1993 کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو دوسری بار پاکستان کی وزیر اعظم بنی تھیں اور غلام اسحاق خان پشاور میں خاموش ریٹائرڈ زندگی گزار رہےتھے
غلام اسحاق خان ایک پراسرار شخصیت تھے۔ انہوں نےاپنے کیریئر کا آغاز بطور بیوروکریٹ کیا تھا
انہوں نےجنرل ایوب خان،
👇1/17
جنرل یحیی خان اور ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ وہ جنرل ضیاء الحق کے بہت قریبی ساتھی تھےغلام اسحاق کو ایک تاریخی تصویر میں دیکھا جا سکتاھے
جہاں جنرل یحیی خان دسمبر 1971میں ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار منتقل کر رہےتھے
سول سروس کےاہم عہدوں
👇2/17
پر خدمات انجام دینےکے علاوہ غلام اسحاق خان چیئرمین واپڈا بھی رہے۔خیبرپختونخوا کے بنوں ڈویژن سے تعلق رکھنےوالے غلام اسحاق کا خاندان پیپلز پارٹی میں تھا اور سیف اللہ برادران کی والدہ بیگم کلثوم سیف اللہ پیپلز پارٹی کی اہم رہنما تھیں لیکن جب ضیاء الحق نے بھٹو کےخلاف بغاوت کی
👇3/17
اور بھٹو کو قتل کر دیا تو غلام اسحاق خان اور سیف اللہ بھٹو صاحب کو چھوڑ کر ضیاء الحق کے چیلےبن گئے۔
غلام اسحاق جنرل ضیاء کےمعتمد تھے جنہوں نےغلام اسحاق کو سینیٹ کا چیئرمین بنایا
خیبر پختونخوا کےدو بیوروکریٹس غلام اسحاق خان اور روئیداد خان نےجمہوریت کو نقصان پہنچانے اور
👇4/17
فوجی آمریت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ یہ دونوں اپنے جوہر اور تربیت میں عوام دشمن اور جمہوریت مخالف تھے
غلام اسحاق بڑے مجرم تھے
وہ جنرل ضیاء کی آئیڈیالوجی اور جنرل ایوب خان کی پالیسیوں اور وژن کے علمبردار تھے17 اگست 1988 کو جب جنرل ضیاء کو ان کے اپنے ساتھیوں کی
👇5/17
مبینہ سازش کےذریعےقتل کردیاگیا
جنرل بیگ اور غلام اسحاق
نےمزید 10سال تک پاکستان کا کنٹرول رکھنےکی سازش کی۔
جنرل اسلم بیگ جنرل حمید گل اور غلام اسحاق خان نے1988کے انتخابات میں دھاندلی کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکےکہ بینظیر بھٹو کو پارلیمنٹ میں 2/3 اکثریت حاصل نہ ہو
👇6/17
نومبر 1988کےانتخابات میں
بےنظیر بھٹو کی ppp نےبہت کم اکثریت حاصل کی لیکن جنرل اسلم بیگ نے انہیں وزیراعظم بننے کی اجازت نہیں دی جب تک انہوں نےغلام اسحاق خان کو صدر اور صاحبزادہ یعقوب کو وزیر خارجہ تسلیم نہیں کیا۔
بے نظیر بھٹو دسمبر 1988 کو وزیراعظم بنیں لیکن اصل طاقت
👇7/17
صدر کے پاس رہی جس کے پاس آئین کے آرٹیکل 58/2B کےتحت خصوصی اختیارات تھے
بےنظیر بھٹو کے20 ماہ کےدوران جنرل اسلم بیگ، جنرل حمید گل اور غلام اسحاق خان نےانہیں ناکام کرنےکیلئے ہر حربہ اور گھناؤنا کھیل استعمال کیا۔ حمید گل نےبطورDG ISI اپنی باس یعنی وزیراعظم کے خلاف سازش کی۔
👇8/17
بریگیڈر امتیاز اور ISI کے میجر عامر ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف اس گھناؤنی سازش کا حصہ تھے۔ ان کی سازش 1989 میں آصف علی زرداری کی سیاست کی وجہ سے ناکام ہو گئی۔
آئی ایس آئی کے کچھ افسران نے آصف زرداری کو اپنی بیوی کے خلاف کرنےکیلئے رشوت دینے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہے
👇9/17
اسلامی جمیعت طلبہ کراچی یونیورسٹی کےسابق ناظم
حسین حقانی اسوقت کے
وزیراعلی پنجاب میاں محمد نواز شریف کے پریس سیکرٹری تھے۔ اس نے بےنظیر بھٹو صاحبہ کے خلاف انتہائی گھٹیا حربے استعمال کیے لیکن جب 1993 میں بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں تو حسین حقانی نے وفاداری تبدیل کر دی اور
👇10/17
نئے وزیر اعظم کے پریس سیکرٹری بن گئے
غلام اسحاق خان نے 06 اگست 1990 کو بےنظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کیا
اسحاق خان اور فوجی جرنیلوں
نے IJI بنائی، 1990 کے انتخابات میں دھاندلی کی اور نواز شریف کی وزیر اعظم بننے میں مدد کی۔ نوازشریف جنرل ضیاء الحق کے روحانی فرزند تھے
👇11/17
انہیں اندازہ تھا کہ انکے روحانی باپ کیساتھ کیا سلوک کیاگیا تھا وہ کبھی بھی غلام اسحاق خان اور اسلم بیگ سےراضی نہیں تھے
1991 میں پہلی عراق جنگ
کےدوران اسلم بیگ نےعوامی طور پر وزیراعظم نوازشریف کےسفارتی موقف کی مخالفت کی
نوازشریف نےاسلم بیگ اور حمید گل سےجان چھڑائی لیکن
👇12/17
اسحاق خان وہیں تھے
اسحاق خان نےاس بات کو یقینی بنایا کہ نوازشریف انکے کنٹرول میں رہیں لیکن نوازشریف نےانکی بات نہیں مانی
غلام اسحاق خان نے بےنظیر بھٹو سےمدد کیلئے رابطہ کیا
انہوں نےنوازشریف کی حکومت کو برطرف کردیا
سپریم کورٹ نےآرمی چیف جنرل عبدالوحید کاکڑ کےدباؤ پر کہا
👇13/17
کہ نئے انتخابات ضروری ہیں۔ جنرل کاکڑ نے نوازشریف کی حکومت کی بحالی کی اجازت نہیں دی لیکن ایک توازن کے طور پر انہوں نے پرانے گاڈ فادر، غلام اسحاق خان کو بھی گھر بھیج دیا۔
1993 کے انتخابات سے قبل غلام اسحاق خان پشاور آئے اور صحافیوں سے الگ، الگ ملاقاتیں شروع کر دیں۔
👇14/17
مجھے بھی ملاقات کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ ہماری ساری گفتگو میں غلام اسحاق خان نوازشریف کے خلاف بات کرتےرھے۔ انکا مشن 1993 کےانتخابات میں نوازشریف کی شکست تھا۔
1993 کے انتخابات میں نواز شریف کی پارٹی نہیں جیت سکی۔
انتخابات کے بعد میں غلام اسحاق خان سےملنےگیا تفصیلی گفتگو
👇15/17
کیلئے۔ انہوں نے کمرے میں آکر ہمارا استقبال کیا لیکن جب میں (راوی) نے وہ سوال پوچھا جو آپ نے اس پوسٹ کے آغاز میں پڑھا ہے تو غلام اسحاق خان کے چہرے کے تاثرات بدل گئے، وہ الوداع کہے بغیر اٹھ کر کمرے سے چلےگئے۔ میاں رفیق اور میں نےایک دوسرے
کیطرف دیکھا اور ہم اپنے میزبان
👇16/17
کے رویے سے حیران رہ گئے۔ ہم نے کچھ دیر سابق صدر کا انتظار کیا لیکن پھر ایک آدمی آیا اور کہا کہ صدر آپ کے پاس واپس نہیں آئیں گے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ جناب تیمور جھگڑا اسی غلام اسحاق خان کے نواسے ہیں۔
تمت بالخیر
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
کسی نے بکریاں پالنے والے ایک دیہاتی سے پوچھا کہ: "آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں، اور آپ سالانہ کتنا کما لیتے ہو؟"
بکری والے نے کہا "میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں، جو مجھے سالانہ تقریباً چھ لاکھ روپے دیتی ہیں۔ جو ماہانہ پچاس ہزار روپے بنتا ہے۔
👇1/5
مگر جب، سوال پوچھنے والے نے، بکریوں کے ریوڑ پر، نظر دوڑائی، تو اس ریوڑ میں، بارہ نہیں تیرہ بکریاں تھیں۔
جب اس نے، بکری والے سے اس تیرھویں بکری کے بارے میں پوچھا، تو اس بکری والے کا جو جواب تھا، وہ کمال کا تھا، اور اس کا وہی ایک جملہ، دراصل، اس بکری والے کے کامیاب ہونے
👇2/5
کا بہت بڑا راز تھا۔
اس بکری والے نے کہا کہ
"ان بارہ بکریوں سے،میں چھ لاکھ منافع،حاصل کرتا ہوں، اور اس تیرھویں بکری کے سال میں دو بچے ہوتے ہیں۔
اس تیرھویں بکری کے، ایک بچے کی، میں قربانی دے دیتا ہوں، اور اس بکری کا دوسرا بچہ، میں کسی مستحق غریب کو دے دیتا ہوں۔
👇3/5
عمران خان نے سیلاب زدگان کیلئے فنڈ اکٹھا کرنیکا اعلان کردیا
فضائی دورے کےبعد وزیر اعلی kp اور تحریک انصاف کے رہنماوں
کیساتھ خان نے کہا میرے پر بڑا پریشر آرہا ہےکہ سیلاب زدگان کے لیے فنڈ اکٹھا کریں
لیکن میں پہلے دیکھوں گا کہ یہ پیسہ کہاں لگانا ہے پھر پیسہ اکٹھا کروں گا
👇1/9
پھر رات کو بنی گالہ میں عمران خان نےتحریک انصاف رہنماوں
کےاجلاس کہا ہم سیلاب زدگان کیلئے فنڈ اکٹھا کرینگے
اسے کہتےہیں عوام کو ٹوپی کرانا کہ پہلے یقین دلاؤ کہ ہم جو فنڈ اکٹھا کریں گے وہ صحیح جگہ لگائیں گے
عمران خان کو کو پتہ ہےکہ کس طریقے سےعوام کی جیب سے پیسہ نکالناھے
👇2/9
کیونکہ عمران خان یہ بات خود بھی کر چکا ہے کہ مجھ سے زیادہ زیادہ فنڈ اکٹھا کرنے کا طریقہ کسی کو نہیں آتا
عمران خان کو فنڈ دینے سے پہلے یہ بات ضرور یاد رکھیں کہ عمران خان نے 2005 کے زلزلہ زدگان کے لئے فنڈ اکٹھا کیا تھا اور 2010 کے سیلاب زدگان کے لئے فنڈ اکٹھا کیا تھا
👇3/9
یہ بات کوی راز نہیں کہ جب مفتاح اسماعیل IMF سے ایگریمنٹ نیگوشییٹ کر رہے تھے تو اسحاق ڈار ہر روز کسی ٹی وی چینل پہ آ کر اپنے اس موقف کا اظہار کررہے تھے کہ یہ وقت انتہای احتیاط کا ہے اور ہمیں IMF سے معاہدہ کرتے وقت عوام پہ اسکے اثرات
👇1/6
کے بارے میں بہت حساس بن کے سوچنا چاہیے۔
شاید آپکو یہ بھی یاد ہو کہ
جب IMF سے پہلی میٹنگ کے بعد مفتاح اسماعیل نے امریکہ سے یہ بیان دیا تھا کہIMF آٹھ ارب ڈالر دینے اور معاہدہ کا دورانیہ بڑھانے پہ تیار ہو گیا ہے تو اسحاق ڈار نے اسے مفتاح کے اندازے کی سنگین غلطی قرار دیا تھا
👇2/6
پھر بعد میں ہر روز مفتاح اسماعیل یہ خوش خبری بانٹتے رہے کہIMF سے معاہدہ ہوا ہی چاہتا ہے جو ان کے اندازوں کی بار بار غلطی ثابت ہوی جس نے فاریکس اورکیپیٹل مارکیٹ میں بھی غیر یقینی کی صورت حال پیدا کئے رکھی جس سےمیاں صاحب کی مفتاح اسماعیل کے متعلق راے بدلتی گئی ہو گی۔
👇3/6