نزول مسیح اور غامدی صاحب کا نکتہ نظر
حال ہی میں غامدی صاحب کے لیکچر سیریز میں ٧ نششتوں پر مشتمل نزول مسیح پر ایک ویڈیو سیریز یوٹیوب پر ملی جس کو دیکھنے کا موقعہ ملا اور جس میں انھوں نے نزول مسیح کے حوالے سے اپنی رائے دی. اس رائے کو اختصار سے بیان کیا جا رہا ہے #QuranicReflections
نزول مسیح کے نظریہ کے حوالے سے انھوں نے متعدد دلیلیں دی ہیں. اگرچہ انھوں نے روایات سے آغاز کیا ہے لیکن میں ان کی قرآن سےدیے گئے نکتوں کو پہلے رکھوں گا. حضرت عیسیٰ (ع) کا ذکر متعدد سورتوں میں موجود ہے اور سوره مائدہ میں الله اور حضرت عیسیٰ (ع) کا قیامت کے دن کا مکالمہ بھی درج ہے
یہ آیات ١١٦ سے١١٩ تک میں آیا. جس میں الله قیامت کےدن حضرت عیسیٰ(ع)سےپوچھیں گےکہ کیاتم نےلوگوں کوکہاتھاکہ مجھےاورمیری والدہ کومعبود بنالو؟ جس پرحضرت عیسیٰ(ع) انکار کریں گے اور کہیں گے کہ مجھے کچھ حق نہیں کہ ایسا کہتا اور جو میرے دل میں بات ہے تو جانتا ہے اور بیشک تو علام الغیوب ہے
اس میں پہلی بات تویہ ہےکہ اگرحضرت عیسیٰ (ع) نےواپس آ کرتثلیث کوختم کرنا ہےتو پھر یہ سوال بنتا نہیں کیونکہ ان کا آخری عمل تو تثلیث کےماننےوالوں کو یاتو راہ حق پر لانا ہوگا یا ان کا خاتمہ کرنا ہوگا. مزید یہ کہ اگر وہ واپس آئیں گےتو ان کو معلوم ہو ہی جائے گا کہ تثلیث کیسے شروع ہوئی.
توایسے موقعہ پرکیا ایسا سوال کیا جا سکتا ہے قیامت کے دن؟ مزید یہ کہ اگلی آیت ١١٧میں وہ کہہ رہے ہیں کہ میں نے اپنی قوم کو اسی کی تعلیمات دیں جس کا تو نےحکم دیا اور جب تک میں ان کے درمیان رہا تو ان کی خبر رکھتا رہا. یعنی جب میں دنیا سے رخصت ہو گیا تو پھر مجھے نہیں معلوم کیا کیا ہوا
آیت کا آخری حصہ میں حضرت عیسیٰ (ع) کہتےہیں کہ جب تو نےمجھے وفات دے دی تو ان پر نگران تھا. یعنی میرے بعد میں نہیں جانتا رہا کہ یہ کیا کرتے رہے ہیں.لیکن اگر وہ واپس آ کر تثلیث کا خاتمہ کریں گے تو پھر تو ان کو یہ بھی کہنا چاہیے کہ جب تو نے واپس بھیجا تو میں نے ان کی دوبارہ اصلاح کی
اور ان کی گمراہی اوران کےغلط عقائد کودور کیا
اوراگر نزول مسیح ہےتوپھر توحضرت عیسیٰ کویہ بھی کہنا چاہیےکہ میں ان کی گمراہی کو جانتا ہوں کیونکہ وہ جب دوبارہ آئیں گے تو اس گمراہی کو دیکھیں گے جبکہ آیت میں وہ صاف صاف اپنی لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کو اس گمراہی علم ہی نہیں ہے.
اور اس موضوع کی تیسری آیت کہ اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں بالکل بھی نہیں کہی جانی چاہیے کیونکہ ان غلط عقائد والوں کو پہلا عذاب تو حضرت عیسیٰ دیں گے کہ ان کا خاتمہ کر دیں گے. جبکہ یہاں پر تو لگتا ہے کہ اس سارے معاملہ کو الله قیامت کے دن ہی تصفیہ کریں گے.
کیونکہ آیت ١١٩ میں الله فرما رہے ہیں کہ آج قیامت کے دن راست بازوں کو ان کی سچائی فائدہ دے گی. غامدی صاحب کا کہنا ہے کہ آیات واضح ہیں کہ حضرت عیسیٰ (ع) کا دوبارہ نزول نہیں ہے
ویسے آیت ١١٩ ایک اور نظریہ پر بھی وار کرتی ہے جو کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (ع) پوری دنیا پر اسلام کا غلبہ کر دیں گے جو کہ ٤٠ سال تک رہے گا. جب کہ یہ آیت کہہ رہی ہے کہ قیامت کے دن سچوں کو ان کی سچائی فائدہ دے گی.
یہاں پرایک دو مزید پہلو بھی ہیں جن پرسوچناچاہیے،پہلاتو یہ کہ یہ سوال حضرت عیسیٰ(ع) سےکیوں ہوگا؟ الله کوتومعلوم ہےکہ کس نےیہ نظریہ گھڑا اورکون اس کامجرم ہے؟توپھر سوال اسی سےہونا بنتا ہے.تو جہاں تک مجھےلگتاہےکہ جو بھی جھوٹا نظریہ یا جھوٹی روایت گھڑی جاتی ہےوہ نبی سےمنسوب کی جاتی ہے
تو جب تثلیث کا نظریہ گھڑا گیا تو وہ حضرت عیسیٰ (ع) سے منسوب کیا گیا کسی نے بولا کہ حضرت عیسیٰ (ع) نے کہا تھا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں. کسی ٹام ، ہیری نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں ٹام کہتا ہوں کہ حضرت عیسیٰ (ع) خدا کے بیٹے ہیں. تو اس وجہ سے سوال حضرت عیسیٰ (ع) سے کیا گیا.
دوسری بات جومجھےزیادہ خطرناک لگتی ہےوہ یہ کہ جب الله کسی بھی نبی سےقیامت کےدن یہ پوچھ لیں گےکہ یہ جھوٹ کیاتم نےپھیلایا تووہ نبی کتنی مشکل اورناگوار صورتحال سے دوچار ہو جائیں گے اور جیسے اس مکالمے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (ع) کہتے ہیں کہ یہ تیرے بندے ہیں تو جو فیصلہ چاہے کرے
یعنی اگرتوچاہے تو عذاب دےدے اور اگرتو چاہےتو بخش دے. توکیا پھر ایسےلوگوں کےلئےنبی شفاعت کرسکیں گے؟ تو میرے خیال سے یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ کہیں ہم نبی کریم(ص) کے ساتھ کوئی ایسی بات تو نہیں منسوب کر کے پھیلا رہے جو انھوں نے کی ہی نہ ہو؟ اور کیا اس کے بعد نبی ہماری شفاعت کر سکیں گے؟
اس میں ایک نکتہ یہ بھی ہےکہ حضرت عیسیٰ(ع)نےآیت١١٨ میں یہ نہیں کہاکہ یاالله یہ میرے امتی ہیں توچاہےتوبخش دےبلکہ یہ کہاکہ یہ تیرےبندےہیں.توکہیں ایساتونہیں کہ الله اس میں ہم کوبھی یہ پیغام دےرہاہےکہ نبی سےغلط باتیں منسوب کرنےاورماننے والوں کونبی اپنےامتیوں میں بھی شامل نہیں کریں گے؟
دوسری آیت جو پیش کی وہ سوره عمران کی آیت٥٥ ہےجس میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ...تیری(حضرت عیسیٰ) کی پیروی کرنےوالوں کوقیامت کےدن تک تیرے (حضرت عیسیٰ) کےمنکروں پر غالب رکھوں گا. اور پھر تم سب کومیرے پاس آنا ہے.اس آیت میں بھی الله تعالیٰ نےیہ کہاکہ تیرے ماننے والوں کو غلبہ دوں گا
اس میں یہ ذہن میں رہےکہ غلبہ اسی وقت ہوتا ہےکہ کوئی مغلوب ہورہا ہو. اگر کوئی مغلوب ہی نہیں ہےتو کوئی غلبہ نہیں جبکہ نزول مسیح کی روایات یہ کہتی ہیں کہ حضرت عیسیٰ صلیب کو توڑ دیں گے اور یہودیوں کا خاتمہ کر دیں گے اور پوری دنیا میں اسلام نافذ کر دیں گے اور سب الله کی بندگی کریں گے
جبکہ آیت تو یہ کہہ رہی ہے کہ یہودی بھی رہیں گے اور عیسائی بھی رہیں گے اور یہ کہ یہ دونوں اپس میں دست و گریبان بھی رہیں گے. آیت کا اختتام بھی نہایت توجہ طلب ہے کہ تم سب نے میرے پاس لوٹ کر آنا ہے اور اس دن میں ان باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے تھے
یعنی تثلیث یا حضرت عیسیٰ سچے مسیح تھے یہ باتیں قیامت کے دن ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گی اور ان پر فیصلہ اس دن ہی سنایا جائے گا لیکن اگر حضرت عیسیٰ (ع) نے واپس آ کر یہودیوں کا خاتمہ کر دینا ہے، تثلیث کو ختم کر دینا ہے تو پھر تو یہ فیصلہ تو دنیا میں ہی ہو جائے گا
اس صورت میں یہ آیت برحق نہیں کہی جا سکتی. کیونکہ آیت الی یوم القیامہ کہہ رہی ہے یعنی قیامت کے دن تک. یعنی جس دن قیامت آئے گی اس دن تک یہ مسئلہ حل طلب رہے گا اور یہود و نصاری دنیا میں موجود رہیں گے اور حضرت عیسیٰ (ع) کے متعلق غلط نظریات موجود رہیں گے.
غامدی صاحب نے روایت کے اوپر بھی جرح کی بلکہ ان کی سیریز کا آغاز روایات پر سے ہوتا ہے لیکن اس کو بعد میں کسی وقت سی تھریڈ میں شامل کروں گے. یہ ذہن میں رہے کہ قیامت کے دن ہر کسی نے اپنا حساب خود دینا ہے تو کسی بھی نظریہ کو ماننے کے لئے اپنا اطمینان ضرور قائم کریں
واقعہ صفین اورموجودہ سیاست
کچھ دن پہلےجنگ صفین کےبارے میں ایک ویڈیو دیکھ رہا تھا جسے غیروں نےبنایا۔ K&G جنگ کی ویڈیوزبناتےہیں اورفوج کی حکمت عملیوں کی وضاحت کرنےکی کوشش کرتےہیں لیکن صفین کی جنگ میں انہوں نےجنگ سےپہلےاوربعد کےواقعات پرزیادہ توجہ مرکوزکی #IslamiHistory
لیکن اسےدیکھتےہوئےکچھ عمومی سوالات پیدا ہوئے جس کوآج کی سیاسی صورتحال سےسمجھنے کی کوشش کی جائےگی
سب سےپہلےانہوں نےکہا کہ حضرت علی رض کی فوج مدینہ سےروانہ ہوئی،جوکہ میرےخیال میں درست نہیں۔ حضرت علی رض جنگ جمل کےبعدکبھی مدینہ واپس نہیں آئے۔پھرانہوں نےکہاکہ جنگ صفین کےبعد دونوں فریق
اپنےاپنےنمائندے کےذریعےمذاکرات پرآمادہ ہوئے۔
یہ بات سمجھ میں اتی ہےلیکن مذاکرات کس نکتہ پرہوئے؟مجھےیہ کبھی نہیں ملا۔جہاں تک میں جانتاہوں کہ حضرت امیرمعاویہ چاہتےتھےکہ حضرت عثمان کےقاتلوں کوفوری طورپرانصاف کےکٹہرےمیں لایاجائےاورحضرت علی اقتدارپرگرفت حاصل کرلینےتک موخرکرناچاہتےتھے
نبی کریم اورجادو
قرآن کریم کوالله نےفرقان کہاتواسکامطلب یہ تھاکہ مسلمان کسی بھی بات کوماننے سےپہلےاسکی تصدیق اس کتاب کےذریعہ کرلیں.جیسےاسلام پھیلا ویسے اسلام پرمختلف صورتوں میں حملےبھی بڑھتےرہےاور ان میں قرآن پرشکوک وشبھات کےساتھ نبی کی زندگی پربھی نقب لگایاگیا #QuranicRelfction
نبی کریم (ص) کی زندگی کو شان نزولوں اور دیگر روایات کی روشنی میں جو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی تو اس میں ایک روایت آپ (ص) پر ایک یہودی کے ذریعہ جادو کیے جانے کا بھی واقعہ گھڑا گیا. جس کا بنیادی مقصد نبی کریم (ص) کی ذات پر سوال اٹھانا اور قرآن کی عظمت کو گہنانے کے سوا کچھ نہیں
پہلےکچھ اس زمانے کےحالات سےآشنائی لےلیتےہیں.یہ واقعہ ٧ہجری کابیان کیاجاتاہے، اس وقت تک مکہ فتح نہیں ہواتھا. مسلمانوں سےمکہ والوں کی دشمنی عروج پرتھی.٣ جنگیں ہوچکی تھیں اور بدلہ لینےکی آگ بجھی نہیں تھی توایسےمیں اگرکوئی شخص جادو کرنےمیں کامیاب ہوگیاہوتاتومکہ والوں کاکیاردعمل ہوتا؟
سوره حجرات، شان نزول، میڈیاوار
سوره الحجرات قرآن کی بہت ہی چھوٹی، جامع اورایک عام مسلمان کی انفرادی اور ایک اسلامی معاشرے کےاجتماعی کردار کےلئےانتہائی اہم سورت ہے.لیکن قرآن کے ذریعہ میڈیا وار کرنے والوں نے اس سورت کو بھی نہیں بخشا. #QuranicReflections#Surah@realrazidada
سورت کاآغاز ہی مسلمانوں کویہ حکم دےکرہو رہاہےکہ الله اورنبی کریم کےاحکامات سےپیش قدمی نہ کرو اوراپنی آوازوں کو نبی کی آواز سےپست رکھوکہ کہیں تمھارےاعمال ضائع نہ ہوجائیں.آگےپھرسورت مسلمانوں کوسماجی بیماریوں سےمنع کر رہی ہےکہ ایک دوسرےکو برےناموں سےنہ پکارو. تجسس نہ کرو.غیبت نہ کرو
تو اس کی آیت ٦ میں ایک اہم بات ائی کہ اگر کوئی فاسق تمھارے پاس خبر لائے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو. اب اس آیت کے ساتھ ایک واقعہ/شان نزول اکثر تفسیروں میں ملتا ہے جس کی رو سے حضرت ولید بن عقبہ کو فاسق قرار دیا جاتا ہے. ان میں سے کچھ تفسیروں کے حوالے دیکھے جا سکتے ہیں
سیریناعیسیٰ کاعمران خان کوکھلاخط
جب بھی میں کسی تکلیف میں ہوتی ہوں توآپ(عمران خان) کی طرف سےمجھ پر حملہ ہوتاہے.مئی ٢٠١٩میں جب میرےوالد کاآپریشن ہو رہاتھا اورمیری بیٹی کےہاں بچے کی پیدائش تھی تو اس وقت یہ کہاگیاکہ میرے پاس جتنی جائیدادیں ہیں وہ میرےشوہر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ہیں
اوراس بنیاد کےاوپر ان پر ایک جھوٹا ریفرنس دائر کیاگیا. ٢٥ جون ٢٠٢٠ کوجب میرےوالد صاحب نےآخری سانسیں لیں تو مجھےایف بی آر کی طرف سے ٩نوٹسز بھیجے گئےمیں اپنے والد صاحب کے جانے کا غم بھی صحیح طرح نہیں منا سکی. مجھے حال ہی میں معلوم ہوا ہے کہ میرے گلے میں تھایروائید کی سرجری درکار ہے
جس کی وجہ سے میں کافی پریشان تھی اور میں نے سوچا کہ میں اسپین میں جا کر اپنے خرچے اس پر ایک دوسری رائے لی جائے. لیکن مجھے میڈیا سے معلوم ہوا کہ سپریم کورٹ میں کچھ اور فائل کیا گیا ہے جو کہ مجھ سے چھپا کر رکھا گیا ہے، مجھے اس کی کاپی بھی نہیں مہیا کی گئی. لیکن
#قاضی_کامقدمہ
٢١ اپریل کےدلائل
حامدخان کےدلائل:١-سپریم کورٹ کےپاس کوئی آئینی اختیارنہیں کہ وہ ٹیکس حکام کےلئےکوئی ڈیڈلائن مقررکرےتحقیقات کرنےکی.لہٰذا یہ آئینی حددود سےتجاوزہے
انکم ٹیکس کاقانون کسی بھی عدالت کویہ اختیارنہیں دیتاکہ وہ کسی بھی ٹیکس دینےوالےکےلیےٹائم لائن مقررکرے+
٢-سپریم کورٹ نے صدر کے بھیجے ہوئے ریفرنس کو جب ختم اور کالعدم قرار دیا تو اس کے الزامات بھی ختم ہو گئے تو پھر سپریم جوڈیشل کونسل کا کام ختم ہو گیا تو پھر نئے سرے سے سپریم کورٹ کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ سپریم جوڈیشل کونسل کو کسی بھی معاملے میں ہدایات دے
٣-جسٹس عمرعطا بندیال نےکہاکہ کیا اس کے سامنے کوئی کام رکھا بھی نہیں جا سکتا؟ حامد خان نے کہا کہ ائین کے آرٹیکل ٢٠٩ کے تحت نہیں رکھا جا سکتا اور اس ریفرنس اور ان الزامات پر مزید کوئی کاروائی کسی صورت نہیں ہو سکتی خاص طور پر جب صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا اور یہ غیر آئینی ہے.
حضرت زکریا کی دعا اور حضرت عیسیٰ کا شجرہ
قرآن بنیادی طور پر ہدایت کی کتاب ہےتو اس کی سورتیں کسی مرکزی نکتہ پر بحث کرتی ہیں اوراس سورت میں اگرکسی پرانی قوم یا نبی کاقصہ آتا ہےتو اس کا اتنا حصہ ہی بیان کیاجاتا ہےجو اس مرکزی نکتہ کوتقویت بخشے. #QuranicReflection#QuranicReflections
اس لئےاگر آپ کو کسی پرانے قصہ کو سمجھنا ہے تو اس کے مختلف سورتوں میں آئے حصوں کو جمع کر کے غور کرنا ہو گا
قرآن بنی اسرائیل کا تذکرہ سب سے زیادہ کرتا ہے. اس تذکرہ کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ نبی کریم(ص) کی بعثت سے پہلی بنی اسرائیل ہی الله کے پیغام کو دنیا کے سامنے لے جانے کی پابند تھے
جس کو وہ احسن طریقے سے سرانجام نہیں دے سکے کیونکہ بنی اسرائیل انتہائی نسل پرست قوم تھی اور انھوں نے الله کے پیغام کو بھی اپنے تک محدود کرلیا۔
ان کی نسل پرستی کی مثال قرآن ان الفاظ میں دیتا ہے. "جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ، تو وہ کہتے ہیں