Fayyaz Mughal 🇵🇰 Profile picture
میں ایک نہائیت شریف ، نفیس اور سلجھا ہوا 💯💞💐 بدتمیز انسان ہوں 💞
3 subscribers
Oct 22 14 tweets 3 min read
آئینی ترامیم عدلیہ کے پر کاٹنے کی کوشش پہ مبنی ہیں۔

اسٹبلشمنٹ اور ان کی کٹھ پتلیاں بھی ڈکٹیٹرشپ کی پیداوار ہیں لہذا انھیں آزاد عدلیہ پسند نہیں ہے۔ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کی کئی بار کوششیں ہوئی ہیں ۔

ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے بھی جیوڈیشل کمیشن بنا کر اس میں پارلیمان کو حاوی کیا تھا۔ یوں سپریم کورٹ پارلیمان کے انڈر آ چکی تھی جس پہ عمران خان نے عدلیہ اور وکلاء کا ساتھ دیتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔
انیسویں ترمیم کے ذریعے اس اعتراض کو بعد ازاں دور کیا گیا اور جیوڈیشل کمیشن میں ججز کی تعداد بڑھا کر عدلیہ کو حاوی کیا گیا
Oct 22 16 tweets 4 min read
جب پی ڈی ایم اتحاد بنا تو اس کی سربراہی مولانا فضل الرحمٰن کے پاس تھی۔ اسی پی ڈی ایم نے مولانا کی سربراہی میں عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد ٹیبل کی جو کامیاب ٹہری

مجھے یاد ہے ان دنوں خوب جشن منایا گیا کہ جمہوریت کی فتح ہوئی۔ ہم نے خزاں سے جان چھڑائی۔ مولانا کہا کرتے تھے کہ عمران خان تمھیں ہم نے گھر بھیجا ہے

پھر حکومت شروع کی تو معاملات بگڑنا شروع ہوئے۔ پی ڈی ایم حکومت عوام کی نفرت کا نشانہ بننے لگی۔ ان دنوں وہ مولانا جو پی ڈی ایم تحریک کے دنوں میں ملکی سیاست پر چھائے ہوئے تھے وہ خاموشی سے پردے کے پیچھے چلے گئے۔ کبھی اطلاع ملتی کہ تھائی لینڈ ہیں
Sep 16 25 tweets 6 min read
آئینی ترامیم کے نکات۔۔
اس قدر ہولناک ہیں۔۔ کہ آپ کو، آپ کی نسلوں کو مکمل غلام بنا دیا جائیگا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے۔۔ آپ کوریا اور میانمار کو بھول جائیں گے۔۔
اپنے ن لیگی اوت پیپلزپارٹی کے دوستوں سے صرف اتنا سوال پوچھیں۔۔ کہ غلامی کا کون سا لیول ہے کہ۔ اس سب کے بعد بھی وہ ان غلام پارٹیوں اور ان کے لیڈروں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔۔؟

● آرمی چیف اور دیگر سروسز چیفس کی تقرری، دوباری تعیناتی اور برطرفی آرمی ایکٹ کے مطابق ہوگی۔۔ اور اس ایکٹ میں ترمیم نہیں کی جاسکے گی۔۔
یعنی کہ آرمی ایکٹ کو آئین کی حیثیت دینے کی تجویز ہے اور اس میں ترمیم صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی
Sep 12 7 tweets 2 min read
جس جنرل باجوہ نے 2022 میں اپنے وفادار شہباز شریف کو حکومت دی وہ 2018 میں بھی دے سکتا تھا،

جس نواز شریف نے جیل سے فرار ہونے کے لیے 2019 میں باجوہ کو ایکسٹینشن کا ووٹ دے کر پاؤں پکڑے تھے وہ 2017 میں ہی پاؤں پکڑ سکتا تھا،

لیکن ایسا نہیں کیا گیا، کیوں؟

کیونکہ انہیں پتہ تھا کہ مقبولیت کی خاطر کی گئی فضول خرچیوں اور مس مینیجمنٹ کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، جو بھی اس وقت حکومت لے گا وہ مقبولیت کھو بیٹھے گا۔

سی پیک کے نام پر جو اندھا دھند سودی قرضے لیے تھے، اس کا واپس کرنے کے لیے پیسے نہیں تھے کیونکہ کرپشن، اجارہ داریوں، نالائقی، لاقانونیے اور
Sep 5 13 tweets 3 min read
ہمیں 1971 میں بتایا گیا کہ بنگالی قوم بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ملک کے خلاف سازشیں کر رہی ہے، لہٰذا ان کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔ پھر بنگال پر چڑھائی ہوئی، قتل و غارت کا بازار گرم ہوا، معصوم جانیں ضائع ہوئیں، اور عورتوں کی عزتیں پامال کی گئیں۔ یوں ہمارا ملک دو لخت ہوگیا، مگر بیرونی سازش پھر بھی ختم نہ ہوئی۔

1972 میں پھر ہمیں یہ سننے کو ملا کہ بلوچستان میں خان ولی خان کی نیشنل پارٹی ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے، اور باغیانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ نتیجتاً نیشنل پارٹی پر پابندی لگا دی گئی، محب وطن اکبر بگٹی کو گورنر بنا کر پورے بلوچستان میں
Jun 28 9 tweets 2 min read
وہ تمھیں بتائیں گے کہ بلے کا نشان قاضی نے نہیں چھینا بلکہ بیرسٹر گوہر کی غلطی تھی

وہ تمھیں سمجھائیں گے کہ سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹوں پہ کاغذات قبول نہ کرنے کا آرڈر الیکشن کمیشن نے نہیں دیا تھا بلکہ یہ تو عمر ایوب کی غلطی تھی

وہ تمھیں بتائیں گے کہ عمران خان پہ عدت جیسے بھونڈے کیس میں گرفتاری کی ذمہ دار اسٹبلشمنٹ نہیں بلکہ ایڈوکیٹ سیلمان صفدر ہیں

وہ تمھیں سمجھائیں گے کہ عمران خان پہ دو سو بوگس کیسز عاصم منیر نے نہیں شعیب شاہین نے بنوائے ہیں

وہ تمھیں بتائیں گے کہ فارم 47 کی جعلی حکومت کی تشکیل اسٹبلشمنٹ اور ن لیگ و پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ نہیں بلکہ
May 28 4 tweets 1 min read
مسلم لیگ ن بڑے فخر سے بیانیہ بنا رہی ہے کہ دیکھو ہم 28 مئی والے ہیں اور تحریکِ انصاف 9 مئی والے
آئیں ذرا ان ٹاؤٹوں کے اس بیانیے پر نیوکلیئر سٹرائیک کریں

دراصل یہ لوگ 28 مئی نہیں بلکہ 28 نومبر والے ہیں

آپ جانتے ہیں 28 نومبر 1997 والے دن ن لیگ نے نواز شریف کے حکم پر پاکستان کے سب سے بڑے آئینی ادارے "سپریم کورٹ آف پاکستان" پر حملہ کیا تھا کیونکہ سپریم کورٹ نواز شریف کو نااہل کرنے والی تھی، ن لیگ کے گلو بٹ سپریم کورٹ کی بلڈنگ کی چھت پر چڑھ گئے تھے

آج 9 مئی 9 مئی کرنے والوں کو دراصل 28 نومبر کو یومِ سیاہ منانا چاہئے کیونکہ 28 نومبر 1997 کو ایک دہشت گرد گروپ
Apr 30 15 tweets 3 min read
صرف ایک ایسا شعبہ جس نے 32 سال میں پاکستان کو موت کے دھانے پر پہنچا دیا ۔ وہ ہے IPPs . یعنی بجلی پیدا کرنے والے 90 پرائیویٹ ادارے ۔
ان معاہدوں کی قاتلانہ شرائط سے آپ پہلے سے واقف ہیں لیکن آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ ان کے مالک کون ہے ؟ تو دل تھام لیجیے
28 فیصد شریف خاندان 16 فیصد ن لیگی رہنما
16 فیصد زرداری
8 فیصد پیپلز پارٹی رہنما
10 فیصد اسٹبلشمنٹ
8 فیصد چین کے سرمایہ کا
7 فیصد عرب کے سرمایہ کار ( قطری)
7 فیصد پاکستانی سرمایہ دار

یعنی 78 فیصد صرف تین گروپس ( شریف ، زرداری ، اسٹبلشمنٹ) کی ملکیت ہیں

اس سے آگے کا المیہ بھی سن لیجیے
یہی
Apr 27 9 tweets 2 min read
پاکستان میں، تحریک انصاف نے تن تنہا، تمام پی ڈی ایم جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے بیانیے کو دھول چٹا رکھی ہے

یہ دیکھ کر مخالف کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا مہم بہت تگڑی ہے

مخالفین نے کبھی یہ سوچا کہ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا مہم، اس قدر تگڑی کیوں ہے؟

کیا ارب پتی نواز و زرداری، اوپر سے لامحدود زرائع کی مالک اسٹیبلشمنٹ، تگڑی سوشل میڈیا مہم نہیں چلا سکتی؟

بھارت آجائیے۔۔

ایک اکیلے یوٹیوبر، دھروو راٹھی نے، مودی سرکاری اور اس کے چمچہ گیر ارب پتی گودی میڈیا کے بیانیے کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے

کیا مودی سرکار، دھروو راٹھی سے اچھی میڈیا مہم نہیں چلا سکتی؟
Apr 14 14 tweets 3 min read
"دیکھیں اسرائیل کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ وہاں کوئی casualty نہیں ہوئی۔ جب نقصان ہی نہیں ہوا تو اس حملے کا فائدہ؟ یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ فکسڈ گیم ہے"

ایسی باتیں وہ کرتے ہیں جنھیں انٹرنیشنل پالیٹکس اور اسٹرٹیجک معاملات کا ککھ علم نہیں

میں آپ کو آسان مثالوں سے نکتہ سمجھاتا ہوں: امریکہ جیسے طاقتور ترین ملک میں، روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں قتل ہوتے ہیں یہ وہاں ایک روزمرہ کا معاملہ ہےریاست اس حوالے سے معمول کا ری ایکشن دیتی ہے

لیکن

اگر کوئی امریکی، کسی دوسرے ملک میں مرجائے یا اسے خطرہ ہو تو پوری امریکی ریاست، خونخوار ہوکر اس ملک کی انتظامیہ پر چڑھ جاتی ہے
Apr 13 9 tweets 2 min read
انڈیا میں امرتسر سے تقریباً 35 کلو میٹر دور واہگہ باڈر کی جانب ایک "پُل کنجری" ہے۔ جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی محبوبہ، بیوی مہارانی موراں سرکار کے لیے بنایا تھا

کہانی کچھ یُوں ہے کہ موراں اپنے زمانے کی ایک مشہور طوائف تھی رقص کے چرچے دور دور تک تھےایک مرتبہ "شاہی برادری" میں ناچ کے Image لیے بلایا گیا، وہاں اکیس سالہ مہاراجہ رنجیت سنگھ نےاس کو دیکھا اور دل کے ہاتھوں مجبور ہوگیا

موراں، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فرمائش پر رقص کے لیے شاہی برادری، لاہور آنےجانے لگی۔ ایک مرتبہ شاہی برادری پر رقص کےلیے آ رہی تھی تو ہنسالی نہر میں موراں کا جوتا گِر گیا جب ننگے پاؤں مہاراجہ
Apr 8 9 tweets 2 min read
اسٹبلشمنٹ نے ہمیشہ بھارت کو دشمن قرار دے کر ہمیں ڈرایا اور تحفظ کے نام پہ اپنے کاروبار کھڑے کیے۔ باجوہ کی جانب سےچند "برادر اسلامی ملکوں" کے مشورے پہ بھارت سے اچھے تعلقات ( ماتحتی) کو تسلیم کرتے ہوئے سب سے پہلے کاشمیر کے موقف سےپیچھے ہٹنے کی کوشش کی گئی مگر عمران خان کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہو پایا۔ آرٹیکل 370 ہٹانے کی کاروائی میں پاکستانی اسٹبلشمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا مگر عمران خان نے عالمی سطح پہ اس پہ بھارت کو خوب پریشرائز کیا۔ جیو پالیٹکس سے نابلد معصوموں کےلیے عمران خان کی اس وقت کی خارجہ پیش رفت بس خانہ پری تھی مگر خارجہ معاملات کی
Apr 4 11 tweets 3 min read
اسٹبلشمنٹ کی دو سالہ پلاننگ ، ہیبت و دہشت کی فضا ، جبر و فسطائیت اور ظلم و بربریت کے سیاہ بادل ، کنگ میکر کا تاثر ، کنٹرولڈ نظام پہ قبضے کا فخر ، مخصوص جماعتوں پہ ریڈ لائن کے اعلانات اور اپنی وقعت ختم کر کے تمام مہروں کو میدان عمل میں لانے کی مجبوریاں اور محنت ۔۔۔۔ سب آٹھ فروری کو دھبڑ دھوس ہو گئے۔ آٹھ فروری کو انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے انتخابات کے نظام سے یکسر لاعلم قوم اس دن ایسے نکلی جیسے یہ ان کے مستقبل طے کرنے کی آخری امید ہو۔ عورتیں ، بزرگ ، نوجوان سب اپنے گھروں سے جوق در جوق نکلے اور رنگ برنگے امیدواروں میں سے اپنا بتایا ہوا نشان تلاش کرتے اور
Apr 2 7 tweets 2 min read
ہانگ کانگ میں ڈکیتی کے دوران، ڈاکو نے بینک میں موجود سب کو پکار کر کہا:
"ہلنا مت۔ یہ پیسہ حکومت کا ہے۔ تمہاری زندگی تمہاری ہے۔"

بینک میں سب خاموشی سے لیٹ گئے۔

اسے کہتے ہیں "ذہنوں کو تبدیل کرنے والا تصور دینا" سوچنے کے روایتی انداز کو تبدیل کردینا۔

جب ایک خاتون جذباتی انداز کے ساتھ میز پر لیٹی تو ڈاکو اس پر چلایا:
"مہذب بنیں! یہ ڈکیتی ہے ریپ نہیں!"

اسے کہتے ہیں "پیشہ ورانہ ماہر" ہونا ۔ صرف اس بات پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ کو کیا کرنے کی تربیت دی گئی ہے-

جب ڈاکو بینک سے واپس گھر آئے تو چھوٹے ڈاکو (جس کی تعلیم MBA تھی) نے بڑے ڈاکو (جس کی تعلیم پرائمری
Mar 17 5 tweets 2 min read
حقیقت جان کر جیو

حقیقت یہ ہے کہ قاضی فوج عیسیٰ نے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تحت بلے کا نشان چھینا ۔

حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس نشان چھیننے کا اختیار نہیں تھا ۔

حقیقت یہ ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی ہو ، تو بھی انتخابی نشان قانوناً نہیں چھینا جا سکتا حقیقت یہ ہے کہ ساڑھے آٹھ سو رجسٹرڈ آرکان میں سے کسی ایک نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن پہ اعتراض نہیں کیا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ چار پانچ غیر متعلقہ لوگوں کو بنیاد بنا کر قاضی نے فیصلہ سنایا جو تحریک انصاف سے تعلق ہی نہیں رکھتے تھے ۔

حقیقت یہ ہے کہ باقی تمام جماعتوں کےلیے
Mar 16 6 tweets 2 min read
بلا چھن جانے کے بعد تحریک انصاف نے پانچ جماعتوں کو اپروچ کیا۔ جماعتِ اسلامی نے اتحاد سے انکار کر دیا ۔ پھر شیرانی گروپ کی جانب گئے۔

الیکشن سے تقریباً 22 دن قبل ہی شیرانی گروپ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولا ناکام ہو گیا تھا ۔ تحریک انصاف کی جانب سے شیر افضل مروت خود مزاکراتی کمیٹی کا حصہ تھا۔



اس کے بعد تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا مگر اس کا بھی انتخابی نشان چھینے کا آغاز ہو چکا تھا ۔ چوتھی پارٹی کو ملے جلے انتخابی نشان کی وجہ سے چنا گیا اور اس کی ٹکٹیں دی گئیں مگر الیکشن کمیشن نے نوٹیفیکیشنthenews.com.pk/print/1148688-…
Feb 21 4 tweets 1 min read
قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں تحریکِ انصاف کی اب تک کی صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں

• قومی اسمبلی
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 94 سیٹوں پر تحریکِ انصاف کے امیدوار کامیاب قرار دیئے
94 میں سے 87 نے عمران خان کے حکم پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرلی
وسیم قادر ن لیگ میں چلا گیا
علی امین گنڈاپور نے قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑ دی
پیر ظہور قریشی کا نوٹیفکیشن معطل ہوگیا ہے
04 امیدواروں کی جیت کے نوٹیفکیشن ابھی تک الیکشن کمیشن نے جاری نہیں کئے

• پنجاب اسمبلی
الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کی 117 سیٹوں پر تحریکِ انصاف کے امیدوار کامیاب قرار دیئے
117 میں
Feb 20 5 tweets 1 min read
آپ لوگوں نے کرسٹن سٹیوراٹ کی کیمپ ایکسرے فلم دیکھی ہے؟ یہ فلم نائن الیون کے بعد ان قیدیوں کی زندگی پر بنائی گئی ہے جنہیں گوانتانامو بے کے کیمپ ایکسرے اورکیمپ ڈیلٹا میں جانوروں کی طرح کی رکھا گیا تھااس فلم میں جب آمریکی فوجیوں کو ہدایات دی جاتی ہےکہ کس طرح ان قیدیوں کو ڈیل کرنا ہے تو انہیں کہا جاتا ہے
Do not call them prisoner they are detainees.
مطلب کہ نہیں قیدی نہ کہو انہیں زیر حراست کہہ دو جس پر ایک فوجی سوال کرتا کہ
What is the difference between?
تو اس پر کرسٹن سٹیوراٹ جواب دیتی ہے کہ

جینیوا کنونشن کے تحت جنگی قیدیوں کو کئی حقوق حاصل ہوتے ہیں لیکن
Feb 15 15 tweets 4 min read
نوے برس کے ضعیف آدمی کے پاس پیسہ نہیں تھا۔ مالک مکان کو پانچ مہینے سے کرایہ بھی نہیں دے پایا تھا۔ ایک دن مالک مکان طیش میں کرایہ وصولی کرنے آیا اور غصے میں بزرگ آدمی کا سامان گھر سے باہر پھینک دیا۔

سامان بھی کیا تھا۔ ایک چار پائی ‘ ایک پلاسٹک کی بالٹی اور چند پرانے برتن Image پیرانہ سالی میں مبتلا شخص بیچارگی کی بھرپور تصویر بنا سامنے فٹ پاتھ پر بیٹھاتھا۔ یہ احمد آباد شہر کے عام سے محلہ کا واقعہ ھے۔ محلے والے مل جل کر مالک مکان کے پاس گئے۔ التجا کی کہ اس بوڑھے آدمی کو واپس گھر میں رہنے کی اجازت دے دیجیے۔ کیونکہ اس کا کوئی والی وارث نہیں ھے۔
Feb 11 6 tweets 2 min read
الیکشنز ہونے کے تین دن کے اندر اندر پوری قوم فارم 45 اور 47 جان گئی

سارے میڈیا پر یہی بحث و مباحثہ جاری ہے

حتیٰ کہ انٹرنیشنل میڈیا تک بھی کافی ثبوت اور دستاویزات پہنچ چکی ہیں اور وہ اسے شئیر بھی کررہے ہیں

ساتھ ساتھ کئی پولنگ اسٹیشنز پر دھرنے بھی دئیے گئے اور وہاں سے اپنا حق لیا گیا یعنی نتائج واپس کروائے گئے

ان تین دنوں میں ہی، کئی کیسز ہائی کورٹ بھی پہنچ گئے اور متنازع حلقوں پر اسٹے آرڈرز بھی آگئے

پورے ملک میں اس وقت یہ تمام معاملات جزیات کےساتھ ڈسکس کیے جارہے ہیں

یہ سب کچھ صرف تین دنوں میں ہوا ہے

ابھی یہ قانونی و عوامی معاملات آگے مزید چلنےہیں
Feb 9 8 tweets 2 min read
مسئلے کی جڑ کیا ہے؟

اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیجیے کہ پاکستان کے مسائل وہی جماعت حل کرسکتی ہے جسے مضبوط حکومت ملے۔ یعنی جس کی اسمبلی میں اکثریت ہو

آپ تاریخ کا مطالعہ کرلیجیے۔ جتنے بھی تباہ حال ملکوں نے turn around کیا اور زمین سے اٹھ کر اپنے پیروں پر کھڑے ہوئے، ان کے پیچھے ایک مضبوط لیڈر، ایک مضبوط جماعت ہی تھی

مکس اچار قسم کی مخلوط حکومتیں، چلتے ہوئے اسٹیبل ملک کو تو چلا سکتیں، لیکن بھیانک مسائل کے شکار ملک کو کبھی اپنے پیروں پر کھڑا نہیں کرسکتیں

بلکہ،

بگاڑ میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت اس کی واضح مثال ہے

لہذا،