اس وقت ڈی چوک اور بلیوایریا میں تقریبا دس ہزار انصافی اس حالت میں بیٹھے ہوئے
ہیں کہ ان کے پاس پیسے نہیں ہیں ،
ناشتہ کرنے کے نہ واپس جانے کے۔۔
عمران اور ان کی ساری چھوٹی موٹی قیادت اپنے کارکنان کو یہیں پر چھوڑ کر جاچکی ہے جو گاڑیوں وہ زبردستی لائے تھے+
ان گاڑی والوں کو بخوبی علم تھا کہ انھیں تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز پیسے دینے والے نہیں ۔
وہ انصافیوں کو چھوڑ کر بس اڈوں میں جاچکے اور وہاں سے سواریاں بٹھا کر پھیرا لے کر اپنے اپنے علاقوں کی طرف رواں دواں ہیں۔
جو لوگ بھوکے پیاسے افراد بیٹھے ہیں ان سب کا تعلق +
صوبہ #KPK سے ہے۔ بہت سوں کی جیبیں ان کے اپنے ہی ساتھیوں نے کاٹ لی ہیں۔
ان کے جوتے چوری ہوچکے ہیں۔ بعض کے موبائل بھی چوری ہوچکے ہیں۔ وہ وہاں سے ہر گزرنے والے سے 10 ، 10 روپے مانگ رہے ہیں ۔
وہ اپنے محبوب لیڈر اور نجات دہندہ عمران خان کے ہمراہ انقلاب لانے ،
حقیقی آزادی حاصل ++
کرنے اور نئے عام انتخابات کی تاریخ لینے تک ڈی چوک میں بیٹھنے کے وعدے پر آئے تھے لیکن ہمیشہ کی طرح عمران یوٹرن لیتے ہوئے ، ہیلی کاپٹر میں اڑ کر بنی گالہ شفٹ ہوچکے ہیں
ان انصافیوں کی حالت دیکھ کر جماعت اسلامی یاد آ گئی جو اجتماعات، مظاہرے لانگ مارچ اور دھرنے کرتی رہتی ہے ، ++
ان کا امیر اس وقت تک منہ میں نوالہ نہیں ڈالتا ، جب تک ان کے ہر ایک کارکن کو کھانا پانی نہ مل جائے۔
نہ ان کا امیر گھر کی طرف واپسی کے لئے گاڑی پر سوار نہیں ہوتا جب تک ہر کارکن گاڑیوں میں سوار نہ ہو جائے
صدر ہاوس میں مقیم ، تحریک انصاف کے منحوس ادنیٰ ترین کارکن جناب ڈاکٹر ++
پروفیسر علامہ عارف علوی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایوان صدر سے باہر نکلیں اور اپنے ساتھی کارکنان کی حالت زار کا جائیزہ لے ان کی مدد کے احکامات جاری کریں۔۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh