شعیب اعظم کو 29 اپریل 2022 کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال بشیر گوٹھ سے لاپتہ کیا گیا لیکن دو مہینے بعد اسکی گرفتاری کسی اور مقام سے ظاہر کرنا خود بتاتی ہے کہ حکومتی ادارے و وزراء چینی حکام کو خوش کرنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں
جس طرح راشد حسین و دیگر نوجوانوں کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا اور ان پر الزامات عائد کرنے کے بعد بھی انہیں فری ٹرائل کا موقع نہیں دیا گیا اسی طرح ایک اور نوجوان کو ظلمتوں کا شکار بنایا جارہا ہے۔
ہمیں حسنین بلوچ اور دیگر کی طرح ایک ہونہار نوجوانوں شعیب اعظم کو پابند سلاسل کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ راشد حسین،و شعیب اعظم سمیت تمام افراد کیلئے بھر آواز اٹھانی ہوگی۔ #EndEnforcedDisappearances
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
راشد بارہویں کلاس کا ایک طالب علم ہے جسے اپنی پڑھائی چھوڑ کر جان بچاکر امارت جاناپڑا ہمارے خاندان پر 2010 کے بعد ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے جانب سے کریک ڈاؤن کیا گیا میری ایک 14 سالہ کزن مجید کو خضدار سے لاپتہ کرکے رابعہ خضدار روڈ پر گولی مار کرکر لاش پھنک کر چلے گئے پہر میری 80 سالہ
ماموں حاجی رمضان کو ڈیتھ اسکواڈ والوں نے گھر کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کردیا اسکے علاوہ مختلف طریقوں سے حب چوکی اور خضدار میں ہمارے خاندان کے کئی افراد قتل ہوئے جنکے پیچھے کسی نا کسی طریقے سے ڈیتھ اسکواڈز شامل تھے، پہر 2013 میں میرے ایک اور بھائی کو اٹھا کر 18 دن کسی زندان میں
بند کردیا، 2010 کے بعد ہم مسلسل ریاستی تشدد کا نشانہ بنے ہمارے فیملی کے گھر جلائے گئے، گرنیڈ حملے کئے تاکے ہم مجبور ہوکر خضدار چھوڑ دیں اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ و سرادر میرے ماموں کے زمین جائیداد قبضہ کرلیں اور پہر ایسے ہی ہوا تمام زمین جائیداد ریاستی سرداروں نے قبضہ کرلیا