آپ حیران ہوں گے میٹرک کلاس کا پہلا امتحان برصغیر پاک و ہند 1858ء میں ہوا اور برطانوی حکومت نے یہ طے کیا کہ برصغیر کے لوگ ہماری عقل سے آدھے ہوتے ہیں اس لیے ہمارے پاس " پاسنگ مارکس " 65 ہیں تو برصغیر والوں کے لیے 32 اعشاریہ 5 ہونے چاہئیں۔
👇 #حقیقت_شناس
دو سال بعد 1860ء میں اساتذہ کی آسانی کے لیے پاسنگ مارکس 33 کر دیے گئے اور ہم 2018 میں بھی ان ہی 33 نمبروں سے اپنے بچوں کی ذہانت کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔
جاپان کی مثال لے لیں تیسری جماعت تک بچوں کو ایک ہی مضمون سکھایا جاتا ہے اور وہ " اخلاقیات " اور " آداب " ہیں۔
👇
حضرت علیؓ نے فرمایا: "جس میں ادب نہیں اس میں دین نہیں"۔ مجھے نہیں معلوم کہ جاپان والے حضرت علیؓ کو کیسے جانتے ہیں اور ہمیں ابھی تک ان کی یہ بات معلوم کیوں نہ ہو سکی۔
بہر حال،
👇
اس پر عمل کی ذمہ داری فی الحال جاپان والوں نے لی ہوئی ہے۔ ہمارے ایک دوست جاپان گئے اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر انہوں نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ ایک استاد ہیں اور پھر ان کو لگا کہ شاید وہ جاپان کے وزیر اعظم ہیں۔
یہ ہے قوموں کی ترقی اور عروج و زوال کا راز...
👇
اشفاق احمد صاحب کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے... اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے...
👇
آپ یقین کریں استادوں کو عزت وہی قوم دیتی ہے جو تعلیم کو عزت دیتی ہے اور اپنی آنے والی نسلوں سے پیار کرتی ہے۔ جاپان میں معاشرتی علوم " پڑھائی" نہیں جاتی ہے.. کیونکہ یہ سکھانے کی چیز ہے اور وہ اپنی نسلوں کو بہت خوبی کے ساتھ معاشرت سکھا رہے ہیں۔
👇
جاپان کے اسکولوں میں صفائی ستھرائی کے لیے بچے اور اساتذہ خود ہی اہتمام کرتے ہیں...صبح آٹھ بجے اسکول آنے کے بعد سے 10 بجے تک پورا اسکول بچوں اور اساتذہ سمیت صفائی میں مشغول رہتا ہے۔
👇
دوسری طرف آپ ہمارا تعلیمی نظام ملاحظہ کریں
جو صرف نقل اور چھپائی پر مشتمل ہے،
ہمارے بچے " پبلشرز " بن چکے ہیں۔
آپ تماشہ دیکھیں جو کتاب میں لکھا ہوتا ہے
اساتذہ اسی کو بورڈ پر نقل کرتے ہیں..
👇
بچے دوبارہ اسی کو کاپی پر چھاپ دیتے ہیں،
اساتذہ اسی نقل شدہ اور چھپے ہوئے مواد کو امتحان میں دیتے ہیں...خود ہی اہم سوالوں پر نشانات لگواتے ہیں اور خود ہی پیپر بناتے ہیں اور خود ہی اس کو چیک کر کے خود نمبر بھی دے دیتے ہیں...
👇
بچے کے پاس یا فیل ہونے کا فیصلہ بھی خود ہی صادر کر دیتے ہیں اور ماں باپ اس نتیجے پر تالیاں بجا بجا کر بچوں کے ذہین اور قابل ہونے کے گن گاتے رہتے ہیں....
جن کے بچے فیل ہو جاتے ہیں وہ اس نتیجے پر افسوس کرتے رہتے ہیں اور اپنے بچے کو "کوڑھ مغز" اور "کند ذہن" کا طعنہ دیتے رہتے ہیں۔
👇
آپ ایمانداری سے بتائیں اس سب کام میں بچے نے کیا سیکھا... سوائے نقل کرنے اور چھاپنے کے؟
ہم 13، 14 سال تک بچوں کو قطار میں کھڑا کر کر کے اسمبلی کرواتے ہیں اور وہ اسکول سے فارغ ہوتے ہی قطار کو توڑ کر اپنا کام کرواتے ہیں،
جو جتنے بڑے اسکول سے پڑھا ہوتا ہے ۔
👇
قطار کو روندتے ہوئے سب سے پہلے اپنا کام کروانے کا ہنر جانتا ہے ۔
ہم پہلی سے لے کر اور دسویں تک اپنے بچوں کو " سوشل اسٹڈیز " پڑھاتے ہیں اور معاشرے میں جو کچھ ہو رہا ہے
وہ یہ بتانے اور سمجھانے کے لیے کافی ہے کہ ہم نے کتنا " سوشل " ہونا سیکھا ہے؟
👇
اسکول میں سارا وقت سائنس " رٹتے " گزرتا ہے اور آپ کو پورے ملک میں کوئی "سائنس دان" نامی چیز نظر نہیں آئے گی....کیونکہ بدقسمتی سے سائنس "سیکھنے" کی اور خود تجربہ کرنے کی چیز ہے اور ہم اسے بھی "رٹّا" لگواتے ۔
👇
ہمارا خیال ہے کہ اسکولز کے پرنسپل صاحبان اور ذمہ دار اساتذہ اکرام سر جوڑ کر بیٹھیں...
اس "گلے سڑے" اور "بوسیدہ" نظام تعلیم کو اٹھا کر پھینکیں، بچوں کو "طوطا" بنانے کے بجائے "قابل" بنانے کے بارے میں سوچیں تو زیرِنظر تصویر میں پوچھے گئے مسئلے کا حل خود بخود ہو جائے گا۔
منقول
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
پکاسو (Picasso) سپین میں پیدا ہونے والا ایک بہت مشہور مصور تھا۔ اس کی پینٹنگز پوری دنیا میں کروڑوں اور اربوں روپے میں بک رہی تھیں۔
ایک دن جب وہ سڑک پر چل رہا تھا تو ایک عورت کی نظر پکاسو پر پڑی اور اتفاق سے اس نے اسے پہچان لیا۔
👇 #حقیقت_شناس
وہ بھاگ کر اس کے پاس آئی اور کہنے لگی، "جناب، میں آپ کی بہت بڑی مداح ہوں۔ مجھے آپ کی پینٹنگز بہت پسند ہیں۔ کیا آپ میرے لیے بھی پینٹنگ بنا سکتے ہیں؟"
پکاسو مسکرایا اور بولا، "میں یہاں خالی ہاتھ آیا ہوں۔ میرے پاس کوئی اوزار نہیں ہے۔ پھر کیسے میں تمہارے لیے پینٹنگ بناؤں؟”
👇
لیکن عورت اب ضد کر رہی تھی۔ اس نے کہا، "مجھے ابھی ایک پینٹنگ بنا دو۔ میں آپ کو نہیں بتا سکتی کہ ہم دوبارہ کب ملیں گے۔"
پکاسو نے پھر اپنی جیب سے کاغذ کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا نکالا اور اپنے قلم سے کاغذ پر کچھ کھینچنے لگا۔ تقریباً دس منٹ میں پکاسو نے کاغذ پر ایک پینٹنگ بنائی،
👇
پوری دنیا کی حکومتوں کو امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل کنٹرول کرتے ہیں ، جو بات نہیں مانتا ان کی حکومتیں گرا دیتے ہے ، خاص کر اسلامی دنیا کے اچھے لیڈرز کو شہید کر دیتے ہے۔
امریکہ پوری دنیا میں جمہوریت چاہتا ہے لیکن اس کا اپنا سسٹم صدارتی نظام رائج ہے ، #حقیقت_شناس
⬇️
صدارتی نظام میں ایک بندہ پوری حکومت کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ جمہوری نظام میں ایسا نہیں ہوتا ، آپ کی حکومت تقسیم ہو کر کمزور ہو جاتی ہے ، ایک اچھا لیڈر کبھی کنٹرول نہیں کر سکتا ، ⬇️
وہ مافیاز کے سامنے بے بس ہوتا ہے ، آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ ہمارے ہی ملک کی زندہ مثال واضح ہے۔
یہ ایک خالصتاً مردانہ محفل تھی، ہم پانچ دوست مختلف ایشوز پر بحث کر رہے تھے، اچانک ایک زنانہ آواز آئی ”آئی لو یو جان“۔سب بے اختیار اچھل پڑے، ۔۔ #حقیقت_شناس
⬇️
آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ادھر اُدھر دیکھا لیکن ٹی وی بھی بند تھا اوردور دور تک کوئی خاتون بھی نہیں نظر نہیں آئی۔ اتنے میں یہی آواز پھر ابھری اور عقدہ کھلاکہ یہ ایک دوست کے موبائل فون سے آرہی ہے۔⬇️
دوست نے موبائل نکالا، کچھ دیر بات کی اور مسکراتے ہوئے فون بند کردیا۔ پتا چلا کہ موصوف نے اپنی بیگم کی آواز کو رِنگ ٹون بنا رکھا ہے۔ان کی بیگم کا جب بھی فون آتا ہے یہی پیار بھری ٹون بجنے لگتی ہے ۔⬇️
دو عورتیں ٹرین میں سفر کر رہی تھیں
جو علیحدہ علیحدہ سٹیشن سے سوار ہوئیں
عورت عورت کو دیکھ خاموش نہیں رہ سکتی
انہوں نے بات شروع کی باجی آپ کہاں سے ہیں
میں گجرات سےاور آپ ؟ میں لاہور سے ۔۔
آپ کہاں جا رہی ہیں کراچی ،اور آپ ؟ میں بھی کراچی جا رہی ہوں۔⬇️
اس وقت میک اپ سے اتنا دھوکہ نہیں دیا جا سکتا تھا
کافی دیر بعد ایک نے پوچھا ،باجی آپ کے کتنے بچے ہیں؟
بولی میرے چار بچے ہیں ،اور آپ کے؟ میرے بھی چار ہیں ۔۔۔
میری بڑی بیٹی کھانا وغیرہ پکا لیتی ہے ،میں بہن سے ملنے کراچی جا رہی ہوں۔
⬇️
اچھا آپ کی بیٹی کی عمر کتنی ہے؟
ماشاء اللہ 15 سال کی ہے ،دوسری بولی۔۔۔۔
میرا بڑا بیٹا ہے ،ماشاء اللہ وہ بھی پندرہ سال کا ہی ہے
پھر ادھر کی باتیں وہ کرتیں رہیں لیکن آخری تجسس تب پورا ہوا ۔⬇️
شرابی کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ زندگی بہت آسان ہے۔
فقیروں، سادھوؤں یا سنیاسیوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ کو خیرات میں اپنا سب کچھ تحفے میں دینے کی خواہش محسوس ہوگی۔ #حقیقت_شناس
⬇️
لیڈر کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی تمام پڑھائی بیکار ہے۔
لائف انشورنس ایجنٹ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ مرنا ہی بہتر ہے۔
تاجروں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی کمائی بہت کم ہے۔
⬇️
سائنسدانوں کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ کو اپنی لاعلمی کا احساس ہوگا۔
اچھے اساتذہ کے سامنے 10 منٹ بیٹھیں۔ آپ محسوس کریں گے کہ آپ دوبارہ طالب علم بننا چاہتے ہیں۔
⬇️