جب 1953ء میں تحریک ختم نبوت چلی تھی تو ہزاروں عاشقانِ رسول گرفتار اور شہید ہوئے تھے ۔
اُس وقت غلام محمد گورنر جنرل ( یعنی موجودہ صدر ) کے عہدے پر فائز تھا ، جس نے تاجدارِ ختم نبوت کے نعرے مارنے والے نہتے مسلمانوں کو شہید کروایا ۔
تعجب کی بات ہے کہ غلام محمد نے یہ سب کچھ
کروانے کے باوجود سعودی حکومت سے درخواست کی کہ:
مجھے مدینہ پاک میں رہائش دی جائے ۔
درخواست قبول کر لی گئی اور حکومت نے اسے باب جبریل سے قریبی علاقے میں رہائش دے دی ، جو پاکستان ہاؤس کے نام سے معروف ہوئی ۔
پھر اس نے یہ وصیت بھی کی کہ مجھے وہیں دفنایا جائے ۔
لیکن خدا کی قدرت کہ
جب یہمرا تو اس کی لاش کو امانتاً عیسائیوں کے قبرستان میں رکھا گیا ، جب کچھ عرصے بعد حسبِ وصیت لاش کو قبر سے نکال کر سعودی عرب روانہ کرنے کے لیے ایک ڈاکٹر ، فوج کے کیپٹن ، پولیس اہلکار ، دو گورکن اور غلام محمد کے قریبی رشتے دار قبر ستان پہنچے ، توگورکن نے جیسے ہی قبر کھود کر
تختے ہٹائے تو تابوت کے گرد ایک سانپ چکر لگاتا دکھائی دیا ؛ گورکن نے لاٹھی سے اسے مارنے کی کوشش کی ، مگر وہ نہ مرا۔
پولیس کے سب انسپکٹر نے پستول سے چھے گولیاں داغیں مگر سانپ کو کوئی گولی نہ لگی
پھر ڈاکٹر کی ہدایت پر زہریلا سپرے کر کے قبر عارضی طور پر بند کر دی گئی ۔ جب 2گھنٹے بعد
دوبارہ کھولی تو سانپ اسی طرح چکر لگا رہاتھا ۔
آخر باہمی صلاح مشورے سے قبر کو بند کر دیا گیا اور اگلے دن اخبار میں خبر شائع ہوئی کہ:
’’سابق گورنر جنرل غلام محمد کی لاش سعودی عرب نہیں لے جائی جاسکی اور وہ اب کراچی ہی میں دفن رہے گی ۔ "
وہ لاش آج بھی کراچی کے گورا ( عیسائیوں کے ) قبرستان میں دفن ہے ۔
عرفان محمود برق صاحب کے مطابق:
اس قبر پر کتے آکر پیشاب کرتے ہیں اور وہاں کا عیسائی گورکن کہتا ہے کہ اس قبر سے چیخوں کی بھی آواز سنائی دیتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اللہ پاک سے عافیت کا سوال کرتے ہیں ،
پروردگارﷻ ہمیں ذلت والی موت سے بچائے ۔ 😥😥
ہر ظالم کا برا حشر نہیں دکھایا جاتا ، عبرت کے لیے کسی کسی کا دکھا دیا جاتا ہے ۔
اللہ پاک ہمارے حکمرانوں کو بھی اس سابقہ صدر سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق دے !
“ایک ڈاکٹر”
بچہ چند ماہ کا تھا کہ اسے قے کا عارضہ لاحق ہوگیا. میں اسےشہر کے سب سے بڑے چائلڈ سپیشلسٹ ڈاکٹر سمیر شیخ کے پاس لے گیا. ڈاکٹر صاحب نے معائنے کے بعد فرمایا
"اسے الٹا سلایا کیجئے، ٹھیک ہوجائے گا"
یہ کہہ کر وہ مجھے یوں دیکھنے لگے جیسے ان کی ذمہ داری پوری ہوگئی.
میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا
"دوائی ؟"
انہوں نے خالی پرچہ میری جانب بڑھاتے ہوئے فرمایا
"کوئی دوائی نہیں، بچوں کو دوا صرف اشد ضرورت کے تحت دی جاتی ہے"
میں اور اہلیہ خالی پرچہ لئے گھر آگئے اور بچے کی قے کی شکایت الٹا سونے سے ٹھیک ہوگئی. کچھ عرصے بعد اس کے
دانت نکلنے کے دن آئے تو میں ایک بار پھر اسے لے کر ڈاکٹر سمیر کی خدمت میں حاضر ہوا اور دانشوری بھگارتے ہوئے کہا
"ڈاکٹر صاحب ! یہ تو آپ جانتے ہی ہوں گے کہ بچوں کے جب دانت نکلتے ہیں تو اس کے سبب ان کا پیٹ خراب ہوجاتا ہے، جس سے یہ کمزور ہوجاتے ہیں. میں چاہتا ہوں کہ آپ بچے کے لئے
یہ بھی تو پوچھو کہ #وہ_کون_ہے جس کے جزیروں کے قصے زبان زد عام ہوئے
وہ کون ہے جس نے عافیہ بیچی؟
وہ کون ہے جس نے سی۔آئی۔اے کے قبائلی اضلاع تک رسائی دی
وہ کون ہے جس نے عدالت میں بیٹھ کے ریمنڈ ڈیوس نکلوایا
وہ کون ہے جس نے کہا تھا میں امریکی دوستوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا #وہ_کون_ہے
جس نے ڈان لیکس پر سمجھوتا کیا؟
وہ کون ہے جو پشتیں کو اپنا بچا اور آپکو کھوتی کا بچہ سمجھتا؟
وہ کون ہے جسکی بھارتی دھمکی پر کانپیں ٹانگیں
وہ کون ہے جس نے ابھنندن چھوڑنے پر زور دیا
وہ کون ہے جس نے کلبھوش کو ٹھاٹھ سے مہمانوں کیطرح رکھا ہوا ہے؟ اور #وہ_کون_ہے جو صفدری سے خوشی خوشی
گالیاں کھاتا رہتا
وہ کون ہے جو سلالا حملے پر خاموش رہا
وہ کون ہے جس نے جوانوں کے قاتلوں سے سمجھوتے کیے؟
وہ کون ہے جو امریکنوں کو رات کے اندھیرے میں گھسنے سے نہ روک سکے
بتاؤ #وہ_کون_ہے؟
کل ایاز میر سے اینکر نے پروگرام میں سوال پوچھا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کیا ہوگا 25 مئی کو
تو ایاز میر کہتا ہے سچ پوچھیں تو میں اب محتاط ہو گیا ہوں۔ عمران نے ہر بار ہمارے تجزیوں کو ردی کی ٹوکری میں دے پھینکا ہم کہتے کہ اس کی سیاست ختم ہو گئی تو یہ ایک بہت بڑا دیو بن کر
ابھر آتا ہے ۔
سچ بتائیے کیا 9 اپریل کو جب اسے ہٹایا گیا تو ہم نہیں سمجھ رہے تھے کہ اب اسکی سیاست ختم ہو گئی۔ 10 اپریل کو 9 بجے تک ہم یہی کہتے رہے کوئی نہیں نکلتا اس کے لئیے بھی کون نکلے گا لیکن جو کچھ 10 اپریل کو ہم نے دیکھا وہ ساری زندگی میں نہیں دیکھا۔ پھر اس کے بعد
ریکارڈ جلسے ۔۔۔۔۔ سخت گرمی میں دن دیہاڑے لاکھوں لوگ اکٹھے کئیے۔ تو میں اب سچ میں اپنے تجزیوں بارے محتاط ہو گیا ہوں اس نے ہمیشہ ہمیں غلط ہی ثابت کیا ۔
کچھ ایسا ہی میرے ساتھ ہوا میں نے اس کی کووڈ پالیسی کی سخت مخالفت کی ۔ لیکن بعد میں پتا چلا کہ یہ ٹھیک ہی کہہ رہا تھا ۔ اور اسے
" کچھ یاد رہ جانے والی باتیں"
*1. جب جرم سرزد ہوا ہی نہیں تو رات 12 بجے عدالتیں کیوں کھلی؟*
2. قیدیوں والی گاڑی کیوں آئی؟
*3. نو اپریل کی رات سٹیٹ مشینری کیوں عمران خان کے کنٹرول میں نہیں تھی؟*
4. ایئرپورٹ پر ہائی الرٹ کس نے کیا؟
5. نو اپریل کے دن جب عمران خان کی پٹیشن
عدالت گئی، تو عدالت کیوں بند تھی؟ کیوں انکار کیا گیا کارروائی سے؟
6.امریکی سفیر سے ملنے کے بعد لوگوں کے ضمیر کیوں جاگے؟
7.سندھ ہاوس میں کیا ہوا؟ سندھ ہاوس میں ہارس ٹرینڈنگ کے خلاف کارروائی کرنے سے SC نے کیوں انکار کیا؟
8.اطہر من اللہ کی عدالت میں پٹیشن پر مارچ کی تاریخ کیوں تھی؟
9. عدالت عظمیٰ نے قاسم سوری کی رولنگ کس قانون کے تحت رول بیک کی؟ مراسلہ پڑھے بغیر فیصلہ کیوں دیا؟
10. سپریم کورٹ نے 3 اپریل کو کہا کہ اسے اختیار نہیں کہ اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کرے تو پھر چند دن بعد کیوں کی؟
11. قاسم سوری کی رولنگ کے بعد مریم صفدر نے 7 بجے ٹویٹ کی کہ