لوگ اس پراسرار آواز اور پھر زمین ہلنے کی وجہ سے گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے تاکہ زلزلے کے نتیجے میں مکانات اگر زمین بوس ہوئے تو وہ اپنی جان بچا سکیں. پھر گڑگڑاہٹ کی آواز اور زمین ہلنا رک گئی..
چند لمحے سکون رہا اور پھر زمین اتنی شدت سے ہلنے لگی کہ مکانات #AmendTransgenderAct
گرنے لگے لیکن لوگ چونکہ پہلے جھٹکے کے بعد گھروں سے نکل آئے تھے اس لیے مکانات کے گرنے کے باوجود بھی سب لوگ، زخمی یا ہلاک بونے سے بچ گئے.. زمین کی حرکت میں شدت آتی جا رہی تھی لیکن لوگوں نے ایک بات نوٹ کی کہ یہ زلزلہ صرف اتنے حصے میں آ رہا تھا #AmendTransgenderAct
جتنے حصے میں شہری آبادی تھی. شہر سے باہر کی سڑکیں اور راستے بالکل ٹھیک اور نارمل حالت میں تھے.. جتنی جگہ پر شہر کے مکانات تھے اتنے علاقے کی زمین اردگرد سے کئی فٹ اونچی ابھر آئی تھی. یوں لگ رہا تھا جیسے صرف شہر کے علاقے کے نیچے کی زمین میں بیلچہ گھسا #AmendTransgenderAct
کر اتنے علاقے کی مٹی کو نیچے والی زمین سے الگ کر دیا گیا ہو. شہر کے لوگ انتہائی خوفزدہ اور پریشان ہو چکے تھے. وہ شہر کے علاقے سے باہر بھی نہیں نکل سکتے تھے کیونکہ شہر کی زمین کافی اونچی اٹھ چکی تھی اور دونوں زمینوں کے درمیان گہری کھائی سی بن چکی تھی.. #AmendTransgenderAct
ایک بار پھر گڑگڑاہٹ اور زمین کی حرکت رک گئی تھی اور پھر یوں لگا جیسے پورے شہر کی زمین کو کسی نے ہاتھ میں اٹھا لیا ہو اور زمین کے اس ٹکڑے نے جہاں شہر واقع تھا، آسمان کی جانب پرواز شروع کر دی..
کو الٹا کر کے زمین کی طرف پوری قوت سے پھینک دیا گیا. سارے شہر کے انسان سر کے بل تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہے تھے. ان کے درمیان اور نیچے زمین کے درمیان فاصلہ تیزی سے کم ہو رہا تھا اور پھر ایک زوردار دھماکے کے ساتھ پورے کا پورا شہر اپنی آبادی #AmendTransgenderAct
سمیت زمین کے ساتھ الٹا ٹکرا گیا اور سب کچھ ملیامیٹ ہو گیا..
یہ بہت تیزی اور شدت سے ہوا تھا..
شہر کی ساری آبادی ایک سیکنڈ میں پس کر پاؤڈر جیسی بن گئی.. کچھ افراد زندہ بچ گئے تھے لیکن وہ شدید زخمی ہو گئے تھے. انہوں نے شدید زخمی بونے کے باوجود #AmendTransgenderAct
اپنی جان بچانے کے لیے اس علاقے سے نکلنے کے لیے دوڑ لگا دی.. ارد گرد ہر طرف مٹی دھول کے بادل رہ گئے تھے. مکانات مکمل طور پر مٹی کے ساتھ مٹی ہو چکے تھے.. پھر اچانک آسمان سے پتھروں کی برسات شروع ہو گئی اور وہ پتھر ان انسانوں کو لگنے لگے جو زخمی تھے #AmendTransgenderAct
اور جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے..
ایک بات بہت عجیب تھی..
ہر ایک پتھر پر ان کے الگ الگ نام لکھے ہوئے تھے.. پتھر پر جس جس کا نام ہوتا تھا وہ پتھر صرف اسی کے جسم پر گر کر اس کو کچل رہا تھا..
یادی تھے جو انتہائی بدترین تھا..ہ سب حضرت لوط علیہ السلام کی قوم سے تعلق رکھتے تھے.. یہ سب ایک ایسے گناہ کے ع
........................
کچھ دن پہلے....
پاکستان کی /کا پہلی /پہلا ٹرانس جینڈر ڈاکٹر بن گئی / بن گیا... اسے خوب خوب پروموٹ کیا #AmendTransgenderAct
جا رہا ہے.. سر آنکھوں پر بٹھایا جا رہا ہے. سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا پر یوں لگتا ہے جیسے ایک طوفان آ گیا ہو.. صرف ایک یہی خبر ہر طرف تیزی سے پھیلائی جا رہی ہے.. ایک ایسا بہت بڑا گروہ جو پاکستان میں زیرِ زمین اور دنیا بھر میں سرعام موجود ہے #AmendTransgenderAct
ٹرانس جینڈر نامی لعنت کو عزت دار اور فطرت کے عین مطابق ثابت کرنے میں مصروف ہے..
یہ ٹرانس جینڈر کون ہے؟
یہ ایک مکمل مرد بے.. جسمانی طور پر اس کے اندر کوئی نقص نہیں تھا. شادی کرنے اور اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت سے مالا مال تھا لیکن اس کے اندر #AmendTransgenderAct
نفسیاتی طور پر ایسی خرابی پیدا ہو گئی تھی کہ یہ لڑکیوں کی طرح ناز و ادا دکھانے لگا. یہ لڑکی تو نہیں تھا لیکن اس نے خود کو لڑکی تصور کر لیا.. اس کے اندر ہم جنس پرستی کی علت پیدا ہو گئی..
جس کے تحت ایسے لوگ جو مرد ہونے کے باوجود خود کو عورت سمجھتے ہیں یا عورت خود کو مرد سمجھتی بے وہ خود کو اپنی من پسند جنس کے طور پر پیش کر سکتے ہیں..
چنانچہ اس نے بھی خود کو ٹرانس جینڈر عورت کے طور پر نادرا کے آفس میں رجسٹر کروا لیا.. اب یہ #AmendTransgenderAct
جسمانی طور پر مرد خود کو ذہنی طور پر عورت ثابت کرکے ٹرانس جینڈر بن چکا بے کیونکہ اسے یہ کرنے کی آزادی اس ملک نے دی ہے. اگرچہ وہ مرد ہے لیکن اگر صرف ذہنی طور پر خود کو عورت سمجھتا بے تو اسے خود کو عورت کے طور پر شو کرنے کے سب ہی حقوق ملنے چاہئین #AmendTransgenderAct
یہ جسمانی طور پر نارمل مرد بے تو ہوتا رہے، اسے کاغذات میں ٹرانس جینڈر عورت کے طور پر سمجھا جائے..
بعض لوگ ہیجڑوں کو ٹرانس جینڈر سمجھ لیتے ہیں. یہ شدید غلط فہمی بے.. ان بیچاروں کو تو کوئی پوچھتا بھی نہیں.
وہ تو جسمانی طور پر ہی ادھورے ہیں.. نامکمل ہیں.. انہیں تو سپریم کورٹ الگ شناخت دے چکی بے..
یہ قانون ہیجڑوں کے لیے نہیں بلکہ جسمانی طور پر نارمل مرد عورتوں کے لیے بنایا گیا ہے..
یہ قانون جسمانی طور پر نارمل لیکن ذہنی طور پر نفسیاتی مریضوں کے لیے بنایا #AmendTransgenderAct
گیا ہے. پاکستان کے سب ہی ی ڈاکٹر چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ اس قسم کے نفسیاتی افراد کا مکمل علاج موجود ہے. وہ دوبارہ ذہنی طور پر نارمل ہو سکتے ہیں تو پھر انہیں ہم جنس پرستی کی طرف راغب کیوں کیا جا رہا ہے؟
طور پر مکمل مرد خود کو عورت قرار دے کر کسی دوسرے مرد کے ساتھ شادی کر کے دونوں پھر ہم جنس پرستی کی زندگی گزار سکتے ہیں.
ایسا قانون حضرت لوط علیہ السلام کی اس قوم کے اندر بھی نہیں بن سکا تھا جسے اس گناہ کی پاداش میں بدترین عذاب کا نشانہ بنا کر روئے زمین #AmendTransgenderAct
سے اس کا وجود ہی مٹا دیا گیا تھا..
یہ عذابِ الہی کو دعوت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے.. یاد رکھیے اس قانون کے ذریعے ہم جنس پرستی جیسے عظیم گناہ کو پاکستان جیسی مسلمان ریاست میں جائز قرار دے دیا گیا ہے.. اور سب ہی پاکستانی یا تو لاعلمی کی وجہ سے #AmendTransgenderAct
خاموش ہیں یا پھر جبراً خاموش کروا دیے گئے ہیں.. ان ہم جنس پرستوں کے لیے آسانی پیدا کر دی گئی ہے کہ جس طرح چاہیں یہ اپنے من پسند گناہ کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں..
حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں کچھ لوگ ایسے تھے جو اس گناہ سے شدید نفرت کیا کرتے تھے. #AmendTransgenderAct
وہ لوگ آواز بھی اٹھاتے تھے. شور بھی مچاتے ہوں گے. احتجاج بھی کرتے ہوں گے. کمزور اور کم ہونے کے باوجود اپنے حصے کا کام کرتے ہوں گے. اللہ تعالیٰ نے انہیں اس عذاب سے بچا لیا.. وہ دنیا اور آخرت میں بھی اللہ کی پکڑ سے بچ گئے اور جنت میں اپنا گھر بنا چکے تھے.. #AmendTransgenderAct
فتنوں کے لحاظ سے یہ بہت مشکل ترین وقت بے.. اب حق کی آواز بلند کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے.. اس گناہ کا سب میڈیا والوں کو علم بے لیکن انہیں روزی روٹی کے شکنجے میں اس طرح جکڑ دیا گیا ہے کہ ان کی روحیں بھی قید ہو گئی ہیں.. ضمیر مر گئے ہیں،، آواز نہیں اٹھا سکتے #AmendTransgenderAct
..
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ گناہ کے خلاف زبانی کلامی آواز اٹھانے والوں کا ایمان دل میں برا کہنے والوں سے ایک درجہ اوپر کا ہوتا بے..
میری کوشش ہے کہ اپنے آپ کو ایمان کے اس درجے پر لازمی قائم رکھوں.. جس میں صرف دل میں برائی #AmendTransgenderAct
کو برا نہ کہا جاتا ہو بلکہ برائی کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہو..
یاد رکھیے اور کسی غلط فہمی میں مت رہیے کہ عذاب صرف پرانی قوموں پر ہی آیا کرتا تھا. پتھر صرف انہی پر برستے تھے. چہرے صرف انہیں کے مسخ ہوتے تھے. نہیں ایسا نہیں ہے. یہ شدید غلط فہمی بے #AmendTransgenderAct
.. نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک حدیث میں یہ بھی فرمایا ہے کہ جب گناہوں کا یہ عالم ہوگا تو انتظار کرو تیز آندھیوں کا، آسمان سے پتھروں کے برسنے کا، چہرے مسخ ہونے کا...اور زمین میں دھنسائے جانے کا #AmendTransgenderAct
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے حصے کا کام کرنے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائے، آمین. #AmendTransgenderAct
وہ برٹش سامراج کی غلامانہ خدمات اور ان کے خود کاشتہ پودے (قادیانی مذہب) کے سرگرم رکن ہونے کے باعث دنیوی ترقی کی منازل بہت تیزی سے طے کرتے چلے گئے۔ اکثر لوگ سمجھتے ہیں، خاص طور پر قادیانی حضرات تو ان کی بظاہر شاندار زندگی اور بڑے عہدوں پر تعیناتی کو قادیانی مذہب کی حقانیت پر
دلیل قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ سر ظفر اللہ کی بظاہر شاندار زندگی اندر سے باکل کھوکھلی اور عبرتناک تھی۔ ان کو ساری عمر گھریلو سکون نصیب نہ ہوا۔ ا اس کا حال قارئین درج ذیل سطور میں پڑھیں گے۔
سر ظفراللہ 1893ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مرزا غلام احمد سے
فتنہ قادیانیت کے خلاف کام اللہ پاک کی رضامندی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہترین وسیلہ ہے۔خوش بخت و سعادت مند انسانوں کو قدرت ان کاموں کے لئے قبول فرماتی ہے۔
اگر آپ روز محشر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت حاصل کرنا چاہتے ہیں توتحفظ ختم نبوت کے اعلی ترین کام میں شریک ہوں۔اس سلسلہ میں مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ
1 ۔ قادیانی ارتدادپھیلانے کے لئے اربوں روپے خرچ کررہے ہیں اوراپنے کفریہ عقائد پر
ملک غلام محمد (سابق گورنر جنرل) کی قبر آج بھی گورا قبرستان میں موجود ہے، جو کراچی میں عیسائیوں کا مشہور قبرستان ہے، ہوا کچھ یوں کہ یہ سابق گورنر جنرل 12 ستمبر 1956 کو لقوا، بلڈ پریشر اور فالج کا یہ مریض اکسٹھ سال کی عمر میں لاہور میں مرا ، اس کی وصیت تھی ، کہ مرنے کے بعد اسے
سعودی عرب میں دفن کیا جائے، لہذا لاہور سے کراچی لاکر اس کی لاش کو امانتاً کراچی کے گورا قبرستان میں دفن کر دیا گیا، پھر کچھ عرصہ بعد اس شخص کی وصیت کے مطابق اس کی لاش کو سعودی عرب منتقل کرنے کے لئے، ایک فوجی کیپٹن، ایک ڈاکٹر، کچھ پولیس اہلکار ، دو گورکن ، اور اس کے قریبی رشتے
*ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں 12 لڑکیاں ہیدا ہوئیں آپ نے کبھی نہ کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا*۔
قادیانی اخبار الحکم، 17 (جولائی1903ء صفحہ16/ملفوظات، جلد 3 صفحہ372)
مرزا قادیانی کا یہ جھوٹ اسکی جہالت اور جھوٹ کا مرکب ہے، جسے یہ تک پتا نہیں تھا کہ آنحضرت ﷺ کی بیٹیاں کتنی تھیں۔
جبکہ وہ
اپنے آپ کو نعوذ بااللہ ظلی، بروزی محمد کہتے ہوئے بھی نہیں شرماتا تھا۔
مرزا قادیانی تو دنیا سے چلا گیا اس کی جماعت آج یہ عذر پیش کرتی ہے کہ یہ ہمارے حضرت جی کا ایک وعظ تھا جو عورتوں میں تھا اور نقل کرنے والا کمرے سے باہر تھا بچوں کا شور بھی تھا اس لئے یہ غلطی وعظ نقل کرنے والے
ڈاکٹر عائض القرنی صاحب "بیت الخلا" کا دروازہ کھلا چھوڑ دینے کے نقصانات پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں:
(یہ معلومات آپ کی اور آپ کے خاندان کی سلامتی سے متعلق ہیں)۔
ذیل دیے گئے چند کام کر لیجیے، آپ کے جسم سے منفی توانائی کا خاتمہ ہوگا اور آپ کے شیاطین کمزور پڑ جائیں گے۔
1: بیت الخلا کی صفائی: اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے۔ اور بیت الخلا کو مستقل بنیادوں پر صاف ستھرا اور بدبو سے پاک رکھیے۔
2: رات کو سونے پہلے بیت الخلا کو صاف اور پاک رکھنے کا اہتمام کیجیے۔
3: بیت الخلا کا دروازہ ہر وقت اور مستقل بنیادوں پر بند رکھنے کا اہتمام کیجیے۔
4: بیت الخلا میں کپڑے اتار کر لٹکتا نہ رہنے دیجیے۔ محض ایک رات کے لیے لٹکے رہنے والے کپڑوں میں جتنی منفی توانائی بھر جاتی ہے، اس کا خاتمہ تقریباً ناممکن ہوتا ہے یا کم از کم 72 گھنٹوں کے لیے دھوپ میں لٹکانے سے کچھ گلوخلاصی ممکن ہوتی ہے۔
مولانا سہیل باوا صاحب کی *بنوری ٹاؤن کی ڈائری* پڑھ کے میری یادوں کے دریچوں میں بھی ایک یاد جھلملانے لگتی ہے
آیئے میں وہ آپ سب سے شیئر کرتی ہوں
میری والدہ محترمہ کو جب اپنے میکہ یعنی کراچی آنا ہوتا تھا تو اُنکی دعاؤں میں ایک دعا
کا اِضافہ ہو جاتا تھا
کہ
*"اے اللّه مجھے نیو ٹاؤن کی اذان سنا دے"*
اس دعا کے تھوڑے دنوں بعد ہی امّی کراچی چلی جاتی تھیں
اور امّی کے بچوں کا یعنی ہمارا *یقین دعا پر مضبوط سے مضبوط تر ہو جاتا تھا* الحمد لللہ
اور بنوری ٹاؤن کی اذان سننے کا شوق اور بڑھ جاتا تھا
امّی جب واپس آتی
تھیں تو بنوری ٹاؤن کی *فجر کی اذان کی کیسٹ* امّی کے ساتھ ہوتی تھی
*سات منٹ کی وہ پُر کیف اذان فجر*
اتنی مسحور ہوتی تھی کہ جاگنے کے لئے الارم کی ضرورت نہیں پڑتی تھی اور ہم سب بہن بھائ وہ اذان بہت شوق سے سنتے تھے
اُس وقت ان مؤذن کا نام معلوم نہ تھا
لیکن اب جب معلوم ہوا کہ وہ