جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا
کہ قادیانیت کو موقع دیاجائےکہ وہ اپنا
موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو !!
مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتےمیں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا
👇1/33
متشرع سفید داڑهی۔قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہےتهے
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتےتو پورے ادب
کیساتھ درودشریف بهی پڑہتے
ایسے میں ارکان اسمبلی کےذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تها۔
یہ مسلہ بہت بڑا اور مشکل تها
اللہ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے مولانا
👇2/33
شاہ احمد نورانی صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور نورانی صاحب نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیئے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تها کہ مرزا طاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا اب سوالات نورانی صاحب کیطرف سے
👇3/33
اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آپ کی خدمت میں۔۔
__
سوال۔مرزا غلام احمد کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟
جواب۔وہ امتی نبی تهے۔امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ کا فرد جو آپکے کامل اتباع کیوجہ سے نبوت کا مقام حاصل کر لے
سوال۔اس پر وحی آتی تهی؟
جواب۔آتی تهی۔
👇4/33
سوال۔ (اس میں) خطا کا کوئی احتمال؟
جواب۔بالکل نہیں۔
سوال۔مرزا قادیانی نے لکها ہے جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا“ خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے۔پکا کافر۔دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر ہیں؟
جواب ۔کافر تو ہیں۔لیکن چهوٹے کافر ہیں
👇5/33
“جیسا کہ امام بخاری نےاپنے صحیح میں”کفردون کفر“ کی روایت درج کی ہے
سوال۔آگے مرزا نےلکهاھے۔پکا کافر؟
جواب۔اسکا مطلب ہےاپنےکفر میں پکےہیں
سوال۔آگے لکهاھےدائرہ اسلام
سےخارج ہے۔حالانکہ چهوٹا کفر ملت سےخارج ہونےکا سبب نہیں بنتا ہے؟
جواب۔دراصل دائرہ اسلام کےکئی کٹیگیریاں ہیں
👇6/33
اگر بعض سے نکلا ہے تو بعض سے نہیں نکلا ہے۔
سوال ایک جگہ اس نے لکها ہے کہ جہنمی بهی ہیں؟
(یہاں نورانی صاحب فرماتے ہیں جب قوی اسمبلی کے ممبران نے جب یہ سنا تو سب کے کان کهڑے ہوگئے کہ اچها ہم جہنمی ہیں اس سے ممبروں کو دهچکا لگا)
اسی موقع پر دوسرا سوال کیا کہ مرزا قادیانی
👇7/33
سے پہلے کوئی نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبر ؓ یا حضرت عمر فاروق ؓ امتی نبی تهے؟
جواب۔ نہیں تھے۔
اس جواب پر نورانی صاحب نے کہا پهرتو مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد آپ کا ہمارا عقیدہ ایک ہوگیا۔بس فرق یہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہیں
👇8/33
تم مرزا غلام قادیانی کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہو۔تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے۔اور ہمارے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
جواب۔وہ فنا فی الرسول تهے۔یہ ان کا اپنا کمال تها۔وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سے
👇9/33
زیادہ توہین کیا ہوسکتی تهی )
سوال۔مرزا غلام قادیانی نے اپنے کتابوں کے بارے میں لکها ہے۔اسے ہر مسلم محبت و مودت کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے۔اور ان کے معارف سے نفع اٹهاتا ہے۔ مجهے قبول کرتا ہے۔اور(میرے) دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔مگر (ذزیتہ البغایا ) بدکار عورتوں کی اولاد وہ لوگ
👇10/33
جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے۔وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔؟
جواب۔بغایا کے معنی سرکشوں کے ہیں۔
سوال۔بغایا کا لفظ قرآن پاک میں آیا ہے” و ما کانت امک بغیا“ سورہ مریم ) ترجمہ ہے تیری ماں بدکارہ نہ تهی“
جواب۔قرآن میں بغیا ہے۔بغایا نہیں۔
اس جواب پر نورانی صاحب نے فرمایا کہ
👇11/33
صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔نیز جامع ترمذی شریف میں اس مفہوم میں لفظ بغایابهی مذکورھےیعنی ”البغایا للاتی ینکحن انفسهن بغیر بینه“ )پھر جوش سےکہا) میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ بغیه کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کےعلاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں کرکے دکها سکتے۔!!!
👇12/33
(اور مرزا طاہر لاجواب ہوا یہاں )
13 دن کے سوال جواب کے بعد جب فیصلہ کی گهڑی آئی تو 22 اگست1974 کو اپوزیشن کی طرف سے 6 افراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔جن میں مفتی محمود صاحب“ مولانا شاہ احمدنورانی صاحب“پروفیسر غفور احمد صاحب“چودہری ظہور الہی صاحب“مسٹر غلام فاروق صاحب"
👇13/33
سردار مولا بخش سومرو صاحب اور حکومت کی طرف سے وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ صاحب تهے۔ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ یہ آئینی و قانون طور پر اس کا حل نکالیں۔تاکہ آئین پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کے کفر کو درج کردیا جائے۔لیکن اس موقع پر ایک اور مناظرہ منتظر تها۔
👇14/33
کفر قادیانیت و لاہوری گروپ پر قومی اسمبلی میں جرح تیرہ روز تک جاری رہی۔گیارہ دن ربوہ گروپ پر اور دو دن لاہوری گروپ پر۔ہرروز آٹھ گھنٹےجرح ہوئی۔اس طویل جرح و تنقید نےقادیانیت
کےبھیانک چہرےکو بےنقاب کرکے رکھدیا۔ اسکے بعد ایک اور مناظرہ ذولفقار علی بھٹو کی حکومت سے شروع ہوا
👇15/33
کہ آئین پاکستان میں اس مقدمہ کا ”حاصل مغز “کیسے لکھا جائے۔؟
مسلسل بحث مباحثہ کے بعد۔
22 اگست سے5 ستمبر1974 کی شام تک اس کمیٹی کےبہت سے اجلاس ہوئے۔مگر متفقہ حل کی صورت گری ممکن نہ ہوسکی۔سب سے زیادہ جهگڑا دفعہ 106 میں ترمیم کے مسلے پر ہوا۔حکومت چاہتی تھی اس میں ترمیم نہ ہو
👇16/33
اس دفعہ 106 کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں غیرمسلم اقلیتوں کو نمائندگی دیگئی تهی
ایک بلوچستان۔ایک سرحد۔ایک دو سندھ اور پنجاب میں تین سیٹیں اور کچھ 6اقلیتوں کےنام بهی لکهے ہیں۔عیسائی۔ہندو پارسی۔بدھ اور شیڈول کاسٹ یعنی اچهوت۔
نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی کے ارکان یہ چاہتے تهے
👇17/33
کہ ان کی قطار میں قادیانیوں کو بهی شامل کیاجائے
تاکہ کوئی "شبہ" باقی نہ رہے
اس کیلئےبهٹو حکومت تیار نہ تهی
وزیرقانون عبدالحفیظ پیرزادہ
نےکہا اس بات کو رہنے دو۔
نورانی صاحب نےکہا جب اور اقلیتوں اور فرقوں کےنام فہرست میں شامل ہیں تو انکا نام بهی لکھ دیں۔
پیرزادہ نےجواب دیا
👇18/33
کہ ان اقلیتوں کا خود کا مطالبہ تها کہ ہمارا نام لکھا جائے
جبکہ مرزائیوں کی یہ ڈیمانڈ نہیں ہے۔
نورانی صاحب نے کہا کہ یہ تو تمہاری تنگ نظری اور ہماری فراخ دلی کا ثبوت ہے کہ ہم ان مرزائیوں کو بغیر ان کی ڈیمانڈ کے انہیں دے رہے ہیں (کمال کا جواب )
اس بحث مباحثہ کا 5 ستمبر کی
👇19/33
تک کمیٹی کوئی فیصلہ ہی نہ کرسکی۔چنانچہ6 ستمبر کو وزیراعظم بهٹو نےنورانی صاحب سمیت پوری کمیٹی کےارکان کو پرائم منسٹر ہاوس بلایا۔لیکن یہاں بهی بحث و مباحثہ کا نتیجہ صفر نکلا
حکومت کی کوشش تهی کہ دفعہ 106میں ترمیم کا مسلہ رہنےدیا جائے
جبکہ نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی کےارکان
👇20/33
سمجهتے تهے کہ اس کے بغیر حل ادهورا رہے گا۔
بڑے بحث و مباحثہ کے بعد بهٹو صاحب نے کہا کہ میں سوچوں گا۔
عصر کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔وزیر قانون
عبدالحفیظ پیرزادہ نے نورانی صاحب اور دیگر کمیٹی ارکان کو اسپیکر کے کمرے میں بلایا۔ نورانی صاحب اور کمیٹی نے وہاں بهی
👇21/33
اپنے اسی موقف کو دهرایا کہ دفعہ 106 میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ مرزائیوں کا نام لکها اور اس کی تصریح کی جائے۔
اور بریکٹ میں قادیانی اور لاہوری گروپ لکها جائے۔
پیرزادہ صاحب نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو مرزائی نہیں کہتے، احمدی کہتے ہیں۔
نورانی صاحب نے کہا کہ احمدی تو ہم ہیں۔
👇22/33
اپنے اسی موقف کو دهرایا کہ دفعہ 106 میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ مرزائیوں کا نام لکها اور اس کی تصریح کی جائے۔
اور بریکٹ میں قادیانی اور لاہوری گروپ لکها جائے۔
پیرزادہ صاحب نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو مرزائی نہیں کہتے، احمدی کہتے ہیں۔
نورانی صاحب نے کہا کہ احمدی تو ہم ہیں
👇23/33
ہم ان کو احمدی تسلیم نہیں کرتے۔پهر کہا کہ چلو مرزا غلام احمد کے پیرو کار لکھ دو۔
وزیرقانون نے نکتہ اٹهایا کہ آئین میں کسی شخص کا نام نہیں ہوتا (حالانکہ محمد علی جناح کا نام آئین میں موجود ہے ) اور پهر سوچ کر بولے کہ نورانی صاحب مرزا کا نام ڈال کر کیوں آئین کو پلید کرتے ہو؟
24/33
وزیر قانون کا خیال تها شاید نورانی صاحب اس حیلے سے ٹل جائیں گے۔ (لیکن نورانی تو پهر نورانی صاحب تهے )
نورانی صاحب نے جواب دیا کہ شیطان۔ابلیس۔خنزیر اور فرعون کے نام تو قرآن پاک میں موجود ہیں۔کیا ان ناموں سے نعوذ باللہ قرآن پاک کی صداقت و تقدس پر کوئی اثر پڑا ہے۔؟
👇25/33
اس موقع پر وزیر قانون پیرزادہ صاحب لاجواب ہو کر کہنے لگے۔
چلو ایسا لکھ دو جو اپنے آپ کو احمدی کہلاتےہیں
نورانی صاحب نے کہا بریکٹ بند ثانوی درجہ کی حیثیت رکهتا ہے۔صرف وضاحت کے لیے ہوتا ہے۔لہذا یوں لکھ دو قادیانی گروپ۔لاہوری گروپ جو اپنے کو احمدی کہلاتے ہیں۔اور پهر الحمدللہ
👇26/33
اس پر فیصلہ ہوگیا۔ #تاریخی_فیصلہ
7 ستمبر 1974 ہمارےملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تها جب 1953اور 74 کےشہیدان ختم نبوت کا خون رنگ لایا۔اور ہماری قومی اسمبلی نےملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج
👇27/33
قرار دے دیا۔
دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ یوں ہوا ہے۔
”جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکهتا ہو۔اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کسی بهی معنی و مطلب یا کسی بهی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعوی
👇28/33
کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہو۔وہ آئین یا قانون کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔
اور دفعہ 106 کی نئی شکل کچھ یوں بنی۔۔
بلوچستان پنجاب سرحد اور سندھ کے صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں میں ایسے افراد کے لیے مخصوص نشستیں ہوں گی جو عیسائی۔ہندو سکھ۔بدھ اور پارسی فرقوں اور
👇29/33
قادیانیوں گروہ یا لاہوری افراد(جو اپنے آپکو احمدی کہتےہیں) یا شیڈول کاسٹس سےتعلق رکهتے ہیں۔(ان کی) بلوچستان میں ایک۔سرحد میں ایک۔پنجاب میں تین۔اور سندھ میں دو سیٹیں ہوں گی، یہ بات اسمبلی کے ریکارڈ پر ہے۔کہ اس ترمیم کے حق میں 130 ووٹ آئے اور مخالفت میں ایک بهی ووٹ نہیں آیا
👇30/33
اس موقع پر اس مقدمہ کے قائد مولانا شاہ احمد نورانی رحمہ اللہ نے فرمایا۔
اس فیصلے پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے اس پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں اطمینان کا اظہار کیا جائے گا۔میرے خیال میں مرزائیوں کو بهی اس فیصلہ کو خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے۔کیونکہ اب انہیں
👇31/33
غیرمسلم کےجائز حقوق ملیں گے۔اور پهر فرمایا کہ سیاسی طور پر تو میں یہی کہہ سکتا ہوں(ملک کے) الجھے ہوئےمسائل کاحل بندوق کی گولی میں نہیں۔بلکہ مذاکرات کی میز پر ملتے ہیں
نوٹ ) احباب سے لائیک کمنٹس کی حاجت نہیں۔بس مودبانہ درخواست ہے کہ ختم نبوت کی اس آگاہی مہم میں ساتھ دیں۔
👇32/33
اور اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں،
یہ ہمارے بڑوں کی جہدوجہد ہے۔جسے ہم اپنی نئی نسل تک ٹکڑوں ٹکڑوں میں سہی لیکن پہنچا دیں اپنے وال پر اس تاریح ساز الفاظ کو پوسٹ کریں ـ
ختم شد
فالو اور شیئر کریں🙏
33/33
یہ پہلو بہت اہم ہےکہ مشرقی پاکستان میں سیاسی بغاوت سے پہلےفوجی بغاوت ہوئی۔25 اور 26 مارچ 1971کی درمیانی شب چٹاگانگ میں آٹھ ایسٹ بنگال رجمنٹ کےمیجر ضیاء الرحمن
نےاپنےکمانڈنگ آفیسرکرنل جنجوعہ کو قتل کرکے ریڈیو سے
👇1/22
آزادی کا اعلان کرا دیا۔ یہ میجر ضیاء الرحمٰن وہی تھے، جنہوں نے بعد میں جنرل بن کر بنگلہ دیش میں مارشل لاء لگایا اور پاکستان کے دوست بن گئے۔
جنرل ریٹائرڈ کے ایم عارف نے اپنی کتاب ’’خاکی سائے‘‘ میں لکھا ہے کہ جب ضیاء الرحمٰن بنگلہ دیش کے صدر کی حیثیت سے پاکستان آئے تو انکے
👇2/22
اعزاز میں ظہرانےمیں مجھےبھی بلایاگیا لیکن میں نےصدر پاکستان جنرل ضیاءالحق سےکہا کہ میں اس قاتل کےظہرانےمیں شرکت نہیں کرسکتا
جنرل ضیاء الرحمٰن کی اہلیہ خالدہ ضیاء جب بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنیں تو انہون نے جنرل پرویز مشرف کو ڈھاکا بلا کر ان سے اپنی تحریک آزادی کے شہداء کے
👇3/22
#آپریشن_جبرالٹر ایک ناقص منصوبہ تھا
یہ پلان اپنےاھداف یعنی کشمیر پر قبضہ کرنے
بھارت کو شکست دینےمیں ناکام رھا
پلان کا یہ حصہ بھی بری طرح فلاپ ھوا
کہ اس مداخلت سےکشمیر میں بھارت کےخلاف عام بغاوت شروع ھو جائیگی
👇1/29
اور پلان کا یہ حصہ بھی خام خیال ثابت ھوا۔ کہ بھارت اسکے جواب میں پاکستان پر حملہ نہیں کریگا اگست کے شروع میں شروع ھونے والا آپریشن #جبرالٹر پہلے ھی ہفتے رک گیا تھا 15اگست کو بھارت نے کارگل اور 28 اگست کو حاجی پیر پاس پر قبضہ کر لیا تھا اور مظفر آباد پر دباؤ بڑھا دیا تھا
👇2/29
پاکستان نے اس دباو سے نکلنے کے لیے آپریشن #گرینڈ_سلام کے ذریعے یکم ستمبر کو اکھنور پل پر قبضہ کرنے کیلئے حملہ کیا تاکہ بھارت کا کشمیر سے رابطہ کاٹ دیا جاے۔ اور آگے بڑھتے گئے
دو ستمبر کو آپریشن #گرینڈ_سلام کے کماندر میجر جرنل ملک اختر حسین کو حیران کن طریقےسےتبدیل کرکے
👇3/29
یہ واقعہ ڈاکٹر شعیب سڈل نے سنایا کہ
1992ء میں راولپنڈی میں پولیس کا عالمی سطح کا ایک سیمینار ہوا تھا
شرکت کیلئے بیرون ملک سے
بےشمار پولیس افسر پاکستان آئے ان افسروں میں جاپان کا پولیس چیف بھی شامل تھا۔ سیمینار کے بعد ڈنر تھا، ڈنر میں راولپنڈی کےDIGاور جاپان
👇1/10
کے پولیس چیف ایک میز پر بیٹھ گئےدونوں نےگفتگو شروع کر دی، گفتگو کے دورانDIG نےجاپانی چیف سے پوچھا :
” آپ لوگوں پر کبھی سیاسی دباﺅ نہیں آتا؟ "
جاپانی پولیس چیف نے تھوڑی دیر سوچا اور اسکے بعد جواب دیا :
"صرف 1963ء میں ایک بار آیا تھا۔! “
ڈی آئی جی صاحب ہمہ تن گوش ہوگئے
👇2/10
چیف نے بتایا کہ :
" 1963ء میں برطانیہ کے وزیر خارجہ جاپان کے دورے پر آئےتھے وہ ایکدن کیلئے اوساکا شہر چلے گئے،دوسرے دن انکی جاپانی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات تھی، انہوں نے اوساکا سےسیدھا پرائم منسٹر ہاﺅس آنا تھا، راستے میں ٹریفک جام ہو گئی، انکے ساتھ موجود پروٹوکول افسروں
👇3/10
جب بھی 16دسمبر قریب آتا ہے تو پاکستان میں یہ بحث شروع ہو جاتی ہے کہ1971ء میں پاکستان کیوں ٹوٹ گیا تھا؟ کیا پاکستان کے حکمران طبقے نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا؟
انتہائی ٹھوس تاریخی شہادتوں سے
👇1/20
سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان کی تحریک چلانے والی آل انڈیا مسلم لیگ 30 دسمبر 1906ء کو ڈھاکا میں قائم ہوئی تھی۔ تحریک پاکستان میں بنگالیوں نے بہت اہم کردار ادا کیا اور 23 مارچ 1940ء کی قرار داد لاہور بھی ایک بنگالی لیڈر اے کے فضل الحق نے پیش کی تھی۔
قیام پاکستان کے کچھ عرصےبعد
👇2/20
ہی قائداعظم کی وفات ہو گئی
اردو کو قومی زبان قرار دینے پر قائد اعظم کی زندگی میں ہی مشرقی پاکستان میں بےچینی پیدا ہوئی لیکن مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان میں نفرتوں کا آغاز 1958ء میں مارشل لا نافذ ہونے کے بعد ہوا۔
جنرل ایوب خان نے 1956ء کا آئین معطل کر دیا اور جب انہوں
👇3/20
زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں
عمران خان
عمران نےفیصل آباد میں جلسےسے خطاب کرتےہوئےکہا
انکے انتخابات نہ کروانے کی بڑی وجہ یہ ہےکہ نومبر میں نیا آرمی چیف آنیوالا ہے، یہ ڈرتےہیں کہ یہاں کوئی تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا
👇1/5
اس ڈر سےحکومت میں بیٹھےہیں کہ اپنی پسند کےآرمی چیف کا تقرر کرینگے
لگتا تو ایسے ہے کہ ڈر نواز زرداری نہیں بلکہ عمران رہا ہے
پاکستان میں آپ نے
محب وطن آرمی چیف
محب وطن DG ISI
ایماندار چیف جسٹس
ایماندار DG NAB
ایماندار DG FIA
اچھا عالم دین
بہترین کاروباری
زبردست ڈاکٹر
👇2/5
بہترین استاد
یا آزاد عوام بنناھے
توآپکو عمران کی ہربات ماننا
پڑےگئی
عمران کےانکار کیصورت میں نہ ہی آپ محب وطن ہیں
نہ ایماند اور نہ ہی آزاد عوام ہیں
عمران کی مخالفت کیصورت میں بشری بیگم آپکو غداری کےساتھ لنک کروا دیگی
جو بچےابھی پیدا ہی نہیں ہوئے
انکےمتعلق عمران کہتاھے
👇3/5