وہ دن بھلایا نہیں جا سکتا جب 24 اکتوبر 1954 کو دستور ساز اسمبلی کی تنسیخ کے بارے میں گورنر جنرل غلام محمد کے اقدام کے سامنے تمام سیاست دان دم بخود بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے تھے۔ لیکن دستور ساز اسمبلی کے اسپیکر مولوی تمیزالدین خان
👇1/8
نے جو قدرے دبو اورکمزور مانے جاتے تھے بڑی دلیری کا مظاہرہ کیا اور گورنر جنرل کے اس اقدام کو سندھ چیف کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔ مولوی صاحب کو خطرہ تھا کہ گورنر جنرل کے اہل کار انہیں عدالت میں جانے سے روکیں گے اس لیے مولوی صاحب برقع پہن کر سندھ چیف کورٹ آئے انکے اس
👇2/8
اقدام کو دلیری سے تعبیر کیاگیا تھا
ویسے آزاد پاکستان پارٹی کے بانی میاں افتخار الدین نےمقدمہ کیلئے بھر پور معاونت کی
اس مقدمہ کی سماعت کے دوران ہم چند صحافی سندھ چیف کورٹ کی کینٹین میں چائے پی رہے تھے کہ وہاں سے وزیر تجار ت فضل الرحمن گزرے۔ ان کا تعلق مشرقی پاکستان سےتھا
👇3/8
اور بہت با خبر مانے جاتے تھے۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ اب حالات کس سمت جائیں گے؟ انہوں بلا کسی توقف کے کہا کہ اب پاکستان ٹوٹ جائے گا۔ ہم سب احتجاجاً اٹھ کھڑے ہوئے ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ابھی جب کہ پاکستان کو معرض وجود میں صرف سات برس ہوئے تھے کوئی اسکے ٹوٹنے کی بات کرے گا
👇4/8
ڈان کےنامہ نگار مشیر حسن نے سخت رد عمل کا اظہار کیا
اس پر فضل الرحمن صاحب نےکہا کہ آپ نےمیری رائےمانگی تھی اسکےحق میں میری دلیل بھی سن لیجیےایک لمحےکیلئےسب انکی جانب متوجہ ہوئےفضل الرحمن صاحب نےکہا کہ گورنر جنرل نے دستور ساز اسمبلی کی تنسیخ کا جو اقدام کیا ہےوہ بےحد اہم ہے
👇5/8
اور خطرات سے بھرپور ہے۔ یہ اقدام فوج کی عمل داری کا آغاز ہےاور فوج کی اکثریت چونکہ مغربی پاکستان سےھے اسلیے مشرقی پاکستان کےعوام یہ سمجھیں گےکہ ان پر مغربی پاکستان سےحکومت کیجارہی ہے اور وہ یہ صورت حال برداشت نہیں کریں گے اور وہ پاکستان سے الگ ہوجائیں گےاور ملک ٹوٹ جائیگا
👇6/8
اس وقت یہ تجزیہ سن کر دل دہل گیا۔
بہت جلد یہ انکشاف ہوا کہ اس زمانے میں زیورخ میں ایک پلان بنا تھا جس کا مقصد مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے درمیان توازن کرنا تھا اور اس کے لیے مغربی پاکستان کے صوبوں کو تحلیل کر کے ایک یونٹ بنانا تھا۔ سب واقف ہیں کہ ایک یونٹ کی تشکیل
👇7/8
کیلئے کیسے کیسے حربے استعمال کئے گئے۔ ایک یونٹ کی تشکیل کے بعد ملک دو علیہدہ یونٹوں میں تقسیم ہو گیا۔ یہ غلط نہیں کہ غلام محمد، اسکندر مرزا اور #ایوب_خان کی ملی بگھت نے پاکستان میں #فوجی_امریت کا دروازہ کھولا۔
ختم شد
پلیز فالو اور شیئر کریں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#حیران_کن
دنیا میں اس وقت 200 کے لگ بھگ ممالک ھیں
ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ھے جو
روس سے کم از کم 10 گنا چھوٹا ھے لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے 3 گنا بڑا ھے ۔
یہ ملک دنیا میں مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے،
خوبانی ، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے،
👇1/6
پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں،
کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے،
آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں،
چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں،
گندم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں اور مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر پر ھے ۔
یہ ملک مجموعی زرعی پیداوار
👇2/6
کے لحاظ سے دنیا میں 25 ویں نمبر پر ھے ۔
اس کی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اور براعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ھے ۔
یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے 55 نمبر پر ھے ۔
کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے چوتھے اور تانبے کے ذخائر کے اعتبار
👇3/6
مٹی کی مخبت میں ہم آشقتہ سروں نے
وہ قرض بھی اتارے ہیں جو واجب ہی نہیں تھے
پاکستان کے70 سال کا قرض
ایکطرف اور اس نا اہل سلیکٹڈ نیازی کےچار سال کا قرض ایکطرف ۔اچھا بھلا ملک چل رہا تھا گروتھ 6% تک پہنچ گئی اور پاکستانی مارکیٹ دنیا کی تیسری تیزترین ترقی کرتی بن گئی
بڑے صاحب کو
👇1/6
معیشت کی فکر لگی اور بری لگنے لگی #باجوہ_ڈاکٹرائن کا نفاذ ہوا
پھر نیازی کو مسلط کرکے ترقی کا پہیہ جام کیا گیا ملک تباہی کے دہانے پے آن پہنچا تو نوازشریف کے حوالے کر دیا گیا
عمران نیازی کی گھٹیا پالیسیوں کیوجہ سے ملک دیوالیہ ہونےکے قریب پہنچ چکاتھا
نیازی کو مسلط کرنے والے
👇2/6
پہنچ گئےآخری سانسیں لیتا ملک نوازشریف کےحوالےکرنے
نوازشریف کیا کرتا
مرنے دیتا یا زندگی بچانے کی کوشش کرتا
وہی کیا جو اس کے خمیر میں تھا
کود پڑا ملک بچانے
پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ ک پاس دو آپشن تھےریٹس نہ بڑھاۓاور ملک دیوالیہ ہونے دے اور
👇3/6
مائی جندو قاتل کو تختہ دار پر لٹکاکر ہی مقتولین کیلیےروئی😓
تختہ کھینچا گیا تو ایک جسم
دار پر جھولنےلگا جسےدیکھکر بوڑھی عورت کی آنکھ سےایک اشک نکلکر اسکےرخسار کی جھریوں میں تحلیل ہوگیا
یہ 5 جون1992 تھا
ٹنڈو بہاول سندھ کےگائوں
👇1/14
میں ایک حاضر سروس میجر ارشد جمیل نےپاک فوج کےدستے کے ساتھ چھاپہ مار کر 9کسانوں کو گاڑیوں میں بٹھایا
جامشورو کےنزدیک دریائےسندھ
کنارے لےجا کر گولیاں مار کر قتل کر دیا
فوج نے الزام لگایا کہ یہ افراد دہشت گرد تھے اور ان کا تعلق بھارت کے ادارے ریسرچ اینڈ اینالائسس ونگ سے تھا
👇2/14
لاشیں گاؤں آئیں تو نہ صرف گاؤں بلکہ پورے علاقےمیں کہرام مچ گیا ہر ماں اپنے بیٹےکی لاش پر ماتم کر رہی تھی ان کے بین دل دہلا رہے تھے، ان ماؤں میں ایک 72 سال کی بوڑھی عورت مائی جندو بھی تھی، اس کے سامنے اس کے دو بیٹوں بہادر اور منٹھار کے علاوہ داماد حاجی اکرم کی لاش پڑی تھی
👇3/14
مولانا اوکاڑوی (رحمۃ الله علیہ) نےاپنی کتاب میں لکھا
فرماتے ہیں“مجھے وہاڑی کے ایک گاؤں سے بڑا محبت بھرا خط لکھا گیا کہ مولانا صاحب ہمارے گاؤں میں آج تک سیرت محمد ﷺ پر بات نہیں ہوئی۔ ہمارا بہت دل کرتا ہےآپ ہمیں وقت عنایت فرما دیں ہم تیاری کر لیں گے
” میں نے محبت بھرے
👇1/8
جزبات دیکھ کر خط لکھ دیا کہ فلاں تاریخ کو میں حاضر ہو جاؤں گا۔ دیئے گئے وقت پر میں نے ٹرین سےاتر کر تانگہ پر بیٹھ کر گاؤں پہنچ گیا تو آگے میزبانوں نے مجھے ھدیہ پیش کر کے کہا مولانا صاحب آپ جا سکتے ہیں، ہم بیان نہیں کروانا چاہتے ۔ وجہ پوچھی تو بتایا کہ ہمارے گاؤں میں
👇2/8
%90 قادیانی ہیں
وہ ہمیں دھمکیاں دیتےہیں
کہ نہ تو تمہاری عزتیں،نہ مال،
نہ گھر بار محفوظ رہیں گے
اگر سیرة النبى (صلی اللہ علیہ وسلم) پر بیان کروایا تو ۔مولانا ہم کمزور ہیں غریب ہیں تعداد میں بھی کم ہیں اسلیے ہم نہیں کرسکتے“میں نے لفافہ واپس کر دیا اور کہا بات تمہاری ہوتی
👇3/8
وزیراعظم شہبازشریف اپنےسیاسی کیرئیر کےکٹھن ترین دور سےگزر رہے ہیں۔گزشتہ کافی عرصےسے اپنےمزاج سے ہٹ کر سیاست کر رھےہیں۔گڈ گورننس اورعوامی خدمت پر یقین رکھنےوالا شخص اب بس اتحادیوں کو مناتا نظر آتاھے۔اب جب مسلم لیگ ن کو حکومت میں آئےتقریبا تین ماہ ہوچکےہیں
👇1/18
ہر دن شہبازحکومت کیلئے کسی آزمائش سےکم نہیں ہوتا۔مشکل معاشی فیصلوں سے لےکر پنجاب کےسیاسی بحران تک آزمائشیں ہیں کہ کم ہونےکا نام ہی نہیں لےرہیں۔ویسے شہبازشریف وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھکر سوچتےتو ہونگے کہ
👈اک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے
اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے
👇2/18
شہبازشریف کی وزیراعظم بننےکی کوئی باقاعدہ منصوبہ بندی نہیں تھی۔نومبر کےآخر تک تو یہ سب دیوانےکا خواب لگتاتھا۔مگر پھر حالات اچانک تبدیل ہوئے
شہبازشریف PDM کےمتفقہ
امیدوار کےطور پر سامنےآئے۔آصف علی زرداری نےکھلکر
انکی حمایت کی۔قومی اسمبلی میں172اراکین پورےکرنے کی بات آئی
👇3/18
کل رات ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے زندگی کی کئی پہلوؤں کو چھو لیا۔
قریب شام کے7بجےہونگے ،موبائل کی گھنٹی بجی۔ اٹھایا تو ادھر سے رونے کی آواز
میں نے کہا آپ پریشانی بتائیں اور بھائی صاحب کہاں ہیں؟ ۔ اور ماں کدھر ہیں
👇1/20
آخر ہوا کیا ہے؟
لیکن ادھر سے صرف ایک ہی رٹ کہ آپ فوراً آجائیے۔
میں اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹہ لگے گا پہنچنے میں۔ جیسے تیسے گھبراہٹ میں پہونچا
دیکھا کہ بھائی صاحب، (جو ہمارے جج دوست ہیں) سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
بھابی جی رونا چیخنا کر رہی ہیں
میں نے بھائی صاحب سے
👇2/20
پوچھاکہ آخر کیا بات ہے؟
بھائی صاحب کچھ جواب نہیں دے رہے تھے
پھر بھابی جی نے کہا؛ یہ دیکھیے طلاق کے کاغذات۔
کورٹ سے تیار کرا کر لائے ہیں مجھے طلاق دینا، چاہتے ہیں
میں نے پوچھا " یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ اتنی اچھی فیملی ہے
دو بچے ہیں۔ سب کچھ سیٹلڈ ھے
پہلی نظر میں مجھےلگا
👇3/20