تازہ ترین سرگوشیوں کے مطابق ارشد شریف کا قتل نواز شریف زرداری اور رانا ثناءاللہ کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ جس کی ذمہ داری کامران ٹیسوری کو دی گئ تھی جو کینیا میں ایم کیو ایم کے مفرور قاتلوں کا لمبا چوڑا نیٹ ورک رکھتا ہے۔ فارم ہاؤس ایم کیو ایم کے لوگوں کی ملکیت ہے #ArshadSharif
جہاں ارشد شریف کو لے جایا گیا اور تشدد کا نشانہ بنا کر نزدیک سے گولیاں ماری گئ۔ کینیا پولیس کے لوگ صرف کور کے لیے ہائیر کیے گئے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر کا عہدہ اس وقت دیا گیا تھا جب اس نے یہ ٹاسک پورا کرنے کی یقین دہانی کرائ تھی۔ رقم کی ادائیگی لندن سے ہوئ اور دو دن پہلے
ایم کیو ایم کے لوکل باڈیز الیکشن سے متعلق تمام مطالبات مانے جا چکے ہیں۔
رانا ثناءاللہ کی طبیعت بگڑنے اور زرداری کے پالتو اقرار الحسن کو دو گولیاں ملنے کو آپ ان سرگوشیوں سے کنکٹ کریں تو کہانی سمجھ جائیں گے۔
کیا عاصم منیر کے ادارے میں اس صحافی جتنی جرآت ہے جو ادارے کی پچھتر سالہ سیاہ تاریخ کو اسی طرح بیان کرے جس طرح یہ نوجوان کر رہا ہے۔۔
صرف ایک کلپ کا ترجمہ لکھتی ہوں
اسکے پروگرامز دیکھنا مت بھولیے گا۔۔
امریکہ پر پہلے دن سے ہی قبضہ ہو چکا تھا اور
@realstewpeters
یہ قبضہ بینکرز نے کیا تھا۔
ہم نے اپنے نوجوانوں کو ان بینکوں کے کہنے پر جنگوں میں دھکیلا ہزاروں مروا ڈالے
ہم نے ان بینکرز کے کہنے پر حیاتیاتی ہتھیاروں کو امریکی عوام پر آزمایا
ہم نے ان بینکرز کے حکم پر اپنے بارڈر کھول دیے
ہم نے اپنی ثقافت اپنی معاشرت اپنے اقدار حتی کہ
اپنے بچوں کو یہ بتانے کا حق بھی کھو دیا کہ دو صنفیں مرد اور عورت ہوتے ہیں۔
ان شقی القلب ذہنی مریضوں کے حکم پر ابارشن کو قانونی تحفظ دے کر اس ملک کے لاکھوں نو مولود بچے مردہ خانوں میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے ان کے جسم ادھیڑ دیے گئے ان کے سروں کو ہتھوڑوں سے کوٹا گیا صرف اس
آپ سب سے درخواست کی تھی کہ ایلن مسک کی پروفائل وزٹ کرتے رہا کریں۔
چلیں میں ہی لکھتی ہوں کیونکہ کہیں تذکرہ نہیں دیکھا کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کو کرش کرنے بلکہ یوں کہیے کہ عالمی مالیاتی یہودی تسلط سے چھٹکارا حاصل کرنے کی درخواست ٹرمپ کو کی گئ ہے کیونکہ ٹرمپ
کا سب سے بڑا وعدہ امریکی ڈیپ سٹیٹ کو کرش کرنا ہے۔
اور یہ ڈیپ سٹیٹ/اسٹیبلشمنٹ یہودی مالیاتی نظام ہی کا دوسرا نام ہے۔
امریکی اسٹیبلشمنٹ یہودیوں کے مالی مفاد کی اسی طرح حفاظت کرتی ہے جیسے کمپنی زرداری و نواز شریف کی۔۔
قصہ مختصر
ٹیکساس سے سابقہ امریکی کانگریس مین Raun Paul ایک ٹی وی
شو کرتے ہیں جسکا نام Liberty Report ہے۔ گزشتہ روز شو کے دوران انکی جانب سے امریکی فیڈرل ریزرو بنک کے چیئرمین کے حوالے سے بیان آیا کہ ایک میٹنگ کے دوران فیڈرل ریزرو بنک کے صدر سے سوال پوچھا گیا کہ اگر آپکو ٹرمپ عہدے سے ہٹنے کیلئے کہے تو آپ اسکی بات مانیں گے۔۔؟
جواب میں چئیرمین
شریفوں زرداریوں اور طاعون کی بیماریوں کی امریکہ سے عرب تک کی بھاگ دوڑ کی وجوہات میں سے چند وجوہات نیچے لنک ہوئے تھریڈ میں موجود ہیں۔
آج کے دور میں پالیسی پاپولیرٹی اور بیانیہ اسکا چلتا ہے جس کے پاس سوشل میڈیا کی طاقت ہو حقیقت سے قریب تر ویژن ہو اور ماضی یا حال میں اپنے ویژن
اپنی پالیسی کے مطابق کیے گئے حقیقی اقدامات کی فہرست۔۔
بدقسمتی سے ہماری ستر سال پرانی سیاسی قیادتوں کے پاس ان تمام چیزوں میں سے ایک بھی موجود نہیں ہے۔
لیاقت علی خان سے شروع ہوئے امریکی سجدے کی عادت اتنی پختہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بھی یہی سمجھ بیٹھی کہ امریکہ میں صرف صدر تبدیل ہوتے
ہیں پالیسی ڈیپ سٹیٹ کی ہی جاری رہتی ہے لیکن ٹرمپ اور عمران خان دونوں ہی آوٹ آف سلیبس آ گئے۔
ٹرمپ کا منشور "امریکہ سب سے پہلے" امریکی قوم کو اتنا بھایا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کو کروڑوں تارکین وطن زبردستی ملک میں داخل کرانے پڑے تاکہ امریکی اقتدار پر قبضہ برقرار رکھا جا سکے اور
ٹوئٹر پر 99 فیصد انصافی جذبات لکھتے ہیں تجزیہ نہیں لکھتے کیونکہ وہ اپنی سوچ سامنے نظر آنے والی چیزوں سے مستعار لیتے ہیں۔۔۔۔
ڈیجیٹل جذبات لکھنا بہت آسان ہیں انکو کسی شکل میں ڈھالنا اس سے بھی زیادہ آسان۔۔۔۔
مثال دیتی ہوں۔۔۔
کل بیرسٹر گوہر سے
👇
ملاقات ہونے تک علی امین کے پی ہاؤس میں تھا۔
لیکن خبر آ چکی تھی کہ پشاور جا چکا ہے گو کہ تردید بھی آتی رہی کہ خبر غلط جاری ہوئ ہے۔
اب پوائنٹس نوٹ کیجئے۔۔۔۔
کن لوگوں نے خبر دی کس نے کیش کیا کن کی جانب سے بیہودہ یوٹیوب ٹکرز چلائے گئے تمام انفارمیشن ڈیجیٹل فورم پر موجود ہے۔۔۔۔
👇
آج خبر جاری ہوئ کہ علی امین نے خان کی پشت میں چھرا گھونپا ہے اسکے ساتھ ہی اپنے پرایوں نئے پرانے بھگوانوں سمیت تمام انصافیوں کا رخ علی امین کی جانب ہو چکا ہے۔۔۔۔۔
سطحی سوچ اور ڈیجیٹل فریب کے ساتھ تو آپ سب یہ اخذ کر سکتے ہیں لیکن اگر تجزیے یا کریٹیکل تھنکنگ اپنائ جائے تو یہ چیز
کشمیر۔۔۔۔۔
آزاد و مقبوضہ ملا کر یو این کے زیر انتظام چلانا
گلگت بلتستان۔۔۔
نصف چین نصف انڈیا
👇
خبر کا سورس۔۔۔۔۔۔
2008 سے 2024 تک انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ/صیہونی پے رول پر موجود دانشور+سیاستدان+معاشی ماہرین+ سٹریٹیجک انالسٹس کے انٹرویوز تجزیے تبصرے دعوے۔۔
لیکن
ان شاءاللہ یہ سب منہ کی کھائیں گے اور اس کھیل کے سب کرداروں کی لاشیں ہم چوک چوراہوں پر لٹکتے دیکھیں گے۔ کیونکہ یہ بھی
تاریخ بتاتی ہے کہ اس ملک کی اکائ کو نقصان پہنچانے والا جج تھا جرنیل تھا یا سیاستدان سب اپنوں یا غیروں کے ہاتھ کتے کی موت مارے گئے انکی لاشوں کے چیتھڑے اڑے یا کھوپڑیوں میں روشندان بنے گردن دو فٹ لمبی ہوئ یا کچلے گئے سب کو عبرتناک موت نصیب ہوئ۔
اب بھی ایسا ہی ہو گا کیونکہ ملک
ہر منافق بیغرت بکاؤ مال چاہے وہ میڈیا میں ہے یا سوشل میڈیا پر یہ بکواس کرتا پایا جاتا ہے کہ آزادی کس سے لینی ہے۔
آزادی ہمیں اس کاروباری عفریت سے لینی ہے جسکی سو برانچیں خیراتی اداروں کے طور پر چلتی ہیں۔ یہ الزام نہیں حقیقت ہے تصویریں لنک
کر رہی ہوں۔
یہ خیراتی ادارے (عسکری+فوجی) کے نام سے شروع ہوتے ہیں۔
انہیں نا صرف ٹیکس معاف کیا جاتا ہے بلکہ انکی کمائ کا کوئ حساب بھی نہیں لیا جاتا۔
ایک ایسا ملک جہاں ہاتھ ریڑھی پر روزانہ پانچ سو کی سبزی بیچنے والے پر ستر ٹیکس عائد ہیں وہاں سب سے مہنگی تعلیم سب سے مہنگے علاج
سب سے مہنگی پراپرٹی کپڑے جوتے گھی دودھ بیچنے والوں کیلئے ٹیکس معاف ہے۔ ہمیں اس استحصالی نظام سے آزادی چاہیے ہمیں ان تمام عہدوں سے آزادی چاہیے جو جب چاہیں جیسے چاہیں قانون آئین اخلاق اقدار کو لمحوں میں بدل کر رکھ دیتے ہیں۔ لمحوں میں ہماری شخصی آئینی قانونی آزادی