تازہ ترین سرگوشیوں کے مطابق ارشد شریف کا قتل نواز شریف زرداری اور رانا ثناءاللہ کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ جس کی ذمہ داری کامران ٹیسوری کو دی گئ تھی جو کینیا میں ایم کیو ایم کے مفرور قاتلوں کا لمبا چوڑا نیٹ ورک رکھتا ہے۔ فارم ہاؤس ایم کیو ایم کے لوگوں کی ملکیت ہے #ArshadSharif
جہاں ارشد شریف کو لے جایا گیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر نزدیک سے گولیاں ماری گئ۔ کینیا پولیس کے لوگ صرف کور کے لیے ہائیر کیے گئے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر کا عہدہ اس وقت دیا گیا تھا جب اس نے یہ ٹاسک پورا کرنے کی یقین دہانی کرائ تھی۔ رقم کی ادائیگی لندن سے ہوئ اور دو دن پہلے
ایم کیو ایم کے لوکل باڈیز الیکشن سے متعلق تمام مطالبات مانے جا چکے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کی طبیعت بگڑنے اور زرداری کے پالتو اقرار الحسن کو دو گولیاں ملنے کو آپ ان سرگوشیوں سے کنکٹ کریں تو کہانی سمجھ جائیں گے۔
آج خالہ نے سوال پوچھا کسی پٹواری کیلئے سب سے بڑی گالی کیا ہو سکتی ہے؟
میں نے کہا اسے انصافی یا یوتھیا کہہ دینا۔۔
تو کہنے لگی ملتان کے کٹر پٹواریوں کا بس نہیں چل رہا کہ وہ مر جائیں وجہ پوچھی تو ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو گئیں
قصہ یہ ہے کہ پٹواریوں کی ماں نے تجاوزات کے خلاف
آپریشن میں حسین آگاہی دولت گیٹ سمیت تمام اندرون ملتان میں دوکانوں کے تھڑے وغیرہ توڑ دیے ہیں اور یہ علاقے بڑے کاروباری بلکہ یوں کہیے کہ جدی پشتی پٹواریوں کے ہیں۔
ن لیگ یعنی ماں مریم نواز کی حکومت کا زعم لیے جب یہ کھٹے ٹیٹ پٹواری ایک جلوس کی صورت میں کچہری چوک پہنچے اور ملتان کے ڈی
سی اے سی کے استعفے کا مطالبہ کیا تو ماں مریم نواز نے فوج کو حکم دیا جنہوں نے ان پٹواریوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹھیک ٹھاک چھتر مارے اسکے بعد پولیس آئ اور ان سب کو گرفتار کر کے پرچے دے دیے ایف آئی آرز کا متن یہ کہانی لیے ہوئے کہ یہ سب پٹواری دراصل یوتھیے ہیں اب پولیس انہیں
جن لوگوں نے ٹرمپ کا ورلڈ اکنامک فورم سے ہوا خطاب نہیں سنا ایک بار اچھی طرح سن لیں کہ آئندہ حالات کس جانب جانے والے ہیں۔
پوری دنیا کو بٹنے والی خیرات کا خاتمہ فری سپیچ تیل کی قیمتوں میں کمی جنگوں کی روک تھام اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے ہر سانپ کا زہر نکالنے عزم جسے بائیڈن
حکومت پال پوس کر جوان کر رہی تھی۔
مجموعی طور پر بائیڈن کی پچھلی چار سالہ ہر پالیسی ہر قانون سازی ہر جارحیت کو ریورس کیا جا رہا ہے۔
ایسے میں امریکہ کو وینٹیلیٹر کہنے والے کیا کریں گے۔ امریکی دست و بازو بن کر اپنی قوم کا خون بہانے والے کہاں کھڑے ہوں گے سمجھنا مشکل نہیں
اور سی آئ اے کی ذیلی تنظیم نے افغانستان براستہ پاکستان ایسا ہی ایک نیٹورک قائم کیا دونوں ہاتھوں سے مال بنایا جس کے قصے جرنیلوں کے مرنے کے بعد سوئٹزرلینڈ کے بنکوں سے مشتہر ہوئے۔
Follow the money
کے اصول پر پاکستانی بلیک منی کا تعاقب کرنے والا ارشد شریف کینیا میں انسانیت سوز تشدد
سے شہید کر دیا گیا۔ اس پر ہوا تشدد کچھ لوگوں نے لائیو دیکھا فلمبند بھی ہوا۔ اس پر ہوئے تشدد کو لیکڈ انفارمیشن کے ریپر میں لپیٹ کر پاکستان میں موجود ہر ایک تفتیشی افسر صحافی عام آدمی و سرکاری اہلکار کو پیغام دیا گیا کہ ہماری طرف آو گے تو ارشد جیسا انجام ہو گا۔
لیکن جلد یا بدیر
حساب سب کا ہو گا ننگے سب ہوں گے لٹکائے بھی سب جائیں گے۔ ڈیپ سٹیٹ کے ہر کل پرزے کے چیتھڑے اڑانے کو ٹرمپ آ گیا پاکستان میں یہ ڈیوٹی عمران خان کے ذمے لگی ہے۔
ایک نام نہاد ملا کی بات یاد آئ جو آج کل عمران خان کے برے انجام کے خواب بتاتا ہے کل تک اسکا موقف کچھ یوں تھا کہ
" جب کوئ
میراثی کا میلے میں کمبل چوری ہو گیا لوگوں نے پوچھا کہ سناؤ میلہ کیسا تھا تو کہنے لگا
"کیسا میلہ یہ میرا کمبل چرانے کا ناٹک تھا"
کشمیر میں آرٹیکل 370 کا خاتمہ ، گلگت بلتستان کے پی میں پھیلائ جانے والی نفرت کے باعث لوگوں میں علیحدگی کی سوچ ، کے پی بلوچستان پنجاب
سندھ کے رہائشیوں پر 26 نومبر کو بلاتفریق فائرنگ اسکے بعد صوبائ نفرت پھیلاتے اسٹیبلشمنٹی اقدامات ، کرم پارا چنار سمیت پاکستان کے ہر کونے میں خون کی ہولی اور اس پر فقہ لعنتیہ عسکریہ کی جانب سے عوام کے بجائے دہشتگردوں کی پپیاں جھپیاں آخر میں میزائل پروگرام پر
پابندی اور تابوت میں آخری کیل یعنی اٹامک انرجی کے اہلکاران/سائنسدانوں کے اغواء کے بعد ٹی ٹی پی کا دعویٰ کہ یورینیئم بھی قبضہ میں لی گئ ہے ظاہر کرتا ہے کہ میلہ سج رہا ہے
"دیکھیے کمبل کب چوری ہوتا ہے"
پاکستان کو اندرونی طور پر توڑنے یا باہر سے حملہ کر کے قبضہ کرنے کے تمام لوازمات پورے ہو چکے ہیں۔
فوج اسقدر قابل نفرت ہوئ کہ انکے مرنے کی خبر پر پانچوں صوبوں میں خوشی محسوس ہو۔
عدالتیں ایسی بے آبرو ہوئیں کہ طوائف کا بالاخانہ عزت دار لگے۔
صحافی یوں ناقابل اعتبار
#گولی_کیوں_چلائی
ٹھہرے کہ جیسے میسلمہ کذاب ہوا کرتے ہیں۔
اجلے چہروں والے سینکڑوں سیاستدان کسی چوک میں پڑے کوڑھی سے زیادہ کراہت آمیز ٹھہرے ہیں۔
غم وغصہ نفرت و حقارت بدلے کی آگ اور اپنا حق نا ملنے کا دکھ کسی لاوے کی مانند کھول رہا ہے۔
ایک چنگاری ایک لہر پھر اس کے بعد
#گولی_کیوں_چلائی
سیاہ گاؤن میں ملبوس گوتم بدھ ہوئے یا لال نیلی پیلی خاکی وردی میں ملبوس بدمعاش سبھی عوام کا نشانہ ہوں گے۔
اور اس سب کا ذمہ دار خود کو افلاطون کا آخری پاخانہ سمجھنے والا ادارہ اور اسکے دو ڈھائ سو کن ٹٹے ہمنوا ہوں گے کیونکہ جواب کسی کے پاس نہیں کہ
بہت بار سوچا شام میں جو کچھ ہوا اس پر لکھوں لیکن تفرقہ بازی میں پڑی پاکستانی قوم کیلئے سچ وہی ہے جو اسکا مسلک کہتا ہے۔ کل کافی پرو اسد اکاؤنٹس سے پاکستانیوں پر لعنت پڑتی بھی دیکھی کیونکہ انکے بقول پاکستانی حکومت ترکی اسرائیل اور بائیڈن کی حمایتی داعش کا ساتھ دے رہی
تھی۔ بشار الاسد شامیوں کیلئے اچھا تھا یا برا اسکا فیصلہ شامیوں پر چھوڑتے ہیں لیکن اسکی حکومت ختم ہونے کے ساتھ ہی جس انداز میں اسرائیلی فاتحانہ انداز میں شام میں داخل ہوئے شامی علاقوں پر قبضہ کیا اور اب شام کی ہر دفاعی تنصیب پر بمباری کر کے نذر آتش کر رہے ہیں شیخ عمران حسین
کی پندرہ سال پہلے کی وڈیو یاد آئ جس میں وہ کہتے ہیں
" بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سعودی عرب ترکی اور قطر نہایت بے شرمی سے شام پر مسلح لشکر کشی کر رہے ہیں اگر آپ انکی حمایت کرتے ہیں اور وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپکو شام میں زائیونسٹ حکومت ملے گی میں بشار الاسد کی حکومت