ایک دفعہ مجنوں ایک جگہ پر بیٹھا لیلیٰ لیلیٰ کر رہا تھا۔ لیلیٰ نے اپنے خادم کو دُودھ دے کر بھیجا کہ مجنوں کو پہنچا آؤ۔ ایک شخص نے دیکھا کہ مجنوں کے لیے دُودھ جا رہا ہے، تو راستے میں بناوٹی مجنوں بن کر بیٹھ گیا۔ خادم نے مجنوں سمجھ کر اسی کو دُودھ دے دیا اور اس نے پی لیا۔
👇
خادم جب واپس پہنچا، تو لیلیٰ نے پوچھا: کیا ہوا؟ اس نے کہا مجنوں کو دے دیا اور اس نے پی لیا۔ دوسری دفعہ پھر بھیجا، پھر وہی بناوٹی مجنوں پی گیا۔ تیسرے دِن بھی وہی پی گیا۔ لیلیٰ نے سوچا کہ امتحان لینا چاہیے۔ چنانچہ خادم کو چُھری اور گلاس دے کر بھیجا اور کہا کہ
جاؤ، مجنوں سے کہنا کہ لیلیٰ بیمار ہے اور حکیم نے کہا ہے کہ مجنوں کا خون پئے گی تو صحت یاب ہو گی، لہٰذا لیلیٰ کو خون کی ضرورت ہے۔ اب خادم نے اس سے جا کر کہا۔ اس نے کہا کہ بھائی! میں تو دُودھ پینے والا مجنوں ہوں، خون دینے والا مجنوں نہیں
👇
یہاں دودھ پینے والے کچھ مجنوں سارا دودھ پی کر بیلجیئم، آسٹریلیا، فرانس بسیرا کر لیتے ہیں اور چھے لاکھ خون دینے والے مجنوؤں کی توہین کرتے ہیں
صبح صبح بیکری میں داخل ہوتے ہوئے "ابیشے" کی نظر فٹ پاتھ پر بیٹھے کم زور اور عمر رسیدہ شخص پر پڑی تو اسے بہت ترس آیا ۔ وہ اپنے والد کے ہمراہ بیکری سے ڈبل روٹی اور انڈے خریدنے آیا ہوا تھا، ابیشے نے اپنے ابو سے کہا پاپا وہ دیکھیں بے چارے بوڑھے بابا جی جو باہر بیٹھے
👇
ہوئے ہیں
کتنے کم زور اور بھوکے ہیں
اٌن کے کھانے کے لیے بھی کچھ خریدلیں
اُس بوڑھے کو دیکھ کر جہاں ابیشے کو اُس پر ترس آیا،وہاں یہ خیال بھی آیا کہ اگر ہم نے اس کی مدد نہ کی تو خدا ناراض ہوجائے گا تمام سوداسلف خریدنے کے بعدابیشے کے والد نے دکاندار کو ایک شیِر مال بھی دینے کو کہا
👇
ابیشے کو شِیر مال تھماتے ہوئے اُس کے پاپا بولے ”لوبیٹا اب اٌن بابا جی کو آپ اپنے ہاتھ سے دے دو" ابیشے نے بڑی خوشی اور جوش کے ساتھ وہ شِیرمال باہر فٹ پاتھ پر بیٹھے اُس لاغر سے بوڑھے کو دیا، نوسالہ ابیشے نے اُسے بڑی محبت کے ساتھ شیِر مال پکڑایا
اُسی دوران ساتھ والے کھوکھے سے
👇
تجزیہ
پہلی بیوی اور پہلی گاڑی عموماً تجربہ حاصل کرنے کے کام آتی ھیں ، پہلی گاڑی مزدا 1979 بھی ہو تو پجارو 2016 لگتی ہے۔اسٹئرنگ دونوں ھاتھوں سے پکڑا ہوتا ہے اور نظر سامنے سڑک پر ہوتی ہے ، پھر جوں جوں تجربے کار ہوتا ہے تو توجہ ڈرائیونگ سے ہٹ کر ساتھ سے گزرنے والی گاڑیوں کی طرف
👇
ہوجاتی ہے، اسٹیئرنگ بھی ایک ہاتھ کے تابع ہو جاتا ہے، ڈینٹ سارے پہلی گاڑی کو پڑتے ہیں جب ہمیں بیوی رکھنے کا سلیقہ آتا ہے تو سوچتے ہیں یہ بھی کوئی رکھنے کی چیز ہے؟
جب تک سمجھ لگتی ہے تین چار بچے پیدا ہو جاتے ہیں اور چخ چخ میں عمر کے کئی سال گزر جاتے ہیں ،بیوی ایزی ہو جاتی ہے
👇
جبکہ یہی وقت آنکھیں کھولنے کا ہوتا ہے ، وہ شوہر کو گھر کی مرغی سمجھتی ہے جبکہ وہ محلے کا مرغا ہوتا ہے۔عین جس وقت عورت بچوں کی فکر میں غرق ہوتی ہے ، اپنے آپ سے بھی غافل ہو جاتی ہے اسی دوران شوھر پر دوسری شادی کا دورہ پڑتا ہے
یہ دورہ 40 سے 50 سال کی عمر کے دوران پاگل پن کی حد تک
👇
ایک عورت سخت پریشان‘ بد حواس امیر المومنین حضرت علیؓ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عر ض کیا
"اے امیر المومنین‘ میری مدد فرمائیےدنیا میری نظروں میں اندھیر ہے۔کچھ سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں"
آپؓ نے فرمایا
"گھبرا مت، خدا پر بھروسا رکھ‘ اور بتا کیا مشکل ہے؟"
عورت نے کہا
👇
"میرا کم سن بچہ نالے کے اوپرایسی جگہ چڑھ گیا ہے جہاں اس کے گرنے کا خطرہ ہے،
بہت بلایا‘اشارے کیے‘ڈرایا‘دھمکایا‘ پیار سے کہا‘لیکن وہ ایک نہیں سنتا اگر اسے وہیں چھوڑتی ہوں تو خدشہ نہیں بلکہ یقین ہے کہ گر پڑےگا اور ہڈی پسلی برابر ہوجائے گی واسطے خدا کے مجھ غریب کی مدد فرمایئے"
👇
امیر المومنین نے ارشاد فرمایا
" آسان تدبیر یہ ہے کہ اس کے ہم عمر کسی اور بچے کو کوٹھے پر کھڑا کر دو تاکہ تمہارا بچہ اپنے ہم جنس کو دیکھے اور نالے سے ہٹ کر اس کی طرف آ جائے‘ کیونکہ ہم جنس اپنے ہم جنس سے بے تکلف اور محبوب ہوتا ہے"
اس عورت نے اس ارشادِ عالی پر عمل کیا
جونہی اس کا
👇
ایک محترمہ کو اُن کے شوہر نے تحفے میں سونےکےجُھمکے دئیے
اب ہوا یہ کہ اُنہوں نے جُھمکے پہن تو لیے مگر اڑوس پڑوس کی عورتوں کی نظر اُن جُھمکوں پر پڑی ہی نہیں،
اِس لیے محترمہ کافی دلبرداشتہ ہوئیں۔ اور سوچنے لگیں کے ایسا کیا کِیا جائے جو پڑوسنیں میرے جُھمکے دیکھیں۔اور تعریف
👇
کرنے کے ساتھ حسد میں بھی مبتلا ہوجائیں
بس اُن کے ذہن میں ایک منصوبہ آیا۔ اور اُس نے اس پر عمل کرتے ہوئے گھر کو آگ لگادی
محلے کے لوگ اکھٹے ہوگئے اور لگے آگ بُجھانے۔ جب آگ پر قابو پالیا تو پو چھا بہن کتنا نقصان ہوگیا
بولیں۔ میرا تو سب کچھ جل گیا ۔ صرف یہ جُھمکے بچے ہیں
ایسا ہی
👇
کچھ ایک حاسد حاجی نے کیا آٹھ ماہ پہلے
جیسے مور اپنے پروں کو دیکھ کر مغرور اور پیروں کو دیکھ کر شرمندہ ہوتا ہے
یہاں ایک حاسد اپنی کرشماتی چھڑی کے غرور میں مبتلا تھا
مگر سامنے کسی کٹھ پتلی کے بجائے ایک سیلیبریٹی آگیا اور دنیا اسے دیکھنے، سننے اور سراہنے لگی
دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل چوری ہوگیا۔دن بھر کی مصروفیت کے بعد تھکے ہارے صاحب بہادر نے جونہی گھر کی دہلیز پر قدم رکھا تو اگلا منظر دیکھ کر چونکے بنا نہ رہ سکے۔گھر میں ساس اور سسر اپنی بیٹی کا سامان پیک کئے ان کے منتظر تھے۔ بیگم اور ساس کی آنکھیں رو رو کر سرخ
👇
ہوچکی تھیں جبکہ انکے داخل ہونے پر سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں بھی عیاں ہونے لگی تھیں
"کہاں لیکر جارہے ہیں میری بیوی کو؟؟ خیریت تو ہے؟"
انہوں نے کچھ نہ سمجھنے والے اندازمیں دریافت کیا
توسسر نے آگے بڑھ کر ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا
”میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں“
👇
بیوی کو ان کے نمبر سے میسج آیا تھا۔میسیج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور بتایاکہ ان کا موبائل تو صبح سے چوری ہوگیا تھا۔انہوں نے اپنی جیبیں الٹ کر سب کو یقین دلایا۔ تو ان کی بیگم اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیں
"لیکن چور نے
👇
21 سالہ خوبرو گبھرو نوجوان محمد اویس،تعلق گوجر خان سے،کمر درد کا علاج کروانے راولپنڈی کے قائداعظم انٹرنیشل اسپتال میں داخل،قصاب ڈاکٹروں نے کمر کی بجائے دل کا آپریشن کر دیا اور ہمیشہ کیلئے دل کا دھڑکنا بند
محمد اویس کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دے دیا ورثاء نے گاوں رابطہ کرکے قبر
👇
کھدوائی لیکن ورثاء نے جب ڈیتھ باڈی وصول کرلی تب حیرت کی انتہا ہوئی کہ محمد اویس کی سانسیں چل رہی تھیں اور وہ تڑپ رہا تھا۔
محمد اویس کو دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا،ڈاکٹروں کے مردہ قرار دیے جانے کے بعد 55 گھنٹے تک محمد اویس زندہ رہا،اس دوران پتہ چلا کہ
محمد اویس کی خون سپلائی
👇
لائن کٹ گئی تھی
اس کی تین پسلیاں ٹوٹی ہوئیں تھیں
اس کا پورا جسم کٹا ہوا تھا
گھر سے چل کر اسپتال آئے جوان کی لاش گھر واپس گئی اوپر سے ڈاکٹروں نے 21 لاکھ روپے بھی بندہ مارنے کے غریب والدین سے وصول کرلیے۔