کچھ لوگ صحافی کہہ رہے ہیں شیریں مزاری کی گرفتاری کے پیچھے طاقتور ادارے ہیں ...
یہی بات کچھ صحافی بھی اشاروں میں کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی سیاسی جماعت کے سپورٹرز کر رہے ہیں جبکہ شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے بھی افواج پاکستان اور سپہ سالار پر کیا کچھ آج تک نہیں کہا👇🏻
ٹوئیٹری سیانے بلجیئم جائداد سناتے الزام عائد کرتے رہے اور ایمان مزاری تو اپنی مخصوص بچان رکھتی ہے کیونکہ یہاں اپنی حیثیت بنانے کا آسان راستہ صرف ان ہی اداروں پر زبانیں کھول دی جائیں جو خان صاحب کی سیاسی انٹری سے پہلے ہی سالمیت کے ضامن ان کرپٹ سیاستدانوں کے ہوئے تھے👇🏻
اِن جذباتی کم عقل بچوں کیلئے صرف ایک سوال اگر اس کی گرفتاری کے پیچھے انکا ہاتھ ہے تو پھر حمزہ شہباز رہائی کا حکم دینے والا کون ہوتا تھا؟
اِن مکار صحافیوں اور پیڈ ایکٹوسٹ کی چالوں کو سمجھیں ان کی چالوں میں نہ آنا یہ عوام اور فوج کو لڑوانا چاہتے ہیں یہ حکومت وقت اور سول👇🏻
انتظامیہ کی کاروائیاں ہیں جس سے شاید افواج پاکستان کا دور تک کوئی تعلق نہیں ہے نہ وہ سول امورمیں مداخلت بھلاانکی اجازت کے بغیر کیسے کرسکتے جبکہ قانون سازی سمیت ہر عمل پارلیمان سے سیاستدان بنواتے ادارے نہیں خدا کی پناہ مانگو ان لفافوں اور سیاسی حواریوں سے
موجودہ سیاسی بھنور میں👇🏻
پنجاب کی قیادت کا دکھاوے اور مہارت سے نوسر بازی کرتے عوامی حمایت رکھنے والی" ن" جماعت غرق ہو سکتی ہے
حضرت عیسیٰؑ اپنے ایک شاگرد کو ساتھ لے کر کسی سفر پر نکلے، راستے میں ایک جگہ رکے اور شاگرد سے پوچھا کہ : " تمہاری جیب میں کچھ ہے ..؟ "
شاگرد نے کہا : " میرے پاس دو درہم ہیں ...! "
حضرت عیسیؑ نے اپنی جیب سے ایک درہم نکال کر👇🏻
اسے دیا اور فرمایا : " یہ تین درہم ہوجائیں گے، قریب ہی آبادی ہے، تم وہاں سے تین درہم کی روٹیاں لے آئو ...! "
وہ گیا اور تین روٹیاں لیں، راستے میں آتے ہوئے سوچنے لگا کہ حضرت عیسیٰؑ نے تو ایک درہم دیا تھا اور دو درہم میرے تھے جبکہ روٹیاں تین ہیں، ان میں سے آدھی روٹیاں👇🏻
حضرت عیسیٰؑ کھائیں گے اور آدھی روٹیاں مجھے ملیں گی، لہٰذا بہتر ہے کہ میں ایک روٹی پہلے ہی کھال لوں، چنانچہ اس نے راستے میں ایک روٹی کھالی اور دو روٹیاں لے کر حضرت عیسیٰؑ کے پاس پہنچا ....!
آپ نے ایک روٹی کھالی اور اس سے پوچھا : " تین درہم کی کتنی روٹیاں ملی تھیں ...؟ "👇🏻
Attention plz LHR💐...
لاہور کے قارئین سے خصوصی درخواست ہے۔۔۔
بنگلادیش سے ایک صاحب نے سوشل سائٹس پر رابطہ کرکے اپنی ہمشیرہ کی تلاش کے لئے دست بستہ درخواست اور کوشش کی ہے۔۔۔
انکا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی علیحدگی سے قبل انکی ہمشرہ کی شادی لاہور کے ایک شخص سے ہوئی تھی۔۔👇🏻
ملک تقسیم ہونے کے بہن لاہور میں رہ گئی۔۔اسکے بعد ہمارا کوئی رابطہ نہ ہوا۔۔
بہن کا نام : بیگم شاہانہ ہے۔پیار سے رینا کہتے تھے۔
بہنوئی کا نام: ظفیر احمد خان ہے۔
بھانجوں کے نام: پپو۔ببلو۔ناصر۔روبینہ۔ اور دو کے نام یاد نہیں۔
1988 میں بہنوئی لاہور میونسپل کارپوریشن میں👇🏻
سینئر لیبارٹری ٹیکنیشن تھے۔اور پارٹ ٹائم میو ہسپتال لاہور میں سینئر لیبارٹری ٹیکنیشن تھے۔
ہم تین بھائی تھے۔۔1.مرحوم شمس العالم سرکار عرف تارا-
2۔منصور عالم سرکار عرف چاند۔3 محبوب عالم سرکار عرف رانجو۔۔
اور دو بہنیں۔۔1 مرحومہ شمس النھار عرف رینو اور دوسری شاہانہ عرف رینا👇🏻
48 سال قبل آج ہی کے دن ایک ایسا واقعہ رونما ہوا جس کے تقریبا چار ماہ بعد پاکستان کی پارلیمان نے آئین میں دوسری ترمیم کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا اس اس اھم تاریخی دن متعلق ہمیں معلوم ہونا چاہیے
22 مئی 1974ء کے ایک روشن دن کو نشتر میڈیکل👇🏻
کالج ملتان کے تقریبا سو طلبہ شمالی علاقہ جات کی سیر کے لئے چناب ایکسپریس کے ذریعے ملتان سے پشاور جا رہے تھے، طلباء نے اپنے لیے ٹرین کی ایک الگ بوگی بک کروا رکھی تھی، ہنستے کھیلتے چہکتے مسکراتے طلباء زندگی کا بھرپور لطف اٹھاتے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھے👇🏻
کہ گاڑی چناب نگر (ربوہ) ریلوے اسٹیشن پر حسب معمول رکی تو چند قادیانی نوجوان ان کی بوگی میں داخل ہوئے ان کے ہاتھوں میں مرزائی لٹریچر کے اوراق تھے جو کہ وہ مسافروں میں تقسیم کرتے پھر رہے تھے
مسلمان طلبہ نے جب سرعام اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت پر ڈاکہ پڑتے👇🏻
1988 میں جب ضیاء دوررجیم کا خاتمہ ھوا تو ڈالر 13روپیے کا تھا
پھر پی ڈی ایم پارٹیوں کا دور شروع ھوا جو 1998 میں مشرف کے آنے پر ختم ھوا۔ڈالر 43 روپیے پر پہنچ چکا تھا۔یعنی پی ڈی ایم کے کے چور ٹولے نے 200 فیصد تک ڈالر مہنگا کیا۔اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی👇🏻
اضافہ ھوا۔
2007 مین جب مشرف دور کا خاتمہ ھوا تو ڈالر43.35 کا تھا۔یعنی ڈالر کا ریٹ مستحکم رہا۔
پھر پی ڈی ایم کا دور 2007 میں شروع ھوا جو کے 2018 پر ختم ھوا۔جب پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو ڈالر 124 کا تھا۔یعنی ان نام نہاد تجربہ کاروں نے ڈالر پھر تقریبن 200 فیصد مہنگا کر دیا👇🏻
اور اسی تناسب سے مہنگائی میں بھی اضافہ ھوا۔
مارچ 2022 میں جب پی ٹی آئی کی حکومت کو ختم کیا گیا تو ڈالر 186 کا تھا۔یعنی 45 فیصد مہنگا ھوا۔
اب سوال یہ ھے کہ چار سو فیصد مہنگا کرنےوالے تجربہ کار ،ایماندار قرار دئیے جا سکتے ھیں یا 45 فیصد مہنگا کرنے والا؟؟؟؟؟👇🏻
بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
آصف محمود | ترکش |روزنامہ 92 نیوز
یہ سوال تو ہم اکثر اٹھاتے ہیں کہ سیاست دانوں نے پاکستان کو کیا دیا، کیا کبھی ہم یہ سوال بھی اٹھا سکیں گے کہ بیوروکریسی نے پاکستان کو کیا دیا؟
اہل سیاست تو پھر عوام کی دسترس میں ہوتے ہیں ،👇🏻
محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن آپ ان سے شکوہ بھی کر سکتے ہیں اور جھگڑ بھی سکتے ہیں ، ان سے سوال بھی پوچھ سکتے ہیں اور الیکشن میں اپنا حساب بھی چکا سکتے ہیں لیکن کیا یہ بیوروکریٹ بھی آپ کی دسترس میں ہیں ، کیا آپ اپنی عزت نفس قربان کیے بغیر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
یا آپ ان سے بھی کبھی کوئی سوال پوچھ سکتے ہیں؟
سیاست دان کے دفتراور ڈیرے پر تو پھر کبھی نہ کبھی آپ کو چائے پیش کر دی جاتی ہے اور آپ کو خوش آمدید کہہ لیا جاتا ہے لیکن کیا کبھی کسی بیوروکریٹ کے دفتر میں توہین اور ذلت کے احساس کے بغیر آپ جا کر ایک عدد ملاقات کر سکتے ہیں؟👇🏻
خان صاحب کی پیٹھ پیچھے وار کرنے والے اپنے ہی منافقوں کیلئے ریاست کے غداروں کے نام ایک تحریر.......
چنگیزخان نے جب چاہ کے بخارا پر قبضا کرے لیکن بخارا کے لوگوں سے لڑنے میں کامیاب نہیں ہو رہا تھا تو چنگیزخان نے بخارا کے لوگوں کو خط لکھا کہ تم میں سے جو بہی لڑنے والوں👇🏻
سے جُدا ہو جائیگا وہ امان میں ہے
👈چنگیزخان ان سے نہیں لڑیگا
بخارا میں رہنے والے لوگوں کے دو گروہ بن گئے
1 لڑنے والے
2 خاموش ہو کے سائڈ پے رہنے والے
پھر چنگیزخان نے گروپ 2 سے کہا تم گروپ 1 سے لڑو فتح مل جانے کے بعد جو بہی سامان لوٹا وہ تمہارا ہے اور وہان کے حاکم👇🏻
بہی تمہی بننا
بخارا کے لوگ آپس میں لڑے اور چنگیزخان کے طرفدار جیت گئے
چنگیزخان نے اپنی فوج کو حکم دیا جیتنے والوں سے ہتہیار چھین لو اور سب کے سر کاٹ دو پھر سب کے سر کاٹ دیے گئے
چنگیزخان نے ان لوگوں کے لیے جملا کہا کہ اگر یہ منافق وفادار ہوتے تو اپنوں اور اپنے👇🏻