بعض لوگ شاید دنیا سے اتنے دکھی جاتے ہیں کہ وہ وصیت میں ایسے الفاظ لکھوا جاتے ہیں۔
ایک قبر دیکھی جس پر لکھا تھا "دکھ دینے والے حضرات قبر پر تشریف نہ لائیں۔۔۔.
انسانی دل بہت حساس ہوتا ہے لوگوں کی قدر ان کی زندگی میں کریں۔۔انھیں اہمیت دیں اپنی زبان سے عمل سے کبھی کسی
Details 👇
کا دل نہ توڑیں۔۔کسی کو تکلیف نہ دیں۔۔
دوسروں کے لیے احساس محبت پیدا کریں۔۔
مسکرائیں اور نفرت کے اس جہاں میں محبتوں کو فروغ دیں۔۔۔۔ لیکن افسوس ہےکہ ہم لوگ مردہ پرست ہیں۔۔۔۔
جیتے جی کسی کی قدر نہیں کرتے اس کے آنسوؤں کی پرواہ نہیں کرتے اور مرنے کے بعد اسکے لئے روتے ہیں آنسو
👇
بہاتے ہیں، اسکے جنازے کو کندھا دینا افضل سمجھتے ہیں۔ میرے نزدیک سب سے افضل کام کسی جیتے جاگتے انسان کے آنسو پونچھنا ہے۔ اسکی قدر کرنا ہے۔ اسکے ٹوٹے ہوئے وجود کو سہارا دیکر سمیٹنا ہے۔
جب آپ کسی ادھورے شخص کو سمیٹنے کا کام کرتے ہیں، اسے بکھرنے سے سے بچاتے ہیں، اسے اپنے ہی اندر
👇
سلطان محمود غزنوی رحمتہ اللہ علیہ کے درباریوں نے انہیں یہ شکایت لگائی، کہ بادشاہ سلامت ایاز کی ایک الماری ہے یہ اس الماری کو تالا لگا کر رکھتا ہے وہ روزانہ اس الماری کو کھول کردیکھتا ہے اور کسی دوسرے بندے کو دیکھنے نہیں دیتا ہمارا خیال ہے کہ اس نے آپ کے خزانے کے قیمتی ہیرے
👇
اورموتی اس کے اندر چھپا کر رکھے ہوئے ہیں آپ ذرا اس کی تلاشی لیجیے۔
جب بادشاہ کو یہ شکایت لگائی گئی تو بادشاہ سلامت نے اسی وقت ایاز کو بلوایا اور کہا ایاز کیا تمہاری الماری ہے اس نے کہا جی ہے پوچھا کیا اسے تالا لگا کررکھتے ہو اس نے کہا جی ہاں پوچھا کسی اور کو دیکھنے دیتے ہو 👇
عرض کیا جی نہیں پھر پوچھا کیا تم خود اسے روزانہ دیکھتے ہو عرض کیا جی ہاں پھر بادشاہ نے فرمایا کہ چابی لاؤ ایاز نے چابی دے دی بادشاہ نے کسی بندے کو بھیجا کہ جاؤ اس الماری میں جو کچھ موجود ہے وہ لا کر یہاں سب کے سامنے پیش کر دو
وہ حاسدین بڑے خوش ہوئے کہ دیکھو اب 👇
کائنات کی سب سے یقینی چیز موت ہے،جو شخص بھی دنیا میں آیا ہے وہ جانے کے لئے ہی آیا ہے ، ہمیشہ ہمیش کی زندگی اس فانی دنیا میں کسی کو نہیں دی گئی ، ہر شخص کا وقت مقرر اور اجل متعین ہے ، جب وقت آجاتا ہے تو انسان چاہے یا نہ چاہے اسے دنیا سےرخصت ہونا پڑتا ہے،۔۔۔
Details 👇
جو لوگ کہتے ہیں نا کسی کے مر جانے سے کچھ نہیں ہوتا ، کچھ دن رویا جاتا ہے ، پھر سب نارمل ہو جاتا ہے،،، ایسا نہیں ہے؟
یہ حقیقت نہیں ہے جسکا اپنا بچھڑا ہو یہ کرب بس وہ ہی جانتا ہے
تکلیف کیا ہوتی ہے رات کے آخری پہر بھی تکیہ بھیگ جاتا ہے،،، رات میں نیند کی جگہ آنسو لے لیتے ہیں
👇
،،، آنکھیں بات بات پر برستی ہیں،،، بس ان کا احساس ہی ہے، جو ہمیں ہر وقت محسوس ہوتا ہے،،،، ان کے ساتھ گزرے ہوئے لمحے، ایسے یاد رہتے ہیں۔ جیسے ابھی بھی ہمارے پاس ہیـں،،،
اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ صبر نہیں ہوتا۔۔۔ صبر کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔۔ وقت ہی یہ زخم بھرتا ہے
👇
باپ کی جدائی ایک عظیم سانحے سے کم نہیں😭😭
خیالات اور الفاظ جتنے بھی حسین با معنی اور احترام سے بھرے ہوئے ہوں والد محترم کی جدائی کا غم بیان نہیں کر سکتے۔ اور درد دل کی وضاحت نا ممکن ہو جاتی ہے ۔ دل میں ایک غبار اٹھتا ہے اگرچہ زندگی بہت کچھ پا کر کھونے کا نام ہے
Details 👇
مگر کبھی کبھی جذبات والد کی جدائی پر آنکھوں کو پانی پانی کر دیتے ہیں۔۔
موت ایک اٹل حقیقت ہے ، اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ جب والد محترم کی جدائی کی گھڑی آئی میرے پاؤں تلے زمین نکل گئی۔۔
میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا میری بے بسی اس لمحے عروج پر تھی
👇
میں نے والد محترم کا چہرہ دیکھا اتنا اطمینان سکون اتنی معصومیت ان کے چہرے پر تھی جیسے کوئی بچہ سکون کی نیند سو رہا ہو۔۔
یتیمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کے دکھ😢
سنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چبھتے😢
باپ اللہ کی ایک عظیم ترین نعمت ہے خوش نصیب اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ
👇