الف نگری Profile picture
Sep 13 4 tweets 2 min read
واشنگٹن کے میٹرو اسٹیشن پر وائلن بجاتے ایک شخص کی تصویر..!
اسے ایک سوشل تجربے کے لیے سی سی ٹی وی سے دیکھا جا رہا تھا۔ یہ شخص راہگیروں کے لیے تقریباً 45 منٹ تک مشہور میوزک بجاتا رہا۔ اس دوران میٹرو پر سوار ہونے کے لیے کم و بیش ایک ہزار سے زائد لوگ گزرے،
45 منٹ کے دوران صرف سات
+
راہگیروں نے کھڑے ہو کر چند لمحے کےلیے سنا اور پھر آگے بڑھ گئے ۔ کچھ نے اسے پیسے بھی دیے۔
آخر میں، اس نے 45 منٹ کے اندر ($32) جمع کر لیے!!
دلچسپ بات یہ تھی کہ..
وائلن بجانے والا شخص "جوشوا بیل" تھا جو کہ دنیا کے عظیم ترین موسیقاروں میں سے ایک ہے.. وہ جو وائلن بجاتا رہا
+
اس کی قیمت 3.5 ملین ڈالر تھی...
اس واقعے سے چند روز پہلے جوشوا نے بوسٹن میں شو کیا تھا ، جس کے تمام ٹکٹ فروخت ہو گئے تھے ، سب سے کم قیمت ٹکٹ سو ڈالرز کا تھا۔
بہت سے ایوارڈز جیتنے والے موسیقار نے نامناسب جگہ اپنا ٹیلنٹ پیش کیا اور لوگوں نے اس ٹیلنٹ کو نہیں
+
سمجھا اور نہ اہمیت دی جو انہیں مفت میں مل رہا تھا۔

"خود کو ٹیلنٹ کے مطابق صحیح جگہ پر رکھیں ، ورنہ آپ کا ٹیلنٹ اور تخلیقی صلاحیتیں ضائع ہو جائیں گی"

#الف_نگری

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with الف نگری

الف نگری Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @alifnagri

Jul 30
وہ قانون جس سے فطرت چلتی ہے!!

شیر شکار میں کامیاب نہیں ہوتا سوائے ایک چوتھائی کوششوں کے، یعنی وہ 75% میں ناکام! صرف 25 فیصد میں کامیاب ہوتا ہے۔
باوجود زیادہ تر شکاریوں کی کامیابی کے اس کم تناسب کے، شیر کے لیے شکار اور شکار کی کوششوںسے مایوس ہونا ناممکن ہوتا ہے۔۔
+
یہ بار بار کرتا رہتا ہے ، جب تک کامیاب نہیں ہوتا لیکن مایوس ہوکر کوشش کرناچھوڑتا کیوں نہیں؟
شائد بھوک!
جیسا کہ کچھ سوچتے ہیں
مگر
اسکی بنیادی وجہ بھوک نہیں ہے بلکہ جانوروں کو ایک قانون کی سمجھ ہے یہ وہ قانون ہے جسکے ذریعے فطرت کام کرتی ہے.
مچھلی کے آدھے انڈے ضائع ہو جاتے ہیں
+
نوزائیدہ ریچھوں میں سے نصف بلوغت سے پہلے مر جاتے ہیں۔
زیادہ تر درختوں کے بیج پرندے کھاتے ہیں...
ایسی کئی مثالیں ہیں۔
مگر
صرف ایک انسان ہی اس آفاقی فطری قانون کو نہیں سمجھتا اور چند کوششوں میں ناکامی سے اپنے آپکو ناکام انسان سمجھنا شروع کر دیتا ہے۔
لیکن
سچ یہ ہے
+
Read 5 tweets
Mar 31
"جاہل معاشرے کےلئے باغی ایسا ہی ہے جو کسی اندھے کے راستے کو روشن کرنے کےلئے اپنے آپکو آگ لگا لے"

نپولین کی قیادت میں مصر میں فرانسیسی مہم کے بعد محمد کریم کو گرفتار کرکے موت کی سزا سنائی گئی لیکن نپولین نے اسے کہاکہ
مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک ایسے شخص کو پھانسی کی سزا سنادی جس
نے اپنی ہمت سے ملک کا دفاع کیا اور میں نہیں چاہتا کہ تاریخ مجھے ایسے یاد رکھے کہ میں نے اپنے وطن کے دفاع کرنے والے ہیروز کو پھانسی دی تھی۔اس لئے میں دس ہزار سونے کے بدلے آپکو معاف کرتا ہوں اور یہ بھی میرے سپاہیوں کو مارنے کے بدلہ میں جرمانے کے طور پر ادا کرنا ہوگا"
محمد کریم
+
نے کہا: میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔ لیکن میرے پاس سونا کے سوداگروں کےساتھ ایک لاکھ سے زائد کا قرض ہے۔
نپولین نےکہا:
"میں تمھیں اپنا مال جمع کرنے کےلئے کچھ مہلت دیتا ہوں"
وہی اپنے ملک کےلئے لڑنے والا بیڑیوں میں جکڑے ہوئے اور غاصب فرانسیسی کے نرغے میں رہتے ہوئے بازار گیا۔
اسے امید+
Read 5 tweets
Mar 17
ہمارے گھر کے قریب ایک بیکری ہے.
اکثر شام کے وقت کام سے واپسی پر میں وہاں سے صبح ناشتے کےلئے کچھ سامان لیکر گھر جاتا ہوں.آج جب سامان لیکر بیکری سے باہر نکل رہا تھاکہ ہمارے پڑوسی عرفان بھائی مل گئے. وہ بھی بیکری سے باہر آرہے تھے.
میں نے سلام دعا کی اور پوچھا
"کیا لیا عرفان بھائی؟+
کہنے لگے
"کچھ نہیں ثاقب بھائی کچھ چکن پیٹس اور جلیبیاں لی بیگم اور بچوں کےلئے"
میں نے ہنستےہوئے کہا
"کیوں؟آج کیابھابھی نے کھانا نہیں پکایا"
کہنے لگے
"نہیں نہیں ثاقب بھائی! یہ بات نہیں ہے دراصل آج دفتر میں شام کے وقت کچھ بھوک لگی تھی تو ساتھیوں نے چکن پیٹس اور جلیبیاں منگوائیں۔
+
میں نے وہاں کھائے تو سوچا بیچاری گھر میں جو بیٹھی ہے وہ کہاں کھانے جائیگی، اسکےلئے بھی لے لوں. یہ تو مناسب نہ ہوا نہ کہ میں خود تو آفس میں جس چیز کا دل چاہے وہ کھالوں اور بیوی بچوں سے کہوں کہ وہ جو گھر میں پکے صرف وہی کھائیں"
میں حیرت سے انکا منہ تکنے لگا کیونکہ میں نے آج تک اس
+
Read 11 tweets
Jan 21
العزبن عبدالسلام،
عالموں کے سلطان"جن کا ایک فتویٰ جو تاریخ میں امر ہو گیا۔

ملک المظفر بادشاہ سیف الدین قتوز،اس وقت کے اپنے ملک کے حاکم، تاتاریوں کے حملے کے پیش نظرفوج تیار کرنے کےلیے عوام پر ٹیکس لگانے کاسوچتے ہیں۔

متوقع شدید جنگ، حملے اور تباہی کا خطرہ ہے، اس نازک صورتحال
+
کیوجہ سے ٹیکس لگانے کافیصلہ کیاگیا۔
بادشاہ نے شیخ العزبن عبدالسلام سے رائے لی تو انہوں نے کہا:
"دو شرائط ہیں"
پہلی شرط::
اگر دشمن، ملک پرحملہ کرتا ہےتو پوری دنیا کو اسکا مقابلہ کرناچاہیے(یعنی عالم اسلام) اور دفاعی ضرورت پوری کرنےکےلئے رعایا سے وہ چیز لینا جائز ہے جو انکے زیر
+
استعمال ہو (یعنی زکوٰۃ سے اوپر)
لیکن
بشرطیکہ خزانے میں کوئی چیز باقی نہ رہے۔

دوسری شرط زیادہ مشکل تھی،
شیخ نے کہا:
"اورجو کچھ تمہارے پاس جائیداد اور آلات ہیں انہیں بیچ دو۔(یعنی حکمران،شہزادے اور وزراء اپنی ملکیت کوبیچ دیں)
اور تم خواص میں سے ہرایک صرف اپنے گھوڑے اور ہتھیار
+
Read 5 tweets
Nov 20, 2021
اﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ لیکر ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎکہ "بھائی ذرا اﺱ مرغی ﮐﻮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ٹکڑے کردو"
ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵﻧﮯ ﮐﮩﺎ"ﻣﺮﻏﯽ ﺭکھ ﮐﺮچلے ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺁﺩﮬ گھنٹے ﺑﻌﺪ ﺁﮐﺮ لیجانا"
اتفاق سے شہر
+
ﮐﺎ قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ پر آ گیا اور ﮐﮩﺎ کہ"ﯾﮧ ﻣﺮﻏﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ"
ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ نے جواب دیا کہ"
یہ مرغی میری نہیں بلکہ کسی اور کی ہے اور میرے پاس ابھی کوئی اور مرغی بھی نہیں جو آپکو دے سکوں"
قاضی نے کہا کہ"کوئی بات نہیں یہی مرغی مجھے دے دو +
مالک آئے تو کہنا کہ مرغی اڑ گئ ہے"
دوکاندار نے کہا"ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ اس نے مجھے ذبح شدہ مرغی دی تھی وہ بھلا کیسے اڑ سکتی؟
قاضی نے کہا "میری بات غور سے سنو! بس یہ مرغی مجھے دے دو اسکے مالک سے یہی کہو کہ تیری مرغی اڑ گی ہے۔وہ زیادہ سے زیادہ تمہارے خلاف مقدمہ لیکر میرے پاس +
Read 15 tweets
Nov 5, 2021
لندن کے ایک امام صاحب!
لندن میں ایک امام مسجد تھے۔ روزانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہونا اُنکا معمول تھا۔لندن میں لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔
ایک مرتبہ یہ امام بس پر سوار+
ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر نشست پر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور کےدیئے ہوئے بقایا کو جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھا تو پتہ چلا کہ بیس پینس (pence) زیادہ ہیں۔
پہلے امام صاحب نے سوچا کہ یہ 20p وہ اترتے ہوئےڈرائیور کو واپس کر دینگے۔
پھر ایک سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں
+
کی کون پرواہ کرتا ہے، ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے۔ ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟
میں ان پیسوں کواللہ کیطرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔ اسی کشمکش میں کہ واپس کروں یا نہ کروں، امام صاحب کا سٹاپ
+
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(