Fayyaz Mughal 🇵🇰 Profile picture
میں ایک نہائیت شریف ، نفیس اور سلجھا ہوا 💯💞💐 بدتمیز انسان ہوں 💞
3 subscribers
Feb 26 9 tweets 3 min read
ایک دن آزادی کا سورج طلوع ہو گا

وہ وقت آئے گا جب اڈیالہ کی سنگین دیواریں لرزنے لگیں گی، جب زنجیریں سسک سسک کر ٹوٹنے کو بے تاب ہوں گی، جب وہ دروازے کھلیں گے جن کے پار ایک مردِ حُر اپنے عزم، اپنی استقامت، اپنی سچائی کی گواہی لیے کھڑا ہوگا۔ لمحہ لمحہ، دن بہ دن جیل کی دیواریں اپنے Image سینے میں ضبط کی کہانیاں رقم کر رہی ہے مگر یہ صبر، یہ جرات ، یہ حوصلہ تاریخ کے ماتھے کا جھومر بنے گا ۔

اور جب وہ دروازے کھلیں گے، جب وہ رہنما اپنے لاکھوں چاہنے والوں کے جمِ غفیر میں اُترے گا، جب ہر زبان عمران خان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے گی، جب ہر ہاتھ فلک کی طرف بلند ہوگا
Feb 25 8 tweets 2 min read
بلوچستان ہاتھ سے نکل چکا ہے ۔

بلوچ علیحدگی پسندوں نے آدھے سے زیادہ بلوچستان پہ اپنا قبضہ جما لیا ہے اور بلوچستان کی کوسٹل ہائی وے اب ریاست پاکستان کی علمداری سے مکمل آزاد ہو چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ اب بلوچستان کے بلوچ بیلٹ آزادی کا اعلان کر دیں تو وہاں ان کا مکمل کنٹرول ہے مولانا فضل الرحمن چند دن قبل قومی اسمبلی میں خبردار کر چکے ہیں کہ بلوچستان کے کئی اضلاع اس پوزیشن میں آ چکے ہیں کہ وہ اپنی آزادی کا اعلان کر سکیں اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی تسلسل کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں لیکن اس سنجیدہ معاملے سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔ اب حالات ہاتھ
Feb 24 11 tweets 3 min read
جہلم، جسے بجا طور پر "جائے علم" کہا جاتا ہے، نے ایسی ایسی ہستیاں پیدا کی ہیں کہ سقراط اور افلاطون بھی عالمِ برزخ میں حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھتے ہوں گے۔ یہاں سے ایک طرف علامہ فیاض مغل جیسے عالم اٹھے تو دوسری طرف انجینئر مرزا جیسے پلمبر بھی۔

انجینئر مرزا گو کہ بظاہر نلکے کی ٹونٹی ٹھیک کرنے کے ماہر ہیں مگر علم میں وہ دسترس رکھتے ہیں کہ نیوٹن کے سر کے اوپر بھی سیب کی جگہ تربوز گر جائے۔ سائنس کی ایسی جراحی کرتے ہیں کہ آئین سٹائین قبر میں لیٹا سوچ رہا ہوگا: "یار میرے آدھے فارمولے تو غلط ہیں؟" شاعری پر وہ دسترس کہ اقبال کے شعر کو ٹیکنیکل بنیادوں پر غلط ثابت کر
Feb 20 9 tweets 2 min read
عمران خان نے ایک کریٹیکل ٹائم کے دوران روس کا دورہ کیا تھا۔ اس کے فوراً بعد روس یوکرین جنگ شروع ہوگئی

حسب توقع عمران خان پر بھی مغرب اور خاص کر امریکہ کی طرف سے پریشر پڑا کہ روس کی مذمت کی جائے لیکن عمران خان ڈٹا رہا اور اس نے مغرب کی فرمائش پر عمل کرنے سے صاف انکار کردیا Image اس کے بعد آناً فاناً عدم اعتماد کے زریعے رجیم چینج رچایا گیا جب کہ دوسری طرف باجوہ نے ایک کانفرنس کے دوران، عین امریکی فرمائش کے مطابق ایک پرچی پڑھتے ہوئے روس کی مذمت کردی

پی ڈی ایم جتھے نے حکومت سنبھالتے ہی امریکہ کو اپنا مائی باپ قرار دے دیا شہباز شریف نے مشہور زمانہ "بیگرز آر
Feb 20 12 tweets 3 min read
یہ ایک کڑوی حقیقت ہے جو ہر کسی کو ہضم نہیں ہو گی۔

برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے تسلط کو قائم رکھنے کے لیے "تقسیم کرو اور حکومت کرو" (Divide and Rule) کا اصول اختیار کیا۔ اس پالیسی کے تحت ہندو مسلم تفریق کو ہوا دی گئی، مقامی راجاؤں اور سرداروں کو آپس میں لڑایا گیا، اور یوں صدیوں پر محیط تہذیب کو ٹکڑوں میں بانٹ کر ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کر دیا گیا۔ یہی استعماری حکمت عملی محض ایک سامراجی چال نہ تھی بلکہ ایک ایسا زہر تھا جو برصغیر کے رگ و پے میں اتارا گیا تاکہ غلامی کا طوق ہمیشہ قائم رہے۔

جب 1947 میں برطانوی راج بظاہر ختم ہوا تو انگریز جاتے ہوئے
Feb 20 11 tweets 3 min read
پنجابی مسافروں کے قتل عام پہ ماہرنگ بلوچ مذمت کرے

اے عسکری دانشورو !اے انصاف کے نام پر منافقت کا لبادہ اوڑھنے والو! تم ماہرنگ بلوچ سے مذمت کا مطالبہ کر رہے ہو؟وہی ماہرنگ جو اس زمین کی چیخ و پکار ہے؟جو صحراؤں میں دفن بے نشان لاشوں کی گواہ ہے؟جو ماؤں کے بے خواب
@MahrangBaloch_ Image آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کی صدا ہے؟ تم اس پر مذمت کا بوجھ ڈال رہے ہو؟ کیا تم میں واقعی شعور کی کوئی رمق بھی باقی ہے یا تمہاری عقلوں پر تعصب کے قفل پڑ چکے ہیں؟

یہ مطالبہ ایسا ہی مضحکہ خیز ہے جیسے اس۔رائیل کی نسل کشی کی کاروائیوں کے بعد حافظ نعیم جیل میں بیٹھے عمران خان سے مذمت کا
Feb 19 18 tweets 4 min read
"اردن کے بادشاہ عبداللہٰ کے حالیہ دورہ امریکہ میں ہم نے جو دیکھا، وہ سفارت کاری نہیں تھی، وہ براہِ راست نشر ہونے والی تذلیل تھی۔

شاہ عبداللہ سختی سے پلکیں جھپکاتے رہے، جیسے وہ کسی گھات لگا کر کیے گئے حملے میں پھنس گئے ہوں۔ ان کے ہاتھ بار بار مٹھی میں بند ہوتے اور کھلتے رہے ان کی نظریں ادھر ادھر بھٹکتی رہیں، مگر ساتھ بیٹھے شخص پر نہیں ٹکیں۔۔۔ اور وہ شخص کون تھا؟ ڈونلڈ ٹرمپ — ایسے مسکراتے ہوئے جیسے اس نے ابھی کوئی نئی ہوٹل ڈیل طئے کر لی ہو۔

"ہم اس جگہہ قبضہ کرنے جا رہے ہیں،" ٹرمپ نے کہا۔ "وہ ہمارا ہوگی۔۔۔ !"

نہ اس جگہہ کے عوام، نہ اس دھرتی کے زمیں زاد
Feb 19 16 tweets 4 min read
علی محمد خان شرم کرو

یہ کیسا المیہ ہے کہ ہماری سیاست کے بوسیدہ ایوانوں میں ایک مرتبہ پھر مذہب کا تقدس سیاست کے گندے ہتھکنڈوں کی بھینٹ چڑھادیا گیاعلی محمد خان کی آج کی تقریر ایک ایسی بےحمیتی کی تصویر تھی جس میں حقائق کی پردہ پوشی،انصاف کے تقاضوں کی پامالی اور
@Ali_MuhammadPTI Image مذہب کے نام پر ایک بدترین منافقانہ بیانیہ کھلے عام پیش کیا گیا۔ موصوف نے توہین مذہب کے الزام میں قید بے شمار ملزمان کی تحقیقات کے بجائے ان کے خلاف برق رفتار کاروائی کا مطالبہ کیا گویا وہ عدل و انصاف کے تقاضوں کو منسوخ کر کے محض ایک ہجوم کی وحشت کو سندِ جواز دینا چاہتے ہیں
Feb 19 11 tweets 3 min read
یہ دلخراش خبر ایک بار پھر نظروں سے گزری کہ بلوچستان میں مسافر بس روکی گئی، مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے گئے، اور محض پنجابی شناخت رکھنے کی پاداش میں بے گناہ افراد کو بے دردی سے ق۔تل کر دیا گیا۔

یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا بلکہ برسوں سے یہی خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے یہاں تک کہ یہ خبریں اب ہمارے دلوں پر گہرا زخم چھوڑنے کے بجائے محض ایک معمول کا حصہ محسوس ہونے لگی ہیں۔

جو ہاتھ ان بے گناہوں کا خون بہا رہے ہیں وہ کسی اور کے نہیں بلکہ وہی عام لوگ ہیں جنہیں ایک منظم منصوبے کے تحت یہ باور کرایا گیا کہ ان کی محرومیوں، ان کے دکھوں اور ان پر ہونے والے جبر و
Feb 19 6 tweets 1 min read
اے مذہبی لبادے میں چھپ کر اخلاقیات کے سبق دینے والو

آج دیکھو، تاریخ کی کتابیں کھول کر دیکھو، دین کے صحیفے پلٹ کر دیکھو، قانون کے دفاتر دیکھو ، ہر سطر، ہر صفحہ، ہر آئین، ہر حدیث، ہر روایت، ہر ضابطہ تم پر لعنت بھیجتا ہے۔

دین کہتا ہے کہ عورت کی عزت پامال نہ ہو مگر تم نے اس کی عزت کو سرِبازار نیلام کر دیا۔

آئین کہتا ہے کہ ہر شہری کے حقوق محفوظ ہوں مگر تم نے حقوق کو اپنے بوٹوں تلے روند ڈالا۔

دنیا کے اصول کہتے ہیں کہ خواتین کا احترام لازم ہے مگر تم نے ان کی آبرو کو اپنی ہوس کا شکار بنا دیا۔

تم نے نہ دین کا لحاظ رکھا، نہ آئین کا، نہ قانون کا، نہ
Feb 18 4 tweets 1 min read
تم تو محافظ تھے مگر جبر و فسطائیت کی علامت بن گئے

تمہارے ظلم کی آگ اتنی شدید تھی کہ شہریار آفریدی کی بیٹیاں روپوش ہونے پر مجبور ہو گئیں، فرخ حبیب کی بہن اغوا ہو گئی، حماد اظہر کی شادی شدہ بہنوں کے گھروں پہ چھاپے پڑے ، ڈار فیملی کی خواتین کو آدھی رات کو بے گھر کرنے کی کوشش ہوئی سعد اللہ بلوچ کی بیوی اغواء ہوئی ، جمشید دستی کی بیوی کی عزت پہ ہاتھ ڈالنے کی سعی ناپاک ہوئی ، اعظم سواتی سمیت سیاستدانوں اور ججوں کے بیڈ رومز میں نقب لگائی گئی ۔۔۔۔

کیا تم نے سوچا کہ جب کوئی باپ اپنی بیٹی کو دشمنوں سے بچانے کے لیے چھپاتا ہے تو اس کے دل پر کیا گزرتی ہے؟ کیا تم
Feb 18 6 tweets 1 min read
ارے عورتوں کے حقوق پہ لیکچر جھاڑنے والو

سیالکوٹ کی گلیاں گواہ ہیں کہ تم نے ریحانہ ڈار کا گریبان پھاڑا ، راولپنڈی کی سڑکیں شاہد ہیں کہ تم نے سمابیہ طاہر کے کپڑے نوچے ، لاہور کے کوچے گواہی دیں گے کہ تم نے طیبہ راجہ کو دوپٹے سے گھسیٹا ، ڈی جی خان کی چوک گواہ ہیں کہ تم نے زرتاج گلے کو ننگے پاؤں اور ننگے سر اٹھایا ، آسمان کی آنکھ نے دیکھا کہ تم نے نہ قریشی کی صاحبزادی کی دہلیز کو بخشا گیا نہ علامہ اقبال کی بہو کے مسکن کو ۔۔۔

گلیوں میں تڑپتی عورتوں کی چیخیں، زخمی عزتوں کی دہائیاں، نوچی گئی چادروں کے تار تار دھاگے، سب تمہارے جرائم کا اعلان کر رہے ہیں۔ اور یہ
Feb 18 5 tweets 1 min read
کہا جاتا ہے یہ وہ سرزمین ہے جو اسلام کے نام پر بنی، وہ اسلام جو بیٹیوں کو زندہ درگور ہونے سے بچانے آیا تھا، وہ دین جو عورت کے سر پہ عزت و تکریم کی چادر ڈالتا ہے، وہ دین جو مرد کو عورت کا محافظ بناتا ہے،

مگر صد افسوس!

یہاں محافظوں نے ہی عزتوں کے چیتھڑے اڑائے، یہاں پاسبانوں نے ہی عصمتوں کو پامال کیا، یہاں چوکیدار ہی لٹیرے بن گئے،یہاں پاسبان ہی رہزن بن گئے، یہاں نگہبان ہی دشمن بن گئے۔ یہاں کی گلیاں ان بربادیوں کی گواہ ہیں، یہاں کی دیواریں ان چیخوں سے لرزتی ہیں، یہاں کی ہوائیں ان آہوں کو لیے پھرتی ہیں، جنہیں سننے والا کوئی نہیں۔

رات کے اندھیرے میں، جب
Feb 18 13 tweets 3 min read
اسٹیبلشمنٹ کی تحریکِ انصاف کے خلاف ایک نئی بساط

عقل مندی کا تقاضا ہے کہ تاریخ کے سبق یاد رکھے جائیں مگر ہماری اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ سے ایک ہی حربے کو بار بار دہرا کر خود کو چالاک سمجھتی رہی ہے۔ اب ایک بار پھر وہی پرانا منصوبہ سامنے آیا ہے جو پچھلے ساڑھے سات دہائیوں سے ہر سیاسی جماعت کے خلاف آزمایا جاتا رہا ہے یعنی جماعت کو اندر سے توڑ کر متوازی گروپ کھڑا کرنا۔

تحریکِ انصاف اس سازش کا پہلا شکار نہیں مگر شاید آخری ہو کیونکہ اس جماعت کی عوامی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے آزمودہ ہتھکنڈے بھی ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔ پہلے جہانگیر ترین گروپ کی صورت میں ایک
Feb 18 11 tweets 3 min read
گزشتہ ہفتے ایک دلچسپ واقع رونما ہوا

دھوپ کی تمازت کچھ ایسی تھی کہ گویا سورج میاں نے فوجی بینڈ کی دھمک سُن کر اپنی تمام تر حرارت برسا دی ہو۔ میرے قدم نہ چاہتے ہوئے بھی اس ریٹائرڈ فوجی صاحب کے دروازے پر جا پہنچے، جو اپنے زمانہء شباب میں "چھکّا غفارا" کہلایا کرتے تھے اور آج بھی فوجی بَیج سینے پر ایسے چمکائے پھرتے ہیں گویا کسی نئے معرکے کے لیے تیار بیٹھے ہوں۔

یہ وہ بزرگوار ہیں جن کے لیے فوج محبت نہیں بلکہ عشق کا درجہ رکھتی ہے۔وہ فوج کی تعریف ایسے کرتے ہیں جیسے کسی شاعر نے محبوب کی زلفوں کے قصیدے کہے ہوں۔ ان کے نزدیک فوج آئین روندھے تو وقت کی ضرورت اور
Feb 17 13 tweets 3 min read
یہ بات سمجھنا کچھ مشکل نہیں کہ دیگر اپوزیشن جماعتوں، خاص کر جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ مل کر، یا انفرادی طور پر بھی اس سیٹ اپ کے خلاف کسی بھی قسم کی منظم جمہوری تحریک کی بلکل اجازت نہیں

ہاں پریس کانفرنس، جلسے جلوس اور "تنقیدی" تقریروں کی مکمل اجازت ہے تاکہ کارکنان بھی راضی رہیں اور سمجھتے رہیں کہ جدوجہد ہورہی ہے

اس حوالے سے حافظ نعیم الرحمن صاحب تو بلکل لائن پر چل رہے ہیں۔ گزشتہ کئی مہینوں سے وہ احتجاجی سیاست مکمل طور پر چھوڑ کر، صرف تقریروں سے کام چلارہے ہیں جس میں وہ ساتھ ساتھ عمران خان پر
Feb 17 10 tweets 2 min read
بادشاہ سلامت جلال میں ہیں

دربار میں آج ہو کا عالم ہے۔ ہر درباری کی گردن جھکی ہوئی ، ہر چاپ سنسان، ہر چہرہ پسینے میں شرابور ۔۔۔ کیونکہ بادشاہ سلامت کے مزاج میں آتش فشانی کے آثار نمایاں ہو چکے ہیں۔ شاہی محلات کی فضا میں غیظ و غضب کی گرج سنائی دے رہی ہے۔ پردے تھرتھرا رہے ہیں غلام اور خواص دم سادھے کھڑے ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ یہ آتشیں لاوا کس پر پھٹے گا، مگر اتنا طے ہے کہ آج تخت کی چولیں ہل چکی ہیں۔

اور یہ سب کیوں؟ وجہ کچھ اور نہیں، بلکہ وہ خطوط ہیں جن میں عمران خان نے خواتین کے حقوق کو بنیاد بنا کر بادشاہ سلامت پر مسلسل وار کیے جس پہ دربار کو سانپ
Feb 17 12 tweets 3 min read
جب ظلمت کے بادل چھانے لگے، جب خون کی بولیاں لگنے لگیں ، جب خاکِ خیبرپختونخوا کو بارود کی بو سے آلودہ کرنے کی سعیِ ناپاک ہوئی، تب ایک مردِ آہن، ایک جرأت مند سپوت، ایک بہادر پشتون امن کا پرچم لے کر اٹھا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب سازشوں کے اژدھے اپنی پھنکار سے خیبر کی وادیوں کو دہلانے لگے جب انسانیت کا خون سرِ بازار نیلام ہونے لگا، جب خوف کی زنجیریں عوام کے قدموں میں ڈالنے کی مذموم کوشش کی گئی۔

لیکن وہ جو غیرتِ پختون کا استعارہ تھا، وہ جو اپنے اجداد کی بہادری کا امین تھا، وہ جو میدانِ عمل میں فیصلہ سازوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکارنے والا تھا وہ نہ جھکا، نہ
Feb 13 6 tweets 2 min read
پٹن ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ایک سول سوسائٹی کی تنظیم ہے جو کہ پاکستان میں 1992 میں قائم کی گئی- اس کو بنانے کا مقصد اس وقت یہ تھا کہ پاکستان میں جمہوری اقدار کے فروغ ، شفاف الیکشن اور انصاف کے حوالے سے عام عوام میں شعور بیدار کیا جائے تاکہ پاکستان میں موجود مڈؒ کلاس اور پسماندہ طبقے Image میں سیاسی شعور بیدار کرکے ان کو اس ملک کی واچ ڈاگ بنایا جائے جس سے حکومتی اقدار میں موجود لوگ حقیقی اپوزیشن محسوس کریں

پٹن نے 2024 میں پاکستانی تاریخ کے متنازعہ اور فراڈ ترین الیکشن کا پردہ چاک کرتے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ جاری کی جس کو ہم مختلف مواقع پر کور کریں گے- لیکن آج اس
Feb 13 8 tweets 2 min read
ڈونلڈ لو کی جگہ بھارتی نژاد امریکی شہری ’’ایس پال کپور‘‘ کو اسسٹنٹ سیکرٹری ساؤتھ اینڈ سنٹرل ایشیا مقرر کردیا گیا ہے۔جب تھوڑا سرچ کیا تو پتہ چلا کہ ایس پال کپور پاکستان کے بارے میں کئی کتابیں لکھ چکے ہیں اور مزید ان کی کتابوں کو سرچ کیا تو علم ہوا ایس پال کپور جلد ہی ایک ادارے کے گٹوں اور گودوں میں بیٹھنے والے ہیں۔

مثلا سرچ کے دوران پتہ لگا کہ ایس پال کپور نے اپنی 1 کتاب جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ اور جنوبی ایشیا میں تنازعہ (2007) میں اس چیز پر روشنی ڈالی کہ نیوکلیئر ہتھیاروں نے برصغیر کے امن کو خطرات سے دوچار کردیا ہے اور برصغیر اس کا کس طرح برا اثر
Feb 13 10 tweets 2 min read
کسی بھی سیاسی جماعت میں مختلف مزاج اور صلاحیتوں کے لوگ ہوتے ہیں اور پارٹی سب سے استفادہ کرتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس میں گروہ بندیاں ، اختلافات اور مختلف سیاسی مزاج کے لوگوں کا ہونا فطری امر ہے۔

اس جماعت میں علی محمد خان جیسے راہنما بھی ہیں جو سیاسی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی کو ترجیح دیتے ہیں اور بینظیر اور نواز شریف کو بھی لیڈر کہتے ہیں۔

اس جماعت میں عارف علوی ، علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر جیسے راہنما بھی ہیں جو اپنے عہدوں کو اسٹبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے اور پارٹی کےلیے سپیس پیدا کرنے کےلیے