عمران خان آیا تو پتہ چلا :
کہ میڈیا کے بڑے بڑے نام بڑے بڑے صحافی (مرد و خواتین) دراصل پیشہ ور جسم فروش عورتوں سے بھی زیادہ غلیظ ہیں
کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا لوٹنے کا طریقہ الگ الگ ہے مگر دونوں کے مفادات اور مقاصد ایک ہیں
کہ مولوی فضل الرحمان کا دین سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا🔻
کہ کسی دکاندار کا دکان سے ہوتا ہے
کہ بیوروکریسی دراصل اس ملک کی جڑوں میں بیٹھی ہے اور پاکستان کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے
کہ ججز انصاف کے علاؤہ سب کچھ کرتے ہیں
کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ درحقیقت امریکی اسٹیبلشمنٹ کی غلام ہے
کہ اسمبلیاں محض نمائشی ادارے ہیں
کہ سیاستدان اس ملک کی سب سے 🔻
بے غیرت اور بزدل مخلوق ہیں جو ملٹری کے خلاف نعرے بھی لگاتے ہیں اور ان کے جوتے پالش بھی کرتے ہیں
کہ عدالتیں اشرافیہ کی خدمت کیلئے چوبیس گھنٹے کھلی ہیں
جبکہ غربا کیلئے ہمیشہ بند ہیں
کہ تاجر طبقہ جی بھر کے لوٹتا ہے
اور ٹیکس نہیں دیتا ہے
کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے درجنوں مسلح گروہ پال🔻
رکھے ہیں
کہ الیکشن کمیشن کا کام ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری میں کٹھ پُتلی حکومتیں بنانا ہے
آزادنہ الیکشن انہیں سوٹ ہی نہیں کرتے
کہ اشرافیہ دراصل بدمعاشیہ ہے جو اس ملک کیلئے ناسور بن چکی ہے
آج جاہلوں کے سوا اس ملک کا بچہ بچہ پاکستان کے اصل مسائل سے واقف ہے #شکریہ_عمران_خان
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اسلام شخصی حکومت کا قائل نہیں ہے
فرد واحد کے پاس اختیارات ہوں تو وہ فرعون بن جاتا ہے
اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شوری کے ذریعے خلیفہ منتخب کرنے کا طریقہ رائج فرمایا
اور خلیفہ ہر سطح پر جواب دہ تھا
آپ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے لے کر امام حسن علیہ 🔻
السلام تک خلافت راشدہ کا دور پڑھیں
کسی خلیفہ نے کبھی سرکاری وسائل یا طاقت کو ذاتی فائدے کیلئے استعمال نہ کیا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی تنخواہ ایک مزدور کے برابر رکھی جو کہ معاشرے کا سب سے نچلہ طبقہ تھا
اس کا مقصد یہی تھا کہ وہ عام آدمی کے مسائل سے واقف رہ کر اس 🔻
کی بہتری کیلئے کام کر سکیں
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سارا دن پیدل مدینہ منورہ میں پھرتے
اور رعایا کا حال احوال اپنی آنکھوں سے دیکھتے
خلیفہ بننے سے پہلے ٹھاٹ باٹ اور شان و شوکت سے رہنے والا عمر کام کرتے کرتے زمین پہ سو جاتا
جس کی ہیبت سے روم و مصر جیسی سپر پاورز کانپتی تھیں🔻
تصویر کا ایک رخ :
بظاہر یہی لگتا ہے کہ باطل پوری طرح غالب آ چکا ہے
آل یہود کامیاب ہو چکے ہیں
پاکستان کا وجود خطرے میں ہے
چوروں ڈاکوؤں کی حکومت سپہ سالار کی نگرانی میں تباہی پھیر رہی ہے
عدلیہ انہیں تحفظ دے رہی ہے
قوم بھی جاگنے کا نام نہیں لے رہی
امریکہ ، انڈیا ، اسرائیل خوش ہیں🔻
تصویر کا دوسرا رخ :
عمران خان اور اس کی جماعت پاکستان کو بچانے کیلئے میدان میں ہے
ستر فیصد عوام با شعور ہو چکے ہیں اور جان چکے ہیں کہ اس ملک کے مسائل کا اصل ذمہ دار کون ہے
سوشل میڈیا پہ لوگ اپنے غم و غصّے کا بغیر ڈرے اظہار کر رہے ہیں
نیوٹرلز کا لفظ ایک مذاق بن چکا ہے
طاقتور 🔻
جرنیلوں کی ٹکے کی عزت نہیں رہی
بکاؤ صحافیوں کو لوگ سور سے زیادہ ناپاک سمجھنے لگے ہیں
نام لے لے کر لوگ جرنیلوں کو ان کے جرائم پر شرم دلا رہے ہیں
عدلیہ کی آزادی والا چورن بکنا بند ہو گیا ہے اور لوگ قاضی کے انصاف پہ تھوک رہے ہیں
پچیس مئی کا بدترین تشدد، ایف آئی آرز چھاپے کسی کو 🔻
"انقلاب"
پوچھا گیا کہ جب طاقت و اقتدار کے مراکز جی ایچ کیو اور آبپارہ ہیں
تو یہ کھل کر خود ہی سب کچھ کیوں نہیں سنبھال لیتے ؟
یہ سیاسی پارٹیاں بنانا، پھر انہیں حکومتیں دینا، اربوں روپے الیکشن پہ خرچ کرنا مگر درحقیقت سلیکشن کرنا، پریشر کیلئے مسلح جتھے اور چھوٹی پارٹیاں کھڑی کرنا🔻
عدلیہ اور بیوروکریسی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا ؟
اس سب کی ضرورت کیا ہے ؟
اگر یہ طاقتور حلقے خود ہی اقتدار سنبھال لیں تو ملک و قوم کا اربوں روپیہ جو الیکشن پہ خرچ ہوتا ہے
وہ بھی بچے گا
اور جو کھربوں روپیہ سیاسی جماعتیں الیکشن مہم پہ خرچ کرتی ہیں
وہ بھی بچے گا
اور پھر 🔻
سیاسی جماعتیں اور لیڈر اپنی عیاشیوں اورشاہانہ اخراجات کیلئے جو کرپشن کرتے ہیں
اس سے بھی جان چھوٹے گی
جب اوپر کرپشن نہیں ہو گی
تو نیچے والی خود بخود ختم ہو جائے گی؟
پولیٹیکل انجنئیرنگ کیلئے سو پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں
جبکہ سیدھی حکمرانی آسان عمل ہے
تو پھر یہ آسان عمل کیوں نہیں اپنایا🔻
جون کا بجلی کا بل 26.3 روپے یونٹ کے حساب سے آیا
بجلی اب 8 روپے اور مہنگی ہو گئی ہے تو اگلا بل یقیناً 34.3 روپے فی یونٹ کے حساب سے آئے گا
اور اگلے دو ماہ تک ریٹ 40 روہے تک پہنچ جائے گا
مارچ ،اپریل تک یہی بجلی تمام ٹیکسز سمیت 18 روپے یونٹ پڑ رہی تھی
جس پہ 5 روپے سبسڈی بھی تھی 🔻
اور یہ ریٹ 300 یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے والوں کیلئے تھا
200 سو سے کم والوں کو تو بجلی 10 روپے یونٹ مل رہی تھی
دو مہینوں میں ایسا کیا ہو گیا کہ ہر چیز تباہ ہو گئی ؟
اب اتنی مہنگی بجلی کون خریدے گا ؟
لوگ مجبوراً بجلی چوری کریں گے
واپڈا اہلکار تو خود بجلی چوری کے طریقے سکھاتے 🔻
ہیں ، کہیں ماہانہ پیسے لگے ہوتے ہیں اور کہیں بجلی کا میٹر ریڈنگ سے ایک ہفتہ پہلے ریورس کرنے کے پیسے لیتے ہیں، تو کہیں فکس ریٹ بھی طے ہوتا ہے
مجھے بھی ایک نے کہا تھا کہ ہر مہینے چھ ہزار دے دیا کرو
جتنی چاہو بجلی استعمال کرو
اور یہ ہو گا
شدید ترین مہنگائی ہے
لوگ کہاں سے اتنے 🔻
مشرف دور سے پہلے سائیکل بنانے والی "سہراب" "پیکو" اور "ایگل" تین بڑی کمپنیاں تھیں
یہ روزانہ ہزاروں سائیکلیں تیار کرتی تھیں، ان کے علاؤہ چائنہ سے ہر ماہ لاکھوں سائیکلیں امپورٹ کی جاتی تھیں، ہر مڈل کلاس اور غریب گھرانے میں کم از کم ایک سائیکل ضرور ہوتی تھی، بلکہ امیر گھرانوں میں 🔻
بھی ملازمین سودا سلف لانے کیلئے سائیکل استعمال کرتے تھے
تعلیمی اداروں، کارخانوں ،بازاروں اور ہسپتالوں کے باہر بڑے بڑے سائیکل سٹینڈ بنے ہوتے تھے
دفاتر میں چھوٹے ملازمین کی اکثریت سائیکلوں پہ ہی دفتر آتی تھی
یہ وہ دور تھا جب شہروں میں بہت کم پٹرول پمپس تھے
اور کبھی کسی پٹرول پمپ 🔻
پہ گاڑیوں کی لائن نہ دیکھی گئی تھی
سڑکوں پہ زیادہ ٹریفک ہوتا تھا
نہ گھنٹوں ٹریفک جام رہتا تھا
اس زمانے میں میری رہائش تاج پورہ لاہور میں تھی اور ہم سائیکل پہ داتا دربار چالیس منٹ میں پہنچ جایا کرتے تھے، آج موٹر سائیکل پہ اتنی دیر میں پہنچنا ممکن نہیں ہے
سائیکل معاشی طور پر بوجھ🔻
مریم نواز ہر پیشی ، پریس کانفرنس، میڈیا ٹاک، سیاسی جلسے ،ریلی اور میٹنگ کیلئے ہر بار نیا سوٹ سلواتی ہے
اس سوٹ کی کم از کم قیمت تیس سے پچاس ہزار تک ہوتی ہے
جلسوں کیلئے سوٹ اس سے بھی مہنگا تیار ہوتا ہے
ہر بار نئے جوتے، گھڑی، جیولری اور بیوٹی پارلر سے تیاری پہ لاکھوں خرچ ہوتے ہیں 🔻
پریس کانفرنس کیلئے میچ فکسنگ پہ بھی کافی خرچہ آتا ہے
لکھ کر دئیے گئے سوالات کے ریٹس کافی زیادہ ہیں
ملازم صحافیوں،ٹوکریوں کا خرچہ الگ ہے ، اور پراپیگنڈہ مہم پہ الگ پیسہ لٹایا جاتا ہے
اس کے بعد سرکاری پروٹوکول ہے
مثلاً اگر مریم نواز جاتی امرا سے ماڈل ٹاؤن آئے تو کم از کم 🔻
دس سے پندرہ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں
یعنی مریم نواز کی موومنٹ اس قوم کو کروڑوں روپے میں پڑتی ہے
جسے چائے چھوڑنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے ؟؟
اور یاد رکھیں !
مریم نواز کے پاس کوئی سرکاری و حکومتی عہدہ نہیں ہے
یہ سب پیسہ ضائع جاتا ہے
قوم کا خون نچوڑا جاتا ہے
ہماری عدالتیں کیا ہمارا🔻