کل ایاز میر سے اینکر نے پروگرام میں سوال پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کیا ہوگا 25 مئی کو
تو ایاز میر کہتا ہے سچ پوچھیں تو میں اب محتاط ہو گیا ہوں۔ عمران نے ہر بار ہمارے تجزیوں کو ردی کی ٹوکری میں دے پھینکا ہم کہتے کہ اس کی سیاست ختم ہو گئی تو یہ ایک بہت بڑا دیو بن کر
ابھر آتا ہے ۔
سچ بتائیے کیا 9 اپریل کو جب اسے ہٹایا گیا تو ہم نہیں سمجھ رہے تھے کہ اب اسکی سیاست ختم ہو گئی۔ 10 اپریل کو 9 بجے تک ہم یہی کہتے رہے کوئی نہیں نکلتا اس کے لئیے بھی کون نکلے گا لیکن جو کچھ 10 اپریل کو ہم نے دیکھا وہ ساری زندگی میں نہیں دیکھا۔ پھر اس کے بعد
ریکارڈ جلسے ۔۔۔۔۔ سخت گرمی میں دن دیہاڑے لاکھوں لوگ اکٹھے کئیے۔ تو میں اب سچ میں اپنے تجزیوں بارے محتاط ہو گیا ہوں اس نے ہمیشہ ہمیں غلط ہی ثابت کیا ۔
کچھ ایسا ہی میرے ساتھ ہوا میں نے اس کی کووڈ پالیسی کی سخت مخالفت کی ۔ لیکن بعد میں پتا چلا کہ یہ ٹھیک ہی کہہ رہا تھا ۔ اور اسے
دنیا نے ریکگنائز کیا
عثمان بزدار کی تعیناتی پر کیا کچھ نہیں کہا ہم نے لیکن علیموں ترینوں جیسے بکاو لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ یہ ٹھیک ہی تھا
مہنگائی پر کتنے لتے لئیے اس کے ہم نے اب دو ماہ میں اندازہ ہو گیا کہ یہ تو فرشتہ تھا
تحریک عدم اعتماد پر سب اسے لیکچر دیتے رہے کہ
استعفی دے دو لیکن رات بارہ بجے جب گیا تو سب کو ننگا کر گیا اور آج تک عدلیہ اپنے منہ سے وہ کالک ختم کرنے کی کوشش کر رہی
10 اپریل کو ہم سب سمجھ رہے تھے کہ عمران خان کی سیاست اب ختم ہو گئی اب زیرو سے شروع کرنا پڑے گا ۔ سب مخالف ہو گئے ۔ اپنی پارٹی بھی اتحادی بھی عدلیہ بھی فوج بھی
الیکشن کمیشن بھی بکاو میڈیا بھی سوائے ایک چینل کے ۔ لیکن اگلے دن جس طرح عوام نکلی سب کے سب بیک فٹ پر چلے گئے۔
کراچی میں میلینئیم مال روڈ اور لبرٹی پر جو پاکستان کے ترانے پڑھے گئے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انٹرنیشنل چینلز اور اخباروں پر سرخیاں لگی
Ousted but not Defetaed
تو
سچ یہی ہے کہ اس انسان نے بڑے بڑوں کو بیک فٹ پر دھکیل دیا جو سمجھتے تھے ہمارے بنا یہ کچھ بھی نہیں وہ 10 اپریل کو دانتوں میں انگلیاں دبائے بیٹھے تھے کہ ہوا کیا ۔
25 کو کیا ہونا کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن یہ شخص ہار ماننے والا بالکل نہیں۔ ہر صورت میں یہ فتحیاب ہی ہے۔ میری کے پی کے
لوگوں سے درخواست ہے کہ عمران خان کے ساتھ نکلیں اگر تین چار لاکھ بندہ بھی اسلام آباد آ گیا تو اداروں کے ہاتھ پاوں پھول جانے ۔
ملک کے تمام مسائل کا واحد حل فوری منصفانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشنز کے سوا کچھ نہیں اور یہ بہت سستی ڈیل ہے اس غداری کے عوض
جس میں ہمارے مقتدر ادارے براہ راست ملوث رہے ۔ اور آج جسے ہم سب face کر رہے
" کچھ یاد رہ جانے والی باتیں"
*1. جب جرم سرزد ہوا ہی نہیں تو رات 12 بجے عدالتیں کیوں کھلی؟*
2. قیدیوں والی گاڑی کیوں آئی؟
*3. نو اپریل کی رات سٹیٹ مشینری کیوں عمران خان کے کنٹرول میں نہیں تھی؟*
4. ایئرپورٹ پر ہائی الرٹ کس نے کیا؟
5. نو اپریل کے دن جب عمران خان کی پٹیشن
عدالت گئی، تو عدالت کیوں بند تھی؟ کیوں انکار کیا گیا کارروائی سے؟
6.امریکی سفیر سے ملنے کے بعد لوگوں کے ضمیر کیوں جاگے؟
7.سندھ ہاوس میں کیا ہوا؟ سندھ ہاوس میں ہارس ٹرینڈنگ کے خلاف کارروائی کرنے سے SC نے کیوں انکار کیا؟
8.اطہر من اللہ کی عدالت میں پٹیشن پر مارچ کی تاریخ کیوں تھی؟
9. عدالت عظمیٰ نے قاسم سوری کی رولنگ کس قانون کے تحت رول بیک کی؟ مراسلہ پڑھے بغیر فیصلہ کیوں دیا؟
10. سپریم کورٹ نے 3 اپریل کو کہا کہ اسے اختیار نہیں کہ اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کرے تو پھر چند دن بعد کیوں کی؟
11. قاسم سوری کی رولنگ کے بعد مریم صفدر نے 7 بجے ٹویٹ کی کہ
اسلام علیکم دوستو، یہ میسج ان احباب کیلئے ہے جو مجھے ڈی۔ایم یا ٹیگ کرتے ریٹویٹس کیلئے۔ میں آپ پر واضح کردینا چاہتی ہوں کہ مداخلت اور سازش والے معاملے کو لیکر نیوٹرل سے متعلق میرا موقف نہایت شفاف ہے لہذا مجھے جوانوں کی شہادتیں بتا بتا کر وڈے ابو کو دودھ سے دھلا ثابت کرنے کی
کوشش سے گریز مت کریں۔۔ ایسی کوئی ٹویٹ میں غلطی سے تو ریٹویٹ کردونگی مگر اپنے ہوش و حواس میں یہ ممکن نہیں۔۔ میں ہمیشہ جوانوں کی عزت کرتی رہی ہوں، انکی بھی جنکی غلطیوں سے میں بخوبی واقف رہی ہوں۔۔۔ میرا ماننا ہے کہ ہر انسان اپنی ذات میں ہزاروں خامیاں لیے پھرتا ہے۔۔ یہ جوان
کم عمری میں اگر غلطی کر دیں یا ڈی۔ایم میں کچھ کہہ دیں تو میں درگزر کر سکتی ہوں لیکن اگر کوئی کہے کہ میں ڈکیتوں کی ڈکیتی پر محافظوں کی جانب سے سنی جانے والی نیوٹرل کی بکواس کے بعد بھی اسکے بوٹ پالیش کرونگی تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ میرے نزدیک دو کوڑی کی عزت نہیں ایسے شخص
*انگریزوں کو مہذب خیال کرنے والے غور سے پڑھیں۔*
ایک غیر ملکی معزز مہمان نے ہمیں وائلڈ لائف کے تحفظ کا درس دیا تو یاد آیا کہ کس بے رحمی سے انگریزوں نے ہندوستان میں شیروں اور وائلڈ لائف کا قتل عام کیا اور قریبا 80 ہزار شیروں کا شکار کیا ۔ آج اس افسوسناک معاملے کے مزید دردناک
پہلو پر بات کریں گے کہ یہ سب کیوں کیا گیا؟
پروفیسر جوزف سرامک اپنی کتاب Face Him Like a Briton میں لکھتے ہیں کہ برطانوی راج میں ہندوستان میں شیروں کے اس بے رحمانہ شکار کی ایک وجہ ٹیپو سلطان سے انگریز کی نفرت بھی تھی۔
سلطان ٹیپو شیروں کے دلدادہ تھے ۔انہیں شیر
میسور بھی کہا جاتا تھا۔ ٹیپو سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے شیر جیسا ۔ ان کی تلواروں اور خنجر پر بھی شیر کی شبیہہ بنی ہوتی تھی ۔ شیر ہی ان کی سلطنت کا سرکاری نشان تھا اور ان کے لیے جو تخت بنایا تھا وہ بھی ایسا تھا جیسا کوئی شیر کے اوپر بیٹھا ہوا ہو ۔
*عمران خان آخر کیا بلاتھا* ۔
1۔احساس کفالت پروگرام
2۔لنگر خانے
3۔شیلٹر ہوم کا قیام
4۔راشن کارڈ
5۔کسان کارڈ
6۔صحت انصاف کارڈ
7۔احساس سکالر شپ پروگرام
8۔انصاف آفٹر نون سکول
9۔انصاف معذور و بزرگ کارڈ
10۔مزدور کارڈ
11۔روشن ڈیجیٹل پروگرام
12۔خدمت ای مراکز کا قیام
13۔نیب کو با اختیار بنانا
14۔راست پروگرام
15۔سیرت یونیورسٹی کا قیام
16۔ٹورازم کا فروغ
17۔بلین سونامی ٹری کا آغاز
18۔ ٹیکس ریفارمز
19۔کرکٹ سے ہی کرکٹ بورڈ کا چیئرمین
20۔پاکستان میں کرکٹ کی بحالی
21۔ پی ایس ایل کی کامیابی
22۔ای ٹرانسفر و پنشن کا قیام
23۔بھاشا، ۔مہمند اور واسو
ڈیم پر کام کا آغاز
24۔اپنا گھر سکیم کا قیام
25۔بلا سود قرضے کی سکیم
26۔21 نئی یونیورسٹیوں پر کام کا آغاز
27۔اور 23 نئے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں پر کام ۔
28۔پاکستان سٹیزن پورٹل کا قیام
29۔رحمت اللعالمینؐ اتھارٹی کا قیام
30۔ہر فورم پر حرمت رسولؐ پر آواز اٹھانا
31۔پی آئی اے، پی ٹی وی اور
23 فروری 2022 کو پہلا خوف ناک ایشو پیدا ہوا‘ کولمبو پورٹ پرآئل کیریئر 40ہزار ٹن فیول (پٹرول) لے کر پہنچا‘بینک آف سیلون نے پٹرول کی پے منٹ کرنی تھی لیکن بینک کے پاس ڈالر ختم ہو گئے‘ وزیرخزانہ سے رابطہ کیا گیا۔
وزیرخزانہ نے اسٹیٹ بینک سے بات کی لیکن اس کے پاس صرف دو ارب اور
30کروڑ ڈالر تھے اور وہ بھی کرنسی کی شکل میں نہیں لہٰذا پٹرول نہ خرید سکااور جہاز پٹرول سمیت انڈیا روانہ ہوگیا‘ یہ سری لنکا کے دیوالیہ پن کا اسٹارٹ تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے مہاتمابودھ کا پسندیدہ ملک 49دنوں میں مکمل دیوالیہ، سری لنکا نے 12اپریل کو خود کو دیوالیہ ڈکلیئر کردیا۔
ہم نے دیوالیہ کا صرف لفظ سنا ہے‘ ہم اس کے نتائج اور ردعمل سے بالکل واقف نہیں ہیں‘ میں لوگوں کو اکثر یہ کہتے سنتا ہوںہم اگر دیوالیہ ہو بھی گئے تو کیا فرق پڑتا ہے؟ مولانا خادم حسین رضوی مرحوم کی ایک تقریر آج بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے جس میں وہ فرما رہے تھے ہم سے جو بھی ملک اپنے