بہاولپور ائیر پورٹ دہلی ائیرپورٹ کے بالکل برابر ہے 35 منٹ کے فاصلے پر ہے۔
دہلی ائیر پورٹ اس لیے بڑا بن گیا ہے کہ وہاں پر ریفیولنگ کی جاتی ہے جس فلائٹ نے یورپ یا امریکہ جاناہے۔
دہلی ائیرپورٹ پر آدھا آدھا گھنٹے فلائٹ ہوا میں رہتی ہے صرف اس لیے کہ نیچے ہینگر فارغ نہیں ہوتا جس فلائٹ نے یورپ یا امریکہ یا دنیا میں کہیں بھی سفر کرنا ہے تو لازمی #دہلی ائیرپورٹ سے فیول بھر کر جاتے ہیں۔
اگر اسکے مقابلے میں ہم بہاولپور میں ری فلنگ اسٹیشن بنادیتے ہیں۔
تو دہلی کا آدھے سے زیادہ رش ٹوٹ کر ہمارے پاس آجائے گا
ہمارا انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی بن جائے گا ہمارے ہاں ری فلنگ بھی ہوجائے گی۔
گورنمنٹ اورسول ایویشن کو اچھا خاصہ رینٹ بھی مل جائے گا اور ہمارا ائیرپورٹ فنکشل ہوجائے گا۔
اسکے علاوہ ہمارے پاس ہینکرز بھی ہیں۔
مطلب ایک #ائیرپورٹ بنا ہوا ہے اور ائیرپورٹ کے ساتھ کافی رقبہ پڑا ہوا ہے۔
جہاں سے ایر پورٹ کو اور بہتر کیا جا سکتا ہے ایک جہاز ایک سائیڈ سے لینڈ کرے گا اور دوسری سائیڈ سے ٹیک آف کرے گا۔
نارملی #جہاز 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتے ہیں۔
دہلی سے بہاولپور اگر اس رفتار کو دیکھتے ہیں تو یہ آدھا گھنٹہ بنتا ہے۔
اگر بہاولپور میں ری فلنگ کام شروع ہوجاتا ہے تو بہاولپور میں انٹرنیشنل فلائٹ اترنا شروع ہوجائے گی۔
ہوٹلنگ کا بزنس شروع اور ایکٹیویٹی بڑھ جائے گی لوکل بزنس میں ترقی ہوگی۔
باہر سے لوگ آنا شروع ہوجائے گے جو #بہاولپور سے ہوکر دوسرے ملکوں میں جائیں گے اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔
اسکے ساتھ ہم اپنے #صحرا کو پکنک پوائنٹ بنا سکتے ہیں دبئی صحرا ہمارے صحرا سے چھوٹا ہے جبکہ ہمارا صحرا اس سے بڑا اور خوبصورت ہے۔
خود دبئ والے بھی یہاں کھینچے چلے آتے ہیں #دبئی کا صحرا ہر وقت سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔
یہی سیاح یہاں بھی آ سکتے ہیں۔
یہاں امن و امان کا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔ #تم_میں_اور_بہاولپور #Bahawalpur#Airport
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
In Military life, officers recieve explanations for their wrong doings.
During the initial stage of service if such letter was received, the officer use to be little panicky but after few years of service they use to understand that there is no need to be panicky about it.
Every explanation has a simple reply,
Omssion is regretted and will not be repeated in future.
Most of the time, for faults of small to mediocre nature could be tackled by the same reply and Army officers from
2nd Lieutenant to Chief of the Army Staff are quite use to of replying their fault in the same manner.
But what Baghlol and Khusra have done to Pakistan cannot be forgiven through this traditional apology of Army.
امریکہ اپنی معاشی اور سٹریٹجک طاقت کی وجہ سے ہمیشہ اپنی مرضی کا میدان جنگ چنتا ہے اسی لیے، فتح شکست کے روایتی فلسفے سے ہٹ کر، وہ اپنے مقاصد حاصل کر کے منہ دوسری طرف کر لیتا ہے۔۔۔ جب تک کوئی طاقت امریکہ کو اسکے گھر جا کر چیلنج نہ کرے وہ محفوظ جگہ بیٹھ کر مسکراتا رہے گ۔
تاریخ دیکھیے۔ ۔اسکے گھر میں گھس کر جب پرل ہاربر پر حملہ ہوا تو اس نے شدت سے ردعمل ظاہر کیا اور جواباً ایٹم بم بھی استعمال کر ڈالا۔۔۔نائن الیون میں اسکے گھر پر دستک ہوئی تو اس نے لاکھوں لوگ عراق، شام، لیبیا، افغانستان اور ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی قتل کر ڈالے۔ (اپنی معاشی اور
ملٹری طاقت کی دھاک بٹھانے کے لیے یہ دونوں حملے اگرچہ false flag ہی کیوں نہ ہوں مگر اس نے دھاک بٹھا دی)
میکسیکو کے ساتھ بارڈر ڈسپیوٹ پر امریکیوں کو پسینے أئے ہوئے تھے کیونکہ وہ locals ہیں۔ کیوبا وینزویلا بیرونی طاقتوں کے لیے لینڈنگ گراونڈز تھے لیکن یہاں امریکی سفارتکاری کام آئی۔
آئیے ڈاکٹروں کے بغیر زندہ رھنے کی کوشش کریں مگر کیسے ؟اسلامک میڈیکل سائنس
قران شریف بتاتا ھے
انسانی صحت کا راز قرآن کی 3 آیات میں
انسانی تاریخ کی سب سے سنسنی خیز تحقیق جسے پڑھ کر ہم ہر بیماری سے بچ سکتے ہیں
مصر کے ڈاکٹر عماد فہمی جو کہ ایک ماہر غذائیات (Nuitritionist) اور
موٹاپے کے معالج Bariatric consultant ہیں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں یہ بتایا کہ انسانی صحت کا راز قرآن کی تین آیات میں پنہاں ہے:
1۔ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا۰ۚ (الاعراف آیت 31) ترجمہ: کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔
اس کی تشریح میں ڈاکٹر فہمی کہتے ہیں کہ
اکثر ڈاکٹر نشاستہ (carbohydrates) اور چکنائی ( fats) سے منع کرتے ہیں حالانکہ یہ دونوں چیزیں انسانی صحت کے لئے بنیادی ( اہمیت کی حامل ہیں۔
اصل چیز جس سے منع کیا جانا چاہئے، وہ حد سے تجاوز ہے.
2۔ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاۗءِ كُلَّ شَيْءٍ (الانبياء آیت 30) ترجمہ: اور پانی سے ہر زندہ
مجھے صبح سے فیس بک پر بار بار بچوں کے ڈائپرز کے ایڈ نظر آ رہے ہیں، پہلے تو دھیان نہیں لیکن اب چیک کئے سارے اشتہار بچوں کے ڈائپر، بچوں کے شیمپو، چوسنی وغیرہ کے تھے_____پہلے تو سمجھ نہیں آیا کہ مجھے یہ اشتہار کیوں نظر آ رہے ہیں جبکہ میں نے تو اس بارے میں
نہ کوئی سرچ کی اور نا ہی کوئی میسج یا بات چیت کی____تو پھر یہ کیسے شو ہو رہے ہیں؟
اب یاد آیا کل واٹس ایپ پر بھائی کے ساتھ ویڈیو کال پر بات کر رہا تھا تو گیارہ مہینے کی بھتیجی نے موبائل پکڑ لیا تھا اور پندرہ بیس منٹ تک ایسے ہی موبائل پر مجھ سے باتیں کرتی رہی تھی (جیسے بچے کرتے)
اسی وجہ سے مجھے بچوں کی چیزوں کے اشتہار نظر آ رہے ہیں____!
او پئی جے پرائیویسی_____اور اس سے پرے پڑا ہے واٹس ایپ کا یہ بیانیہ کہ واٹس ایپ پر تمام کنورسیشن اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہوتی ہیں_____!!
ایسی پرائیویسی پہ میں نے کئی سال سے ورک کیا لیکن کوئی بھی پاکستانی ۔۔۔
ایک صاحب لاہور سے کراچی گئے تو سیدھا لی مارکیٹ میں میڈم صدف کے کوٹھے پر جا پہنچے۔
کاوُنٹر پہ میڈم صدف ہی بیٹھی تھیں۔
ان کو جا کر کہا مجھے شبانہ سے ملنا ہے۔
میڈم صدف نے کہا اوپر پانچ نمبر کمرے میں چلے جاؤ۔
صاحب جاتے ہیں صحبت سے محظوظ ہوتے ہیں۔
پانچ ہزار روپے شبانہ کو پکڑاتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
اگلے دن پھر آتے ہیں محظوظ ہوتے ہیں شبانہ کے بدن کے نشیب و فراز دیکھتے ہوئے پانچ ہزار تھماتے ہیں اور نکل جاتے ہیں۔
تیسرے چوتھے اور پانچویں دن بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔
پانچویں دن واپس جانے لگتے ہیں تو شبانہ اٹھلا کے کہتی ہے لگتا ہے آپ کو مجھ سے پیار ہو گیا ہے۔
صاحب کہتے ہیں نہیں ایسی بات نہیں ہے ۔۔۔
در اصل آپ کی خالہ نے لاہور سے آپ کے لئے پچیس ہزار روپے بھیجے تھے۔ وہ آپ کو دینے تھے۔
یہ سولہویں صدی کی ایک پینٹنگ ہے جس میں 500 قبل مسیح میں ایک بدعنوان جج کے زندہ ہوتے ہوئے اس کی کھال اتاری جا رہی ہے۔
اس جج کا نام سیسمنس تھا۔ فارس میں بادشاہ کمبیسیس کے وقت ایک بدعنوان شاہی جج تھا۔ معلوم ہوا کہ اس نے عدالت میں رشوت لی اور غیر منصفانہ فیصلہ دیا۔
اس کے نتیجے میں بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے اس کی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا جائے اور اسکی زندہ کھال اتارنے کا حکم دیا۔
فیصلہ سنانے سے پہلے بادشاہ نے سیسمنیس سے پوچھا کہ وہ کسے اپنا جانشین نامزد کرنا چاہتا ہے۔ سیسمنس نے اس کے لالچ میں، اپنے بیٹے، Otanes کو منتخب کیا.
بادشاہ نے رضامندی ظاہر کی
اور جج سیسمنس کی جگہ اس کے بیٹےاوتانیس کو مقرر کیا۔ اس کے بعد اس نے فیصلہ سنایا اور حکم دیا کہ جج سیسمنس کی کھال(جلد) ہٹائی جائے ۔
اور اس کی جلد (کھال)کو جج کے بیٹھنے والی کرسی پہ چڑھا دیا گیا۔