تازہ ترین سرگوشیوں کے مطابق ارشد شریف کا قتل نواز شریف زرداری اور رانا ثناءاللہ کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ جس کی ذمہ داری کامران ٹیسوری کو دی گئ تھی جو کینیا میں ایم کیو ایم کے مفرور قاتلوں کا لمبا چوڑا نیٹ ورک رکھتا ہے۔ فارم ہاؤس ایم کیو ایم کے لوگوں کی ملکیت ہے #ArshadSharif
جہاں ارشد شریف کو لے جایا گیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر نزدیک سے گولیاں ماری گئ۔ کینیا پولیس کے لوگ صرف کور کے لیے ہائیر کیے گئے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر کا عہدہ اس وقت دیا گیا تھا جب اس نے یہ ٹاسک پورا کرنے کی یقین دہانی کرائ تھی۔ رقم کی ادائیگی لندن سے ہوئ اور دو دن پہلے
ایم کیو ایم کے لوکل باڈیز الیکشن سے متعلق تمام مطالبات مانے جا چکے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کی طبیعت بگڑنے اور زرداری کے پالتو اقرار الحسن کو دو گولیاں ملنے کو آپ ان سرگوشیوں سے کنکٹ کریں تو کہانی سمجھ جائیں گے۔
چینی صدر کی جانب سے اعلامیہ جاری ہوا ہے کہ امریکہ سے کوئ تجارتی ڈیل نہیں ہو رہی ہعنی
Samarium
Gadolinium
Terbium
Dysprosium
Lutetium
Scandium
Yttrium
امریکہ ایکسپورٹ نہیں ہوں گے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان عجیب و غریب چیزوں کا
@AbdulKhalidPTI
ہماری جنگ تمہاری جنگ سے کیا تعلق ہے۔ تو صاحبان قدر دان یہ REE یعنی نایاب قدرتی دھاتیں ہیں جن کا استعمال ہائ ٹیک ٹیکنالوجی میں کیا جاتا ہے اور چین کل ذخائر کا 70 فیصد مالک اور پوری دنیا کو ان دھاتوں کا 85/100 فیصد سپلائ یا پروسس کرتا ہے۔ ٹرمپ کے پوری دنیا پر ٹیرف لگانے کے
فیصلے پر چین نے ان نایاب دھاتوں کی ایکسپورٹ امریکہ کیلئے بند کر دی تبھی امریکہ کو پاکستانیوں کی ضرورت پڑی تبھی مائنز اینڈ منرلز بل پاس کروانے کیلئے فوج اور فوجی اثاثے سب کچھ اتار کر میدان میں آ گئے کیونکہ ان نایاب دھاتوں کے بنیادی میٹریل
Bastnäsite,
Monazite
Xenotime
کبھی فرصت ملے تو روس ٹوٹنے کی سنگل لائن بنیادی وجہ ضرور پڑھیے گا۔
آپ کو دو لفظ "گلاسٹ ناسٹ اور پرسٹرائیکا پڑھنے کو ملیں گے۔
ان الفاظ بلکہ سینکڑوں ہزاروں صفحات پر مشتمل پوری سٹریٹیجی کا لب لباب "پردہ ہٹنا" بنتا ہے۔
یہ تمہید پرفیکٹ ٹائمنگ پر کشمیر
میں ہوئے دہشتگرد حملے کا ٹوٹا پھوٹا تجزیہ لکھنے کو باندھی ہے۔
مکمل تصویر سمجھنے کیلئے پہلے 2022 کا ایک تھریڈ پڑھیے۔۔۔
پاکستان کا گلاسٹ ناسٹ 9 اپریل کو ہو گیا تھا جب پچیس کروڑ بھیگی آنکھوں کے ساتھ خود سے یہ سوال کرتے رہے کہ ہمیں یقین تھا فوج کرپشن کے
خلاف کھڑی ہو جائے گی۔ روس ٹوٹنے کے دور میں سوشل میڈیا نہیں تھا اخباری و میڈیا پر لگی پابندیاں نرم ہونے سے حقائق عوام تک پہنچے تو طوفان برپا ہوا جو روس کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے پر منتج ہوا۔
اپریل 2022 میں سوشل میڈیا تھا جو ایک کے بعد ایک پردہ گراتا گیا انٹرنیٹ کی بندش تمام چینلز پر
امریکی پیشاب کو گنگا جل سمجھ کر اندھا دھند نہانے والی عسکری اسٹیبلشمنٹ کو @sachs_jeffery کے بجائے عمران خان میسر تھا جو روس یوکرین معاملے پر پاکستانی تاجر کسان نوجوان اور عسکری دلالوں کو امریکی دوستی کے شر سے محفوظ رکھنا چاہتا تھا۔ پروفیسر @sachs_jeffery کی دانشمندانہ بلکہ
دردمند اپیل کو نا تو یوکرینی نچنا زیلنسکی سمجھا نا خان کی معاملہ فہمی کو غدار باجوہ۔
آج یوکرین کا عالم یہ ہے کہ ساٹھ فیصد بالغ یوکرینی فوجی قتل ہو چکے ہیں اور پندرہ سال کے یوکرینی لڑکوں کو جبرا اغوا کر کے روس سے لڑنے کیلئے فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔
اور پاکستان کا پندرہ سے پچاس
سال کا جوان جرنیلی دانش پر تھوکتا نظر آ رہا ہے۔ مگر
پی ٹی ایکٹیویٹس نے کہا کہ جو خان کی رہائ کیلئے اڈیالہ نہیں پہنچے گا گرفتاری دے گا اسے فرمائشی گرفتاری سمجھا جائے گا۔
طیبہ راجا گرفتار ہو گئی ہر وہ بندہ گرفتار ہو گا جسے عوام مخلص سمجھتی ہے کمپنی کے اثاثے لیکن ضرور پہنچیں گے انہیں پولیس کچھ نہیں کہے گی تاکہ عوام میں
انکی قبولیت پیدا کی جا سکے۔
😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂
ہم انہیں طنزیہ طور پر گدھے کے بچے کہتے ہیں یہ عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ واقعی گدھے ہیں۔
بیوقوفو مقصد دھرنا دینا ہے قیادت میں سے پچاس لوگ نکلتے ہیں جنکے خلاف عمومی عوامی جذبات یہ ہیں کہ یہ کمپرومائزڈ نہیں
ہیں وہ گرفتار ہو جاتے ہیں اور جنہیں کمپنی کا ٹاؤٹ سمجھا جاتا ہے وہ اڈیالہ کو باجی کا سسرال سمجھ کر خراماں خراماں پہنچ جاتے ہیں کوئ پولیس کوئ ایف آئے اے کوئ نامعلوم انہیں نہیں روکتا تو تمہیں لگتا ہے کہ یوتھیے مان جائیں گے۔ خچر کو گھوڑا کہیں گے۔
🤦🏼♀️
مراد سعید لگڑ بھگوں کی بساط لپیٹنے کا اعلان کرتا ہے۔ مردہ پی ٹی آئی آئ میں بجلیاں بھر جاتی ہیں۔ اچانک ایک بیہودہ سا مائن این منرل بل سامنے آتا ہے اور انصافی چھترو چھتری ہو جاتے ہیں۔
بجلی کا بٹن آف ہو جاتا ہے پوری کے پی قیادت مشکوک ہو
جاتی ہے آج علیمہ خان کا جیل سے باہر دھرنا اس میں شرکت کیلئے پورے پاکستان کے ایم پی ایز کو عوامی وارننگز دھرنے میں شرکت کیلئے دعوت نامے سب پس پشت چلے جاتے ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ کی چڈی پہن کر بیرون ملک پاکستانیوں کی ملاقات اور اسکے بعد ان پر ہوتی بیشنگ سب رک جاتی ہے ایک کے بعد ایک
ایکسپوز ہوتا مہرہ بچا لیا جاتا ہے۔
امریکی ایوان میں پیش ہونے والے بل کی تیاری اسکی حمایت اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیرون ملک احتجاجوں کی تیاری پس منظر میں کہیں دب گئے ہیں بلکہ اوورسیز پاکستانی بھی آپس میں چھترو چھتری ہیں۔
بہت دیر ہو گئ آنکھیں بھینگی کیے ہوئے اب آنکھیں دکھنے لگی ہیں کچھ
کمپنی نے خان کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کیلئے اب کی بار اوورسیز پاکستانیوں میں سے اپنے اثاثوں کو استعمال کرنے کی کوشش کی منہ کی کھائ سارے اثاثے ننگے ہوئے ذلت کا اشتہار بنے۔
جیسے ہی کمیونٹی کو دوبارہ متحرک کرنے متحد رکھنے کیلئے بقیہ سرگرم پی ٹی آئی اوورسیز متحرک ہوئے بیرسٹر گوبر نے
سب کو ڈی نوٹیفائ کر کے سارا تنظیمی ڈھانچہ ہی مفلوج کر دیا۔ اب امریکی کانگریس میں پابندیوں کا بل پیش ہونے تک نئے نوٹیفکیشن پر کڑک مرغی تک بیٹھا رہے گا یا پھر باقی مانندہ کمپنی اثاثوں پر مشتمل مکمل کمپرومائزڈ تنظیمی ڈھانچہ قائم کیا جائے گا۔
بل تو پیش ہو گا لیکن اب یا تو اسکی
کھسریانہ ٹائپ حمایت ہو گی یا پھر بیرونی قیادت منتشر ہونے کے باعث ہر سرکردہ شخص ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائے گا اور وہ دباؤ ختم ہو جائے گا جو کمپنی کو لوز موشن لگائے ہوئے ہے۔
بقول شاعر
دشمنوں سے کیا شکوہ کیا گلہ رقیبوں سے
یہ سانپ آستینوں میں ہم نے خود ہی پالے ہیں