قطر کو آج سے بارہ سال پہلے یعنی دو ہزار دس میں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ ان بارہ سالوں میں جدید مراعات پر مشتمل نئے اسٹیڈیمز، ہوٹل، شاپنگ مالز، فین زون اور رہائش گاہوں کی تعمیر و تیاری کی مد میں قطر اب تک تقریبا تین سو بلین ڈالرز خرچ کر چکا ہے۔
👇
کہا جا رہا ہے کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین ورلڈ کپ ہے اور اس کی لاگت ماضی کے تمام ورلڈ کپز کی کُل لاگت سے بھی زیادہ ہے
ان دنوں میں دوحہ کا ائیرپورٹ دنیا کا مصروف ترین ائیرپورٹ ہو گا جہاں ہر روز نو سو سے زائد مسافر طیارے اتریں گے اور ایک اعداد و شمار کے مطابق
👇
قریبا بارہ لاکھ لوگ قطر کو وزٹ کریں گے
قطر نے ہر طرح کی ممکن جدت کو بروئے کار لاتے ہوئے آنے والوں کے لیے مقامی ثقافت و روایت کے مطابق آرٹ گیلری، میوزیم، فن زون، قومی اور بین الاقوامی کھانوں کے سٹال، موسیقی، اطفال و عوائل پروگرام غرض ہر ہر طرح کی تفریح ترتیب دے رکھی ہے
👇
اتنی مہنگی اور اتنی شاندار تیاری کے باوجود قطر کی میزبانی کو محض اس لیے عالمی اور سوشل میڈیا پر ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے آنے والے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ
“براہ مہربانی ہماری ثقافت و روایات کا احترام کریں۔ ہمارے یہاں کھلے عام شراب، ہم جنس پرستی کے جھنڈے و نعرے،
👇
عُریاں لباس، اور بند کمروں کی کارروائ سڑکوں پر کرنے پر پابندی ہے۔”
اس چھوٹی سی عرضی کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی برپا ہے، ایسے لگتا ہے جیسے قطر نے ان کی دم پر نہیں “گچی” پر پاؤں رکھ دیا ہے
نام نہاد مغربی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز
👇
باؤلے کتے کی طرح صبح شام بس ایک ہی رٹ لگا رہی ہیں کہ
“قطر کا بائیکاٹ کرو”
آپ کو ایسے ڈرامے پر کوئ حیرت ہو تو ہو تاریخ کے کسی طالب علم کو نہیں ہوگی۔ کیونکہ ان سفید چمڑی میں چھپی مہذب کالی بھیڑوں نے پچھلے کئ سو سالوں میں یہی تو کیا ہے
تمہارا کُتا ۔۔کتا، ہمارا کتا ٹومی
👇
اسی بحث کو موضوع بناتے ہوئے کچھ ماہ پہلے ایک انگلش اینکر نے جب قطر ورلڈ کپ کے سیکورٹی چئیرمین عبدالعزیز عبداللہ الانصاری سے اس متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ
“ہم اپنے ملک میں ہر کسی کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن آنے والوں کو ہماری روایات کا احترام کرنا ہوگا، محض اٹھائیس دن
👇
کے لیے ہم اپنا مذہب نہیں بدل سکتے”
پچھلے کچھ ماہ سے زور پکڑتی یہ تنقید و تضحیک اب اپنی انتہاء کو پہنچ چکی ہے اور اس کی شدت کا اندازہ آپ اس بات سے لگائیے کہ ورلڈ کپ سے محض ایک دن قبل فیفا چئیرمین جیانی انفین ٹینو کو قریبا ڈیڑھ گھنٹے کی پریس کانفرنس کرنی پڑی جس کا لب لباب کچھ
👇
یوں بنتا ہے کہ
“ہم کچھ نہیں کر سکتے جس کو آنا ہے آئے نہیں آنا تو بھاڑ میں جائے کھسماں نوں کھائے”
اگر اس بائیکاٹ کی تحریک کے پیش نظر سیکیورٹی اور امن عامہ کا بہانہ بنا کر یہ ورلڈ کپ کینسل کر دیا جاتا تو قطر کی بارہ سالہ محنت اور بلینز آف ڈالر ڈوب جاتے
مگر اتنا بڑا خطرہ مول
👇
لیتے ہوئے یہ چھوٹا سا ملک اپنی روایات کے لیے جس طرح پوری دنیا کے بدتہذیب، بے راہرہ اور بدمعاش ٹولے کے سامنے پوری جرأت سے کھڑا ہوا ہے یقینا ہر ہر طرح سے لائق تحسین اور قابل داد ہے۔
Copied #FIFAWorldCup #QatarWorldCup2022
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
یہ دونوں اور انکے بچے امریکی نیشنل ہیں۔
بھائی طارق باجوہ اور بھابھی اسما باجوہ بچوں سمیت برطانوی نیشنل ہیں
مزید کردار
پھر سابقہ ڈی جی نیب فنانشل کرائمز طلعت گھمن ھیں
انکے دو بھائ شوکت اور شجاعت باجوہ صاحب کے بہنوئ ھیں
ان گھمن بھائیوں میں تین بھائی ریٹائیرڈفوجی افسر ہیں
👇
قمر جاوید باجوہ ان کا فرسٹ کزن ہے
ان میں کرنل (ر)نعیم گھمن ہیں جو باجوہ کے بیچ میٹ اور کلاس فیلو تھے اب فرنٹ مین ہیں
مزید آگے جائیں تو نعیم گھُمن کا بہنوئ صابر مٹھوُ یا حاجی سیٹھ صابر حمید
باجوہ کے بیٹے کی شادی مٹھُو کی بیٹی سے
علیم خان اورخواجہ سعد رفیق کا بِزنس پارٹنر ہے
👇
اگر ایک دین پر چلنے والی خاتون یہ کہے کہ میں نامحرم سے ان باکس میں بات نہیں کرتی---
تو اسے یہ طعنہ دے دیا جاتا ہے کہ اگر تم ایسا سوچتی ہو تو سوشل میڈیا یوز کیوں کرتی ہو؟
پہلی بات سوشل میڈیا کا اچھا یا برا استعمال ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے
دوسری بات 👇
دین پر عمل کرنے والی خاتون کو کیا سمجھ رکھا ہے آپ نے؟؟؟
کہ کیا وہ جنگلوں سے آئی ہوئی کوئی مخلوق ہے
اگر اللہ کے حکم پر عمل کرتی ہے تو بس اب جنگل میں جا کہ اپنی ایک دنیا بسا لے اس لڑکی کوئی حق نہیں کہ یہ دنیا میں گھومے یا لوگوں سے رابطے میں رہے
Seriously....????
اللہ کے حکم
👇
پر عمل کرنے والی زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرتی ہے مگر اللہ سبحان وتعالی کی بتائی ہوئی حدود کے اندر رہ کر
اسے اچھائی اور برائی کا فرق پتہ ہوتا ہے
ان ایپس کے اچھے اور برے استعمال کا پتہ ہوتا ہے
آپ حق نہیں رکھتے کہ اللہ کے حکم پر چلنے والی لڑکی کو بڑے آرام سے اُٹھ کر یہ
👇
بیوہ خاتون تھی معاونت کرنی چاہی کہنے لگی بالکل ضرورت نہیں ۔کہا بچوں کے لئے رکھ لو کہنے لگی میں ہوں نا۔ان کے لئے سب کچھ کروں گی۔ کچھ تھا اس جملے میں کہ کانپ گئی
"میں ہوں نا"
کا جملہ اس وقت معاشرے میں کثرت سے سنائی دینے لگا ہے ۔ایک سہیلی کو اس کی
👇
حساسیت کی طرف توجہ دلائی کہنے لگی یہ جملہ بھی ڈراموں کی دین ہے۔بیٹی کو ،بہن کو، بچوں کو پریشانی میں مبتلا دیکھ کر کہا جاتا ہے
میں ہوں نا
پرانے محلے کا پڑوسی بیگم کو کہہ کر گھر سے نکلا۔
تیار رہنا شاپنگ پر جائیں گے اور راشن بھی لیتے آئیں گے
چالیس منٹ بعد وہ چار کندھوں پر آۓ گا
👇
کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا۔
میرے لئے کیا مشکل ہے ایک اشارے سے سب کو اندر کروا دوں دھونس جماتا چچا کے گھر سے نکلا۔
واپس آیا ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ کے سبب انگلی سے اشارہ بھی نہ کر سکتا تھا۔
کاش یہ سب کہتے ہوئے ڈر جاتا
اس کا باپ آئی سی یو کے سامنے کھڑا بتاتے ہوئے رو پڑا۔
سورج فضا میں ایک مقررہ راستہ پر پچھلے پانچ ارب سال سے چھ سو میل فی سیکنڈ کی رفتار سے مسلسل بھاگا چلاجا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کا خاندان، نو سیارے، ستائیس چاند اور لاکھوں میٹرائٹ کا قافلہ اسی رفتار سے چلاجا رہا ہے۔کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ان میں سے کوئی تھک کر پیچھے رہ جائے
👇
یا غلطی سے ادھر اُدھر ہو جائے بلکہ سب اپنی اپنی راہ پر اپنے اپنے پروگرام کے مطابق نہایت تابعداری سے چلے جا رہے ہیں۔ اب بھی اگر کوئی کہے کہ’’ چلتے ہیں لیکن چلانے والا کوئی نہیں‘‘ ،’’ ڈیزائن ہے لیکن ڈیزائنر کوئی نہیں‘‘،’’ قانون ہے لیکن قانون کو نافذ کرنے والا کوئی نہیں‘‘
👇
’’ کنٹرول ہے لیکن کنٹرولرکوئی نہیں "اور بس یہ سب ایک حادثہ ہے‘‘،تو اسے آپ کیا کہیں گے؟چاند تین لاکھ ستر ہزار میل دورسے زمین پرموجود سمندروں کے اربوں کھربوں ٹن پانیوں کو ہر روز دو دفعہ مدوجزر سے ہلاتا رہتا ہے تاکہ ان میں بسنے والی مخلوق کے لئے ہوا سے مناسب مقدار میں آکسیجن کا
👇
سولہ اکتوبر 1934کو ماؤ زے تنگ اور ان کے ساتھیوں نے ایک تاریخی قدم اٹھایا۔ ایک ایسا کام ‘ جس سے دنیا کی انسانی تاریخ ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔ تقریباً ایک لاکھ افراد جس میں پینتس خواتین بھی شامل تھیں‘پیدل چلنا شروع کیا
جیانگ سی صوبہ سے شروع ہونے والا یہ قافلہ
👇
مکمل طور پر بے سرو سامانی کا شکار تھا
پھٹے پرانے کپڑے اور عرصہ دراز سے نہانے کی عیاشی سے محروم یہ لوگ دنیا کی نئی تاریخ رقم کر رہے تھے۔ سامان ان مرد و خواتین نے اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا تھا۔ قائدین کا بھی یہی حال تھا۔
کھانے کے لیے بھی کچھ خاص لوازمات نہیں تھے۔ جس دیہی علاقے سے
👇
گزر ہوتا،وہیں سے معمولی کھانے پینے کا سامان لیا جاتا۔ راستہ اتنا دشوار اور طویل تھا کہ اکثر جگہ پر کوئی آبادی نہیں تھی
نتیجہ میں تمام قافلہ مٹی سے آلودہ جو اور اس کا آٹا‘بغیر پانی کےمنہ میں پھانک لیتےتھےپینے کےلیے پانی بھی حد درجہ کم دستیاب تھا اس کے علاوہ چینگ کائی شک
👇
احمد نورانی کی سٹوری ہوش اڑانے والی ہے۔نورانی کےمطابق جنرل باجوہ جب لیفٹینٹ جنرل تھےتو اُنکی اہلیہ ٹیکس پیئر تک نہیں تھیں مگرباجوہ کے آرمی چیف بنتے ہی انکی اہلیہ گلبرگ گرین لاہور،اسلام آباد ،کراچی اورDHA میں کئی پلاٹس،لاہور DHA فیز 4اور فیز 6 میں2 کمرشل پلازوں کی مالک بنی۔
👇
باجوہ کی فیملی نے 2018 میں تیل کا کاروبار بھی شروع کیا۔اسکےعلاوہ لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی 23 اکتوبر 2018 کوجنرل باجوہ کی بہو بننےسےپہلے ہی اچانک ارب پتی بنی اور 2 نومبر 2018 کو یہی خاتون ماہ نورصابر،باجوہ کی بہو بنی۔23 اکتوبر 2018 کو ہی مانور کو DHA گجرانوالہ میں 8
👇
پلاٹس الاٹ کئے گئے۔
جنرل باجوہ نے مانور کے والد اوراپنے بیٹے کے سسر، صابر میٹھو کے ساتھ ایک مشترکہ کاروبار بھی شروع کیا۔
اس دوران صابر میٹھو نے پاکستان سے پیسے بیرون ملک ٹرانسفر کیے اور جائیدادیں بھی خریدیں
احمد نورانی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت اندرون اور بیرون ملک باجوہ کے
👇