔ ہمارے ایس پی ساہیوال کا گھر98 کنال کا ہے جس میں درجن بھر ممالک کے سربراہان کی رہائش گاہیںسما سکتی ہیں۔👇🏻
اہل سیاست سے تو ہم روز حساب مانگتے ہیں لیکن ان بیوروکریٹوں سے کبھی یہ سوال کیوں نہیں کیا جاتا کہ ایک غریب ملک میں اتنی عیاشی اور لوٹ مار کا حق تمہیں کس نے دیا ہے؟ صرف اس لیے تم اس واردات کو قانونی قرار دے لو کہ فیصلہ ساز تم خود ہو؟ ایک👇🏻
بیوروکریٹ کو ریٹائرمنٹ پر کروڑوں اور اربوں کا جو پلاٹ مال غنیمت میں دیا جاتا ہے کیا اس کا کوئی جواز ہے؟

ریٹائر منٹ کے بعد سارا مال ہتھیا کر ان میں سے اکثریت اللہ لوک اور انقلابی بن جاتی ہے اور قوم کی تربیت کے منصب پر مامور ہو جاتی ہے۔جنہوں نے جعلی پولیس مقابلوں میں👇🏻
بندے مارے ہوتے ہیں اور اس قتل کا اعتراف کیا ہوتا ہے وہ بھی ریٹائر منٹ کے بعد قوم کی رہنمائی فرمانے میں مصروف ہو جاتے ہیں۔

اہل سیاست جب بندر بانٹ کرتے ہوئے پارلیمان میں اپنی تنخواہیں خود بڑھاتے ہیں تو کم از کم اس پر بات تو ہوتی ہے اور شور تو مچتا ہے👇🏻
لیکن کیا کسی کو یہ بھی معلوم ہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق ہمارے بیورکریٹ کی اوسط تنخواہ اقوام متحدہ کے سٹاف کی تنخواہ سے 12 فیصد زیادہ ہے؟

باقی تو کس شمار میں ہیں، اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی ان کی بندر بانٹ کے آگے ہاتھ کھڑے کر دیتا ہے👇🏻
کہ اتنا تو اس کے بس میں بھی نہیں۔

بیوروکریسی کی اندھی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ان کی تنخواہوں اور مراعات کی اندھیر نگری میں اصلاحات کی کوششیں28 مرتبہ کی جا چکی ہیں اور ناکام ہو چکی ہیں۔

لوگ یہاں اپنی ملکیتی زمینوں پر گھر بناتے ہیں اور یہ بابو لوگ جا کر گرا آتے ہیں ۔👇🏻
دارالحکومت میںمتوسط طبقے کے لیے کوئی ایک سوسائٹی نہیں بن سکی لیکن صرف اسلام آباد میں بیوروکریسی کے محلات کا رقبہ 864 ایکڑ ہے۔اور یہ بیس تیس چالیس اور پچاس پچاس ایکڑ کے سائز کے ٹکڑوں میں بنائے گئے ہیں۔ یعنی یہ قطعات اراضی کمرشل استعمال کے لیے موزوں تر ہیں۔👇🏻
بلیو ایریا میں جو نئے کمرشل پلازے بن رہے ہیں وہ تین ، چار اور پانچ ایکڑ کے سائز کے ہیں۔ ان محلات کو اگر کمرشل کر کے یہاں بڑی بڑی عمارات بنائی جائیں تو تقریبا سات آٹھ سو ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہو سکتے ہیں۔

اس کے ساتھ اگر آپ اسلام آباد کلب کو بھی شامل کر لیں👇🏻
جہاں اس بیوروکریسی کے موج میلے کے لیے 244ایکڑ سرکاری زمین مبلغ ایک روپیہ فی ایکڑ سالانہ پر انہیں عطا فرمائی گئی۔جو 2018 میں بڑھا کر گیارہ روپے فی ایکڑ سالانہ کر دی گئی۔دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں ، کیا ریڈ زون کے پہلو میں زمین کا کرایہ گیارہ روپے فی ایکڑ سالانہ بنتا ہے؟👇🏻
ملک دیوالیہ ہونے کے خطرات سے دوچار ہو چکا ہے لیکن یہ بیوروکریسی ایسے لوٹ کر کھا رہی ہے جیسے انہوں نے مقابلے کے امتحان میں یہ ملک فتح کیا تھا۔

آپ کسی سرکاری دفتر میں جائیں اور ان سرکاری بابوؤں کا رویہ دیکھیں۔ قطع نظر اس کے کہ وہ کس گریڈ میں ہے ، گردن میں سریا ہی ملے گا۔👇🏻
محکمانہ گریڈ کے ساتھ ساتھ گردن کے سریے کا گریڈبھی بڑھتا جائے گا مگر امکان یہی ہے کہ سریا ہر جگہ ملے گا۔

کام کرنا تو دور کی بات ہے یہ عوام کی بات سن کر بھی احسان کر رہے ہوتے ہیں۔ کیا عوام کو معلوم ہے کہ اس رویے اورا س رعونت کی کیا قیمت ہے جو عوام کو ادا کرنا پڑ رہی ہے؟👇🏻
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی رپورٹ کے مطابق ملک میں یہ سرکاری رہائش گاہیں ، جہاں یہ چھوٹے اور بڑے بابو صاحبان قیام پذیر ہیں اگر نجی شعبے کے حوالے کر دی جائیں تو تقریبا پونے دو کھرب روپے حاصل ہو سکتے ہیں۔انہیں صرف کرائے پر چڑھا دیا جائے👇🏻
تو تیرہ چودہ ارب روپے حاصل ہو سکتے ہیں۔

کبھی آپ نے غور کیا کہ سر شام پارکوں اور شاپنگ مالز کے باہر یہ سبز نمبر پلیٹ والی کنال کنال کے سائز کی گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں؟ کیا عوام کو معلوم ہے کہ ان گاڑیوں کا پٹرول عوام کی رگوں سے نکالا جاتا ہے تا کہ صاحب لوگوں کی👇🏻
فیملی سیر سپاٹے کر سکے؟ کیا ہمیں معلوم ہے کہ اعلی افسران کے ذاتی استعمال کی ان گاڑیوں کی لاگت ان کی’ بیسک پے ‘سے کتنی متناسب ہوتی ہے؟

لمحہ فکریہ یہ ہے کہ بیوروکریسی کا یہ مال غنیمت ہماری جی ڈی پی کا پانچ فیصد یا اب شاید اس سے بھی زیادہ ہو چکا ہے۔ اب اگر معاشی👇🏻
حالات خراب ہیں تو یہ کون سا طریقہ ہے کہ بجلی اور پٹرول مزید مہنگا کر دیا جائے؟ سوال یہ ہے کہ بیوروکریسی کے یہ اللے تللے پہلے کیوں نہ ختم کیے جائیں؟

بیوروکریسی کی مراعات کے ساتھ ساتھ اس کے فرسودہ ڈھانچے کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے۔ محض بی اے کے بعد مقابلے کے امتحان کے👇🏻
ذریعے اس شعبے میں لوگ نہ لیے جائیں۔ بلکہ اپنے اپنے شعبے کے ماہرین کو کسی بھی مرحلے پر براہ راست بیوروکریسی میں شامل کرنے کی گنجائش پیدا کی جائے۔وقت بدل رہا ہے اور ضروریات بھی۔ ہمیں بھی بدلنا ہو گا۔

ریاست کو ہمدرد اور فعال بیوروکریسی کی ضرورت ہے ، اسی لیے انہیں ’’ سول👇🏻
سرونٹ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ وائسرائے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ قوم ان کی غلام اور رعایا ہے کہ بی اے کے بعد ان کے لگائے گئے رٹے کا تاوان ادا کرتی جائے۔
مانگنے کا حق اللہ نے تمہیں دیا ہے جب سورہ آل عمران میں فرما دیا گیا کہ دعا پہاڑوں کو بھی انکی جگہ سے سرکا سکتی ہے👇🏻
تو قبولیت کا شک تو بنتا ہی نہیں. چاہو تو دعا کا تسلسل بڑھالو چاہو تو مایوس بیٹھ جاو، چاہو تو سجدوں کو طویل کردو چاہو تو تھک کر رک جاو. اپنے تمام موجود وسائل استعمال کرنے (جس کو اونٹ باندھنا بھی کہتے ہیں) کہ بعدمت بھولیں کہ ہمارا کام اپنی محنت کہ بعد التجاء کرنا ہے،👇🏻
تدبیریں تو وہ خود نکالتا ہے. اے رب کریم ہم سبکو اپنی پناہ میں رکھ اور درگزر فرما. آمین یا رب العالمین۔
منقول
#امپورٹڈ__حکومت__نامنظور

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Hͥuͣmͫmera Rajpนt

Hͥuͣmͫmera Rajpนt Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @humiraj1

May 21
حقائق نامہ.....

1988 میں جب ضیاء دوررجیم کا خاتمہ ھوا تو ڈالر 13روپیے کا تھا
پھر پی ڈی ایم پارٹیوں کا دور شروع ھوا جو 1998 میں مشرف کے آنے پر ختم ھوا۔ڈالر 43 روپیے پر پہنچ چکا تھا۔یعنی پی ڈی ایم کے کے چور ٹولے نے 200 فیصد تک ڈالر مہنگا کیا۔اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی👇🏻
اضافہ ھوا۔
2007 مین جب مشرف دور کا خاتمہ ھوا تو ڈالر43.35 کا تھا۔یعنی ڈالر کا ریٹ مستحکم رہا۔
پھر پی ڈی ایم کا دور 2007 میں شروع ھوا جو کے 2018 پر ختم ھوا۔جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ڈالر 124 کا تھا۔یعنی ان نام نہاد تجربہ کاروں نے ڈالر پھر تقریبن 200 فیصد مہنگا کر دیا👇🏻
اور اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا۔
مارچ 2022 میں جب پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کیا گیا تو ڈالر 186 کا تھا۔یعنی 45 فیصد مہنگا ھوا۔
اب سوال یہ ھے کہ چار سو فیصد مہنگا کرنےوالے تجربہ کار ،ایماندار قرار دئیے جا سکتے ھیں یا 45 فیصد مہنگا کرنے والا؟؟؟؟؟👇🏻
Read 15 tweets
May 20
خان صاحب کی پیٹھ پیچھے وار کرنے والے اپنے ہی منافقوں کیلئے ریاست کے غداروں کے نام ایک تحریر.......
چنگیزخان نے جب چاہ کے بخارا پر قبضا کرے لیکن بخارا کے لوگوں سے لڑنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا تو چنگیزخان نے بخارا کے لوگوں کو خط لکھا کہ تم میں سے جو بہی لڑنے والوں👇🏻
سے جُدا ہو جائیگا وہ امان میں ہے

👈چنگیزخان ان سے نہیں لڑیگا

بخارا میں رہنے والے لوگوں کے دو گروہ بن گئے

1 لڑنے والے
2 خاموش ہو کے سائڈ پے رہنے والے

پھر چنگیزخان نے گروپ 2 سے کہا تم گروپ 1 سے لڑو فتح مل جانے کے بعد جو بہی سامان لوٹا وہ تمہارا ہے اور وہان کے حاکم👇🏻
بہی تمہی بننا

بخارا کے لوگ آپس میں لڑے اور چنگیزخان کے طرفدار جیت گئے

چنگیزخان نے اپنی فوج کو حکم دیا جیتنے والوں سے ہتہیار چھین لو اور سب کے سر کاٹ دو پھر سب کے سر کاٹ دیے گئے

چنگیزخان نے ان لوگوں کے لیے جملا کہا کہ اگر یہ منافق وفادار ہوتے تو اپنوں اور اپنے👇🏻
Read 4 tweets
May 20
سورہ فاتحہ 💐
سورة فاتحہ انسان کو مٹی سےاٹھا کر
عرش کے نیچے لا کھڑا کرتی ہے
ہمیں عدم سے وجود میں لانے والا
پیدا کرنے والاکون الله.
الحمدُالله
پھر ہمیں پالنے والا کون۔
رَبِّ الْعَالَمِينَ
دنیا میں ہمیں تھامنےاورچلانے والا کون۔
اَلرَّحْمٰن
آخرت میں ہم کس کے سہارے ہوں گے۔👇🏻
اَلرَّحِیْم
ہمیں دار دنیا سے آخرت منتقل کرنے والا اور وہاں ہمیں انصاف دینے والا ۔
مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْن
جب ہماری پیدائش سے لے کر ہمیں اگلے جہاں لے جانے والا صرف اللہ تو بس پھر ہم اسی کے بندے اسی کے غلام ۔
اِیَّاکَ نَعْبُدُ
جب غلامی اس کی اختیار کی تو اب مدد کے لئے👇🏻
بھی صرف اسی کے سامنے جھکیں گے ۔
وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْن
مانگو کیا مانگتے ہو۔ یا اللہ آپ سے آپ ہی کو مانگتے ہیں۔ وہ راستہ جو سیدھا آپ تک پہنچا دے۔
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ.
اور ہمیں انعام یافتہ افراد میں شامل کرادے۔
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ.👇🏻
Read 4 tweets
May 19
یہ ان دنوں‌ کی بات ہے جب ایوب خان کی مقبولیت کم ہو رہی تھی۔ لارنس گارڈن لاہور میں ایک محفل میں ایک شاعر نفیس خلیلی نے یہ شعر پڑھ دیا:
دیکھتا کیا ہے میرے منہ کی طرف
قائد اعظم کا پاکستان دیکھ

اس شعر کے بعد حکومت میں کھلبلی مچ گئی کہ یہ شعر ایوب خان کے خلاف کہا گیا ہے۔👇🏻
شاعر کے خلاف حکومتی ایماء پر عدالتی تحقیق شروع ہو گئی کہ یہ شعر کیوں کہا گیا ہے۔ مقدمہ جسٹس رستم کیانی کی عدالت میں پیش ہوا۔ جسٹس کیانی نے شاعر کو یہ کہہ کر بری کر دیا کہ شاعر محبِ وطن ہے اور اس کی تجویز ہے کہ قائد اعظم نے جو ملک بنایا ہے، اسے گھوم پھر کر دیکھا جائے۔👇🏻
آپ اگر چاہیں تو نعم البدل کے طور پر شاعر نفیس خلیلی کا منہ دیکھتے رہیں۔
(انتظار حسین کی تصنیف 'چراغوں کا دھواں' سےانتخاب) اور کیا بہترین اعلی معیار صدر ایوب تھے کہ انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف اٹھنے والی کسی آواز کو دبایا نہیں کبھی
لیکن یہاں اب معاملہ.🤕..اور سابقہ حکمران چاہتے👇🏻
Read 4 tweets
May 19
خان پور :
موضع نیل گڑھ کی رہائشی عائشہ بی بی نے اپنی بیوہ ماں حمیداں بی بی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ موضع نیل گڑھ میں ہماری 40 مرلے سکنہ جگہ پر مکان بنے ہوئے ہیں جس میں سے 20 مرلے میرے والد غلام حسین اور 20 مرلے چچا خادم حسین کے نام پر ہیں👇🏻
اس مکان میں ہم 10 سال رہائش پذیر ہوئے بعد میں میرے والد ہمیں لے کر روزگار کے سلسلے میں لاہور چلے گئے جہاں ہر ایک سال قبل والد محترم کا انتقال ہو گیا ، عائشہ بی بی نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ہماری والدہ حمیداں بی بی محنت مشقت کر کے ہم 4 بہنوں کو پالتی رہیں👇🏻
ایک ماہ قبل ہم واپس آئے ہیں اور رہنے کے لیے اپنے مکان میں گئے تو چچا خادم حسین نے آنکھیں بدل لیں اور اپنی حصے کے مکان کے ساتھ ساتھ ہمارے حصے پر بھی قبضہ کر لیا اور ہمیں دھکے دے کر گھر سے باہر نکال دیا ، خواتین کا کہنا تھا کہ ہم ایک ماہ سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ،👇🏻
Read 4 tweets
May 19
یہ پاکستان یا کوئی اور نہیں تھا بلکہ یہ امریکہ تھا جس نےتالبان کے کابل پر قبضے سے قبل تالبان حکومت کے ساتھ براہ راست رابطہ اور بات چیت کی تھی اور امریکہ اور اس حکومت کے درمیان براہ راست معاہدہ ہوا تھا
(وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری)👇🏻
یہ بات تو سوپر تھنک ٹینکس اور پالیسی ساز بارہا کہ چکے ہیں کہ سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم پاکستان سوپر مفاد میں نہیں ۔ سوپر کبھی بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم نہیں ہونے دے گا اس کے لئے کرپٹ اور نااہل سیاسی مافیا کی کھلی حمایت کی جائے گی۔👇🏻
اور سوپر ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیۓ نواز شریف خاندان اور زرداری موجودگی لازم ہے
اب دیکھیں کہ ایک غلام اور کہاں کھڑا ہو ۔۔۔۔ یہ محض سوپر جھنڈا نہیں مائی باپ ہے یہ ان غلاموں کا جو انہیں بہت زیادہ عزیز ہے ۔۔۔۔
جتھے دی کھوتی...اوتھے ہی آن کھلوتی..🙃👇🏻
Read 4 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(