گوروں کے سیاہ کارنامے
#ملکہ_زینت_محل
ملکہ الزبتھ کا انتقال ہوا تو مجھے ملکہ زینت محل یاد آگئیں۔ یادیں ہاتھ تھامے رنگون کے مضافات تک لے گئیں جہاں ایک بے نام قبر میں یہ ملکہ سو رہی ہے۔

ملکہ الزبتھ ایک بھلی خاتون تھیں۔ باوقار اورسنجیدہ۔ چہرہ اگر مزاج کا انتساب ہوتا ہے
++++
تو وہ یقینا ایک شاندار خاتون ہوں گی۔ان کے چہرے کی جھریوں میں مگر مجھے زینت محل بھی نظر آتی ہیں۔ بر صغیر کی آخری ملکہ۔ بہادر شاہ ظفر کی اہلیہ۔ یہ مغلوں کی واحد ملکہ ہیں جن کی کیمرے کی تصویر دستیاب ہے۔
ایک برطانوی ملکہ ہیں ایک مقامی ملکہ ہیں۔ دونوں کے چہرے سے ایک جیسا وقار
++++
چھلک رہا ہے۔ وقار کا تعلق شاید ہوتا ہی آسودگی اور اقتدار سے ہے۔ ملکہ زینت محل کی تصویر کچھ سادہ سی ہی ہے۔ شاید اس لیے کہ بلیک اینڈ وائٹ ہو یا پھر شاید یہ ان زمانوں کی تصویر ہو جب وقت اپنی چال چکا تھا اور ملکہ کا اقتدار ختم ہو چکا تھا۔ جو بھی وجہ رہی ہو لیکن تصویر بتا رہی ہے کہ
++
گردش دوراں کے سارے دکھ ملکہ زینت محل سے اس کا وقار نہیں چھین سکے۔ ایسے بیٹھی ہیں جیسی گاؤں میں مائیں بیٹھی ہوتی ہیں۔ملکائیں کب کسی کی ہوتی ہیں لیکن وقت جب سب خاک کر دیتا ہے تو تصویر میں صرف ممتا بچتی ہے۔ زینت محل کی یہ تصویر بھی کسی ملکہ کی نہیں بلکہ ایک ممتا کی تصویر ہے۔
++++
کسی کے نصیب میں کیا لکھا ہے، یہ کسی کو کیا معلوم۔ ملکہ الزبتھ کا انتقال ہوا تو ان کی شہد کی مکھیوں کو بھی خبردکر دی گئی کہ تمہاری ملکہ اب اس دنیا میں نہیں رہیں اور ملکہ زینت محل کا انتقال ہوا تو ہندوستان تک یہ خبر پہنچتے پہنچتے سال لگ گئے۔ ملکہ الزبتھ کی آخری سومات تو اہتمام
++++
سے ادا ہوئیں لیکن ملکہ زینت محل کو رنگوں کی ایک بے نام قبر میں خاموشی سے یوں سپرد خاک کر دیا گیاکہ کسی کو معلوم نہ ہو سکا یہ کون تھی جو اس بے بسی سے مٹی مین دفن ہو گئی۔

لارڈ میکالے نے جو برصغیر پر مسلط کردہ تعلیمی اور قانونی نظام کے خالق ہیں، کس ادا سے کہا تھا کہ ہم سفید فام
+++
لوگ برصغیر کو تہذیب سکھانے آئے ہیں۔ کس بے اعتنائی سے انہوں نے کہا تھا کہ اردو عربی اور فارسی میں دنیا بھر میں جو کچھ لکھا گیا اس کی اوقات ہماری یورپی لائبریری کے ایک شیلف کی چند کتابوں سے کم ہے۔ کس سرد مہری سے انہوں نے دعوی کیا تھا کہ تہذیب کے وارث ہم ہیں باقی سب گنوار ہیں۔
+++
انہیں مہذب بنانا ہمارا کام ہے۔لیکن ہوا کیا؟

پرانے وقتوں کی کہانیوں میں لکھا ہوتا ہے بادشاہ نے قیدی بادشاہ سے پوچھا تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے۔ اس نے کہا جو بادشاہ بادشاہ سے کرتے ہیں۔لیکن اب جو ہمیں تہذیب سکھانے آئے تھے، جن کے کندھوں پر White Man's Burden تھا کہ انہوں نے
++++
دنیا بھر کو مہذب بنانا ہے، تاجر کے روپ میں آنے والے ان تہذیب یافتہ لوگوں نے صدیوں سے یہاں حکومت کرنے والوں پر مقدمہ قائم کیا کہ تم نے ہمارے خلاف بغاوت کی ہے۔ایک غیر ملکی تجارتی کمپنی ایک مقامی سلطان پر مقدمہ چلا رہی ہے کہ تم نے ہمارے خلاف بغاوت کی۔طاقت بے شک ہر دور میں سب سے
++++
بڑی دلیل ہوتی ہے لیکن ذرا دیکھیے تو، ہمیں تہذیب سکھانے کون آ یا تھا۔

بادشاہ کو جلاوطن کر دیا گیا۔ رنگون کے حبس میں قید بھی کہاں کیا؟ ایک انگریز افسر کے گیراج میں۔ جس میں ہوا کی ایک کھڑکی تھی جو بند رہتی تھی۔بادشاہ کا انتقال ہوا تو نہ تاریخ رکی، نہ وقت تھما، نہ شہد کی مکھیوں
+++
کو بتانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ لاشہ اٹھایا گیا۔ ہندوستان کے آخری بادشاہ کا جنازہ پڑھنے والوں کا جم غفیر’پورے‘ آٹھ افراد پر مشتمل تھا۔صدیوں حکومت کرنے والے مغل خاندان کا آخری تاجدار قید خانے کے عقب میں جھاڑیوں میں دفن کر دیا گیا۔نہ کوئی اعلان ہوا، نہ کوئی رسم ہوئی، نہ کوئی رویا،
+
نہ کسی کو اطلاع دی گئی۔جو عروج کے زمانے میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے دربار میں گھٹنوں کے بل رینگ کر معافی مانگنے آئے تھے انہوں نے اجڑے دیار کے بے بس بادشاہ کی قبر کا نشان تک باقی نہ رہنے دیا۔

کہتے ہیں کہ ایک سال تک ہندوستان میں شہد کی مکھی تو کیا کسی انسان کو بھی خبر نہ ہونے دی
+
گئی کہ بادشاہ کا انتقال ہو گیا۔ 1903 تک کسی کو معلوم نہ تھا، بادشاہ کہان دفن ہے۔ 1903 میں جب لوگوں نے احتجاج کیا کہ قبر کا تو بتا ؤ تو جواب ملا قبر کا بتانا ممکن نہیں، یہاں زائرین جمع ہو جائیں گے۔احتجاج بڑھا تو میدان میں ایک نشان لگا دیا گیا۔ کتبہ نہیں صرف نشان۔چند ہفتوں
++++
میں جو غائب ہو گیا۔
یہ 1991 کی بات ہے۔ نالے کی کھدائی کی دوران ایک ڈھانچہ بر آمد ہوا تو معلوام ہو شہنشاہ ہند یہاں دفن ہیں۔اب وہاں ایک درگاہ ہے۔
اسی درگاہ میں کسی نا معلوم مقام پر بر صغیر کی آخری ملکہ دفن ہیں۔ بہادر شاہ ظفر کے ساتھ وہ بھی جلاوطن ہوئیں۔ بادشاہ کے انتقال کے بیس
+++
سال بعد تک زندہ رہیں۔ یہ وقت کیسے گزرا کسی کو معلوم نہیں۔ کب کب کیسے کیسے ان کی توہین اور تذلیل ہوتی ہو گی، کچھ معلوم نہیں۔ کوئی عام گھریلو سی ملکہ ووہ نہیں تھیں۔1857 کی جنگ آزادی میں ان کاا یک کردار تھا۔ محل کا دروازہ مزاحمت کاروں کے لیے انہوں نے ہی کھولا تھا۔پردیس میں ان کا
+++
انتقال ہو گیا۔ کیسے ہوا اور کس بیماری میں ہوا ِ کچھ معلوم نہیں۔ ان کو بھی اسی طرح خاموشی سے بادشاہ کے قید خانے سے ملحقہ اسی احاطے میں دفن کر دیا گیا جس میں بہادر شاہ ظفر کو کیا گیا تھا۔ شہد کی مکھیوں کو تو کیا کسی نے انسانون کو بھی خبر دینے کی ضرورت محسوس نہ کی کہ ہندوستا ن
++++
کی آخری ملکہ کا انتقال ہو گیا۔
کسی کو معلوم نہیں ملکہ کہاں دفن ہیں۔ بس ایک انداز ے کی بنیاد پر مٹی کے ایک ڈھیر کو ہندوستان کی ملکہ کی قبر قرار دے دیا گیا۔ ہندوستان کی آخری ملکہ بے نام قبر میں اتار دی گئی۔شہد کی مکھیوں کو معلوم ہی نہ ہو سکا ملکہ کےحصےکی مٹی کا اصل ڈھیرکون سا ہے
++
یہی سلوک اودھ کی ملکہ حضرت محل کے ساتھ ہوا۔1857 کی جنگ آزادی میں کم سن بیٹے کو تخت پر بٹھا کر تلوار ا ور بندوق لے کر وہ انگریز سے لڑنے نکلیں۔ ملکہ وکٹوریہ کے مشہور اعلان وکٹوریہ کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے اپنا اعلانِ حضرت محل جاری کیا تھا۔ سلطان ٹیپو کو جیسے شیر کے نام سے
+++
یاد کیا جاتا ہے، ویسے ہی حضر ت محل لوک داستانوں کی شیرنی تھی۔ شکست کے بعد گرفتاری دینے کی بجائے نیپال چلی گئیں۔ شہد کی مکھیوں کو بہت بعد میں معلوم ہوا کہ ان کا انتقال ہو گیا ہے اور ان کی قبر کٹھمنڈو جامع مسجد کے احاطے میں ہے۔
++++
باوقار ملکہ الزبتھ کو دیکھتا ہوں تو باوقار ملکہ زینت محل یاد آ جاتی ہیں۔وقت وقت کی بات ہوتی ہے۔ یہ جرم ضعیفی کی سزا ہے،اس میں شہد کی مکھیوں کا کیا قصور؟

کالم #صف_محمود

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Shuaib RehmanⓂ️

Shuaib RehmanⓂ️ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @SMRehmaan

Aug 14
یہ پڑھیں ایک تاریخی تحریر جو ہم سب کے لیے حیران کن ہوگی ۔
*تاریخی حقائق*
08 مارچ 1975
70 کی دہائی میں ،
کراچی میں ایک با اختیار شہری حکومت قائم کرنے کی تحریک شروع ہوئی.
اسکے روح رواں ایک غیر معروف، غیرسیاسی شخصیت تھے.
انکا نام تھا مرزا جواد بیگ.
شہری حکومت کے
#14August
++
کے لیے اس تحریک کی کراچی میں بھرپور پزیرائی ہوئی.
پاکستان کے پہلے وزیر تعلیم
ڈاکٹر اشتیاق حسین قریشی،
پروفیسر اے.بی.اے حلیم
اور سید حسین امام جیسے سنجیدہ فکر بزرگوں نے بھی مرزا جواد بیگ کا ساتھ دیا،
کراچی میں دیکھتےہی دیکھتے تحریک شہری حکومت کے 60 سے زیادہ علاقائی یونٹ
+++
قائم ہوگئے،
مہاجر اکابرین نے جمع ہو کر مقامی حکومت کے لیے ایک بڑے کنونشن کی تیاری کرنے لگے۔۔
لیکن کنونشن سے صرف ایک روز قبل مرزا جواد بیگ کو گرفتار کر لیا گیا.
نہ کوئی جرم !
نہ کوئی الزام !
نہ کوئی ایف آئی آر !
ان کی گرفتاری کے ایک روز بعد ایک خصوصی آرڈیننس جاری کیا گیا
++++
Read 6 tweets
Aug 8
جینا یا جناح“
تاریخ کہ ساتھ بگاڑ کرنا کوئی ہم سے سیکھے ہم نے مطالعہ پاکستان کہ ذریعے اپنی تاریخ ہی بدل دی اور ہماری قوم اسی جھوٹ پر یقین کیئے ہوئے ہے
کچھ اس قسم کا بگاڑ قائد اعظم کے والد کہ نام کہ ساتھ ہوا جسے "جینا' سے جناح کردیا گیا اور مزے کہ بات اس معاملے میں دین فروش
++++
بھی کود پڑے، دیں فروش کسی بھی فقہے کہ ہوں انھیں بس اک بہانہ اور جاہل عقیدت مند درکار ہوتا اپنی دوکان چمکانے کے لیئے، کچھ دین فروشوں نے جناح کو ذوالجناح کا حصہ بنادیا اور سلام ہے ان لوگوں ہر جو ان منگھڑت کہانیوں پر یقین رکھتے،
امر فیاض ایک جگہ لکھتے ہیں:
قائدٍ اعظم محمد علی جینا
+
”جھرک“ قصبہ (ضلع ٹھٹہ) کے ایک گجراتی اور اسمٰعیلی خاندان کے ایک کھالوں کے بیوپاری محترم جناب جینا بھائی پونجا کے گھر 25 دسمبر 1876 ع کو پیدا ہوئے،
لفظ ”جینا“
(پرانی صدیوں میں سندھیوں میں بیٹوں پر جینا اور بیٹیوں پر جیونی نام عام طور پر رکھا جاتا تھا، جس کا تعلق بڑی زندگی سے
++
Read 9 tweets
Aug 6
#SohailAbbas
In Commonwealth games pakistan Hockey avail only 3 penalty corners out of 9 means 33% success ratio which we were taking 88% till 2013 so why we were doing so good till 2013 the reason is 👇👇👇
Presenting you the guy with*
Highest number of goals in a calender
++++
year -60in1999.
Fastest player to reach hundred goals (2 yrs 6 months and 18 days)
Fastest player to reach 200 goals.
Highest number of individual goals (348 international goals)
Highest number of hat tricks (21 international hat tricks). Also one double hat trick to his name.
++
Pakistan's all time top scorer in Olympics (19 goals from two Olympics)
Pakistan's overall top scorer in world cups (16 goals)
Pakistan's top scorer in elite champions trophy with 40 goals with highest8goals in a single season.
Overall top scorer of2004Olympics with 11 goals.
++
Read 5 tweets
May 24
بڑے آدمی کے متعلق دوست نے واٹس اپ بھیجا ابھی
ایک استانی نے اپنے شاگردوں کو ایک نامکمل فقرہ دیکر اسے مکمل کرنے کو کہا ہر طالب علم نے اس فقرے کو اپنی سوچ سے مکمل کرنا ہے.
*نامکمل فقرہ یہ تھا*
ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے
*طلبا کے جوابات:-
++++
1-ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے پھر بھی وہ بڑا آدمی بن جاتا ہے
2-ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس سے ہوشیار رہنا بہت ضروری ہے
3-ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے جو اسے بار بار بتاتی رہتی ہے کہ قسمت کا پھیر ہے ورنہ اس کیلئے اچھے رشتے تو اور بہت تھے
++++
4-ہر بڑےآدمی کےپیچھےایک عورت ہوتی ہے جسے یہ علم نہیں ہوتا کہ اس کے آگے کھڑا آدمی واقعی ایک بڑا آدمی ہے
5-ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے جو اس پر ہمیشہ شک کرتی رہتی ہے
6-ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے جو یہ سوچکرحیران رہتی ہے کہ دنیا اس بیوقوف کو بڑا آدمی کہتی ہے
++
Read 5 tweets
May 22
ثاقب آپ اپنی زاتی رائے یا تحقیق کو اسلام سے جوڑ رہے ہیں,اور ٹیرین وائٹ کو نعوز باللہ رسول اللہ کے بیٹےابراہیم سےتشبیح دے رہے ہیں حضرت ماریاکوکسی اختلاف کے بغیر امہات المومنین کادرجہ حاصل ہے,میں لونڈی اور باندی کےمتعلق یوسف لدھیانوی صاحب کا فتویٰ کوٹ کرکے اس بحث کو ختم کرتا ہوں
+
باندی سے اس کے آقا کے لیے جنسی خواہش پوری کرنا جائز ہے ،قرآن کریم کی آیات اوراحادیث سے بھی صراحت کے ساتھ اس کاجواز ثابت ہے، مگرباندیوں اور لونڈیوں سے مرادکیا ہے اسے سمجھ لینا چاہیے، باندیوں سے مراد وہ آزاد عورتیں نہیں ہیں جن کوعیاش طبقہ نے بطورِ داشتہ رکھا ہو،
++++
اور آزاد عورتیں جن کی خریدوفروخت ہوتی ہے، وہ بھی اس سے مراد نہیں ہیں، اورجس طبقے کو زورآور اورجابر طبقہ نے محض طاقت اورقوت کے بل بوتے پرغلامی کی زنجیروں میں جکڑرکھا ہووہ بھی مراد نہیں ہے۔
باندیوں سے مراد شرعی باندیا ں ہیں، اور شرعاً باندیوں سے مراد وہ غیر مسلم
++++
Read 18 tweets
Apr 15
#ساغر_صدیقی کے والد نے ساغر کی پسند کو یہ کہ کر ٹھکرا دیا تھا کہ ہم خاندانی لوگ ھیں کسی تندور والے کی بیٹی کو اپنی بہو نہیں بنا سکتے غصہ میں اس لڑکی کہ گھر والوں نے لڑکی کی شادی پنجاب کہ ایک ضلع حافظ آباد میں کردی تھی جو کامیاب نہ ہوئی
لیکن ساغر اپنے گھر کی تمام آسائش و آرام
++++
چھؤڑ چھاڑ کر داتا کی نگری رہنے لگے(داتا دربار لاہور)
جب انکی محبوبہ کو پتا چلا ساغر داتا دربار ہیں۔ تو وہ داتا صاحب آ گئی کافی تلاش کہ بعد آخر تاش کھیلتے ھوئے ایک نشئیوں کہ جھڑمٹ میں ساغر مل ہی گئے
اس نے ساغر کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا اور یہ بھی بتایا کہ مجھے میرے خاونذ نے
++++
تک نہیں لگایا اور ہماری داستان محبت سن کر مجھے طلاق دیدی ھے اب اگر تم چاہو تو مجھے اپنا لو
ساغر نے کہا
بندہ پرور کوئی خیرات نہیں
ھم وفاؤں کا صلہ مانگتے ھیں
غربت، ڈپریشن، ٹینشن کی وجہ سے ساغر صدیقی کے آخری چند سال نشے میں گزرے اور وہ بھیک مانگ کر گزارہ کیا کرتے تھے
++++
Read 14 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(