The producers had agreed to pay me my usual fee, but several weeks into the
filming, they still hadn’t signed a formal contract. I complained, but they kept making excuses. I knew they were trying to wait me out; after they had enough footage, they’d say (1/8)
their financing had fallen through and that they couldn’t pay me what they’d promised. In situations like this, you can’t always simply walk off a movie. You might not be paid for the work you’ve already done, and a studio can tie you up in court for years (2/8)
while cranking out publicity blaming you for its larceny. But as noted earlier, once filming begins, actors gain an edge over producers, who don’t want to stop because if they do they’ll lose whatever money they’ve already spent and still have no picture. (3/8)
Producers also hate delays because it can cost over $100,000 a day to keep a crew on location. Actors can use these circumstances to their advantage when others try to cheat them, as my experience on The Missouri Breaks demonstrated. After the producers (4/8)
repeatedly broke promises to sign the contract, I started slurring my speech and blowing my lines. If your technique is effective, nobody can prove you’re doing it on purpose.
“I don’t know what’s wrong,” I told Arthur Penn. “I’m having a lot of
problems (5/8)
with this part. Be patient with me. I know I’ll get it right sooner or later.”
After a week or so, one of the producers flew to Montana and we had a big
scene in my trailer about the unsigned contract. I threw a can of Coke at him and it smashed against a (6/8)
wall a few inches from his head. I missed purposely, pretending to be outraged. He was a fastidious man who couldn’t stand a mess, and he immediately started wiping up the Coke, but when he finished he assured me that there had been a misunderstanding and that (7/8)
the contract would be signed shortly. It was, and suddenly I started remembering my lines again.
Marlon Brando
Songs My Mother Taught Me #brando
(8/8)
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
ہم نے دولے شاہ کے چوہوں کی جو نسل تیار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اور جس طرح بنیاد پرستی کی پنیری ہر سطح پر لگائی، اب اُس کی خالص ترین پیداواروں اور ثمرات سے سامنا ہے۔ آج سے بیس سال پہلے تک پھر بھی کچھ توازن تھا، اب تو سارا عمرانی
1/6
ڈھانچہ ہی عمرانی بن گیا ہے۔
ایک mob سائیکالوجی بہت گہرائی تک سرایت کر چکی ہے۔ بہت سے پڑھے لکھے لوگوں کا بھی یہی نقطۂ نظر ہے کہ جو ہم سے مختلف ہے وہ غلط ہے، اور اُسے ہر طرح کی سزا دینا ہمارا فرض ہے۔ چونکہ ساری دنیا ہم سے مختلف ہے، لہٰذا اُسے ’’راہِ راست‘‘ پر لانا
2/6
ہمارا کام ہے۔ ہمیں غصہ آتا ہے کہ ہم جیسے نیک اور پاک اور سچے لوگ پیدا ہو چکے ہیں اور لوگوں کو اُس کی خبر تک نہیں! زیادہ تر لوگ اپنے اپنے آئین اور قانون لیے بیٹھے ہیں، جس پر وہ بات کرنے کو صرف تبھی تیار ہوتے ہیں جب اُنھیں درست مان لیا گیا ہے۔
اگر کوئی اختلافی یا تھوڑا بدلا
3/6
لیاقت بلوچ کے نام خط بیٹے کی کینیڈا سے پی ایچ ڈی پر مبارکباد
بلوچ صاحب سلام
گذشتہ روز آپ نے اپنے بیٹے احمد جبران بلوچ کے بارے میں خوشی کے مارے تین ٹویٹ کئے۔ آپ کے ٹویٹ سے معلوم ہوا کہ آپ کے صاحبزادی احمد جبران بلوچ صاحب نے یونیورسٹی آف ٹورنٹو سے پی ایچ ڈی کر لی ہے۔
1/12
ڈاکٹر صاحب کو بہت زیادہ مبارک ہو۔ آپ اور آپ کے اہل خانہ کو بھی بہت مبارک ہو۔ مغرب کی ایک اچھی جامعہ سے پی ایچ ڈی کرنا ایک اعزاز کی بات ہے گو یہ اعزاز پاکستان کے صرف مراعات یافتہ افراد ہی حاصل کر سکتے ہیں اور محنت کش طبقے کے لوگ تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتے)۔
آپ کے بیٹے بارے
2/12
معلوم ہوا تو قاضی حسین احمد بھی یاد آئے۔ ان کے صاحبزادے نے امریکہ سے عین اس وقت ڈگری لی جب جہاد کشمیر عروج پر تھا۔ لاہور میں جگہ جگہ جماعت اسلامی کے سٹال لگے ہوئے تھے جہاں نوجوانوں کو سری نگر شہادت کے لئے روانہ کرنے کا کام کیا جاتا تھا۔
انگریز خواتین کی اکثریت ہمارے لوگوں کے ساتھ وفا دار رہیں۔
جب یہ لوگ اس ملک میں آباد ہوئے تو گوریوں نے ان کی ہر طرح سے رہنمائی کی۔
جب لوگوں کے بیوی بچوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہوا تو ان عورتوں نے خود اسپانسر شپ فارم تیار کر کے اپنی سوکنوں کو پاکستان سے ولایت بلوایا۔ 1/4
لیکن جونہی ہماری عورتیں اپنے خاوندوں کے پاس پہنچیں ان کے اندر کے سوکن پن نے آنکھ کھولی اور انہوں نے ان انگریز عورتوں کو گھر سے نکالنے کے مطالبے شرع کر دیئے۔
چنانچہ جن انگریز خواتین نے لوگوں کو ایک نئے ملک میں آباد ہونے میں بھرپور مدد کی، اپنی جوانی ان کے ساتھ بسر
2/4
کی، آخری عمر میں انہیں زبردستی گھروں سے نکال دیا گیا۔
ایک صاحب نے مجھے بتایا کہ " میں گوری کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ بہت اچھی اور ہمدرد تھی، اس نے اس وقت میری مدد کی جب کوئی اور میری مدد کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن اپنی پاکستانی بیوی اور رشتے داروں کے دباؤ میں آکر میں
3/4
قارئین ملاحظہ کیجیے کہ بانو قدسیہ نے کس چالاکی سے عورت کو اس پدر سری نظام کے سامنے غلام اور اس غلامی کو گلوری فائی کرتے ہوئے رہنے کی تلقین کی ہے۔ لکھتی ہیں
"شادی کے بندھن میں جو سب سے بڑا چیلنج پیش آتا ہے وہ فری ول کی آزادی ہے۔ شادی میں مکمل سرور اسی وقت ملتا ہے جب اپنے
1/13
فیصلے کو ساتھی کی خواہش پر قربان کرنے کا شوق، ولولہ اور جوش ہو۔ اپنی فری ول چھوڑنی ہوگی، پھر رشتہ محمود و ایاز کا بن جائے گا، عاشق و معشوق کا نہیں رہے گا”
محبت کی شادیاں عموماَ Disillusion پر ختم ہوتی ہیں اور ساتھی توقعات لگانے کے بعد اپنا اپنا خیمہ اکھاڑ کر طلاق کا دروازہ
2/13
کھٹکھٹاتے ہیں۔ غلطی تو انسان کی اپنی شخصیت اس کے اپنے مرکز میں ہوتی ہے" (راہ رواں، صفحہ نمبر 10)
(فری ول چھوڑنے کی نصیحت صرف عورت کے لیے تھی اس کا جواب بھی انہی کی تحریروں سے ملتا ہے)
"اتنی روئی کات لو کہ تمہارے کھیس تیار ہو جائیں اور تم اپنے شوہر کو دکھا سکو کہ تم سلیقہ
3/13
جو مسلمان دنیا بھر سے ہجرت کر کے دنیا کے جدید صنعتی معاشروں میں روزگار اور خوشحالی کی تلاش میں آباد ہوئے ہیں اور اب وہاں کے شہری بن چکے ہیں۔ دعوت دین اور احیائے دین کی تحریک نے ان آبادکاروں کو ایسا ولولہ اور اعتماد فراہم کیا ہے کہ یہ اپنے میزبان ممالک میں مسلمانوں کی
1/10
حکمرانی کا خواب دیکھتے ہیں۔ سید قطب کے پیروکار ڈاکٹر کلیم صدیقی کی گلوبل اسلامک موومنٹ ، برطانیہ میں مسلم پارلیمنٹ کی تحریک چلا رہی ہے۔ ۔۔۔۔قلیل اقلیت اور پسماندہ ہونے کے باوجود ان آباد کاروں کے تحکم کا عالم وہی تھا کہ جو ہر ملک ملک ماست کہ ملک خدائے ماست کے عقیدے سے پیدا
2/10
ہوتا ہے یعنی ہر ملک میرا ہے کیونکہ میرے خدا کا ہے۔ سپین میں تو مسلم مہاجرین قطعا یہ نہیں سمجھتے کہ وہ وہاں اقلیت ہیں یا انہیں سپین کا کسی طرح بھی ممنون ہونا چاہیے کہ وہاں انہیں شہریت ملی اور برابر کے حقوق حاصل ہوئے ، جبکہ ان کے اپنے بھائی یعنی اہل عرب تو کسی غیر عرب مسلمان
3/10
پاکستان کی جامعات ميں سکولرز کی کوئی کانفرنس نہيں ہوتی ۔ اس کے برعکس کانفرنس کا یہ مطلب لیا جاتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اکٹها کیا جائے اور وہاں بهی عام طور سے سوالات کے مواقع کم ہی ہوتے ہیں ۔ اگر سوالات کا وقفہ دیا جائے تو ایسا ہوتا ہے کہ لوگ مقالے پر کمنٹ کر کے ایک 1/6
اور تقریر شروع کر دیتے ہیں ۔ بعض اوقات کانفرنس دائيں بائيں بازو رکهنے والوں کے درميان میدان جنگ بهی بن جاتی ہے ۔ سوال کرنے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی تنقيد سے مقالہ نگار کو شکست دے کر اپنی فتح کے جھنڈے گاڑے ، کبهی کبهی یہ بهی ہوتا ہے کہ سوالات موضوع سے ہٹ کر پوچھے
2/6
جاتے ہیں ۔ یہ رویے جب مل جاتے ہیں تو کانفرنس بے معنی ہو جاتی ہے ۔
پاکستان ميں اس قسم کا کوئی رواج نہيں کہ سکولرز کے لیکچرز کو سننے کے لیے داخلہ فیس ادا کی جائے ۔ اس کے برعکس یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کسی طرح لوگوں کو اکٹها کر کے ہال کو سامعین سے بھر لیا جائے تاکہ کانفرنس کو
3/6