#فارن_فنڈنگ کیس' تحریک انصاف اور ابراج گروپ
کرکٹ میچوں اور چیریٹی کے نام پر برطانیہ میں لاکھوں ڈالر اکٹھے کیے گئے اور وہ پاکستان میں تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں بھیجے گئے۔
فنانشل ٹائمز کی سٹوری
تھریڈ
ابراج گروپ کے مالک عارف نقوی غیرملکی افراد اور #فارن_فنڈنگ_کا_فیصلہ_دو
👇1/4
کمپنیوں سے پیسہ اپنی کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹ میں جمع کرتا اور پھر وہاں سے براہ راست پاکستان میں تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کر دیا جاتا۔ 28 فروری سے 30 مئی 2013 تک 2.12 ملین ڈالر ٹرانسفر کیے گئے۔
14 مارچ 2013 کو ووٹن کمپنی کے #فارن_فنڈنگ_پر_سزا_دو
👇2/4
اکاؤنٹ میں 1.3 ملین ڈالر آئے جو اسی روز پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے گئے۔ ای میلز کا تمام ریکارڈ موجود جن کے مطابق عارف نقوی نے اپنے سٹاف کو رقم کا سورس بتانے سے منع کر رکھا تھا۔
اپریل 2013 میں ابو ظہبی رائل فیملی کے #فارن_فنڈنگ_کا_فیصلہ_دو
👇3/4
اپریل 2019 میں برطانیہ کی میٹروپولیٹن پولیس نےابراج گروپ کےسربراہ عارف نقوی کو امریکہ کے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن کی شکایت پر لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے اسوقت گرفتار کیا جب وہ اسلام آباد کیلئے اڑان بھر رہےتھے
گرفتاری کے وقت اُنہوں نے
👇1/20
برطانوی حکام کو وزیراعظم عمران خان اور صدر عارف علوی کا فون نمبر دیا اور بتایا کہ وہ انکےبیس سال سےدوست ہیں
برطانیہ کےویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں
اسوقت مقدمہ چلتا رہا
کاروائی کےدوران پاکستان حوالگی کی درخواست جج نےیہ کہہ کر مسترد کر دیاتھا
کہ عارف نقوی کے پاکستان میں
👇2/20
اعلی بااثر شخصیات کیساتھ تعلقات ہیں جن میں وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی شامل ہیں
اسی عدالت نے اسے امریکی حوالگی سے متعلق فیصلہ سنا دیا ہےجہاں اسے دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ اور جعلسازی کے الزامات کا سامنا تھا
جس کی بنیاد پر انہیں 300 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،
👇3/20
پاکستانیوں آنکھیں کھولو۔ 👆🏽یہ ممالک انتہائی جدید خطوط پر مستقبل کی منصوبہ بندی کرکے دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے مطابق ترقیاتی منازل برق رفتاری سے طے کر رہے ہیں جبکہ افسوس صد افسوس پاکستان کے ایک سی پیک پروجیکٹ کی راہ میں ہر قسم کے روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔
👇1/4
گلف اسٹیٹس، انڈیا، افغانستان، ایران، اسرائیل اور امریکہ کی مخالفت کی تو سمجھ آتی ہے یہ ایک الگ مسلہ ہے لیکن ہمارے اپنے ملک میں اہم عہدوں پر متعین کچھ جج بیوروکریٹ سیاستدان اور مخصوص جنرلز جیسے ملک دشمن کردار اپنی گھناؤنی سرگرمیوں پر رو بعمل ہیں۔ یہ سب کسی بھی طرف سے
👇2/4
بیرونی اشارے پر نہی چاہتے کہ پاکستان کا یہ میگا پروجیکٹ اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ مکمل ہو اور اس ملک میں ترقی کے ساتھ خوشحالی آئے۔ سی پیک روٹ کے ساتھ بڑے بڑے انڈسٹریل زون قائم ہوں اور 40 لاکھ پاکستانیوں کو روزگار ملے۔ انتہائی جدید قسم کی انڈسٹری میں کام کرکے
👇3/4
1955ء میں کوٹری بیراج کی تکمیل کےبعد گورنر جنرل غلام محمد نے آبپاشی سکیم شروع کی
4 لاکھ مقامی افراد میں تقسیم کی بجائے یہ افراد زمین کے حقدار پائے
1:جنرل ایوب خان۔۔500ایکڑ
2:کرنل ضیااللّہ۔۔500ایکڑ
3:کرنل نورالہی۔۔500ایکڑ
4:کرنل اخترحفیظ۔۔500ایکڑ
5:کیپٹن فیروزخان۔۔243ایکڑ
👇1/17
1962ءمیں دریائےسندھ پرکشمور کےقریب گدو بیراج کی تعمیر مکمل ہوئی
اس سےسیراب ہونیوالی زمینیں جنکا ریٹ اسوقت 5000-10000 روپے
ایکڑ تھا
عسکری حکام نےصرف 500 روپے ایکڑ کےحساب سے خریدیں
👇2/17
گدو بیراج کی زمین اس طرح بٹی:
1:جنرل ایوب خان۔۔247 ایکڑ
2:جنرل موسی خان۔۔250 ایکڑ
3:جنرل امراؤ خان۔۔246 ایکڑ
4:بریگیڈئر سید انور۔۔246 ایکڑ
دیگر کئی افسران کو بھی نوازا گیا۔
ایوب خان کےعہد میں ہی مختلف شخصیات کومختلف بیراجوں پر زمین الاٹ کی گئی۔ انکی تفصیل یوں ھے
👇3/17
اعلی عدلیہ کےدو اہم ترین آئینی ادارےہیں
کمیشن کا کام ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی ہے
جبکہ کونسل ججز کےخلاف ریفرینسز کی سماعت کرتی ہے
کمیشن میں چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ کےچار سینئر ترین جج، ایک سابق چیف جسٹس
👇1/8
ہائی کورٹ جسے چیف جسٹس دو سال کیلئے نامزد کرتےہیں
ایک پاکستان بار کونسل کا نمائندہ جسے بار کونسل دو سال کیلئے نامزد کرتی ہے۔ وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو ملا کر کل نو اراکین ہوتے ہیں
اسوقت چیف جسٹس کےعلاوہ اعجاز الاحسن، فائز عیسی، سجاد علی شاہ اور سردار طارق مسعود
👇2/8
حالیہ ججز میں کمیشن کا حصہ ہیں
فائز عیسی اور طارق مسعود کا ووٹ چیف جسٹس کےخلاف آیا جبکہ وزیرقانون،اٹارنی جنرل اور بار کونسل کےنمائندے نےبھی
انکےخلاف ووٹ دیا
چند ججز کےمعاملےمیں نامزد ممبر سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ سرمد جلال عثمانی نےبھی چیف جسٹس کی نامزدگیوں کےخلاف ووٹ دیاھے
👇3/8
بچپن سے گھر گھر جا کر پاخانہ اٹھانا اور پھر اس پاخانے کو آبادی سے دور لے جا کر ڈھیر پر پھینکنے کا کام کرتے اسے کئی برس گزر چکے تھے
یہ کام اس کے آباؤ اجداد کا نسلی کام تھا اس لیے پاخانہ اٹھانے میں کبھی کوئی پریشانی جھجھک یا بوجھ نہیں لگتا تھا
کئی دنوں سے اسکے لیے کوئی اچھی
👇1/4
نوکری ڈھونڈنے والے اسکے ایک دوست نےایک دن اسے پاخانے والے کام سے ہٹا کر ایک خوشبو بیچنے عطر والی دوکان پر لگا دیا
اب یہ صاف ستھرا ھر وقت خوشبو میں رہنےلگا تھا۔اسکا رنگ روپ بھی نکھرتا جا رہا تھا 5 سال گزر گئےاب تو اسے کوئی پہچانتا ہی نہیں تھا کہ یہ وہی پاخانہ اٹھانے والا ھے
👇2/4
مگر اس کے جسم کے ذرے ذرے میں پاخانے کی بدبو بسی ھوئی بو اسے ھر اتوار چھٹی والے دن مجبور کر کے پاخانے کے ڈھیر پہ لے جاتی اور وہاں بیٹھ کر کئی کئی گھنٹے اپنی روح کو وہ تازہ کرتا رہتا
اس وجہ سے 5 سال عطر کی دوکان پر کام کرنے کے باوجود اس کے اندر سے پاخانے کی بو نہیں نکلی
👇3/4
جب اندازہ ہوا کہ عمران خان اپنی حکومت میں ضمنی الیکشن میں ساری سیٹیں ہار رہا ہے اور کے پی کے مcیں سارے کے سارے بلدیاتی الیکشن بھی ہار گیا ہے تو آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کے لیے عمران خان کے ساتھ مل کر ایک سازش تیار کی ۔ اور ساری جماعتوں کو بہلا
👇1/8
پھسلا کر عمران خان کے خلاف اعتماد کا ووٹ لینے کی تیاریاں کروائی گئی ۔ کیونکہ اگر عمران خان آئی ایم ایف کی ساری شرائط مانتا تو پھر دوبارہ کبھی بھی وزیراعظم نہیں بن سکتا تھا
شرائط ماننے کیلئے نیازی کو بہت زیادہ مہنگائی کرنا پڑتی جو کہ وہ نہیں کرنا چاہتاتھا ۔نیازی پہلے ہی
👇2/8
مہنگائی کے ہاتھوں عوام میں غیر مقبول ہو گیا تھا ۔
سازش یہ ہے کہ عمران خان کو دوبارہ پاپولر کرنے کے لئے عمران خان کو حکومت سے نکلوایا جائے اور عمران خان جلسے کے جلوس کرے اور ریلیاں نکال لیں تاکہ یہ کہہ سکے کہ میرے خلاف امریکہ نے سازش کی ہے ۔ کیونکہ حکومت میں رہنے کے لیے
👇3/8