#غدار_کون
جرنیل یا جج #سر_جی ستر سال سے غداری کے فتوے لگائےگئے
کتنےغدار معتوب ہوئے
انڈیا کےایجنٹ بنانےسے عوام نے کتنوں کو ہندوستان کا ایجنٹ تسلیم کیا
محب وطنوں کو غدار کس نےاور کیسےبنایا اور غداروں کو کیسے چھپایا مگر چھپ نہیں سکے
جس نے بھی سوال اٹھایا
روایت سے ہٹ کرلکھا
👇1/6
قلم کو سرنگوں نہیں کیا
وہی غدار ٹھہرا
المیہ تو یہ ہےکہ ملک بیچنے والے (جنرل ایوب خان) ہیرو اور ملک کی خدمت کرنے والے غدار ٹھہرے
غلام مرتضی سید جو جی ایم سید کے نام سے جانے جاتے تھے قائداعظم کے قریب ترین ساتھیوں اور اُس کے بعد سندھ اسمبلی میں پاکستان کے حق میں قرارداد
👇2/7
منظور کرنے والی شخصیت۔ #غدار کس نے اور کیوں بنایا اس کے لیے تاریخ کی عدالت ہی فیصلہ کر سکتی ہے۔
قائداعظم کی بہن اور تحریک پاکستان کی ساتھی ایوب خان کے مقابلے پر انتخابی دنگل میں نکلیں تو غدار ٹھہریں،
بلوچستان کے سابق گورنر اور وزیراعلی، تحریک پاکستان کے اہم راہنما
👇3/7
نواب اکبر بگٹی جنرل مشرف
کےدور میں غدار ٹھہرے
حسین شہید سُہروردی، خان غفار خان، ولیخان، خیر بخش مری، غوث بخش بزنجو، سردار عطا اللہ مینگل، بےنظیر بھٹو اور نوازشریف پر بھی غداری کے الزامات لگائے گئے
الزام سب پر بھارتی ایجنٹ ہونے کا تھا۔
جس نے بھی سوال اٹھایا وہی غدار ٹھہرا
👇4/7
فیض احمد فیض پر پنڈی سازش کیس میں بغاوت کا مقدمہ ہوا تو احمد فراز کو جلا وطن، احمد ندیم قاسمی شعر و سُخن کے دیدہ ور بنے تو معتوب اور حبیب جالب سوال اُٹھانے اور شعر سے ایوان اقتدار ہلانے کے جُرم میں قید ہوئے۔ کم و بیش ان سب نے غداری کے طعنے برداشت کیے
آج بھی غداری کے فتوے
👇5/7
لگائےجا رہے ہیں۔ سوال اُٹھیں گے کہ ملک دو ٹکڑے کرنیوالے، دریاؤں کےپانی کا سودا کرنیوالے، اسرائیل اور امریکہ کی جنگ لڑنے والوں کو کیا کہا جائے گا۔ آپ زبانوں پر تالے لگا بھی لیں مگر تاریخ کے سامنے سچ کیسے چھپائیں گے؟
جنرل ایوب نےدریا بیچےایک ڈیم کےبدلےوطن کی زمین بنجر کر دی
👇6/7
ضیاء نےنیلم وادی سیاچین انڈیا کو دیا
مشرف نےکارگل
راحیل شریف نےانگور اڈا
اور آپ نےعمران کو کشمیر بیچنے دیا #سرجی
سچ کےسفر میں کئی منزلیں سامنے آتی ہیں، سچ کا قافلہ چلتا رہاھے اور چلتا رہے گا
سچ کےقافلے نےمنزل پر تو پہنچنا ھے
دنوں مہینوں یا سالوں میں
سچائی منزل ھے #غدار_کون
شیئر
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
جسٹس منیر نےگورنمنٹ کالج لاہور سےانگریزی ادب میں ماسٹرکیا تھا اور لاءکالج سے LLB
1922 میں امرتسر سےلاہور منتقل ہوگئے
1937 میں پنجاب کےایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے۱۹۴۰ میں متحدہ ہندوستان میں انکم ٹیکس ایپلیٹ ٹریبونل کےپہلے
👇1/15
صدر ہوئے۱۹۴۲ میں ہائی کورٹ کے جج ہوئے
تشکیل پاکستان کےموقع پر پنجاب باؤنڈری کمیشن میں مسلم لیگ کی نمائندگی کی۔۱۹۴۹ میں پاکستان
پےکمیشن کےچیئر مین بنائےگئے
بعد میں ہائی کورٹ کےچیف جسٹس مقرر ہوئے
1953ء میں پاکستان میں
احمدیوں یا مرزائیوں کےخلا ف ملک گیر مظاہروں نے جنم لیا
👇2/15
اس تحریک کے سیاسی پہلو کا بعد میں مفصل جائزہ بعد میں انہی مضامین کے سلسلہ میں لیا جائے گا۔ ان مظاہروں کا باعث یہ ہوا کہ پاکستان کے بعض علما ء کی طرف سے حکو مت سے مطا لبہ کیا گیا کہ ایک ما ہ کے اندر اندر احمدیوں یا مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور اس کے ساتھ
👇3/15
کمشن میں شامل جسٹس حمود الرحمن،جسٹس انوار الحق اور جسٹس طفیل علی عبدالرحمن پر مشتمل کمیشن نےجنرل نیازی
کےطرز کو شرمناک اور اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار قرار دیا
کمیشن نےلکھا کہ جنرل نیازی کم از کم دو ہفتےتک ڈھاکا کا دفاع کر سکتےتھےوہ سرنڈر کی بجائے
👇1/4
اپنی جان قربان کر دیتےتو آئندہ نسلیں انہیں عظیم ہیرو کےطور پر یاد رکھتیں۔حمودالرحمن کمیشن
کےمطابق انہوں نےہندوستانی جنرل کو گارڈ آف آنر کا حکم دےکر ملک اور فوج کی عزت خاک میں ملا دی
کمیشن نےجنرل یحیی، جنرل عبدالحمید،جنرل پیر زادہ، میجر جنرل غلام عمر، جنرل گل حسن اور جنرل
👇2/4
مٹھا کےخلاف کورٹ مارشل کی سفارش کی۔ کمیشن نےجنرل ارشاد احمد خان کےخلاف بھی کارروائی کی سفارش کی، جنہوں نےبغیر مقابلےکےمغربی محاذ پر شکرگڑھ کے پانچ سو گاؤں دشمن کےحوالے کر دیے
حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہےکہ سیاست میں فوج کی مداخلت سے، جو برائیاں
👇3/4
ترقی یافتہ اور فلاحی ریاستوں میں
ٹیکس لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جاتا ہے۔ حکومتیں تمام شہریوں کو بلا تفریق بنیادی سہولیات فراہم کرتی ہیں۔ ان کا شاندار انفراسٹرکچر، سہولیات اور نظام فراہم کرتاھے
👇1/20
لوگوں کے ٹیکس کی رقم لوگوں پر خرچ ہو رہی ہے۔ تمام شہری یکساں طور پر تمام سہولیات سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور مساوی حقوق رکھتے ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ یہاں امیر اور مضبوط لوگ ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ کمزور اور غریب لوگوں سے طاقت کے ذریعے یا بدمعاشی سے
👇2/20
ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔ ٹیکس کرپٹ ہاتھوں میں جاتا ہے اور اسے عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا جاتا۔ بلکہ ٹیکس کا پیسہ جو غریب اور کمزور سے جمع کیا جاتا ہے امیر اور اعلیٰ طبقے کی سہولت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کا طرز زندگی ، پروٹوکول اور
👇3/20
اور یہ میسیج تین لوگوں تک ضرور پہنچائے
میسج رکنا نہیں چاہئے
Cocacola
Maggi
Fanta
Garnier
Ravlon
Lorial
Huggies
Pampars
MamyPoko
Libro
Levis
Nokia
Macdownalds
Calvin clin
Kit kat
Sprite
👇3/6
پاکستان کا ٹمپریچر خطرناک حد تک بڑھ چکاھے۔یاد رکھیں! اگر آج یہ گرمی ہم سےبرداشت نہیں ہورہی تو دس سال بعد ہمارےبچے گلوبل وارمنگ سےہمارے ہی ہاتھوں میں تڑپ تڑپ کےمریں گے۔
اسکا واحد حل شجرکاری ہے
آم، جامن، لیچی اور فالسہ وغیرہ کا موسم اس وقت اپنے عروج پر ہے
👇1/4
اس سلسلےمیں
ہم آپ سےدرخواست کرتےہیں کہ براہ کرم پھل کھانےکیبعد ان پھلوں کے بیج اور گھٹلیاں کوڑے میں مت پھینکیں
بلکہ انکو دھو کر اپنی گاڑی وغیرہ میں رکھ لیں اور جب بھی کسی ایسی جگہ سےآپکا گزر ہو،جہاں پر درخت نہ ہوں
ان بیجوں اورگھٹلیوں کو پھینک دیں
یا ہائی ویز کےساتھ والی
👇2/4
خالی جگہوں پر پھینک دیں
چند دنوں کےبعد برسات کا موسم اپنا رنگ دکھائےگا اور آپکے پھینکے ہوئےان بیجوں میں سے زیادہ تر اُگ آئیں گے اور اللہ کے فضل سے درخت بھی بن جائیں گے
درخت نہ صرف صدقہ جاریہ ہیں بلکہ اسوقت پاکستان اوردنیا کی سب سے بڑی ضرورت ہیں
جنرل ایوب خان اپنی آپ بیتی فرینڈز ناٹ ماسٹرز میں لکھتےہیں
میں پانچ اکتوبر کو کراچی پہنچا اور سیدھا جنرل اسکندر مرزا سے ملنےگیا۔وہ لان میں بیٹھےہوئے تھے۔ تلخ، متفکر اور مایوس۔
میں نے پوچھا۔
کیا آپ نےاچھی طرح سوچ بچار کر لیا ہے سر؟'
'ہاں۔
👇1/31
کیا اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں؟ 'نہیں۔ اسکے سوا کوئی اور چارہ نہیں
میں نےسوچا کتنی بدقسمتی کی بات ہےکہ حالات ایسےموڑ تک پہنچ گئے ہیں کہ یہ سخت قدم اٹھانا پڑ رہا ہےلیکن اس سےکوئی مفر نہیں تھا۔یہ ملک بچانےکی آخری کوشش تھی
اس گفتگو کےدو دن بعد سات اور آٹھ اکتوبر 1958
👇2/31
کی درمیانی شب پاکستان کےپہلے صدر (جنرل) اسکندر مرزا نےآئین معطل،اسمبلیاں تحلیل اور سیاسی جماعتیں کالعدم قرار دے کر ملک کی تاریخ کا پہلا مارشل لا لگا دیا اور اسوقت کے آرمی چیف ایوب خان کو مارشل لا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
ایک فیصلہ رات کے ساڑھے دس بجے سائیکلوسٹائل کر کے
👇3/31