عمران خان ایک خود پسند شخص ہے جس کا خیال ہے کہ اس سے زیادہ خوبصورت کوئی نہیں؛ اس سے زیادہ ہینڈسم کوئی نہیں؛ اس سے زیادہ دنیا کو جانتا کوئی نہیں؛ اسے ہی اللہ سب کچھ دے بیٹھا ہے (سوائے انسانیت کے) ایسا انسان جو صرف اپنے بارے میں سوچتا ہو اسے کبھی دوسروں کی تکلیف کا
احساس نہیں ہو سکتا۔
اور ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ اس نے شوکت خانم کے نام پر اکٹھے کیے پیسے جوئے میں لگا دیئے؛ شوکت خانم کی تعمیر کے دوران اس کی بہنیں ارب پتی ہو گئیں؛ پکار فنڈ کے ایک روپے کا حساب نہیں دے سکا؛ الیکشن کمیشن میں سرٹیفائیڈ فارن فنڈڈ ثابت ہو چکا ہے اور
اس کے علاوہ کورونا فنڈز کی خردبرد اور گھپلوں کا الزام بھی موجود ہے۔
علاوہ ازیں چار سال کے دوران ادویات، آٹا، چینی، رنگ روڈ سیکنڈلز کے علاوہ فرح گوگی کے ذریعے رشوت لینے کے الزامات اور ملک ریاض سے ایک دستخط کے بدلے ہیرے کی انگوٹھیاں لینے کا الزام بھی لگا ہوا ہے۔
توشہ خانہ چوری اپنی جگہ ایک مسلمہ حقیقت ہے جس کا اعتراف بھی وہ یہ کہتے ہوئے کر چکا ہے کہ مجھے تحفے ملے تھے میری مرضی۔
ایف آئی اے کو جواب دینے کا خود کو پابند نہیں سمجھتا اور آج بھی اس کی ساری اٹینشن یہ ہے کہ اس پر سے مقدمات اور الزامات ختم کیے جائیں۔
ایسے خودپسند
باجوہ صاحب! شوکت صدیقی کا انٹرویو سننے کےبعد میں ایک بار پھر یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ صرف ایک نوازشریف کےبغض میں یا عمران خان کےعشق میں آپ نے ملک کے ساتھ جو کیا اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
مجھے اس سےکوئی غرض نہیں کہ اب آپ نیوٹرل ہو گئے ہیں، آپ اپنی غلطی سدھارنا چاہتے ہیں،
آپ نے نوازشریف سے معافی مانگ لی ہے، آپ اپنا پھیلایا ہوا گند سمیٹ رہے ہیں، کوئی آپ کے ساتھ کھڑا ہے یا نہیں کھڑا، آپ پہلے سچے تھے یا اب سچے ہو گئے ہیں(ویسے سچے تو تب ہوں نا جب خود اپنے منہ سے اپنے جرائم/گناہوں کا اعتراف کریں جو آپ نے ابھی تک نہیں کیا) یا ابھی بھی سب ڈھونگ ہی ہے۔
میرا سوال آج بھی یہی ہے کہ کیا آپ پاکستان کے گزرے پانچ سال واپس لا سکتے ہیں؟ 28 جولائی 2017 کو نوازشریف صاحب کو نااہل کروایا، 2018 الیکشن میں الیکٹیبلز کو جیپ میں سوار کروایا، الیکٹیبلز کو ڈرایا دھمکایا، RTS بٹھایا اور جہانگیر ترین کا جہاز اڑا کر آپ نے اپنے لاڈلے کو مسلط کیا؛
دو باتیں آج کل اکثر ولاگز میں سننے کو ملتی ہیں اور کچھ کالم نگاروں اور تجزیہ نگاروں کے قلم اور زبان سے بھی نکل رہی ہیں:
پہلی یہ کہ میاں صاحب اقتدار لینے کے حق میں نہیں تھے اور عدم اعتماد کے بعد اسمبلی توڑنا چاہتے تھے لیکن انہیں قائل کیا گیا۔
دوسری بات یہ کہ اس وقت ملک کے ایسے
حالات ہیں کہ حکومتی جماعت کو عمران خان کو مفاہمت کا پیغام دینا چاہیے اور عمران خان کو بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے قبول کر لینا چاہیے؛ تاکہ مل بیٹھ کر ملکی مسائل حل کیے جا سکیں۔
اگر سیاسی جماعتوں نے ایسا نہ کیا تو نئے نئے نیوٹرل ہوئے جرنیل میدان میں کود پڑیں گے اور ملک میں
مارشل لاء یا ایمرجنسی لگ سکتی ہے تو پھر دس بیس سال کے لئے بھول جائیں سیاست کو۔
جہاں تک میاں صاحب سے متعلق رائے کا تعلق ہے تو یہ حقیقت تو میاں صاحب خود ہی بتائیں گے کہ انہیں گھیر گھار کر مجبور کیا گیا یا انہوں نے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیا اور میاں صاحب کو بتانا
باجوہ صاحب! سعد رفیق صاحب کی تو ہو گی کوئی مجبوری جو انہوں نے براہ راست نام لے کر آپ کو مخاطب نہیں کیا لیکن میری تو فی الحال کوئی مجبوری نہیں اس لیے سیدھی سیدھی بات نو بکواس اپنے لاڈلے بےبی کو پٹا ڈالیں اور یہ بات سمجھ لیں کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ کا لاڈلا بکواس بھی کرتا رہے اور
اسے کچھ کہا بھی نہ جائے، اس کی کرپشن بھی سامنے آتی رہے اور پھر بھی کوئی کیس نہ بنایا جائے، اسے عدالتوں سے بھی ریلیف ملتا رہے، میڈیا پر بھی آزادی سے بکواس کرنے کی اجازت ملتی رہے اور دوسری طرف جو اپنی سیاست داؤ پر لگا کر اور آپ کا گند کاندھوں پر اٹھا کر ریاست بچانے آئے ہیں وہ سر
جھکائے اپنا کام کرتے رہیں۔
اب نہ آپ کو اس کی گالیاں بری لگ رہی ہیں اور نہ عدلیہ کو کوئی تکلیف ہوتی ہے۔
ٹھیک ہے اپنی لاڈلی اولاد کی باتیں بری نہیں لگتیں تو پھر آپ نے ملک اس لاڈلے سے درست کروا لینا تھا۔
کس نے کہا تھا کہ لاڈلے کے ہاتھوں منہ کی کھا کر جنہیں چور ڈاکو کہہ کہہ کر
آخر آپ کو فارن فنڈنگ کیس سے اتنی امیدیں کیوں ہیں؟
کیا واقعی آپ سمجھتے ہیں کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ عمران خان کے خلاف آئے گا اور پھر اس فیصلے سے عمران خان کی سیاست ختم ہو جائے گی؟
پی ٹی آئی کا فتنہ اپنی موت آپ مر جائے گا؟
میرا تو خیال ہے کہ ایسا نہیں ہو گا۔
اگر بفرض محال فارن
فنڈنگ کیس کا کوئی واضح فیصلہ آ بھی گیا اور عمران خان کو کوئی سزا سنا بھی دی گئی تو سب سے پہلے تو وہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہو جائے گا اور پھر تاریخیں پڑنے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
دوسری بات یہ کہ کسی عدالتی فیصلے سے فتنے ختم نہیں کیے جا سکتے بلکہ فتنہ ختم کرنے کے لیے
اس فتنے کے خلاف مؤثر کمپین کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی عدالتی فیصلے کا سہارا لے کر عمران خان کو ختم کر سکتے ہیں تو یہ ایک خوش فہمی سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہے۔
اگر عمران خان کو نااہل بھی کر دیا جائے تب بھی آپ اس کے اثرات اس وقت تک ختم نہیں کر سکتے جب تک کہ عمران خان
اگر سیاست گنوا کر ریاست بچانے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا تو پھر اپنا ٹھینگا بھی سر پر رکھنا تھا۔
جب فوج اور اسٹیبلشمنٹ کا گند سمیٹنے کا فیصلہ کیا تھا تو فوج کو اپنے پیچھے چلانا تھا نا!
ان کے مداری بننے کی بجائے ڈگڈگی اپنے ہاتھ میں رکھنی چاہیے تھی۔
سیانے کہتے ہیں کہ جیسا منہ ویسی چپیڑ ہونی چاہیے۔
آپ نے اقتدار میں آ کر عمران خان کو ایک ہوا بنا دیا۔ اسے سیکورٹی دے دی، بولنے کی آزادی دے دی، میڈیا پر زبان بندی نہیں کی اور نہ ہی اس کے خلاف کیسز کھول کر ان کیسز میں کسی کو اندر کیا۔
وہ آپ کو چور ڈاکو کرپٹ غدار ملک دشمن کہتا رہا اور آپ نے اسے الیکشن کمپین کی کھلی چھٹی دیے رکھی؛
وہ گالیاں بکتا رہا آپ اخلاقیات کی معراج پر کھڑے رہے، وہ آپ کی کردار کشی کرتا رہا آپ اصولوں کی سیاست کا بھاشن دیتے رہے، وہ ڈبوتارہا آپ سنجوتے رہے اور ملاکیا؟
آپ بیانیے کی بات کرتے ہیں کہ ن لیگ نے بیانیہ چھوڑا تو اس لیے عوام نے ن لیگ کو ووٹ نہیں دیا۔
عمران خان کے پاس کونسا بیانیہ ہے؟
لوٹوں کو بُرا کہتا تھا لیکن 2018 میں بھی لوٹوں کے ساتھ اقتدار پر مسلط ہوا اور اب بھی جیتا۔
اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کی مخالفت کرتا تھا لیکن اقتدار
اسٹیبلشمنٹ سے لیا اور جب کہتا تھا کہ فوج میرے آگے کھڑی ہے اور عدلیہ پیچھے تو یہ بیانیہ بھی بکتا تھا اور جب نیوٹرلز کو جانور کہا تو یہ بیانیہ بھی بک گیا۔
کارکردگی نام کو نہیں لیکن امریکی سازش کا بیانیہ بک گیا۔
پاکستانی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لے کر بھی قرضوں کے خلاف بھاشن دیتا
ہے اور یہ بیانیہ بھی بک جاتا ہے۔
چار سال میں ایک الزام عدالتوں میں ثابت نہیں کر سکا لیکن پھر بھی الزام لگاتا ہے اور اپنی کرپشن سامنے آنے کے باوجود دوسروں پر الزامات کا کرپشن بیانیہ بک رہا ہے۔
جب آئی ایم ایف کے پاس جانے سے بہتر خودکشی کو قرار دیتا تھا تو وہ بھی بکتا تھا اور جب