تازہ ترین سرگوشیوں کے مطابق ارشد شریف کا قتل نواز شریف زرداری اور رانا ثناءاللہ کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ جس کی ذمہ داری کامران ٹیسوری کو دی گئ تھی جو کینیا میں ایم کیو ایم کے مفرور قاتلوں کا لمبا چوڑا نیٹ ورک رکھتا ہے۔ فارم ہاؤس ایم کیو ایم کے لوگوں کی ملکیت ہے #ArshadSharif
جہاں ارشد شریف کو لے جایا گیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر نزدیک سے گولیاں ماری گئ۔ کینیا پولیس کے لوگ صرف کور کے لیے ہائیر کیے گئے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر کا عہدہ اس وقت دیا گیا تھا جب اس نے یہ ٹاسک پورا کرنے کی یقین دہانی کرائ تھی۔ رقم کی ادائیگی لندن سے ہوئ اور دو دن پہلے
ایم کیو ایم کے لوکل باڈیز الیکشن سے متعلق تمام مطالبات مانے جا چکے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کی طبیعت بگڑنے اور زرداری کے پالتو اقرار الحسن کو دو گولیاں ملنے کو آپ ان سرگوشیوں سے کنکٹ کریں تو کہانی سمجھ جائیں گے۔
پچھلے ایک ہفتے میں جنوبی پنجاب کے کئ رشتہ داروں سے بات ہوئ سب کی طرف سوئ گیس کے میٹر چوری ہو رہے ہیں۔ کوئ نشئی لوہے وغیرہ کی لالچ میں ایک آدھ میٹر توڑ کر لے جائے سمجھ آتا ہے لیکن یہ ہو کیا رہا ہے؟ پراپر کنکشن بمعہ میٹر کو اوزاروں سے
@sngpl
@SdqJaan
کھولا جاتا ہے اسکے بعد صارف کی ذہنی و مالی ذلالت کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔
سب سے پہلے ہیلپ لائن پر چوری کی اطلاع دیں اسکے بعد متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر کٹوانے کیلئے سفارش ڈھونڈیں ایف آئ کٹ گئ سوئ گیس آفس جائیں اور محمکہ آپکو جرمانے و میٹر سیکیورٹی کے نام پر پندرہ سے بیس ہزار
بھتے کی پرچی تھما دے گا۔ ڈاک خانے میں ادا کیجئے اور کسی تگڑے بندے سے کہلوا کر میٹر لگوائیے۔
چوروں کی حکومت میں چوریاں بڑھنا کوئ خاص بات تو نہیں ہے لیکن بیسکلی اس سارے پراسس میں دو سکینڈلز ہیں۔
چور حکومت پنجاب نے اپنے فارم 47 والے سارے چوروں کو ضلعی انتظامیہ کا افسر لگایا
سامراج لوکل ہو یا انٹرنیشنل اسکی قبضہ کرنے کی سٹریٹیجی ایک سی ہوتی ہے۔
یہ آپ کو لگتا ہے کہ پاکستانی میزائل پروگرام کے راستے میں رکاوٹ آج کھڑی کی گئ ہے جبکہ یہ پابندی تو نو اپریل 2022 کی رات لگ چکی تھی۔
جس رات باجوے نے عمران حکومت کے خاتمے کا جشن منایا تھا سامراج نے اس
دن پاکستان کی فتح کا جام پیا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ میں بیٹھے ڈفرز سمجھے کہ ملک بندوق سے فتح کیے جاتے ہیں اسلیے ایٹم بم میزائل اور سات لاکھ روبوٹس ہوتے ہوئے ان پر کوئ قبضہ نہیں کر سکتا۔ جس طرح ڈنڈے کے زور پر دس بیس ادارے چلائے جا سکتے ہیں ملک بھی اسی طرح چلائے جا سکتے ہیں دنیا
انکے ابا جی کا ویہڑا ہے جسمیں ایٹم بم نامی شرلی دودھ شہد کی نہریں قوم کے لیے بہاتی رہے گی ڈالرز کسی نا کسی بہانے وصول ہوتے رہیں گے۔ ڈفرز کی پچھتر سالہ سوچ قائم رہی کرائے کے قاتل نا بن سکے تو زمین محکمے ملکی تنصیبات انفراسٹرکچر بیچ دیں گے کہ کونسا ہمارے باپ کا ہے۔ کبوتر کے ہاتھ
اسرائیل فلسطین ایران معاملے پر عمومی اور آخری زمانوں پر خصوصی طور پر ہم کس قدر گمراہ ہیں پچھلے دنوں دجالی نمائندے کو دیے گئے میرے انٹرویو اور میرے جوابات پر دجال کے چیلے کے مسلم امہ کے بارے میں خیالات پڑھیں حالانکہ
میں نے اپنے مکمل علم اور دیانتداری سے نوجوان نسل کی سوچ کو اجاگر کیا تھا۔
پڑھیے۔۔
سوال:_ اسرائیل کا قیام کس لیے عمل میں لایا گیا۔۔؟
جواب:_ یہودیوں کو الگ وطن دینا بہانہ تھا درحقیقت اسرائیل کا قیام اسلیے عمل میں لایا گیا کہ وہ بیت المقدس کی جگہ ہیکل سلیمانی
تعمیر کر سکیں تاکہ ان کا مسیحا دجال ظاہر ہو سکے۔
سوال:_ کیا دجال کے آنے کا وقت تمہیں معلوم ہے؟
جواب:_ درست وقت معلوم نہیں لیکن اسکے آنے سے قبل کی نشانیاں ہمیں احادیث میں بتا دی گئی ہیں۔
سوال:_ دجال کا آنا تو آخری وقتوں میں ہو گا گویا ہم آخری زمانوں میں داخل ہو
اس وڈیو میں کچھ خاص نہیں ہے۔ ترقی کی معراج پر پہنچے ملک کا ایک باوردی اہلکار ایک عورت کا گلا دبا رہا ہے۔
مغرب کی اس سے زیادہ پرتشدد وڈیوز موجود ہیں جہاں عورتوں مردوں کے سر دیواروں میں ٹکرا ٹکرا کر انہیں مار دیا گیا۔
جانتے ہیں اس عورت کا قصور کیا تھا۔۔؟
اس عورت نے کرونا کے دوران ماسک نہیں پہنا تھا۔
یہ باوردی اہلکار صرف ریاستی احکامات کو مانتے ہوئے مغرب کے تمام انسانی حقوق کے پاٹھ اعلیٰ تہذیب دنیا کی بہترین تعلیم اور سو کالڈ اخلاقیات بھول گیا۔
اب ذرا کرونا کے دوران پاکستان کی صورتحال کو ذہن میں لائیے تمام تر دباؤ
کے باوجود خان مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرتا ایسے مظاہرے پاکستان میں دیکھنے کو نہیں ملے لوگ بھوکے نہیں مرے روزگار نہیں رکا۔
اب ذرا تصور کیجئے کہ پاکستانی حکومت @WHO کی اگلی کانفرنس جو مئ جون میں ہو رہی ہے شرکت کرتا ہے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی Pandemic treaty دستخط کر دیتا
🧵
عادل راجا کے بقول فوج ہر دو چار سال بعد اپنی دہشت بٹھانے کے لیے بہاولنگر جیسا واقعہ کرتی ہے۔
ممکن ہے پولیس کی جانب سے کوئ کام کرنے سے انکار ہوا ہو لہذا انہیں ٹریلر دکھایا گیا ہو
ممکن ہے انصافیوں کو ڈرانا مقصود ہو
ممکن ہے کہ پی ٹی آئ کی کمپرومائزڈ لیڈر شپ سے لانگ مارچ کا
مطالبہ بھلانے کیلئے یہ واقعہ سٹیج کیا گیا ہو۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ اللہ لٹھ نہیں مارتا مت مار دیتا ہے۔
انصافی دو دن بعد پھر لانگ مارچ کا مطالبہ کرتے نظر آئیں گے پر کمپنی نے اس ڈرامے سے نو مئ کا وڑا ہوا بیانیہ مزید واڑ دیا ہے۔
ہو گا کیا۔۔۔؟
یہ واقعہ فوج عدالتیں حکومت اور پولیس
تینوں کے لیے گلے کا چھچھوندر بنے گا اور انہیں بھاگنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
امیج بلڈنگ کے لیے بیس قیدی چھوڑنے کا جو گھٹیا حربہ استعمال ہوا ٹی وی اینکرز نے نیچے اوپر کا زور لگا کر عاصم منیر کو جو فرشتہ بنایا واقعے کے بعد عاصم منیر سے بہاولنگر کے جوان تک سب شیطان ثابت ہو گئے۔
جو زیرو
پچھلے سال ایک دوست کے ساتھ آن لائن فراڈ ہو گیا خود ریٹائرڈ کمپنی افسر بیٹا حاضر سروس ہے انکے بقول ایف آئ اے اور بنک کے عملے نے ان سے نفرت آمیز سلوک کیا۔ دس لاکھ آج تک نہیں ملے انہیں شکوہ ہے کہ سویلین ملازمین انکے عہدے کی وجہ سے انکا کام نہیں کرتے حالانکہ وہ کمپنی پالیسی پر کھل
تنقید کرتے ہیں لیکن عہدہ گالی بنا ہوا ہے پچھلے ایک سال سے آج تک جو حالات چل رہے ہیں جیسے واقعات ہو رہے ہیں ایسا لگتا ہے بہت جلد لوگ کمپنی کے جوان دیکھ کر تھوکنا شروع کر دیں گے۔
میری اس تحریر سے گو کہ کسی کو کوئ فرق نہیں پڑے گا لیکن پھر بھی عوام کی آگاہی کے لیے بتا دوں کہ
ایسا ہی امیج عراقی فوج کا بنا ہوا تھا پھر جب عراق پر امریکہ نے حملہ کیا تو راتوں رات عراق کی آٹھ دس لاکھ فوج غائب ہو گئ۔
کیونکہ فوج سپہ سالار کی بیک پر نہیں بلکہ عوام کے بیک پر کھڑے ہونے سے مضبوط ہوتی ہے عوامی پشت پناہی سے لڑتی ہے۔
وانا وزیرستان اور بلوچستان کے لوگ اگر