السلام و علیکم، ان علاقوں میں موجود وفا پرست ساتھی متوجہ ہوں:
PIB COLONY
ASKARI PARK
MARTIN QTRS
JAMSHED QTRS
LASBELA CHOWK
GARDEN EAST
PECHS
LINESAREA
PARSI COLONY
KHUDADAD COLONY
NURSERY
یہ تمام علاقے #BoycottNA245Election کے حلقے کے ہیں۔ آج سے گھر گھر گلی گلی
آپ لوگوں کی اولین ذمہ داری ہے کے #BoycottNA245Election کا پیغام پہنچائیں تردد کا شکار مہاجروں کو قائل کریں اور سمجھائیں کے اس موجودہ نظام میں شمولیت سے پچھلے چار سالوں میں کوئی فائدہ نہیں ہوا تو اب بقیہ چند ماہ میں کیا فوائد حاصل ہو جانے ہیں۔ مزید براں ان کی معلومات میں اضافہ
کریں کے #NA240 کی طرح کامیاب #BoycottNA245Election کر کے آپ ملکی و غیر ملکی ارباب اختیار، سفرا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی توجہ #کراچی_مانگے_فوری_الیکشن جس میں کراچی کی نمائندہ قوت @AltafHussain_90 بھائی پر عائد، غیر آئینی، غیر اخلاقی و غیر قانونی پابندی کا خاتمہ ہو
تاکے اس #BoycottNA245Election میں ملکی آئین کی بنیادی شق کے حساب سے مہاجر قوم کو بھی دیگر قوموں کی طرح اپنی پسند کی قیادت، اور سیاسی جماعت رکھنے کا حق حاصل ہو جو کے بائیس اگست دو ہزار سولہ سے ریاست نے غصب کر رکھا ہے۔ ان جوں کے توں حالات میں ان بکاؤ اور غدار قوم لوگوں کی باتوں
میں آکر #BoycottNA245Election کی اپیل کو غیر مقامی اور مقامی کی جنگ سمجھتے ہوے نظر انداز کرنا مہاجر قومی مفاد کو زک پہنچانے کے مترادف ہو گا اور نادانستگی میں آپ قومی مفاد اور اس کے حصول کی جنگ کو سخت نقصان پہنچائیں گے۔ آپ خود اس بات کے گواہ ہیں دو ہزار سولہ کے بعد سے مہاجر قوم
پر عرصہ حیات تنگ ہے۔ دیوار سے لگایا جا چکا ہے آپ فاتحہ خوانی و قرآن خوانی جیسے کام بھی نہیں کر سکتے، دفاتر و دیگر اداروں پر پابندی لگا کر ان کی ایکٹویٹز کو منجمد کر دیا گیا ہے #BoycottNA245Election اور اس جیسے ہر جھرلو الیکشن میں شمولیت سے اجتناب ہی اس ہائیبرڈ نظام کے خاتمے کا
سبب بن سکتا ہے۔ مہاجر ایک امن پسند اور جمہوری قوم ہے اور یہ آپ کا جمہوری حق ہے کے جب آپ کی پسند اور نظریے سے مطابقت نا رکھنے والا امیدوار نا ہو تو آپ #BoycottNA245Election پر لبیک کہتے ہوے ووٹ ڈالنے سے اجتناب کریں اور دوسروں کو بھی قائل کریں۔ شکریہ
السلام و علیکم، کئی دن سے طرح طرح کے لوگ اپنی اپنی بولی بول کر مشوروں سے نواز رہے ہیں کے اتحاد اشد ضروری ہے وغیرہ وغیرہ۔ جی جناب آپ بالکل درست کہتے ہیں اتحاد بہت ضروری لیکن ذرا ایک لمحہ ٹہر کر مہاجر قوم کو ان چند سوالات کے جوابات دیکر مطمئن کر دیں پر ان سوالات جوابات سے پہلے
آپ احباب اپنی تصحیح کر لیں کے مجوزہ اتحاد جس کے آپ داعی ہیں اور وکالت کر رہے ہیں یہ اتحاد تو صرف ان منافقین، مفاد پرستوں اور بھگوڑوں میں ہونا ہے جو کے مختلف اوقات میں تنظیم اور قائد کو مشکلات میں دیکھ کر بھاگ گئے تھے باقی الحمداللہ تمام مہاجر کارکنان و ہمدردان الطاف بھائی کی
قیادت میں متحد ہیں۔ اور دوسری تصحیح آپ یہ کر لیں کے آپ اس قائد تحریک کی قیادت میں متحد قوم میں دوبارہ شامل ہونا چاہتے ہیں۔
اب بات کرتے ہیں ان سوالات کی جو کے اس تھریڈ کے ابتدائیے میں پوچھنے کی بات کی گئی تھی۔ تو جناب آپ تیار ہیں ؟
اگر تیار ہیں تو قوم کے ذہن میں موجود سب سے پہلے
فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی۔ صوفے پر تھکن سے چور ایمان ایک بہت لمبا دن گزارنے کے بعد ذرا ہمت نہیں کر پا رہی تھی کے میز پر پڑے بجتے فون سوئچ آف ہی کردے۔
بالآخر کھلائی ہوے انداز میں نیم وا آنکھوں کے ساتھ جھومتے ہوے اس نے فون آن کیا دوسری طرف سے ایک بھرائی گوئی آواز کے ساتھ
مدثر کی والدہ نے کہا بیٹا بہت بہت مبارک ہو تمھاری امی کو ضمانت مل گئی۔
ایمان درست انداز میں بیٹھتے ہوے کہا شکریہ آنٹی یہ سب آپ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ اور سنائیں سچل کیسا ہے۔
وہ بھی ٹھیک ہے بس اپنے بابا کی باتیں کرتا رہتا ہے۔
میری بات کرائیں ایمان نے پیار بھرے انداز میں کہا۔
مدثر کی والدہ نے کہا اچھا بیٹا ابھی کراتی ہوں۔
دوسری طرف سے آواز آئی ہیلو ایمان آنٹی کیسی ہیں آپ ؟
ایمان نے کہا بالکل ٹھیک آپ کیسے ہو سچل ؟
آنٹی میں بھی ٹھیک ہوں۔
آنٹی میں ویڈیو دیکھی جس میں آپ نے کہہ رہی تھیں آپ کی ممی کو بھی باجوہ انکل نے ویسے ہی اٹھا لیا جیسے میرے بابا کو
مہاجروں میں ایک گروہ ایسا ہے جس نے اچھے وقتوں میں قوم کی قیمت پر بالادست اداروں، سیاسی جماعتوں اور کاروباری دنیا میں اپنی جڑیں مضبوط کیں اب اس گروہ کو قوم کی حمایت جو @AltafHussain_90 بھائی کے کئے ہے وہ حاصل کرنے کیلئے الطاف بھائی کا اعتماد پھر سے چاہئے تاکہ یہ اپنی اپنی لنکائیں
ڈھے جانے سے بچائیں۔ اس ضمن میں جوں جوں الیکشن قریب آتے جارہے ہیں توں توں اتحاد کے نعرے بلند ہوتے جارہے ہیں۔ کچھ ناعاقبت اندیش ان کے ہاتھ کا پھر سے کھلونا بننے کو تیار بیٹھے ہیں۔ ان احباب سے درخواست ہے کے وہ خود ایک ٹھنڈی سانس لے کر سوچیں جو لوگ اپنا اچھا وقت بچانے کیلئے ایک بار
پہلے تحریک سے راہیں جدا کر گئے اور قوم کو بیچ منجدھار میں چھوڑ گئے وہ مستقبل میں پھر جب ان کے مفادات کو زک لگے گی تو اپنا یہ عمل نہیں دھرائیں گے۔ ان میں سے نوے فیصدی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی راہیں ایکدوسرے کے ساتھ باہمی اختلافات اور انا کے زعم میں جدا کیں اور وہ انکا حق تھا سو
ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑے بہادر آباد و پی آئی بی۔ پی ایس پی، گریٹر کراچی، متروکہ سندھ۔ والے آپ احباب نے اپنی سعی کر لی دو ہزار سولہ کے بعد آپ جیسے اپورچونسٹ نے اپنی مہم جوئی آپ ی آپ ی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر پوری کری اور ناکامی کے بعد آج آپ لوگوں کو اتحاد کی سوجھی ہے
آپ سب لوگ مجموعی طور پر یہ ثابت ہونے کے بعد کے آپ لوگوں سے بڑھ کر موقع پرست، دغاباز اور عیار کوئی نہیں ہے خود فیصلہ کریں کے کون آپ کو اپنے اتحاد میں لے گا اور اتحاد بھی ان وفا پرستوں کا جنہوں نے اس کڑے وقت میں میں قائد، تحریک اور قوم کا ساتھ دیا ان کیلئے آواز بلند کی اپنی اپنی
بساط کے مطابق جب تحریک پر معاشی تنگ دستی آپ جیسوں کی بدولت آئی تو مدد کی۔
آپ احباب خود اس جگہ پر آ کر سوچیں اور فیصلہ کریں کے کیا ایسے لوگوں کو معاف کر کے واپس اپنے فولڈ میں لینا چاہئے جنہوں نے قائد کے خلاف آرٹیکل چھ کی قرارداد لکھی، پیش کی، اس کی حمایت میں تقاریر کیں۔
ہر شاخ پر ہے الو بیٹھا انجام گلستان نجانے کیا ہو گا۔
قائد تحریک الطاف حسین بھائی اس پیرانہ سالی میں اتنی بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے اور اپنی اپنی ذات میں ایک انجمن رکھنے والے لوگوں کو کیسے پیتیس برس سے بھگتا رہے ہیں یہ ایک ایسی سائینس ہے جس کی اسٹڈی ہونی چاہئے۔
میں ایک عام سطحی قسم کا انسان ہوں اپنی شخصیت اور شناخت چاہے جتنی گرے بنائے رکھوں پر دوسروں کو میں صرف دو رنگوں میں پڑھتا ہوں کبھی کبھی دوسروں کے رنگ جاننے کیلئے آپ کو خود کو گرے رکھنا پڑتا ہے۔ جب سے الطاف بھائی کا لندن میں مقدمے کا فیصلہ ہوا جیسے جیسے حالات بہت تیزی سے بدلے ویسے
ہی لوگوں کی سوچیں تیزی سے بدلنی شروع ہوئیں کچھ لوگوں کی نا آسودہ خواہشات کو انگڑائیاں لے کر جاگتے دیکھا۔ کچھ موقع پرستوں کی سوچ بدلی، بہت سے ارسطو اور بقراط خوردرو پودوں کی طرح نکل آئے، تجاویز، منصوبے اور ارادے پیش کرنے لگے۔ ان سب حالات کو مجھ جیسا نا چیز ہکا بکا دیکھ رہا ہے تو
کیا دعا زہرہ کے معاملے پر آپ بھی ووہی غلطی کر رہے جو اس کے لواحقین نے کی ؟ معاملے کو مسلکی اور فقہی رنگ دیکر
دوست وہ صدمے میں تھے حادثے کا شکار تھے خائف تھے ان کے نزدیک اس وقت ان کی بیٹی کی بازیابی سے جڑی ہر بات ، خیال ، تجزیہ سوچ ایک سازش اور امید کی کرن تھی اس معاملے میں دس آرا
تھیں لیکن روز اوّل سےصرف ایک رائے درست تھی اور اس کی تصدیق اور باقی کی تردید تحقیق طلب تھی اور تحقیق کیلئے وقت درکار تھا۔ قوم کی ہیجان اور بے صبر ی اور میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ انداز میں اس واقعے کی تشہیر سے معاشرہ ، اپنی اپنی سوچ کے مطابق بٹا رہا لیکن بطور ایک سماج کے رہائشی اور
ایک کم عمر بچی کے والدین کے طور پر اب آپ نے اپنی رائے تبدیل کرنی ہے اب اس معاملے کو اس کے حقائق سامنے آنے کے بعد ایک نئی سوچ اور نظر سے دیکھ کر اپنی رائے کا اظہار کریں اور کوشش کریں کے وہ رائے اصلاحی ہو نا کے خود ستائشی، فقہی، مسلکی اور نسلی سوچ سے آراستہ ہو۔ یہ ایک سماجی مسئلہ