ⷶMαι∂αн Mυнαммα∂ Profile picture
#SocialMediaActivist Strictly No DM ❌
Qayyum Khan Profile picture Baigana Profile picture 🇵🇰دعا 🇵🇸 Profile picture Doctor Abdur Rahman Profile picture سچ کی طاقت | Truth's Dominion Profile picture 15 subscribed
Nov 9, 2023 5 tweets 10 min read
دوستو!!

حقائق بتانا ہمارا کام ہے پرکھ کر فیصلہ کرنا آپ کا
👇
" افغانیوں کے پاکستان پر احسانات"

30 ستمبر 1947ء کو افغانستان دنیا کا واحد ملک بنا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی رکنیت کے خلاف ووٹ دیا۔
ستمبر 1947ء میں ہی افغان حکومت نے کابل میں افغان جھنڈے کے ساتھ " پشتونستان" کا جعلی جھنڈا لگا کر آزاد پشتونستان تحریک کی بنیاد رکھی۔
47ء میں ہی افغان ایلچی نجیب اللہ نے نوزائیدہ مسلمان ریاست پاکستان کو فاٹا سے دستبردار ہونے اور سمندر تک جانے کے لیے ایک ایسی راہداری دینے کا مطالبہ کیا جس پر افغان حکومت کا کنٹرول ہو بصورت دیگر جنگ کی دھمکی دی۔
قائداعظم محمد علی جناح صاحب نے اس احمقانہ مطالبے کا جواب تک دینا پسند نہ کیا۔
1948ء میں افغانستان نے " قبائل " کے نام سے ایک نئی وزارت کھولی جس کا کام صرف پاکستان کے قبائلیوں کو پاکستان کے خلاف اکسانا تھا۔
48ء میں افغانستان میں پاکستان کے خلاف پرنس عبدلکریم بلوچ کے دہشت گردی کے ٹریننگ کمیپ بنے۔
1949ء میں روس کی بنائی ہوئی افغان فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے پمفلٹ گرائے جن میں قبائلی عوام کو پشتونستان کی تحریک کی حمایت کرنے پر ابھارنے کی کوشش کی گئی تھی۔
12 اگست 1949ء کو فقیر ایپی نے باچا خان کے زیر اثر افغانستان کی پشتونستان تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔ افغان حکومت نے پرجوش خیر مقدم کیا۔
31 اگست 1949ء کو کابل میں افغان حکومت کے زیر اہتمام ایک جرگہ منعقد کیا گیا جس میں باچا خان اور مرزا علی خان عرف فقیر ایپی دونوں نے شرکت کی۔ اس جرگے میں ہر سال "31 اگست" کو یوم پشتونستان منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسی جرگہ میں پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
افغانستان کی پشت پناہی میں فقیر ایپی نے 1949ء میں پاکستان کے خلاف پہلی گوریلا جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے جنگجو گروپ کا نام غالباً "سرشتہ گروپ" تھا۔
اس کی دہشت گردانہ کاروائیاں وزیرستان سے شروع ہو کر کوہاٹ تک پھیل گئیں۔
فقیر ایپی نے چن چن کر ان پشتون عمائدین کو قتل کیا جنہوں نے ریفرنڈم میں پاکستان کے حق میں رائے عامہ ہموار کی تھی۔
49ء میں افغانستان نے اپنی پوری فورس اور لوکل ملیشیا کے ساتھ چمن کی طرف سے پاکستان پر بھرپور حملہ کیا۔ جس کو نوزائیدہ پاک فوج نے نہ صرف پسپا کیا بلکہ افغانستان کے کئی علاقے چھین لیے۔
جو افغان حکومت کی درخواست پر واپس کر دئیے گئے۔
1954ء میں ایپی فقیر کے گروپ کمانڈر " مہر علی " نے ڈپٹی کمشنر بنوں کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے پاکستان سے وفاداری کا اعلان کیا جس کے بعد اس تحریک کا خاتمہ ہوا۔
50ء میں افغانستان نے انڈیا کے ساتھ دوستی کا معاہدہ کیا جس کا ایک نقاطی ایجنڈہ تھا کہ پاکستان کو کسی بھی طرح گھیر کر ختم کرنا ہے۔
ستمبر 1950 میں افغان فوج نے بغیر وارننگ کے بلوچستان میں دوبندی علاقے میں بوگرہ پاس پر حملہ کردیا۔ جس کا مقصد چمن تا تاکوئٹہ ریلوے لنک کو منقطع کرنا تھا۔ ایک ہفتے تک پاکستانی و افغانی افواج میں جھڑپوں کے بعد افغان فوج بھاری نقصان اٹھاتے ہوئے پسپا ہوگئی۔ اس واقعہ پر وزیر اعظم لیاقت علی خان نے افغان حکومت سے شدید احتجاج کیا۔
16 اکتوبر 1951 کو ایک افغان قوم پرست دہشتگرد "سعد اکبر ببرج" مردود نے پاکستان کے پہلے وزیراعظم قائد ملت لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں گولی مار کرشہید کردیا۔ یہ قتل افغان حکومت کی ایماء پر ہوا تاہم عالمی دباو سے بچنے کے لیے کسی بھی انوالومنٹ سے انکار کردیا۔
لیاقت علی خان کی شہادت پاکستان میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا پہلا واقعہ تھا یعنی پاکستان میں دہشتگردی کا آغاز افغانستان نے کیا۔
6 جنوری 1952 کو برطانیہ کے لیے افغانستان کے ایمبیسڈر "شاہ ولی خان" نے بھارت کے اخبار "دی ہندو" کو انٹرویو دیتے ہوۓ یہ ہرزہ سرائی کی کہ "پشتونستان میں ہم چترال، دیر، سوات، باجوڑ، تیراہ، وزیرستان اور بلوچستان کے علاقے شامل کرینگے"
26 نومبر 1953 کو افغانستان کے کےنئے سفیر "غلام یحیی خان طرزی" نے ماسکو روس کا دورہ کیا جس میں روس (سوویت اتحاد) سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کی۔ جواباً انہوں نے افغانستان کو مکمل مدد کی یقین دہانی کروائی۔
👇👇👇👇 مارچ 1955 میں افغانستان کے سردار "داؤد خان" نے روس کی شہ پا کر پاکستان کے خلاف انتہائی زہر آمیز تقریر کی جس کے بعد 29 مارچ کو کابل، جلال آباد اور کندھار میں افغان شہریوں نے پاکستان کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا آغاز کردیا جس میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی گئی اور پاکستانی پرچم کو اتار کر اس کی بے حرمتی کی گئی۔ جس کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے اور سفارتی عملے کو واپس بلا لیا۔
55ء میں سردار داؤود وغیرہ نے پاکستان کے بارڈر پر بہت بڑے بڑے کھمبے لگائے جن پر اسپیکر لگا کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا تھا۔
یہ غالباً افغانستان کی پاکستان کے خلاف پشتونوں کو بھڑکانے کے لیے پہلی ڈس انفارمیشن وار تھی جس میں ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا۔ اس کی جدید ترین شکل ڈیوہ اور مشال ریڈیو ہیں جنہوں نے پی ٹی ایم کو جنم دیا۔
مئی 1955ء میں افغان حکومت نے افغان فوج کو متحرک ہونے کا حکم دے دیا۔ جس پر جنرل ایوب خان نے نے بیان جاری کیا کہ " اگرافغانستان نے کسی قسم کی جارحیت کا ارتکاب کیا تو اسے وہ سبق سکھایا جائے گا جو وہ کھبی نہ بھول سکے"۔ جس کے بعد وہ رک گئے۔
انہی دنوں افغانستان کے لیے روس کے سفیر "میخائل وی۔ ڈگٹائر" نے جنگ کی صورت میں افغانستان کو مکمل عسکری امداد کی یقین دہانی کرائی۔
نومبر1955ء میں چند ہزار افغان مسلح قبائلی جنگجووں نے گروپس کی صورت میں 160 کلومیٹر کی سرحدی پٹی کے علاقے میں بلوچستان پر حملہ کر دیا۔ پاک فوج سے ان مسلح افغانوں کی چھڑپیں کئی دن تک جاری رہیں۔
مارچ 1960ء میں افغان فوج نے اپنی سرحدی پوزیشنز سے باجوڑ ایجنسی پر مشین گنوں اور مارٹرز سے گولی باری شروع کر دی۔ جس کے بعد پاکستانی ائیر فورس کے 26 طیاروں نے افغان فوج کی پوزیشنز پر بمباری کی۔
28 ستمبر 1960 کو افغان فوج نے چند ٹینکوں اور انفینٹری کی مدد سے باجوڑ ایجنسی پر حملہ کردیا۔
پاکستان آرمی نے ایک مرتبہ پھر افغان فوج کو بھاری نقصان پہنچاتے ہوۓ واپس دھکیل دیا۔
1960ء کے دوران پاکستانی فضائیہ کی افغان فوج پر بمباری وقفے وقفے سے جاری رہی۔
1960ء میں ہی افغانستان میں پاکستان کے خلاف شیر محمد مری کے دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپس بنے۔
مئی 1961ء میں افغانستان نے باجوڑ، جندول اور خیبر پر ایک اور محدود پیمانے کا حملہ کیا۔
اس مرتبہ اس حملے کا مقابلہ فرنٹیر کور نے کیا اور اس دفعہ بھی پاکستانی فضائیہ کی بمباری نے حملے کا منہ موڑ دیا۔
افغان حکومت نے حملے کی حقیقت سے انکار کردیا۔
جولائی 1963ء میں ایران کے بادشاہ رضاشاہ پہلوی کی کوششوں سے پاکستان و افغانستان نے اپنی سرحدیں کھول کر تعلقات بحال کر لیے۔
اس کے بعد دو سال تک امن رہا۔
1965ء میں انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا تو افغانستان نے موقع غنیمت جان کر دوبارہ مہند ایجنسی پر حملہ کر دیا۔
لوگ حیران رہ گئے کہ انڈیا نے افغانستان کی طرف سے کیسے حملہ کر دیا ہے۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ افغانیوں نے کیا ہے۔ اس حملے کو مقامی پشتونوں نے پسپا کر دیا۔
1970ء میں افغانستان نے اے این پی والوں کے " ناراض پشتونوں" اور بلوچوں کے ٹریننگ کیمپس بنائے۔ عدم تشدد کے نام نہاد علمبردار اجمل خٹک اور افراسیاب خٹک ان کیمپس کا حصہ تھے۔
1971ء میں جب کے جی بی انڈیا کے ساتھ ملکر پاکستان کو دولخت کر رہی تھی تو اس کے ایجنٹ افغانستان میں بیٹھا کرتے تھے۔
اس وقت افغانی اعلانیہ کہا کرتے تھے کہ دو ہونے کے بعد اب پاکستان کے چار ٹکڑے ہونگے۔
1972ء میں اے این پی کے اجمل خٹک نے افغانستان کی ایماء پر دوبارہ پشتونستان تحریک کو منظم کرنے پر کام شروع کر دیا۔
تاہم اس وقت تک افغانستان کو اندازہ ہوچکا تھا کہ پشتونستان تحریک بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے اس لیے اس نے اب بھارت کے ساتھ مل کر "آزاد بلوچستان" تحریک کو بھڑکانا اور بلوچ علیحدگی پسندوں کی عسکری تربیت شروع کردی۔ تاہم پشتونستان کے نام پر بھی افغان تخریب کاریاں جاری رہی۔
افغانستان کی طرف سے مسلسل سازشوں اور پاکستان مخالف سرگرمیوں کے بعد بالآخرپاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو نے پہلی مرتبہ جواباً افغانستان کے خلاف منظم خفیہ سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
1973ء میں پشاور میں افغان نواز عناصر نے پشتونستان تحریک کے لیے "پشتون زلمی" کے نام سے نئی تنظیم سازی کی۔
1974ء میں افغانستان نے " لوئے پشتونستان" کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔
👇👇👇👇
Jul 24, 2023 4 tweets 2 min read
"چلیں جی شروع کرتے ہیں ن لیگ کے اعلیٰ کردار"

✓ قصورمیں ن لیگی MPA ملک احمدسعیدخان کی سرپرستی میں تقریباً 300بچوں کےساتھ زیادتی کرکے ان کی ویڈیوز ڈارک ویب پر فروخت کرنےکے دھندےکا انکشاف ہوا، مجرم گرفتارہوئے، بچوں نےشناخت کی مگر ن لیگی حکومت کی سرپرستی نےسارا معاملہ ہی ختم کردیا۔… twitter.com/i/web/status/1… ✓ سرگودھا میں نوازشریف کا قریبی ساتھی مسلم لیگ ن یوتھ ونگ پنجاب کا جسیکرٹری طارق گجر 2 بہنوں سے زیادتی میں ملو
طارق گجر اپنی گھریلو ملازمہ سے دھندا بھی کرواتا رہا، معاملات کھلے تو 4 سال سے ذہنی اور جسمانی تشدد کا شکار دیگر لڑکیاں بھی سامنے آ گئیں۔

✓آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر… twitter.com/i/web/status/1…
May 5, 2023 9 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!

مجھے بہت سے لوگوں نے کہا کہ تقسیم ہند پر تحریر کریں حالانکہ اس پر ایک سے زیادہ بار بڑی ہی تفصیل سے لکھ چکی ہوں ۔
آج مختصر بیان کرنے کی کوشش کرتی ہوں ۔
قائدِ اعظم کبھی بھی تقسیم ہند کے حامی نہیں تھے وہ تو جب مولانا ابوالکلام آزاد کانگریس کی صدارت سے ہٹے اور⏬ پنڈت جواہر لعل نہرو نئے صدر بنے تو انگریز نے ان سے تقسیم ہند کا بیان دلوا دیا جس کے بعد صورتحال ایسی بنی کہ قائدِ اعظم کو بھی فیصلے پر نظر ثانی کرنی پڑی۔
ان حالات کو سمجھنے کے لیے کسی زیادہ گہرائی میں جانے کی ضرورت نہیں ہے آپ صرف کابینہ مشن پلان ہی پڑھ لیں تو سمجھ آ جائے گی۔⏬
May 4, 2023 4 tweets 2 min read
دوستو!

2016 یا 17 کا واقعہ ہے کہ ماں بیٹی لاہور سے لندن جانے کے لیے PIA کے بوئنگ 777 میں داخل ہوئیں اور بزنس کلاس کا رخ کیا۔ بزنس کلاس میں پہلے سے تین یا چار آ چُکے تھے۔ بیٹی نے عملے سے کہا کہ ان کو پیچھے بھیج دیں۔ عملے نے کہا کہ ان سب کا بزنس کلاس کا ٹکٹ ہے۔ ⏬ اس پر ماں بیٹی نے کہا کہ یہ ہماری ائیر لائن ہے۔ ان کو اُتاریں یا پیچھے بھیجیں۔ بات پائیلٹ تک پہنچی تو اس نے آ کر عملے کی تائید کی۔ ماں بیٹی شدید غصے میں آ گئیں اور پائیلٹ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔۔ لیکن وہ مردِ مومن بھی ڈٹ گیا اور جہاز اُڑانے سے انکار کر دیا ۔۔ فلائیٹ ⏬
May 4, 2023 5 tweets 2 min read
ذرا آنکھیں کھول لیجیئے!!
پردے پیچھے کھیل کے اندر کھیل جاری یہ پوسٹر بھی عوام کو الو بنانے کے لیے دونوں ملکوں کا ڈرامہ ہے. قوم کوُبتایا گیا تھا 15مئی کو راء کاروائی کرے گی لیکن پوری قوم کو خان کی گرفتاری گھر سے باہر آج ہی اسلام آباد لانے کی بتی پیچھے لگا کر ⏬ Image پردے پیچھے پاکستان کے ملٹری کے اہم لوگ امارات لائین سے بلاول سے پہلے انڈیا پہنچے تھے کل شام گوا کے ہوٹل میں پارٹی میں نشے میں ڈانس کرتے پائے گے (فوٹو جلد ا رہی ہیں )اسی راء کے ساتھ مل کر یوکرائن اسلحہ کی ڈیل میں انڈیا کو ڈبل کوٹہ دیا جارہا ہے کشمیر پر بات ہو رہی ہے بلاول کے⏬
May 4, 2023 7 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!

اگر کبھی ویسٹرن سوسائٹی نے سوچنے کی حد سے آگے بڑھ کر پوچھنا شروع کر دیا کہ ان کے ہاں ہونے والی دہشت گردی کے اکا دکا واقعات کا محرک اسلام یا کسی بھی مخصوص خطے کی انتہا پسندی نہیں بلکہ اس کی اصل وجہ امریکہ اور جی سیون جیسے ممالک کی دوسرے مذاہب اور ممالک کے ⏬ نظریات کی توہین اور بزور طاقت مداخلت ہے اور اگر اس کا روک تھام ہو جائے تو نہ فرانس، امریکا، بلجیم، جرمنی اور برطانیہ جیسے معاشروں میں انتہا پسندی پروان چڑھے گی اور نہ ہی ان کے ہاں دہشت گردی کے واقعات جنم لیں گے۔ نہ عراق سے لیبیا،تیونس،یمن اور افغانستان تک‘ بھیانک خونریزی دیکھنے⏬
May 3, 2023 6 tweets 2 min read
دوستو!
ابھی ایک ٹویٹ نظر سے گزری لکھتے ہیں کہ!
پاکستان نہ نور ہے اور نہ خدا کے رازوں میں سے کوئی راز ہے۔ یہ لاقانونیت، بدانتظامی، کرپشن، منہ زور اداروں، بیروزگاری، بھیک اور قرض کے عذاب میں مبتلا دنیا کا ایک خطہ ہے۔ ہماری بربادی میں ان روحانی پیشن گوئیوں اور جملے بازیوں نے⏬ اہم کردار ادا کیا ھے۔
میں نے سوچا کہ کچھ ایڈ کر دوں۔
اگر ان پیش گویوں کو مان بھی لوں تو!
خدا کے ملک سے ہم ان ممالک کے ویزے کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں جو خدا کے ملک نہیں اور کیا یہ سوچنے کا مقام نہیں کہ جس ملک کو خدا نے بنایا اور خدا چلا رہا ہے وہ ان ملکوں سے کہیں ابتر چل رہا ہے⏬
May 3, 2023 7 tweets 2 min read
دوستو!

کچھ کچھ سمجھ آنے لگی ہے کہ لوگ اب بھی اس تعداد میں آواز بلند نہیں کرتے جو تعداد جرنیلوں کی شکست کا باعث بنے۔
خاموشی بہتر ہے۔ بولنے سے کیا ہو گا، بولو گے، گولی کھاؤگے، مرو گے یا ہو سکتا ہے بچ جاؤ۔ مرگئے تو پِھر بھی آسانی ہے۔ ایک کالم کی خبر بنو گے، ٹی وی پر ڈیڑھ لائن⏬ کا ٹِکر چلے گا۔ فیس بک پر فاتحہ پڑھی جائے گی، ٹوئٹر والے ہیرو کہیں گے۔
کوئی جوانی کی تصویر ڈھونڈ کر لگائے گا، کوئی آپ سے آخری ملاقات کا حال سُنائے گا۔ کہے گا کیا بہادر آدمی تھا، اِس ملک کے پسے ہوئے طبقوں کی آخری امید تھا۔ پھر اِس آخری امید کو نہلا کر کفن پہنائیں گے، مٹی کے نیچے⏬
May 3, 2023 8 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!
آج صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے پر کیا موجودہ نظام حکومت میں ہمیں کسی بھی چیز کا کوئی عالمی دن منانا چاہئے؟
خیر چھوڑیں!
صحافت، صحافت ہوتی ہے مثبت یا منفی نہیں، پیلی یا نیلی نہیں ہوتی۔ خبر وہ ہوتی ہے جو حقائق پر مبنی ہو اور پابندی چاہے سنسر شپ کی شکل ⏬ میں، حقائق پر پردہ ڈالنے کے لیے ہوتی ہے۔
پاکستان میں نریندر مودی ماڈل فالو ہورہا ہے۔ جو چینلز اینکر پسند نہیں چینل بند یا اینکر کی چھٹی۔ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت، جن صحافیوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہیں اور جمہوریت کے حامی ہیں، ان کے خلاف⏬
May 2, 2023 8 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!

"غلامی غلامی اور بس غلامی "

جسمانی غلامی ،نفسیاتی غلامی، قانونی غلامی اور ذہنی غلامی۔ غلامی کی سب سے کم موثر شکل جسمانی غلامی ہے اور سب سے بھیانک ذہنی غلامی ہے ۔ آدمی جس کو خود سے بہتر تسلیم کرتا ہے اس کی عادات و اطوار چال ڈھال ،لباس اور بولنے کا انداز⏬ تک بھی اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ سپین پر جب مسلمانوں کی حکومت تھی تو اس وقت عیسائی نام تک مسلمانوں جیسے رکھتے تھے۔ آج ہم اس کا الٹ کر رہے ہیں۔
کہتے ہیں کہ!
ہم بڑے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں تو میں سوال پوچھتی ہوں کہ کیا کوئی ایک صفت ہم میں نے ⏬
May 2, 2023 6 tweets 2 min read
دوستو!
بچپن میں ایک کہانی سنی تھی کہ!
میاں چنوں اور میاں منوں دوست تھے ایک دن میاں منوں میاں چنوں سے ملنے آیا رات دونوں سو گئے تو چور آیا اس نے کمرے کی دیوار سے کچھ اینٹیں نکالیں اندر جانے کے لیے اور دیوار گر گئی دونوں کی آنکھ کھلی اور انہوں نے چور کو پکڑ لیا۔
پکڑ کر راجہ کے ⏬ پاس لے گئے اور سارا معاملہ بتایا راجہ نے کہا اسے پھانسی دے دو۔
چور کہنے لگا کہ راجہ صاحب میں نے تو صرف دو اینٹیں نکالی تھیں قصوروار یہ ہیں انہوں نے دیوار کچی کیوں بنائی۔ راجہ نے پوچھا گھر کس کا ہے تو میاں چنوں نے کہا جی میری۔
راجہ نے کہا اسے پھانسی دے دو۔ میاں چنوں نے کہا کہ ⏬
May 1, 2023 7 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!
میرے سمیت بہت سے لوگ کچھ نہ کچھ اچھا لکھتے رہتے ہیں اور لکھتے رہیں گے یہ سفر کہیں نہ کہیں تو لے کر جائے گا ہی۔
اب صدو باجی @SadafR12 کو دیکھ لیں دن کے کافی ٹویٹس لکھتی ہیں اور ان پر کمنٹس پڑھ کر لگتا ہے کہ کچھ اثر تو ہو رہا ہے لیکن عملی طور پر نظر نہیں آتا ⏬ خیر کوشش کرتیں رہیں گی۔
مجھے شدید افسوس ہے کہ!
ہم آج اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والے " انسان" آقا سے غلام بننے کی طرف سفر پر گامزن ہوگئے ہیں۔ اسلام کو اپنی روح میں اتار لینے کے بعد جو ہم نے اللہ اور اس کے رسول محمدﷺ کی غلامی اختیار کرکے دنیا کی حکمرانی حاصل کی تھی آج اس غلامی⏬
May 1, 2023 8 tweets 2 min read
دوستو!
دنیا بھر میں الگ الگ تاریخوں کو الگ الگ چیزوں سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ کسی تاریخ کو مدرس ڈے، کسی کو بیٹیوں کا دن یعنی ڈاٹرس ڈے وغیرہ وغیرہ اور آج کی تاریخ کو یعنی یکم مئی کو کئی ممالک میں مزدوروں سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ اسے یوم مزدور بھی کہا جاتا ہے اور لیبر ڈے بھی ⏬ کہا جاتا ہے اور لیبر ڈے بھی کہا جاتا ہے ۔اس تاریخ کو ہم یوم مزدور کے طور پر ہر سال کیوں یاد کرتے ہیں اور آج کے دن ایسا کیا ہوا تھا کہ ہم نے اس کو مزدوروں سے منسوب کیا ہوا ہے۔
دراصل یکم مئی 1886کوامریکی شہر شکاگو میں اپنے حقوق کیلئے جمع ہوئے مزدوروں پرپولیس نے گولی چلا دی تھی۔⏬
Apr 30, 2023 5 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!
دنیا کی بڑی تہذیبوں کی اوسط عمر دو سو سال رہی ہے۔ ایسی ہر قوم چند مخصوص مراحل سے گزرتی ہے۔ پہلے غلامی سے مذہبی عقائد تک۔ پھر مذہبی عقائد سے عزم اور حوصلے تک۔ پھر عزم اور حوصلے کے سہارے آزادی حاصل کرنے تک۔ پھر آزادی سے خوشحالی اور پھر خوشحالی سے خودغرضی تک⏬ خودغرضی لا تعلقی کا سبب بنتی ہے اور جس سے قوم بے حس ہو جاتی ہے۔
بے حسی انحصار لاتی ہے اور انحصار دوبارہ غلامی تک پہنچا دیتا ہے۔ ہم نے 1947 میں آزادی حاصل کر لی ۔ مذہبی عقائد اور عزم و حوصلہ کی بدولت ہم نے اپنے لئے الگ وطن حاصل کر لیا۔ مگر کئی ایک وجوہات کی بنا پر ہم خوشحال نہ⏬
Apr 29, 2023 5 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!

اصولی طور پر تو کسی انسان کو غلام نہیں بنایا جانا چاہیے مگر آج کے دور میں بھی انسان کو مختلف وجوہ سے غلام بنایا جاتا ہے، چاہے اسے قانونی طور پر غلام کا نام نہ بھی دیا جائے۔
لیکن یہاں میں یہ بات واضح کرتی چلوں کہ ہم پاکستانی جرنیلوں اور مختلف سیاستدانوں کے ⏬ غلام تو ہیں ہی لیکن سب سے زیادہ ہم اپنے نفس کے غلام ہیں اور نفس کی غلامی انسان کو بیغیرت اور منافق بنا دیتی ہے اور شرم و حیا ختم ہو جاتی ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں عوام صرف جرنیلوں اور سیاستدانوں کی نہیں بلکہ پیروں اور مذہبی طبقات کی ذہنی غلامی میں بھی مبتلا ہیں۔⏬
Apr 29, 2023 4 tweets 1 min read
اب دبئی پولیس ان کے کوائف لے گی پاکستانی ایمبیسی سے اور جن اضلاع کی تاریخ پیدائش کی اکثریت پائی جائے گی ان کے وزٹ ویزے پر غیر اعلانیہ پابندی لگائی جائے گی۔۔۔اور پھر پاکستانی لوگ پاسپورٹ دفتروں کا رخ کریں گے جائے پیدائش تبدیل کرانے۔ یونین کونسل سیکریٹری پیسے لیکر لیٹ ⏬ Image اندراج کا برتھ سرٹیفکیٹ جاری کرے گا، اس پر نادرہ چند ٹکوں کو عوض شناختی کارڈ پر تبدیل کر دے گی اور پھر پاسپورٹ میں تبدیلی کون سکتا ہے جب نادرہ بطور بد کردار ماں اس کی تصدیق کر دے۔ پھر اس پر فارغ آفس اپنی تصدیقی مہر لگا کر رہی سہی کسر نکالے گا۔اس طرح انشااللہ پاکستانی پاسپورٹ ⏬
Apr 28, 2023 5 tweets 1 min read
پاکستان بنا نقشہ علاقوں کا ایسا بنا جس کا نہ کوئی سر نہ پیر کوئی نہیں بولا، قائدِ اعظم کو کس خوبصورتی سے راستے سے ہٹایا لوگ جان دیتے تھے ان پر پر کوئی نہیں بولا، دستور ساز اسمبلی میں عربی کو قومی زبان بنانے کی تجویز پیش کی گئی نہیں مانی گئی کوئی نہیں بولا، اخے پاکستان کا ⏬ مطلب کیا لاالہ الااللہ
لیاقت علی خان کو گولی مار دی گئی کوئی نہیں بولا، ملک کے فیصلے حتیٰ کہ جرنیلوں کی تقرریاں ایک طوائف جنرل رانی کرتی رہی کوئی نہیں بولا، بنگلہ دیش الگ ہو گیا اخے یہ ملک ٹوٹنے کے لیے بنا ہی نہیں! کوئی نہیں بولا، بھٹو کو پھانسی دے دی گئی کوئی نہیں بولا،⏬
Apr 27, 2023 15 tweets 4 min read
پیارے پاکستانیوں!

"گھاؤ"

گھاؤ مطلب زخم! یہ کیا ہوتا ہے۔ دنیا کی تاریخ بھری پڑی ہے ایسا واقعات سے جو مختلف اقوام پر کسی گھاؤ سے کم نہیں تھے۔ میں ماضی بعید میں نہیں جاؤں گی کیونکہ بہت سے لوگ جانتے اور دوسری وجہ یہ کہ پھر مسلکی مسائل آڑے آ جاتے ہیں۔
ہٹلر نے لاکھوں یہودی مار ⏬ دیے گھاؤ، ہلاکوخان نے بغداد میں خون کی ندیاں بہا دیں گھاؤ، ہمارے مسلمان جنگجووں نے بھی کچھ کمی نہیں چھوڑی اب چاہے آپ ان کو ہیرو کہیں یا کچھ۔
دنیاوی روز مرہ کے معمولات میں میرا کوئی مر جائے تو گھاؤ آپ کا کوئی جائے تو گھاؤ یہ الگ الگ گھاؤ ہیں۔
پھر تاریخ کی طالبہ ہونے کے ناطے ⏬
Apr 26, 2023 14 tweets 4 min read
پیارے پاکستانیوں!
ٹیپو سلطان کے بارے میں لکھنا شروع کروں تو شاید پوری کتاب لکھنی پڑ جائے اس لیے میں صرف وہ باتیں تحریر کر رہی ہوں جو شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
✓ علامہ محمد اقبال کے نزدیک امامت یا حکمرانی کے لئے صداقت‘ عدالت اور شجاعت کے اوصاف ضروری ہیں۔ ٹیپو سلطان میں یہ⏬ ImageImageImage تینوں اوصاف موجود تھے۔
انہوں نے سرنگا پٹم میں ایک انتہائی خوبصورت اور پر شکوہ ’’مسجد اعلیٰ‘‘ تعمیر کرائی۔ 1790ء میں عید الفطر کے دن اس میں پہلی نماز پڑھنے کا وقت آیا تو اس موقع پر اپنے وقت کے جید مشائخ عظام‘ علمائے کرام اور زاہد و عابد موجود تھے۔ ٹیپو سلطان کی تمنّا تھی کہ اس⏬
Apr 25, 2023 7 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!
اگر آپ کچھ مثبت لکھ سکتے ہیں تو ضرور لکھا کریں پلیز۔
مشہور کہاوت ہے ”لکھنا ایک مستقل تخلیق کا عمل ہے۔ “ آپ کے پاس ایک اچھا اور بہترین آئیڈیا ہے۔ اور آپ سوچ رہے ہیں کہ میں اس پر لکھوں گا۔ لیکن پھر خیال اڑتے ہوئے آتا ہے کہ پڑھے گا کون؟
اور آپ لکھنا چھوڑ دیتے ⏬ ہیں۔
اب سوچیں جتنے بھی لکھنے والے اس دنیا میں آئے اگر وہ سب بھی یہ ہی سوچتے تو ہمیں لازوال کتابیں اور تحاریر کیسے پڑھنے کو ملتیں؟
آپ کے پاس شعور و آگاہی کی شمع ہو گی تو سب روشنی پائیں گے۔ آپ کی تحریر سے راستا ملے گا تو لوگ ضرور چلیں گے۔ آپ کوئی تحریر پڑھتے ہیں۔ آپ کو محسوس ⏬
Apr 25, 2023 7 tweets 2 min read
پیارے پاکستانیوں!
چلیں آج آپ کو کچھ سال پیچھے لے چلوں۔
24 اپریل 1970 جب مملکت خداداد بہاولپور کو خاک اور خون میں نہلا دیا گیا۔
جب بہاولپور شہر کی فضا آنسو گیس سے زہریلی کر دی گئی اور آنسو گیس کے ہزاروں شیلز فائر کئے گئے یہاں تک کہ گھروں میں بیٹھی خواتین اور بچوں کا سانس لینا ⏬ ImageImage بھی مشکل ہو گیا۔جنرل ڈائر کے روحانی بیٹے لیفٹنینٹ جنرل عتیق الرحمان گورنر پنجاب کے حکم سے مظاہرین پر سیدھی گولیاں فائر کی گئیں۔جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ مسٹر جناح اور امیر آف بہاولپور سر صادق محمد عباسی کے درمیان 1947 میں ہونے والے معاہدے کی بحالی چاہتے تھے جس میں مسٹر جناح ⏬