سکول کا پرنسپل ایک گوشت کی دکان پہ گوشت لینے کےلئے گیا
اس نے گوشت والے سے کہا کہ بیٹا دوکلو گوشت دینا
گوشت والے نے پرنسپل سے بولا آپ بیٹھیں اور چائے پئیں
پرنسپل کےلئے چائے آگئی
اور لڑکوں کو بولا کہ اچھا سا دوکلو گوشت بنا کر پرنسپل صاحب کو دو
گوشت بنا کر پرنسپل صاحب کی گاڈی میں👇
رکھ دیا
پرنسپل صاحب نے پیسے نکالے تو دوکاندار نے پیسے لینے سے انکار کردیا
تو پرنسپل صاحب بولے کہ کیا آپ مجھے جانتے ہو گوشت بھی اچھا دیا پیسے بھی نہیں لئے اور خاطر بھی کی میری
تو دکاندار بولا کہ آپ میرے ٹیچر ہیں
اپکو یاد ہوگا کہ جب میں نے کلاس میں غلطی کی تھی تو اس غلطی پر آپ نے👇
مجھے کلاس سے نکال دیا تھا اور بولا تھا کہ اپنے کسی بڑے کو لےکر انا وگرنہ کلاس میں مت انا
تو میں وہاں سے بھاگ کر ایک قصائی کی دکان میں آگیا اور گوشت کا کام سیکھ لیا
اس کے بعد میں نے اپنی دکان ڈال لی اور اس وقت میرے پاس 4 گوشت کی دکانیں ہیں
دو پلاٹ ہیں انا گھر ہے
ایک گاڈی👇
بھی ہے اور اچھی زندگی گزرا رہا ہوں
استاد محترم کیا اپکو یاد ہے
پرنسپل صاحب نے ایک ٹھندی سانس بھری اور آہستگی سے سر کو ہلایا اور بولا ہاں مجھے یاد ہے
کاش اس وقت میں بھی تمہارے ساتھ بھاگ جاتا
😆 #قاسم_ملک
ایک مسجد میں۔ درس ہورہا تھا
مولوی صاحب بڑے اطمینان سے درس دیتے ہوئے اور لوگ سن رہے تھے درس جیسے ہی ختم ہوا
تو ایک جٹ زمیندار بندہ مسجد کے اندر آیا اسکے ہاتھ میں بڑا چھرا پکڑا ہوا تھا
اندر آتے ہی اس نے سوال کیا کہ آپ میں سے مسلمان کون ہے
سب نے اس کی طرف توجہ دی
اسکے ہاتھ میں 👇چ
چھرا پکڑا دیکھا تو سارے سوچ میں پڑ گئے اور کوئی بھی نہیں بول رہا کہ میں مسلمان ہوں
اس نے پھر سے سوال دہرایا کی بھائی یہاں مسلمان کون ہے
ایک بندے نے ہمت کی کہ مرنا آج بھی اور کل بھی دیکھتے ہیں کہ یہ کیا کرتا ہے
وہ بولا میں مسلمان ہوں بتاؤ کیا کام ہے
جٹ بولا باہر آؤ
وہ آدمی اسکے👇
ساتھ باہر گیا
جٹ نے بولا میرے پاس 9بکرے ہیں میں نے انکو 9 مسلمانوں سے ذبح کروانا ہے
ایک آپ کردو باقی 8 مسلمان اور ڈھونڈوں گا
وہ آدمی بولا یہ بات تم اندر کردیتے ہم سب اتنے پریشان تو نا ہوتے
آدمی نے اسکا ایک بکرا ذبح کیا اور بولا باقی اندر جاؤ اور باقی 8 بھی ذبح کروا لو
جٹ مسجد👇
بعض لوگ شاید دنیا سے اتنے دکھی جاتے ہیں کہ وہ وصیت میں ایسے الفاظ لکھوا جاتے ہیں۔
ایک قبر دیکھی جس پر لکھا تھا "دکھ دینے والے حضرات قبر پر تشریف نہ لائیں
انسانی دل بہت حساس ہوتا ہے لوگوں کی قدر ان کی زندگی میں کریں۔۔انھیں اہمیت دیں اپنی زبان سے عمل سے کبھی کسی کا دل نہ توڑیں👇
کسی کو تکلیف نہ دیں۔۔
دوسروں کے لیے احساس محبت پیدا کریں۔۔
مسکرائیں اور نفرت کے اس جہاں میں محبتوں کو فروغ دیں لیکن افسوس ہےکہ ہم لوگ مردہ پرست ہیں
جیتے جی کسی کی قدر نہیں کرتے اس کے آنسوؤں کی پرواہ نہیں کرتے اور مرنے کے بعد اسکے لئے روتے ہیں آنسو بہاتے ہیں، اسکے جنازے 👇
کو کندھا دینا افضل سمجھتے ہیں۔ میرے نزدیک سب سے افضل کام کسی جیتے جاگتے انسان کے آنسو پونچھنا ہے۔ اسکی قدر کرنا ہے۔ اسکے ٹوٹے ہوئے وجود کو سہارا دیکر سمیٹنا ہے
جب آپ کسی ادھورے شخص کو سمیٹنے کا کام کرتے ہیں، اسے بکھرنے سے سے بچاتے ہیں، اسے اپنے ہی اندر میں مر جانے سے بچاتے ہیں👇
ایک بڑی کمپنی کو منیجر کی پوسٹ کےلئے کسی انتہائی قابل شخص کی تلاش تھی تاہم پینٹ کوٹ پہنے ہوئے اعلیٰ تعلیم یافتہ امیدواروں کے درجنوں انٹرویوز کے باوجود کوئی بھی امیدوار یہ نوکری حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہا تھا ، اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ کمپنی کا مالک انٹرویورز کے پینل 👇
میں خود بھی بیٹھتا تھا اور جب پینل کے دیگر ممبران اپنے سوالات مکمل کر لیتے تو مالک آخر میں ہر امیدوار سے یہ سوال ضرور پوچھتا کہ ایک اچھے منیجر کی سب سے خاص بات کیا ہوتی ہے. اس سوال کے جواب میں میں کوئی امیدوار کہتا کہ ایک اچھے منیجر کو وقت کا پابند ہونا چاہیے، کسی کا جواب ہوتا 👇
اسے پروفیشنل ہونا چاہیے، کوئی کہتا اسے سکلڈ ہونا چاہیے اسی طرح کوئی تجربہ کاری، کوئی ذمہ داری تو کوئی ایمانداری کو اچھے منیجر کی پہچان بتاتا، تاہم کمپنی مالک ان میں سے ہر جواب پر غیر تسلی بخش انداز میں خاموش ہو جاتا اور امیدوار کو جانے کا کہہ دیتا، پینل کے دیگر ممبران ایک تو 👇
ایک بہن کہتی ہیں ایک دن میں اپنے گھر کی صفائی کر رہی تھی اتنے میں میرا بیٹا آیا اور شیشے سے ایک شاہکار تحفہ گرا دیااور وہ ٹوٹ گیا
میں اس سے بہت ناراض تھی کیونکہ یہ بہت مہنگاتھااور میری ماں نے مجھے دیاتھااور میں اسے پسند کرتی تھی اور اسے رکھنا چاہتی
تھی
میں نے غصے سے اسے بلایا اور کہا
میرا رب ایسی دیوار گرائے جو تمہاری ہڈیاں توڑ دے
بہن کہتی ہیں
سال گزر گئے اور میں اس پکار اس بدعا کو بھول گئی اور مجھے اس کی پرواہ نہیں تھی، اور نہ ہی مجھے معلوم تھا کہ وہ آسمان پر چڑھ گئی ہے
میرا بیٹا اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پلا
بڑھا اور وہ میرے دل میں میرے بیٹوں میں سب سے زیادہ پیارا تھا
میں اس کوہوا لگنے سے بھی ڈرتی تھی وہ میرے لیے اپنے بھائیوں اور بہنوں سے زیادہ نیک تھا
اس نے تعلیم حاصل کی گریجویشن کیا، ملازمت حاصل کی اور میں اس کے لیے بیوی تلاش کر رہی تھی
اس کے والد کی ایک پرانی عمارت تھی اور وہ
پاکستان اور اسرائیل کی حقیقت
پاکستان اور اسرائیل دو ایسی ریاستیں ہیں جو ایک ہی نظریے پر بنی ہیں
پاکستان اسلام کے نظریے پہ جبکہ اسرائیل یہودیت اور سہونیت کے نظریے پہ یہ دونوں نظریات ایک دوسرے کے الجھ ہیں
اور انکا ٹکراؤ ہمیشہ ہر دور میں رہا ہے
قیام پاکستان کے اوائل میں ہی اس بات 👇
کا اعلان کردیا گیا تھا کہ پاکستان اسرائیل جیسی مملکت کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا
یہ بات کسی اور نے نہیں بلکہ خود
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی
اول دن سے ہی اسرائیل پاکستان سے خائف تھا
اور پاکستان کا وجود اس کے لئے باعث تسلیم نہیں تھا
پاکستان کے پہلے وزیراعظم 👇
لیاقت علی خان کو اور بڑی رقم بطور امداد دینے کا لالچ دیا گیا تھا جو کہ اس وقت اربوں کی مالیت تھی اور یہ شرط رکھی گئی تھی کہ وہ ایک بار اپنے منہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے الفاظ بیان کردیں
لیکن اس وقت لیاقت علی نے یہ بات بڑی سختی سے واضع کی تھی کہ ایسا ہونا کبھی بھی ممکن نہیں ہے👇