#باجوہ_ہمارا_فخر
اغلے سال مطالعہ پاکستان میں ایک نئی کہانی شامل کی جائے گی ۔
اللہ کا ایک نیک اور پرہیزگار شخص تھا ۔ رات کے وضو سے فجر کی نماز پڑھتا ۔ فرض نماز تو کیا کبھی تہجد نہ چھوڑی ۔ کبھی انڈیا کا گانا نہ سنا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پہ اپنے فضل کی یوں بارش کی کہ چھے سالوں میں
ہی اس کے دن پھیر دیے۔ اس کی تہجد گزار پاکیزہ بیوی کے پاس 2016 تک پھوٹی کوڑی بھی نہیں تھی لیکن چھے سالوں میں نہ صرف ارب پتی بن گئی بلکہ بین الاقوامی سطح پر کوفار کا مقابلہ کرتے ہوئے کاروبار بھی شروع کر دیا ، بیرونِ ملک متعدد جائیدادیں خریدیں، اور سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنا
شروع کیا، دونوں اسلام آباد اور کراچی میں بڑے بڑے فارم ہاوسز، لاہور میں کمرشل پلاٹوں، کمرشل پلازوں اور ایک بہت بڑے رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی مالکہ بھی بن گئیں ۔
سیدہ کی قسمت اور ان پہ فضل الہی ملاحظہ کریں کہ اس سال انھوں نے ایک جائیداد 43 کروڑ روپوں میں بیچی۔ پھر انھوں نے اس
کے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر لیے اور مارکیٹ سے ڈالر کی شارٹیج میں اپنا حصہ شامل کر قافر کرنسی کو زبردست جھٹکا دیا ۔ 6 لاکھ 56 ہزار امریکی ڈالرز کا ذخیرہ بنا کر انھوں نے اس شارٹیج میں اپنی رقم پاکستانی روپوں میں 43 کروڑ سے بیٹھے بٹھائے 66 کروڑ کر لی ۔ اللہ کا ایک اور ولی لندن سے
ایئرفورس کے طیارے میں سیدہ کی نصرت کےلیے مبعوث کیا گیا جس نے قفار کی کرنسی کو سخت نقصان پہنچا کر پرہیزگار خاتون کو کروڑوں کو فاہدہ پہنچایا جس سے دیگر بینک اکاونٹس میں بھی نقد رقم اور پرائز بانڈز کی مد میں بھی بیٹھے بٹھائے اس نیک روح کو کروڑوں کا فایدہ ہوا۔ اس سال ان کے بینک
اکاؤنٹس میں ٹوٹل ڈالر 47 کروڑ ہو چکے ہیں جو ان کیے تقوی کا انعام ہے۔
اس نیک روح کی ایک اور کرامت ملاحظہ کریں۔ اس سال انھوں نے باقی تمام اثاثے برقرار رکھے اور بینک بیلنس بھی بڑھایا لیکن اس کے باجود گلبرگ گرینز اسلام آباد میں دس دس کنال کے دو بڑے فارم ہاؤس پچاس کروڑ اور سو
کروڑ میں خریدے گئے۔ کوئی عام گنہگار خریدے تو یہاں ایک پلاٹ ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کا ملتا ہے جبکہ انھوں نے کارنر پلاٹ بغیر کسی آمدن کے پچاس اور سو کروڑ میں خرید لیے ۔
سننے میں آیا ہے کہ نیک روح نے کراچی اور لاہور سمیت پاکستان اور بیرون ممالک تمام مہنگے پلازوں پہ " ھذا من
فضل ربی " لکھوایا ہوا ہے۔ ان کے خاندان سے جڑنے والا ایک اور خاندان بھی ان کی برکت سے تین بلین کے اثاثے بنانے میں کامیاب ہوا ہے جس سے نیک لوگوں کی صحبت کا اثر پتہ چلتا ہے۔
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
#یوم_انقلاب_26_نومبر
قوموں کی زندگیوں میں کچھ لمحات بڑے فیصلہ کن ہوتے ہیں ۔ یہ لمحات اگلی کئی صدیوں تک قوموں کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ قوموں کو یہ مراحل بطور آزمائش عطا کیے جاتے ہیں اور وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔
26 نومبر 2022 کا دن بھی مملکت پاکستان @ImranKhanPTI 💞
کے باسیوں کےلیے ایسا ہی ایک دن ہے۔ پچہتر سال سے مافیا اور اشرافیہ نے مل کر اس ملک و قوم کو دیمک کی طرح چاٹا ہے اور اس کی بنیادیں کھوکھلی کر کے بائیس کروڑ لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح اپنے اشاروں پہ گھمایا ہے۔ اپنے ذاتی مفادات کےلیے نہ صرف ان کی عزت ، غیرت اور سلامتی کا سودا کیا
جاتا رہا بلکہ ان کی ترقی میں بھی رکاوٹ بن کر انھیں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پہ مجبور کیا گیا۔ جس وقت پڑوسی ملک میں میگا ڈیمز ، اسپیشل اکنامک زونز اور آئی ٹی زونز بن رہے تھے ، تب یہاں جیہادی لیٹریچر بانٹ کر امریکہ کی لڑائی کےلیے قربانی کے بکرے تیار کیے جا رہے تھے۔ قوم کے بچوں کا
آرمی چیف کی تعیناتی کو لے کر پاکستان میں میڈیا میں ایک ہاہاکار مچی ہوتی ہے کہ جیسے کوئی سرکاری ملازم نہیں بلکہ اگلا بادشاہ چنا جا رہا ہو۔ یہ ہائپ خود میڈیا پہ بنوائی جاتی ہے تاکہ 22 ٹکے ایک سرکاری ملازم کو کوئی انمول مخلوق ظاہر کیا جائے ۔ رعایا بے تاب
ہو کہ اگلا بادشاہ سلامت کون آئے گا۔ حالانکہ تعیناتی جہاں ہونی ہوتی ہے وہاں ہو چکی ہوتی ہے۔ اس بار بھی تین چار ماہ قبل نام اوپر سے فائنل ہو کر آ چکا ہے اور آگے بھی اسی کی سمری جانی ہوتی ہے لیکن جان بوجھ کر ایسا تاثر پیدا کیا گیا جیسے اس حوالے سے حکومت اور اسٹبلشمنٹ میں اختلافات
ہیں ۔ اختلافات ۔۔۔۔۔ ہنس لیجیے۔ دو سیٹوں پہ کھڑی ایک کٹھ پتلی سرکار جس کو وہ جب چاہیں ایک اشارے پہ گھر بھیج دیں ، جس ڈاکو کا چاہیں کیس کھول دیں۔ سمری ادھر سے آ نہیں رہی ، ادھر پہنچ نہیں رہی ، ادھر جا نہیں رہی ۔۔۔۔۔۔ یہ سب ڈرامے بازیاں صرف اور صرف بادشاہ سلامت کی امیج بلڈنگ
#ArmyChief #ISPR
تقریر لکھنے والے کو غلط فہمی ہوئی یا خوشامد مقصود ہو گی لیکن چیف صاحب نے بھی ہوبہو یاد کر لی۔
تقریر کے دوران صاحب بہادر مشورے دیتے نظر آئے کہ ایک پارٹی ملک کو نہیں سنبھال سکتی بلکہ سب سٹیک ہولڈر کو مل کر چلنا ہو گا ۔
بندہ لا لوے جوتی تے پا لوے بوٹ تے موٹی
گال کڈ کے نس جاوے۔
مطلب تم ہوتے کون ہو یہ مشورے دینے والے۔ بائیس کروڑ عوام جس کو منتخب کریں وہ فیصلے کرے گا ۔ تم چوکیدار ہو ۔ اپنی ڈیوٹی کرو ۔ شریف اور زرداری تمہاری پھوپی کے بیٹے ہیں جو ان کو شامل کرنا ضروری ہے۔ ایک پارٹی نہیں سنبھال سکتی تو سب نام نہاد سٹیک ہولڈرز نے مل
کر کتنا سنبھالا ؟ ایویں ماچا بننے کی کوشش کرتے ہوئے دو ٹکے کے سرکاری ملازم خود کو ملک کا مالک سمجھ لیتے ہیں۔
یاد رکھیں یہ ملک کسی کے باپ کی ملکیت نہیں ہے اور نہ کسی کی ماں اسے جہیز میں لائی تھی ۔ یہ بائیس کروڑ کا ملک ہے اور اس کے فیصلے بھی بائیس کروڑ لوگ ہی کریں گے۔ کسی کو
#ArmyChief
حاجی صاحب آج آپ کی تقریر ایک مکمل سیاسی تقریر تھی۔
آپ کہتے ہیں فروری میں فیصلہ کیا کہ اب سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے لیکن آج آپ کی سیاسی تقریر مکمل طور پر میں سیاست میں مداخلت کی عکاس اور غیر آئینی ہے۔
آج آپ نے قوم کو یاد دلایا کہ اکہتر کی جنگ میں ناکامی سیاسی
ناکامی تھی ۔ فوجی ناکامی نہیں ۔ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں آپ ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا زمے دار سول حکومتوں کو ٹھہراتے آئے ہیں ۔ ستر سال میں تین مارشل لاء اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ آج آپ کی یادداشت واقعی کام کرنا چھوڑ گئی ہے۔ آپ کو شاید یاد نہیں کہ اس وقت ایک جنرل کی حکومت
تھی جو فیصلہ کرنے سے قاصر تھا ۔
یقینا مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر کا غاصبانہ رویہ بھی ملک کو توڑنے کا باعث بنا لیکن یاد کریں کہ وہ لیڈر بھی ملٹری اکیڈمی کی پیداوار تھا جس کو اس ملک کے پہلے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔
آج آپ کو آج پرانے قصے یاد آرہے
#ArmyChief
ان کا طریقہ واردات اور بیانیے بھی آپس میں ملتے ہیں۔
1999 میں مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔۔اس دوران گہما گہمی میں نواز شریف کی 2003 کی پراپرٹی کے کاغذات ادھر ادھر ہو گئے۔
شریف فیملی نے اپنے 2006 کے ٹرسٹ ڈیڈ جمع کروائے @MaryamNSharif 🦮 @OfficialDGISPR
جس میں اس کیلبری فونٹ کا استعمال کیا گیا تھا جو 2007 میں ایجاد ہوا۔
90 کی دہائی میں شہباز شریف کا باپ کسان تھا تو اسی دوران نواز شریف کا باپ ایک جانا مانا بزنس مین تھا۔
2019 کے آخر میں آنے والا کرونا وائرس کیلبری کوئین کو 2018 میں لاحق ہو چکا تھا ۔
ایک لیک آڈیو کے بعد
لیگی راہنماوں نے اسے 2009 کی پرانی آڈیو قرار دیا تھا جس میں 2015 میں بننے والے چینلز کو مریم نواز نے اشتہار دینے سے منع کیا تھا۔
اب فیکٹ فوکس نے جنرل باجوہ صاحب کی بھی ایسی ہی کرامت ظاہر کی ہے۔ ٹیکس پٹرولیم کی پیرنٹ کمپنی 29 اگست 2018 میں دبئی میں رجسٹر ہوئی لیکن کرامت
#قاتل_نوازشریف_کوگرفتارکرو
انھوں نے یہ کہہ کر کہ ہمیں انھوں نے زبردستی حکومت میں بٹھایا ہوا ہے ، سارا ملبہ ان پہ ڈالنے کی کوشش کی۔
انھوں نے جواباً " ہیکر " کے زریعے آڈیو لیک کروا کر سارا ملبہ واپس ان پہ ڈال دیا۔
انھوں نے اعظم سواتی والے معاملے پہ بلیک میل کیا تو
انھوں نے پرویز رشید کی لیک کر کے جوابی وارننگ جاری کی۔
انھوں نے ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میڈیا پہ چلوا کر ان کی پریس کانفرنس کی دھجیاں بکھیر دیں اور انھیں کٹہرے میں لا کھڑا کیا ۔
انھوں نے قریبی ساتھیوں اور صحافیوں کی مدد سے ان کو ارشد شریف کے قتل کی پلاننگ کا ذمہ دار
ٹھہرا کر سارا ملبہ پھر سے ان پہ ڈال دیا۔
اب دونوں سنکھٹ میں ہیں ۔ اب انھوں نے معلومات لیک کروا کر خود یورپ بھاگنے کا فیصلہ کیا یے جہاں سے ایک زبردست جوابی کارروائی ہو گی۔ اسی طرح انھوں نے ادھر سے جوابی حکمتِ عملی تیار کی ہوئی ہے۔ دونوں باہمی مفادات کے تحت ایک دوسرے کو