پیارے پاکستانیوں چلتے ہیں صلیبی جنگوں کی طرف بہت سے لوگوں نے نام سن رکھا ہے لیکن شاید اس کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔
فلسطین بالخصوص بیت المقدس پر عیسائی قبضہ بحال کرنے کے لیے یورپ کے عیسائیوں نے جنگیں لریں تاریخ میں انہیں “صلیبی جنگوں“ کے نام👇
سے موسوم کیا جاتا ہے۔ یہ جنگیں فلسطین اور شام کی حدود میں صلیب کے نام پر لڑی گئیں۔
اصل تکلیف عیسائیوں اور یہودیوں کو یہ تھی کہ وہ معاشرتی، معاشی اور سماجی بنیادوں پر مسلمانوں سے بہت پیچھے رہ گئے۔
ان جنگوں میں تنگ نظری ،تعصب ، بدعہدی ، بداخلاقی اور سفاکی کا جو مظاہرہ اہل یورپ نے👇
کیا وہ ان کی پیشانی پر شرمناک داغ ہے۔
1096ء میں جب پوپ اربن دوم بیت المقدس کے دورے پر آیا تو اس نے بیت المقدس پر مسلمانوں کے قبضہ کو بری طرح محسوس کیا۔ یورپ واپس جا کر عسائیوں کی حالت زار کے جھوٹے سچے قصے کہانیاں پیش کیں اور سلسلہ میں سارے یورپ کا دورہ کیا۔ پیٹر کے اس دورہ نے👇
لوگوں کے اندر مذہبی دیوانگی کی سی کیفیت پیدا کر دی لیکن بدقسمتی سے اس راہب نے زائرین کی سیاہ کاریوں کے بارے میں مکمل خاموشی برتی ۔ پوپ چونکہ مغربی کلیسا کا روحانی پیشوا تھا اس لیے اس نے مختلف فرقوں کی ایک کونسل بلائی اور اس کے سامنے مسلمانوں کے خلاف جنگ کا علان کر دیا۔
👇
لوگوں کو اس بات کی بشارت دی کہ جو بھی اس مقدس جنگ میں مارا جائے گا اس کے ہر قسم کے گناہ معاف ہوجائیں گے اور وہ جنت کا حقدار ہوگا لوگ جوق در جوق سینٹ پیٹر کی قیادت فلسطین پر چڑھائی کی غرض سے روانہ ہوئے۔
پوپ کے اعلان جہاد کے بعد یکے بعد دیگرے چار عظیم الشان لشکر بیت المقدس کی فتح👇
عزم لیے روانہ ہوئے۔ راہب پیٹر کی ماتحتی میں تیرہ لاکھ عیسائیوں کا ایک انبوہ کثیر قسطنطنیہ کے لیے روانہ ہوا۔ ان لوگوں نے راستہ میں اپنے ہم مذہب لوگوں کو قتل و غارت اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ بلغاریہ سے گزرنے کے بعد یہ لوگ قسطنطنیہ پہنچے تو رومی شہنشاہ نے ان کی اخلاق سوز حرکتوں👇
کی وجہ سے ان کا رخ ایشائے کوچک کی طرف موڑ دیا۔ جب یہ اسلامی علاقہ میں داخل ہوئے تو سلجوقی حکمران قلج ارسلان نے انہیں مار مار کر تباہ کردیا اور ان کی کثیر تعداد قتل ہوئی۔ صلیبیوں کی یہ مہم قطعاً ناکام رہی۔
صلیبیوں کا دوسرا بڑا گروہ ایک جرمن راہب گاؤس فل کی قیادت میں روانہ ہوا۔👇
جب یہ لوگ ہنگری سے گزرے تو ان کی بدکاریوں کی وجہ سے اہل ہنگری تنگ آگئے اور انہوں نے ان کو نکال دیا یہ جماعت بھی اسی طرح کیفرکردار کو پہنچی۔
صلیبیوں کا تیسرا گروہ جس میں انگلستان ، فرانس اور فلانڈرز کے رضاکار شامل تھے اس مقدس جنگ کے لیے روانہ ہوئے۔ ان رضاکاروں کے ہاتھوں 👇
دریائے رائن اور موزیل کے کئی ایک شہر کے یہودی نشانہ ستم بنے ۔ یہ لوگ ہنگری سے گزرے تو اہل ہنگری نے ان کا صفایا کرکے ہنگری کی سرزمین کو ان کا قبرستان بنا دیا۔
سب سے زیادہ منظم اور زبردست گروہ جو دس لاکھ فوجیوں پر مشتمل تھا 1097ء میں روانہ ہوا اس میں انگلستان ، فرانس، جرمنی ، 👇
اٹلی اور سسلی کے شہزادے شامل تھے۔ اس متحدہ فوج کی کمان ایک فرانسیسی گاڈ فرے کے سپرد تھی۔ ٹڈی دل کا یہ لشکر ایشائے کوچک کی طرف روانہ ہوا اور مشہور شہر قونیہ کا محاصرہ کر لیا۔ قلج ارسلان نے شکست کھائی ۔ فتح مند عیسائی پیش قدمی کرتے ہوئے انطاکیہ پہنچ گئے نو ماہ کے بعد انطاکیہ پر 👇
بھی قبضہ ہو گیا۔
وہاں کے تمام مسلمان آبادی کو تہ تیغ کرتے ہوئے صلیبیوں نے مسلمانوں پر شرمناک مظالم ڈھائے۔ بچے بوڑھے جوان کوئی بھی ان سے بچ نہ سکا۔ تقریباً ایک لاکھ مسلمان مارے گئے۔ انطاکیہ کے بعد فتح مند لشکر شام کے متعدد شہروں پر قبضہ کرتے ہوئے حمص پہنچا۔👇
حمص پر قبضہ کرنے کے بعد صلیبیوں نے بیت المقدس کا محاصرہ کر لیا چونکہ فاطمیوں کی طرف سے شہر کا خاطر خواہ انتظام نہ کیا گیا تھا۔اس لیے 15 جون 1099ء کو بیت المقدس پر ان مذہبی جنونیوں نے بڑی آسانی سے قبضہ کر لیا۔ بیت المقدس کی حرمت کا کوئی لحاظ نہ رکھا گیا۔ مسلمانوں کا خوب قتل عام👇
کیا اور ان کا تمام مال و اسباب لوٹ لیا گیا۔ یورپی مورخین بھی ان شرمناک مظالم کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں۔ عیسائیوں کا مسلمانوں کے ساتھ سلوک اس رویہ سے بالکل الٹ تھا جو حضرت عمر نے چند صدیاں پیشتر بیت المقدس کی فتح کے وقت عیسائیوں سے اختیار کیاتھا۔ بیت المقدس کے اردگرد کے علاقوں👇
پر قبضہ کے بعد گاڈ فرے کو بیت المقدس کا بادشاہ بنایا گیا۔ اور مفتوحہ علاقوں کو عیسائی مملکتوں میں بانٹ دیا گیا۔ جس میں طرابلس ، انطاکیہ ، اور شام کے علاقے شامل تھے۔ اس شکست کا سب سے بڑا سبب مسلمانوں ی باہمی نااتفاقی تھی، بدنظمی اور انتشار کا عمل تھا۔👇
سلجوقیوں کے انتشار کے دوران عماد الدین زنگی کی زبردست شخصیت ابھری ۔ عماد الدین نے اتابکیہ کی حکومت کی بنیاد ڈالی اور مسلمانوں کو پھر حیات نو بخشی ، موصل ، حران ، حلب وغیرہ کے علاقوں کو فتح کرکے زنگی نے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔
عماد الدین نے جس جرات اور حوصلہ مندی سے صلیبیوں👇
اور ان کو زبردست شکستیں دیں وہ تاریخ اسلام کا قابل فخر باب ہے۔ عماد الدین نے قلعہ اثارب اور مصر کے سرحدی علاقوں سے عیسائیوں کو نکال کر خود قبضہ کر لیا۔ محاذ شام پر صلیبیوں کو ہزیمت کا منہ دیکھنا پڑا۔ اور زندگی نے شام کے وسیع علاقہ پر قبضہ کر لیا۔ عماد الدین زنگی کا سب سے بڑا 👇
کارنامہ ببلک اور روما پر دوبارہ اسلامی قبضہ ہے۔
یہ عماد الدین زنگی انہیں نور الدین زنگی کے والد محترم ہیں جنہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشارت ہوئی اور جن کے بارے میں میں نے تھریڈ بھی لکھا تھا۔
میں کوئی عالمہ فاضلہ نہیں ہوں بڑی ہی گناہگار ہوں۔
ابھی پچھلے تھریڈ پر کسی نے مجھ سے سوال کیا کہ!
شرک کیا ہے؟
تو میں نے ان سے کہا کہ اس کا احاطہ ایک پیراگراف میں ممکن نہیں ہے۔
جیسا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتی ہوں کہ پڑھیں تمام سند یافتہ اسلامی کتب لیکن دماغ اپنا 👇
استعمال کریں۔
شرک کی بہت سی اقسام ہیں جو میری نظر میں درست ہیں پیش کیے دیتی ہوں۔
✓کائنات میں ارادے سے تصرّف و اختیار کرنا ‘حکم چلانا‘خواہش سے مارنا اور زندہ کرنا‘رزق میں تنگدستی و فراخی کرنا‘تندرستی وبیماری سے دوچار کرنا‘فتح و شکست دینا‘عزّت👇
وذلّت سے دوچار کرنا‘اقبال وادبارکا لانا‘مرادیں بر لانامشکل میں دستگیری کرنا‘اوربر وقت مدد کرنا۔یہ سب کچھ اللہ ہی کی شان ہے کسی اور کی نہیں‘خواہ وہ کتنا بڑا انسان یا مقرّب فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔پس جو شخص کسی غیر اللہ سے مرادیں مانگے اور اس کو تصرّف کا مالک سمجھے تو وہ آدمی مشرک ہے👇
آج تک آپ نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب بہت سے لوگوں کے لکھے ہوئے پڑھے ہوں گے آج مجھے بھی پڑھ لیں پلیز 🙏۔
تھوڑی بہت تبدیلی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت پر ہی شروع ہو چکی تھی لیکن کیونکہ خلافتِ راشدہ مضبوط اصحاب اکرام اللہ کے پاس رہی تو کافی حد تک 👇
مسلمان دنیا پر چھائے رہے۔
حضرت عمر فاروق نے جو لاکھوں مربع میل علاقے فتح کیے وہاں مسلمانوں نے کتنی ہی صدیاں حکومت کی۔
پھر ایسا کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم عربی ہو گئے، کُرد ہو گئے، تُرک ہو گئے، افغانی ہو گئے، ایرانی ہو گئے۔ کہیں بھی جنگ ہوتی تو کوئی کسی 👇
مدد کو نہیں پہنچتا۔
پھر کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ کسی کا ہیرو مغل ہو گئے، کسی کو خِلجی اچھے لگنے لگے، کئی شیرشاہ سوری کو ہیرو بنا کر بیٹھے ہیں حالانکہ وہ سب ایک دوسرے کو ہی مار رہے تھے۔
پھر کیا ہوا ؟
پھر یہ ہؤا کہ!
پھر ہم شیعہ، سنی، بریلوی، دیوبندی، وہابی بن گئے۔
پھر ان میں بھی 👇
قسط نمبر 3
1192ء تا 1189ء
پیارے پاکستانیوں بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی فتح کر چکے تھے۔
بیت المقدس کی فتح صلیبیوں کے لیے پیغام اجل سے کم نہ تھا ۔ اس فتح کی خبر پر سارے یورپ میں پھر تہلکہ مچ گیا۔ اس طرح تیسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا اس جنگ میں سارا👇
یورپ شریک تھا۔ شاہ جرمنی فریڈرک باربروسا ، شاہ فرانسس فلپ آگسٹس اور شاہ انگلستان رچرڈ شیر دل نے بہ نفس نفیس ان جنگوں میں شرکت کی۔
پادریوں اور راہبوں نے قریہ قریہ گھوم کر عیسائیوں کو مسلمانوں کے خلاف ابھارا۔
عیسائی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی تھی۔👇
یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہوئے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔ ایک معرکے میں دس ہزار عیسائی قتل ہوئے۔👇
پیارے پاکستانیوں!
پہلی قسط میں ہم نے عماد الدین زنگی تک کا ذکر کیا آج آگے بڑھتے ہیں۔
عماد الدین کی وفات کے بعد 1144ء میں اس کا لائق بیٹا نور الدین زنگی اس کا جانشین ہوا۔ صلیبیوں کے مقابلہ میں وہ اپنے باپ سے کم مستعد نہ تھا۔👇
تخت نشین ہونے کے بعد اس نے مسلمانوں میں جہاد کی ایک نئی روح پھونک دی اور عیسائیوں سے بیشتر علاقے چھین لیے اور انہیں ہر محاذ پر شکستیں دیں اور بہت سارے علاقے فتح کیے۔
لیکن انہیں زہر دے دیا گیا جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔
نور الدین زنگی کے بارے میں چونکہ پورا تھریڈ لکھ چکی ہوں 👇
اور آپ سب پڑھ چکے ہیں۔
اس لیے آگے چلتے ہیں۔
اس دوران حالات نے پلٹا کھایا اور تاریخ اسلام میں ایک ایسی شخصیت نمودار ہوئی جس کے سرفروشانہ کارنامے آج بھی مسلمانوں کے لیے درس عمل ہیں۔ یہ عظیم شخصیت صلاح الدین ایوبی کی تھی ۔👇
چوچا پہلی بار نان سٹاپ ٹرین میں سوار ھوا اور پہلے سے موجود مسافروں سے پوچھا:
"گجرات کب آئے گا مجھے اترنا ھے۔🤔
مسافروں نے بتایا "بھائی یہ نان سٹاپ ٹرین ھے گجرات میں نہیں رکتی، گجرات سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں...!"😐
یہ سن کر وہ گھبرا گیا،😒
ساتھ بیٹے مسافروں نے کہا "گھبراؤ 👇
نہیں... گجرات میں روز یہ ٹرین آہستہ ھو جاتی ھے، تم ایک کام کرنا جیسے ھی ٹرین آہستہ ھو تو تم جلدی سے ٹرین سے اترنا جانا اور آگے کی طرف بنا رکے دوڑتے 🏃ھوئے کچھ دور جانا جس طرف ٹرین جا رھی ھو، اس طرف ھی دوڑنا تو تم گرو گے نہیں....!"😊
گجرات آنے سے پہلے ھی مسافروں نے چوچے کو گیٹ👇
پر کھڑا کر دیا۔ اب گجرات آتے ھی وہ ان کے بتائے ھوئے طریقے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا اور کچھ زیادہ ھی تیزی سے دوڑ گیا اتنا تیز دوڑا 🏃کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا،😁
اس دوسرے ڈبے کے مسافروں میں کسی نے اس کا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور اسکو کھینچ کر ٹرین میں دوبارہ چڑھا لیا۔✌👇