میرا مہاجر کلچر ڈے سے کوئ اختلاف نہیں مہاجروں کو ضرور اپنا کلچر ڈے منانا چاہئیے اپنی ثقافت دکھانی چاہئیے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ مہاجر شناخت دینے والے محسن کو بھول کر مہاجر ڈے منایا جائے۔۔۔؟کیا یہ زیادتی نہیں اپنے قائد کے ساتھ ؟ اگر شناخت دینے والے پر جبری پابندی ہے
++++
تو کیا ہم ایک بند مٹھی کی طرح اپنی ہر سرگرمی پر پابندی نہیں لگا سکتے ؟ یہ تو اپنے محسن قائد کے ساتھ احسان فراموشی ہے کہ قائد پر پابندی کے بعد ہمیں یہ کلچر ڈے یاد آیا اور اگر یاد آ بھی گیا تو کم از کم کلچر ڈے منا کر اپنے قائد کو یہ پیغام تو نا دیں کہ ہم ایک احسان فراموش قوم ہیں
++
ہم تو ان بزرگوں کی اولاد ہیں جن پر کبھی کوئ احسان کردے تو زندگی بھر اس کے احسان کا بدلا ہی دیتے رہتے ہیں۔۔اپنی ہر سرگرمی کو اپنے قائد کے ساتھ جوڑ دیں اور جس دن وہ کہیں اس دن مہاجر ڈے ایسا منائیں کہ دنیا دیکھے۔۔۔اس دن ایسا لگے کہ یہ قوم ایک ہے اور بہت مظبوط ہے ۔۔
++++
میں ذاتی طور پر اس مہاجر کلچر ڈے کا حصہ بن کر احسان فراموش نہیں ہوسکتا۔۔۔کوشش کریں آپ بھی مہاجر قوم کو پہچان دینے والے محسن کو نا بھولیں۔۔۔
مہاجروں کی شناخت کا دن 24 دسمبر کیسے ممکن ہے ؟ جب کہ سوال بہت آسان ہے 1947 کے بعد ہجرت کر کے آنے والے مہاجرین اپنا سب کچھ لٹا کر حد یہ کہ اپنی شناخت بھی کھو کر پاکستان آگئے سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہونے والے نواب فاقوں پر مجبور ہوگئے
++++
بکھری ہوئی قوم کو ایک جگہ جمع کرنے والا کوئ نا تھا مہاجروں کے گھر پاکستان میں پیدا ہونے والا بچہ بھی ہندوستانی کہلانے لگا کوئ مکڑ کہہ کر پکارتا تھا ان سب حالات کے باوجود اس قوم نے اپنی مدد آپ کے تحت جنگل کو شہر میں تبدیل کیا محنت سے اس شہر کو سنوارا معاشی حب بنایا
++++
کراچی میں پیدا ہونے والے مہاجر گھرانے کے بچے کو ہندوستان سے اتنی ہی نفرت تھی جتنی چودھری صاحب کو۔۔مہاجروں کے بچے جہاں آرمی کی گاڑی دیکھتے وہیں کھڑے ہو کر سلیوٹ کرتے اور جنگی جہاز کے پیچھے بھاگتے فخر محسوس کرتے لیکن اس کے باوجود ہندوستانی کا لفظ مہاجروں کا پیچھا کرتا رہا
دیکھنے میں آرہا ہے جیسے ہی الطاف حسین کے حق میں بیانیہ گرفت پکڑنے لگتا ہے چھوٹے بڑے صوبے سے الطاف حسین کے حق میں آوازیں آنے لگتی ہیں سوشل میڈیا پر ایک پروپیگنڈہ شروع کردیا جاتا ہے کہ مہاجروں کو چاہئیے اب الطاف حسین سے اتحاد کریں
+++
جتنی چھوٹی بڑی جماعتیں ہیں وہ الطاف حسین کا ساتھ دیں اور سب ایک چھت کے نیچے جمع ہو کر اکیلے الطاف حسین کو مظبوط کریں۔۔تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ الطاف حسین اب اکیلے رہ گئے ہیں نا ان کی قوم ان کے ساتھ ہے اور نا ہی ان کے پرانے رہنما۔۔
الطاف حسین ہیں کون ؟؟
+++
میاں۔۔الطاف حسین کسی ایک شخصیت کا نام نہیں الطاف حسین ایک جماعت ایک نظریہ کا نام ہے سب سے پہلے تو آپ کو یہ سمجھنا ضروری ہے۔۔جب بھی کوئ کمزور کسی طاقتور کو للکارے گا تو پاکستان میں یہ کہا جائے گا یہ الطاف حسین کی زبان استعمال کر رہا ہے۔۔اور اس کی تازہ مثال
رضا ہارون کی باتیں سنی اور بھی لوگ اس بات کو لیکر بحث کر رہے ہیں کہ الطاف حسین واپس آئینگے اور کیا اب لندن سے بیٹھ کر سیاست ہوسکتی ہے۔۔۔
تو میرے بھائ وہ الطاف حسین ہیں وہ ہمیشہ سے غیر متوقع رہے ہیں وہ جس ملک میں قیام پذیر ہیں وہ ہم سے سو سال آگے ہے تو
++++
تو آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کہ وہاں رہتے ہوئے الطاف حسین بیسوی صدی تک محدود ہوگئے۔۔ہر گز نہیں وہ الطاف حسین آج بھی وہاں سے سوچنا شروع کرتے ہیں جہاں سے پاکستان میں بیٹھے تمام سیاستدانوں کی سوچ ختم ہو جاتی ہے وہ بلکل محدود نہیں اور نا وہ مایوس ہیں
++++
اور نا ہی ان کے چاہنے والے کسی مایوسی کا شکار ہیں ان کے چاہنے والے کسی بھی ادارے سے اپنی امیدیں لگائے نہیں بیٹھے کہ وہ الطاف حسین کو اجازت دینگے تو ان کے قائد کو پاکستان میں سیاست کا موقع ملے گا بلکہ ان کے لوگوں کو اپنے رب پر یقین ہے کہ وہ الطاف حسین کو پھر اس قوم کی بھرپور
+++