اکثر اہل سنت دوستوں نے میسیج کیا ہے کہ واقعہ کربلا، واقعہ حرہ اور یزید کی شخصیت وغیرہ جیسے موضوعات کے بارے میں کس کتاب یا کن کتب کا مطالعہ کیا جائے جو مختصر بھی ہوں اور آسان و عام فہم بھی ہوں؟
تو عرض ہے کہ میری اس پوسٹ کے ساتھ چند کتابوں کے سر ورق لگائے گئے ہیں، ہر سر ورق پر میں نے ایک نمبر لگایا ہے، آپ اسی ترتیب کے ساتھ ان کتابوں کا مطالعہ کرلیں، یعنی نمبر 1 والی کتاب سب سے پہلے، اس کے بعد نمبر 2 اور پھر نمبر 3 ، پھر نمبر 4 اور آخر میں نمبر 5 کتاب کو پڑھیں
لیکن مکمل پانچوں کتب پڑھنی ہیں کیونکہ اگر ایک یا دو یا تین یا چار پڑھ کر چھوڑ دیا تو ذہن میں آئے شکوک وشبہات دور نہ ہوں گےنوٹ: مکتب دیوبند سے تعلق رکھنے والے دوستوں کے لئے كتاب نمبر 5 کے بارے میں جاری شدہ ایک فتویٰ بھی ساتھ منسلک ہے.
لیکن ایک شرط ہے کہ یہ کتب پڑھنے سے پہلے اپنے دل و دماغ کو مکمل طور پر غیر جانبدار رکھنا ہے، اور یہ بھی ذہن میں رکھنا ہے کہ شريعت کے اصول وضوابط سے کوئی مستثنى نہیں ہے، اور شريعت، جذبات کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی بلکہ اپنے احکام کے نفاذ کا حکم دیتی ہے
البتہ مطالعه سے پہلے تمام صحابہ کرام رضوان الله عليهم اجمعين کے بارے میں ہر قسم کی بد گمانی سے دل کو پاک و صاف کرنا ہے، جہاں بھی آپ کو محسوس ہو یا گمان ہو کہ کسی بھی صحابی کی ہلکی سی بھی تنقیص کا بھی شائبہ پایا جاتا ہے تو
آپ نے مطلوبہ مقام پر اس جگہ نشان لگانا ہے ....اور مطالعه مکمل کرنے کے بعد نشان لگائے گئے مقامات کی نشاندہی کرنی ہے. #تلمیذ_نوفل
پانچواں
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اگر آپ نام نہاد مسلمان شیعی طین کے مزید ہم اثر رہنا چاہتے ہیں تو سن لیجئے جس طرح وہ ذلیل خوار ہوتے ہیں اسی طرح تمہاری بھی ذلیل خواری طے ہے جس طرح وہ ہر بات پر مار کھاتے ہیں اسی طرح تمہارے لیے بھی جوتے طے ہیں،
تو پھر دونوں جوتا کھانے کیلئے تیار ہوجائیں
السید کمال الحیدري يبراً يزيد من قتل الحسین رضي الله عنہ مشہور شیعہ عالم سید کمال الحیدری نے شیعہ کتب کی بنیاد پر یہ اعتراف کیا ہے کہ یزید قتلِ حسین رضی اللہ عنہ کا ذمہ دار نہیں بلکہ یزید نے اس قتل کو پسند بھی نہیں کیا بلکہ قاتل حسین پر لعنت کی
اور کہا اگر مجھے معلوم ہوتا کہ حسین رض کو نقصان پہنچایا جائے گا تو میں اپنے بچوں کو ان کی حفاظت پر مامور کر دیتا۔
افسوس اس حقیقت کا اعتراف روا_فض نے بھی کر لیا ہے لیکن ہمارے یہاں نام نہاد حسینی نما نیم رافضی عوام سے چھپا رہے ہیں اور شیعی پروپیگنڈا کو فروغ دینے کے لیے
ماتمِ حسینؓ اور تعزیہ داری کی ابتداء اس امت میں کیونکر اور کب ہوئی، اس پر سب سے مفصل کلام علامہ ابن کثیر دمشقی نے اپنی کتاب "البدایہ و النہایہ" کی جلد ۱۱ میں کیا ہے۔ ۳۳۴ ہجری میں جب ایرانی النسل دیلمی حکمران معزالدولہ بن بویہ کو بعہدِ
خلافتِ عباسیہ خودمختار وزیر کی حیثیت سے بغداد میں منصب ملا تو حادثۂ کربلا کے تقریباً تین سو برس بعد ۳۵۲ ہجری میں اس نے ماتمِ حسینؓ اور تعزیہ داری کی بدعات کا اجراء کروایا۔ عباسی خلیفہ خود اس وقت اس قدر کمزور ہوچکا تھا کہ وہ اس بابت نہ کچھ کہہ سکا اور نہ کرسکا۔
ابن کثیر لکھتے ہیں کہ ۳۵۲ ہجری میں ماہِ محرم کی دسویں تاریخ کو معزالدولہ دیلمی نے حکم دیا کہ بازار سارے بند رکھے جائیں، عورتیں ماتمی لباس پہن کر چہرے کھولے، بال بکھیرے اور منہ و رخسار پیٹتی ہوئی بغداد کے بازاروں میں ماتمِ حسینؓ کرتی پھریں۔ روافض نے اس حکم کی بخوشی تعمیل کی
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی تاریخ شھادت؟
دو تین روز میں بہت سے دوستوں نے میسنجر میں استفسار کیا ،کہ گذشتہ کئی سالوں سے شرالبریة اور اُن کے اُگلے ہوئے قے زدہ لُقمے ذوق و شوق سے کھانے والے نام نہاد مسلمان بڑے زور و شور سے یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ سیدنا فاروق رضہ کا
یوم شھادت 26 یا 27 ذی الحج ہے!
اس کا جواب کیا ہے؟
سو جواب حاضرِ خدمت ہےسیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یوم شھادت و یوم تدفین یکم محرم ہی ہےسیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ پہ حملہ ہونے کےدن اور تاریخ پہ تمام مؤرخین کا اجماع ہےکہ حملہ بروز بدھ 27 ذی الحج کو نماز فجر میں کیا گیا،
اور اس پہ بھی مؤرخین کااجماع ہے کہ حملہ کے تین دن بعد شھادت ہوئ۔
اب 27 ذی الحج کے تین دن بعد یکم محرم ہی بنتی ہے27 ذی الحج ہی نہیں رہتی۔
اردو خواں طبقے میں ماضی قریب میں لکھی جانے والی علامہ شبلی نعمانی رحمہ اللہ کی مشہورِ زمانہ کتاب " الفاروق " کا سب سے زیادہ حوالہ دیا جاتا ہے
کبھی اپنے آپکو شہادت عثمان رضہ کے حوالے سے بھی یہوں تیار کر رکھو جس طرح شہادت حسین رضہ پر تیار کیے ہوئے اور اور سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم پر قاتل حسین رضہ کی جانچ پڑتال میں دن اور رات ایک کرکے تمام تر توانائیاں وقف کرتے ہو
کبھی عثمان رضہ کی دردناک شہادت پر یہوں ہی غم خوارِ تصور کروا دو جس طرح شہادت حسین رض پر دوکانیں بند کرتے ہو جگہ جگہ چاول پکاتے ہو جگہ جگہ سبیلیں لگاتے ہو،
کبھی شہادت عثمان رض پر بھی فوج کو الرٹ رکھو اداروں کو الرٹ رکھو
پورا کا پورا ملک یرغمال رکھو
فون سروسز بند کروا دو،
کبھی اپنے آپکو شہادت عثمان رض پر بھی ایسے تیار رکھو،
جس طرح شہادت حسین رض پر رکھتے ہو
محرم میں شہادت جائز نہیں کبھی یہوں بھی لکھو ذوالحج میں شادی جائز نہیں!
ذرا نہیں پورا سوچیں!!
یزید کی آڑ میں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ والہ پر تبرا ؟کیا ہم نے کبھی غور کیا ؟ کہ واقعتا اصحاب رسول ﷺ ایسے تھے جیسے شیعی طین یا ان کے ہمنوا کرتے ہیں؟
کیا ہم نے کبھی غور کیا ؟ کہ خلفائے ثلاثہ اور سیدنا علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان واقعتا ایسی رقابتیں تھیں جیسے آج بیان کیا جاتا ہے؟
کیا ہم نے کبھی غور کیا؟ کہ سیدنا معاویہ اور سیدنا علی رضی اللہ تعالٰی عنہما کے مابین اختلافات کو جیسے ہوا دی جاتی ہے واقعتا ایسے تھے؟
کیا ہم نے کبھی غور کیا؟ کہ بنوامیہ کی آڑ میں اصحاب رسول ﷺ پر کیسے تبرا کیا جاتا ہے؟ جبکہ ان کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں؟کیا کوئ بتا سکتا ہے؟ کہ یزید کی بیوی ام محمد سیدنا علی اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کی کیا لگتی تھی ؟
وغیرہ وغیرہ۔
کبھی سنیں کہ بجائے پڑھا یا جانچہ بھی ہے؟
ویڈیو End تک دیکھیے گا،اسکے ممکن ہے کہ بعض دوست مجھے یا تو بلوک کرکے چلے جائیں گے یا مجھے انفالو کرکے چلیں جائیں گے، انکی خدمت میں عرض ہے میرے شیخ الاجمہوریہ صاحب عزت ذلت اللہ ہی کے ہاتھ میں کسی انسان کہ ہاتھ میں نہیں، میرا مقصد کسی عزت سے کھلنے نہیں بلکے
ان چلینج کا جواب دے رہا ہوں جو آج بھی کہتے ہیں کہ قیامت بھی آجائے تو مولانا فضل الرحمٰن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی کرپشن ثابت نہیں کرسکتے انکی خدمت میں یہ ویڈیو پیش کررہا ہوں، جیسے خالد محمود سومرو رحہ نے چیلینج دیا پھر اسی وقت انصار عباسی نے چیلینج کو قبول کرکے ثابت کیا،
پھر تو آپ بخوبی خالد محمود سومرو رحہ کی کیفیت دیک سکتے ہیں،