#یوم_انقلاب_26_نومبر
قوموں کی زندگیوں میں کچھ لمحات بڑے فیصلہ کن ہوتے ہیں ۔ یہ لمحات اگلی کئی صدیوں تک قوموں کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ قوموں کو یہ مراحل بطور آزمائش عطا کیے جاتے ہیں اور وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرتے ہیں۔
26 نومبر 2022 کا دن بھی مملکت پاکستان
@ImranKhanPTI 💞
کے باسیوں کےلیے ایسا ہی ایک دن ہے۔ پچہتر سال سے مافیا اور اشرافیہ نے مل کر اس ملک و قوم کو دیمک کی طرح چاٹا ہے اور اس کی بنیادیں کھوکھلی کر کے بائیس کروڑ لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح اپنے اشاروں پہ گھمایا ہے۔ اپنے ذاتی مفادات کےلیے نہ صرف ان کی عزت ، غیرت اور سلامتی کا سودا کیا
جاتا رہا بلکہ ان کی ترقی میں بھی رکاوٹ بن کر انھیں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پہ مجبور کیا گیا۔ جس وقت پڑوسی ملک میں میگا ڈیمز ، اسپیشل اکنامک زونز اور آئی ٹی زونز بن رہے تھے ، تب یہاں جیہادی لیٹریچر بانٹ کر امریکہ کی لڑائی کےلیے قربانی کے بکرے تیار کیے جا رہے تھے۔ قوم کے بچوں کا
خون ایک پرائی لڑائی میں بہا۔ اسی ہزار جانیں گنوانے کے بعد بھی جب ڈو مور کی تکرار کم نہ ہوئی تو پھر قوم کا لیڈر ایبسولیوٹلی ناٹ کی للکار لگا کر بائیس کروڑ عوام کے مفادات کا پرچم لہراتا ہے۔ آپ نے دیکھا کہ پچہتر سالوں بعد اپنے مفادات کو خطرے میں دیکھ کر کیسے اشرافیہ اور مافیا کا
ہر پرزہ اپنے مفادات کےلیے اکٹھا ہو گیا اور انتہائی بھونڈے طریقے سے قومی لیڈر کو ہٹا کر مسند پہ روایتی چوروں، ڈاکوؤں اور غداروں کو بٹھا دیا گیا ۔ یہ سلسلہ ساڑھے سات دہائیوں سے جاری ہے۔ ہمارے بچے کہیں غذائی قلت کا شکار ہیں تو کہیں ایک ایٹمی قوت انھیں پینے کا صاف پانی مہیا نہیں
کر پا رہی ۔۔۔ کہیں ناقص تعلیمی نظام میں اپنے دس بارہ سال ضائع کر کے سڑکوں پہ گھوم رہے ہیں تو کہیں لاکھوں روپے لگا ڈگری لیکر ریڑھی کھینچ رہے ہیں ، کہیں مہنگے ہسپتالوں کا منہ تکتے ہیں تو کہیں بڑے تعلیمی اداروں کی خواب سجائے حسرت سے آگے بڑھ جاتے ہیں ، کئی ہمارے بچوں کے ڈرون میں
چیتھڑے اڑتے ہیں تو کہیں وہ جعلی مقابلوں میں جان گنوا بیٹھتے ہیں ۔ مجموعی طور پہ چند خاندانوں اور شخصیات نے سات دہائیوں سے پورے ملک کو جھکڑا ہوا ہے اور بائیس کروڑ کو بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر کے انھیں پیٹ کی فکر میں الجھا کر خود بیرون ممالک بزنس امپائر کھڑی کی جاتی ہیں
تو کہیں بڑے ممالک میں بینک بینلس بنائے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ایک غریب کسان کی محنت کا بڑا حصہ کسی لندن فلیٹ کے خرچوں میں لگتا ہے تو کہیں کسی مزدور کے ٹیکس کسی کے دبئی پلازوں کی بنیادوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ منظم استحصال کا ایک منظم نظام ہے جس کو پہلی دفعہ خطرہ ہے۔
اس نظام کو
عمران خان سے خطرہ ہے۔ اس نظام کو بائیس کروڑ عوام سے خطرہ ہے۔ اس نظام کو شعور و آگہی سے خطرہ ہے۔ اسی لیے کہیں ظلم و جبر کی تاریخ رقم کر کے بائیس کروڑ کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی تو کہیں آنسو گیس کے گولے داغے گئے ، کہیں ننگے کر کے تشدد کیا تو کہیں گھروں میں گھس کر چادر اور
چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ، کہیں اغوا کی وارداتیں ہوئیں تو کہیں لیڈر پہ ہی گولیوں کی بوچھاڑ ۔۔۔۔۔ اب فیصلہ کن مرحلہ آن پہنچا ہے۔ یا بائیس کروڑ کے مفادات بچیں گے یا ان چند کے ، ان شدت پسند کے ، ان رہزن اور من پسند کے ۔۔۔۔ فیصلہ کی گھڑی آ چکی ہے۔ 26 نومبر وہی دن ہے جو
قوموں کو صدیوں میں کبھی کبھی عطا ہوتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم اس دن کا فیصلہ اپنے حق میں لکھے۔ اگر ایک دوسرے پہ ٹال کر قوم گھروں میں بیٹھی رہ گئی تو پھر جیت ان کی ہو گی۔ اگر ہر کسی نے اسے قومی فریضہ اور حکم الہی کے مطابق جابر قوتوں کے خلاف جیہاد اکبر سمجھ کر حصہ لیا اور
کلمہ حق بلند کیا تو پھر اللہ تعالیٰ کی نصرت شامل حال رہے گی۔ فیصلہ قوم کو کرنا ہے ۔ فیصلہ مجھے اور آپ کو کرنا ہے۔ فیصلے کی گھڑی نزدیک ہے۔ ڈرپوکی ، بزدلی ، بے ضمیری کی گنجائش نہیں بچی۔ اب بس گھیراؤ کا وقت ہے۔ فیصلہ کر لیجیے کیونکہ پھر یہ دن صدیوں بعد آتا ہے

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with Fayyaz Mughal 🇵🇰

Fayyaz Mughal 🇵🇰 Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @mfayyaz35f

Nov 26
#غازی_عمران_آرہا_ہے
منقول

بحیثیت ایک پاکستانی، میرے لیے اس ملک کی شان، عزت اور وقار صرف عمران خان ہے

اس حوالے سے نہ مجھے فوج سے کوئی خاص لگاؤ رہا، نہ شریفوں سے، نہ زرداریوں سے
میں اس نتیجے پر کیونکر پہنچا؟
کیا یہ محض ایک جذباتی لگاؤ ہے؟
ہرگز نہیں
@ImranKhanPTI
@OfficialDGISPR ImageImage
میری اس سوچ کے پیچھے کئی برسوں پر محیط ایک پوری ہسٹری ہے جو آپ کے ساتھ شئیر کرنا چاہوں گا

بحیثیت ایک پاکستانی، میں بچپن سے ہی قومی سطح پر رونما ہونے والے ایسے متعدد واقعات دیکھتا ہوا آرہا ہوں، جنھوں نے مجھے میری قومی شناخت پر ہمیشہ شرمسار رہنے پر مجبور کیا

99 میں کارگل کا
واقعہ ہوا۔ پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس وقت کا وزیراعظم بھاگا بھاگا امریکہ گیا اور ہماری تاریخ کے اوراق ایک اور سرنڈر سے داغ دار ہوئے

نہ فوج کام آئی، نہ ایٹم بم کچھ کرسکا، نہ ایف سولہ کام آئے اور نہ ہی سیاستدان

99 میں ہی، بھارت نے پاکستان کی
Read 26 tweets
Nov 24
#COAS
معاملہ تعیناتی کا

آرمی چیف کی تعیناتی کو لے کر پاکستان میں میڈیا میں ایک ہاہاکار مچی ہوتی ہے کہ جیسے کوئی سرکاری ملازم نہیں بلکہ اگلا بادشاہ چنا جا رہا ہو۔ یہ ہائپ خود میڈیا پہ بنوائی جاتی ہے تاکہ 22 ٹکے ایک سرکاری ملازم کو کوئی انمول مخلوق ظاہر کیا جائے ۔ رعایا بے تاب
ہو کہ اگلا بادشاہ سلامت کون آئے گا۔ حالانکہ تعیناتی جہاں ہونی ہوتی ہے وہاں ہو چکی ہوتی ہے۔ اس بار بھی تین چار ماہ قبل نام اوپر سے فائنل ہو کر آ چکا ہے اور آگے بھی اسی کی سمری جانی ہوتی ہے لیکن جان بوجھ کر ایسا تاثر پیدا کیا گیا جیسے اس حوالے سے حکومت اور اسٹبلشمنٹ میں اختلافات
ہیں ۔ اختلافات ۔۔۔۔۔ ہنس لیجیے۔ دو سیٹوں پہ کھڑی ایک کٹھ پتلی سرکار جس کو وہ جب چاہیں ایک اشارے پہ گھر بھیج دیں ، جس ڈاکو کا چاہیں کیس کھول دیں۔ سمری ادھر سے آ نہیں رہی ، ادھر پہنچ نہیں رہی ، ادھر جا نہیں رہی ۔۔۔۔۔۔ یہ سب ڈرامے بازیاں صرف اور صرف بادشاہ سلامت کی امیج بلڈنگ
Read 6 tweets
Nov 23
#ArmyChief
#ISPR
تقریر لکھنے والے کو غلط فہمی ہوئی یا خوشامد مقصود ہو گی لیکن چیف صاحب نے بھی ہوبہو یاد کر لی۔

تقریر کے دوران صاحب بہادر مشورے دیتے نظر آئے کہ ایک پارٹی ملک کو نہیں سنبھال سکتی بلکہ سب سٹیک ہولڈر کو مل کر چلنا ہو گا ۔

بندہ لا لوے جوتی تے پا لوے بوٹ تے موٹی
گال کڈ کے نس جاوے۔

مطلب تم ہوتے کون ہو یہ مشورے دینے والے۔ بائیس کروڑ عوام جس کو منتخب کریں وہ فیصلے کرے گا ۔ تم چوکیدار ہو ۔ اپنی ڈیوٹی کرو ۔ شریف اور زرداری تمہاری پھوپی کے بیٹے ہیں جو ان کو شامل کرنا ضروری ہے۔ ایک پارٹی نہیں سنبھال سکتی تو سب نام نہاد سٹیک ہولڈرز نے مل
کر کتنا سنبھالا ؟ ایویں ماچا بننے کی کوشش کرتے ہوئے دو ٹکے کے سرکاری ملازم خود کو ملک کا مالک سمجھ لیتے ہیں۔

یاد رکھیں یہ ملک کسی کے باپ کی ملکیت نہیں ہے اور نہ کسی کی ماں اسے جہیز میں لائی تھی ۔ یہ بائیس کروڑ کا ملک ہے اور اس کے فیصلے بھی بائیس کروڑ لوگ ہی کریں گے۔ کسی کو
Read 5 tweets
Nov 23
#ArmyChief
حاجی صاحب آج آپ کی تقریر ایک مکمل سیاسی تقریر تھی۔

آپ کہتے ہیں فروری میں فیصلہ کیا کہ اب سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے لیکن آج آپ کی سیاسی تقریر مکمل طور پر میں سیاست میں مداخلت کی عکاس اور غیر آئینی ہے۔

آج آپ نے قوم کو یاد دلایا کہ اکہتر کی جنگ میں ناکامی سیاسی ImageImageImageImage
ناکامی تھی ۔ فوجی ناکامی نہیں ۔ ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں آپ ہمیشہ اپنی ناکامیوں کا زمے دار سول حکومتوں کو ٹھہراتے آئے ہیں ۔ ستر سال میں تین مارشل لاء اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ آج آپ کی یادداشت واقعی کام کرنا چھوڑ گئی ہے۔ آپ کو شاید یاد نہیں کہ اس وقت ایک جنرل کی حکومت
تھی جو فیصلہ کرنے سے قاصر تھا ۔

یقینا مغربی پاکستان کے سیاسی لیڈر کا غاصبانہ رویہ بھی ملک کو توڑنے کا باعث بنا لیکن یاد کریں کہ وہ لیڈر بھی ملٹری اکیڈمی کی پیداوار تھا جس کو اس ملک کے پہلے سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔
آج آپ کو آج پرانے قصے یاد آرہے
Read 11 tweets
Nov 23
#ArmyChief
ان کا طریقہ واردات اور بیانیے بھی آپس میں ملتے ہیں۔

1999 میں مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹ دیا ۔۔اس دوران گہما گہمی میں نواز شریف کی 2003 کی پراپرٹی کے کاغذات ادھر ادھر ہو گئے۔
شریف فیملی نے اپنے 2006 کے ٹرسٹ ڈیڈ جمع کروائے
@MaryamNSharif 🦮
@OfficialDGISPR
جس میں اس کیلبری فونٹ کا استعمال کیا گیا تھا جو 2007 میں ایجاد ہوا۔

90 کی دہائی میں شہباز شریف کا باپ کسان تھا تو اسی دوران نواز شریف کا باپ ایک جانا مانا بزنس مین تھا۔

2019 کے آخر میں آنے والا کرونا وائرس کیلبری کوئین کو 2018 میں لاحق ہو چکا تھا ۔

ایک لیک آڈیو کے بعد
لیگی راہنماوں نے اسے 2009 کی پرانی آڈیو قرار دیا تھا جس میں 2015 میں بننے والے چینلز کو مریم نواز نے اشتہار دینے سے منع کیا تھا۔

اب فیکٹ فوکس نے جنرل باجوہ صاحب کی بھی ایسی ہی کرامت ظاہر کی ہے۔ ٹیکس پٹرولیم کی پیرنٹ کمپنی 29 اگست 2018 میں دبئی میں رجسٹر ہوئی لیکن کرامت
Read 6 tweets
Nov 22
#باجوہ_ہمارا_فخر
اغلے سال مطالعہ پاکستان میں ایک نئی کہانی شامل کی جائے گی ۔

اللہ کا ایک نیک اور پرہیزگار شخص تھا ۔ رات کے وضو سے فجر کی نماز پڑھتا ۔ فرض نماز تو کیا کبھی تہجد نہ چھوڑی ۔ کبھی انڈیا کا گانا نہ سنا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پہ اپنے فضل کی یوں بارش کی کہ چھے سالوں میں Image
ہی اس کے دن پھیر دیے۔ اس کی تہجد گزار پاکیزہ بیوی کے پاس 2016 تک پھوٹی کوڑی بھی نہیں تھی لیکن چھے سالوں میں نہ صرف ارب پتی بن گئی بلکہ بین الاقوامی سطح پر کوفار کا مقابلہ کرتے ہوئے کاروبار بھی شروع کر دیا ، بیرونِ ملک متعدد جائیدادیں خریدیں، اور سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنا
شروع کیا، دونوں اسلام آباد اور کراچی میں بڑے بڑے فارم ہاوسز، لاہور میں کمرشل پلاٹوں، کمرشل پلازوں اور ایک بہت بڑے رئیل اسٹیٹ پورٹ فولیو کی مالکہ بھی بن گئیں ۔

سیدہ کی قسمت اور ان پہ فضل الہی ملاحظہ کریں کہ اس سال انھوں نے ایک جائیداد 43 کروڑ روپوں میں بیچی۔ پھر انھوں نے اس
Read 8 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(