Enforced Misery
The Degrading Treatment of Kashmiri Refugee Women,Children & Men In #AzadKashmir
More than 42000 refugees from the Indian-occupied Kashmir struggle to survive in AJK. They live in 13 #slums where a #humanitarian tragedy has been unfolding over the decades.
Thread
There’s no clean drinking water there, and all settlements reek of a foul smell due to the absence of sewerage system.
And they are overcrowded. Tens of individuals are forced to sleep in every room/tent of a shelter.Each shelter has one room, one washroom and a kitchen.
So parents and their grown up children have been living in that single room for 34 years. That’s where they eat their meals, and students among them do their homework while others are trying to sleep.
Sometimes parents are walking around outside at night because their children are studying. And that is where they get married, and where women give birth to children.
One can imagine what kind of stress such lifestyle may be causing, especially over young children who are increasingly showing mental stress and other psychological issues.
Financially, they receive a monthly Guzara Allowance stipend of Rs 3,500 per head. So a family of five gets Rs 17,500 per month. The parents do odd jobs to add to the family income, which on a roughly calculated average comes to around Rs 30,000 per month.
This is not enough to pay electricity and gas bills, children’s schooling expenses and running the household kitchen.
The torture and pain that Kashmiri refugees are going through is indescribable.
How to pay for school books and fees of their kids, where to pay utility bills from, where to pay their house rents from if they are living in rented accommodation?
These unending questions have push them down into the world of an unending mental agony, turning many into psychotic patients. In these circumstances, most kids either fail to join school, or are dropped out in mid-session.
These refugees did do well by escaping genocide of Kashmiris by India,but are now condemned to live in the state of a continuing mental torture. They exist in an eternal state of humiliation, starvation,joblessness, deprivation,depression, discrimination & marginalization.
Their fate is either to face bullets, bombs or pellets, or live off their lives in jails or slums.
They wonder if this is the life they sacrificed everything for? Did they leave their homes, lands and careers in Indian Kashmir so that they be condemned to live in slums?
They destroyed their own lives, and now their children face the same fate. They don’t think their circumstances will ever change in the times to come.
Glimpses of Kashmiri refugee ghettos in Azad Kashmir.
The pictures of the Pamposh refugee camp in Chehlabandi area near Muzaffarabad city.
ازاد کشمیر کے صدر سلان محمود چوہدری کے pleasure trips اور سوا دس کروڑ کی مرسڈیذ خریدنے کے لیے پیسے ہیں مگر انڈین ملڑی violence کے شکار آزاد کشمیر کے ایک بے گھر اور بیمار شخص کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
یہ کہانی ضرور پڑھیں
Thread
ہارون میر وادی نیلم کے تیجیاں گاؤں میں رہتے ہیں۔ وہ ستمبر 2020 سے بے گھر ہیں۔ وہ بے گھر اس لیے ہیں کہ 20 ستمبر 2020 کو انڈیا نے وادی نیلم میں منی وار wage کی تھی۔ ان کے گھر کے سمیت 37 گھر جل کر راکھ ہوگئے تھے اور کئی لوگ شہید اور زخمی ہوئے تھے۔
20 ستمبر سے اب تک آزاد کشمیر میں تین دو حکومتیں ختم ہوئیں اور پانچ ماہ پہلے تیسرے وزیر اعظم نے حلف آٹھایا مگر کسی نے ان کی مدد نہیں کی۔
پاکستان کی حکومت سے چبد سوالات
1۔ 42 ہزار کشمیری پناہ گزیں سبہ 1990 سے آزاد کشمیر کے 13 slums میں ہیں۔ اس دوران اب تک حکومت پاکستان نے آزاد حکموت ریاست جموں کشمیر کو تعنیر و ترقی کے لیے لگ بھگ 300 ارب روپے دیے ۔ اس رقم میں سے گذاستہ سال تک ان پر ایل روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا
البتہ روان مالی سال میں پہلی بار ان پر تھوڑی بہت رقم جرچ کی گئ۔ سوال یہ ہے کہ کہا حلومت پاکستان کشمیری پناہ گزینوں کو exclude کرتی رہی؟ کیا یہ apartheid policy حکومت پاکستان کی تھی؟ اگر حکومت پاکاستان ایسا نہیں کررہی تھی تو کیا apartheid policy آزاد کشمیر کی حکومتوں کی رہی ہے؟
Kashmiris can wait,but we cannot wait to purchase Toyota Land Cruiser V8
This may give you an idea about insensitivity and callousnous of AJK's ruling classes. kashmirwatch.com/ajk-govts-race…
Thread
As life-size posters of Kashmiri martyrs & pallet gun victims go up all over the country to show how much we care for Kashmir in this most difficult hour in Kashmir’s history, those who represent Kashmiris in Pakistan continue to stick to their reckless selfish ways.
Following in the footsteps of the prime minister of Azad Kashmir,Raja Farooq Haider Khan, the AJK President,Masood Khan, has also given in to his personal greed by ordering the purchase of three new vehicles, worth 55 million rupees.
ازاد کشمیر کے سرحدی گاؤں تیتری نوٹ میں طبعی امداد نہ ملنے کی وجہ سے دو بچے سانپ کے کاٹنے سے وفات پاگئے۔ان دونوں بچوں کی قاتل حکومت ہے۔ایک طرف بچے طبعی سہولیات نہ ہونے کے باعٹ مررہے ہیں اور دوسری طرف حکمران طبقہ سرکاری گاڑیوں میں وزیر کے بیٹے کی شادی میں شرکت کرتے ہیں۔
اج یہ بچی سانپ کے ڈسنے سے وفات پاگئی۔
ازاد کشمیر کی حکومت کے وزیر چوہدری ارشد کے بیٹے کی بارات میں آزاد کشمیر کی حکومت کی ایک اور وزیر یاسر سلطان اور آزاد کشمیر کے صدر کے دفتر کی گاڑیاںبھی اس بارات میں استعمال ہوئیں۔
کشمیر کو ان سب سے یہ جواب چاہیے جو 34 سال سے یہ دعوی کرتے آئے ہیں کہ وہ کشمیر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ سوالات پاکستان اور ازاد کشمیر کیحکومتوں کے علاوہ کشمیر کی تمام تنظیموں سے ہے۔ان سوالات کے جوابات کے بعد ہی دعوی کرو کہ آپ نے کشمیر کی نمائندگی کی ورنہ وادی کے لوگوں کو معاف کرو
کشمیر کے بارے میں چند اہم سوالات 1. کیا کشمیر میں مسلح تحریک شروع کرتے وقت اس بات کا ادراک تھاکہ وہاں بہت لوگ مارے جائین گے، بے گھر یونگے، جیل جائینں گے، تششد ہوگا، لوگ معذور ہونگے اور خواتین بیوائیں ہونگی؟
اگر اس کا ادراک تھا تو پھر ان لوگوں کی مالی مدد، نفسیاتی سپررٹ اور لیگل سپورٹ کے لیے کوئی ادارہ کیوں نہیں بنایا گیا؟
کیا یہ اس لیے نہیں بنایا گیا کہ اول دن سے یہ پالیسی تھی کشمیری مرے، جیل جائے، معذور ہو یا پھر بے گھر ان کی مدد کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ؟
برطانیہ میں مقیم ایک کشمیری قانون دان نے کشمیر میں انڈیا کے اقدامات پر ایک رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ مظفرآباد یا اسلام آباد کی حکومتوں نے تیار نہیں کی۔ اگر وادی کے لوگوں کو ہی مرنا بھی ہے، جیل بھی جانا ہے، اپنے روز گار تباہ کرانا ہے اور خود کی لڑنا ہے
تو اسلام آباد اور مظفرآباد کی حکومتوں کو ایک روائتی بیان دینے کی ضرورت نہیں۔ اگر وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو وہ یہ کریں کہ مقبوضہ کشمیر میں جو ڈرگ سمگل ہورہی ہے وہ اس کو روکیں کیوں کہ وادی میں ہزاروں بچے نشے کے عادی ہوچکے ہیں۔یہ ڈرگ انڈین فوج کے پاس جاتی ہے