پھر کیا ہوا ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسا عظیم مبلغ بھی پہنتا ہے
محمد علی جناح نے ایک پارسی عورت سے شادی کی
نہیں جناب محمد علی جناح نے اس پارسی عورت کو عین شریعت کے مطابق مسلمان کرکے شادی کی اور اسکا نام مریم رکھا گیا اور ان کا نکاح
👇
مولانا حسن نجفی نے پڑھایا
لیکن وہ رتی کے نام سے ہی مشہور رہیں جیسے کہ آجکل کے نومسلم اپنے اصل نام سے ہی زیادہ تر جانے جاتے ہیں
جناح کی بیٹی نے ایک کافر سے شادی کی
تو کیا جناح نے زندگی بھر اسکی شکل دیکھنا گوارا کیا؟آخری وقت پہ بھی اس سے ملنے سے انکار کردیا یہ جناح کی مسلمانیت
👇
کی غیرت کا ثبوت ہے
محمد علی جناح انگلینڈ پڑھنے کے لئے گئے
اس بات کو میں بھی غلط مان لیتا اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کفار قیدیوں سے مسلم بچوں کو تعلیم نا دلواتے ۔ علم حاصل کرنا کوئی گناہ نہیں
محمد علی جناح انگریزی بولتے تھے
ظاہر ہے جس نے برسوں ایک یورپی ملک میں عصری تعلیم
👇
حاصل کی وہ کیا عربی بولتا ؟
اہم بات
جناح کا کوئی فرقہ نہیں تھا، انکی لائبریری کھولیں وہاں آپ کو احادیث کے انگلش ترجمعے بھی ملیں گے اور قرآن کے تراجم و تفاسیر بھی، جناح ایک مسلمان تھا، مسلمانوں کے لئے لڑا، نا شیعہ کے لئے نا وہابی دیوبندی بریلوی کے لئے،
آپ کا مسلہ پتہ کیا ہے؟
👇
آپ کے مولویوں نے آپ کے گرد موجود اسلام کا دائرہ اس قدر تنگ کردیا کہ وہاں اب سوائے آپ کے کوئی نہیں رہتا، آپ کے ملاؤں نے آپ کو عصری تعلیم سے دور کردیا، ایک وہ وقت تھا جب مدارس سے جابر بن حیان جیسے کیمسٹ نکلتے تھے اور ایک یہ وقت ہے جہاں سے ایک بند دماغ کا ملا نکلتا ہے، جو عصری
👇
تعلیم کو بھی یہودی سازش کہہ دیتا ہے، ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک عالم ایک اچھا ڈاکٹر بھی ہو کیمسٹ بھی ہو، مدارس میں تجربہ گاہیں بھی ہوں، عصری تعلیم کو گالی نا سمجھا جائے
ہمیں اپنے زوال کی وجہ سمجھنا چاہیے
اس قدر تنگ دائروں میں مقید عام مسلمان کیوں اپنوں کو ہی کاٹنے میں
👇
مصروف ہوجاتا ہے اس حوالے سے آپ کو لازمی سوچنا چاہئے
Copied
ڈاکٹر نے جب میرے والد کے حقے پر پابندی لگائی تو والد نے حقہ گودام میں رکھوا دیا یوں دکان کی بڑی اٹریکشن اچانک ختم ہو گئی
انھیں دنوں ’’ایکس چینج‘‘ کی ’’اپ گریڈیشن‘‘
بھی شروع ہو گئی اور ہمارا فون بھی عارضی طور پر کٹ گیا یوں دکان کی دوسری اٹریکشن بھی ختم ہو گئی
وہ لوگ جو روز👇
دکان پر آ کر بیٹھ جاتے تھے اور ان کی شام بھی اسی دکان پر ہوتی تھی وہ بھی اچانک غائب ہو گئے.
ہم جن کو والد کا انتہائی قریبی دوست سمجھتے تھے‘ جو لوگ ہمارے چاچا جی ہوتے تھے‘ جو گلی میں داخل ہو کر اونچی آواز میں چوہدری صاحب کا نعرہ لگاتے تھے اور جو گھنٹوں ہمارے والد کی تعریفیں
👇
کرتے تھے‘وہ سب بھی غائب ہو گئے‘ہم ان کی شکلیں تک بھول گئے‘ میرے والد سارا دن دکان پر اکیلے بیٹھے رہتے
میں اس وقت پرائمری اسکول میں پڑھتا تھا میرے کچے ذہن کے لیے یہ صورتحال ہضم کرنا مشکل تھا
میں ایک دن والد کے پاس بیٹھا اور میں نے ان سے پوچھا
’’ابا جی آپ کے سارے دوست کہاں
👇
پیچ کس کے کمالات
.
ایک صاحب کسی سڑک پر جا رہے تھے کہ انہیں زمین پر ایک پیچ کس پڑا نظر آیا۔ انہوں نے پہلے کبھی پیچ کس دیکھا نہیں تھا، اٹھا کر دیکھنے لگے کہ یہ کیا چیز ہے، جب کچھ سمجھ نہ آئی تو جیب میں ڈال لیا کہ پھر غور کیا جائے گا
آگے گئے تو ایک بچے کو درخت کے پاس بیٹھے روتے
👇
دیکھا۔ وجہ پوچھی تو معلوم ہوا کہ اس کی گیند درخت کی کھوہ میں پھنس گئی ہے اور نکل نہیں رہی۔ انہوں نے کچھ سوچا اور جیب سے پیچ کس نکال کر کھوہ کے ساتھ کچھ دھینگا مشتی کی اور گیند نکال کر بچے کو دے دی
وہ اپنے راستے پر بڑھے تو کچھ آگے جا کر ایک برف فروش لوگوں سے الجھتا جھگڑتا دیکھا
👇
انہوں وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ برف توڑنے کا سُوا کہیں کھو گیا ہے، اب وہ پتھر مار کر برف توڑتا ہے تو گاہک جھگڑتے ہیں۔ صاحب نے پیچ کس جیب سے نکالا اور اسے دیتے ہوئے کہا جھگڑے کی ضرورت نہیں، تھوڑی دیر اس سے کام چلا لو۔ برف والے نے ان کا شکریہ ادا کیا، گاہک نمٹائے اور انہیں
👇
مجهے مارکیٹ جانا تها،میری دوست کی سالگرہ تهی ،اس کے لئے کوئی قیمتی تحفہ خریدنا تها
ابهی گاڑی نکال ہی رہی تهی کہ ایک عورت قریب آکر کهڑی ہو گئی ، بڑی لجاجت سے بولی
بی بی جی ! بہت غریب ہوں ،کچهہ مدد کر دیں، دعا دوں گی
مجهے غصہ آگیا ،بس تم لوگ جدهر گاڑی دیکهتے ہو
👇
فورا پہنچ جاتے ہو اپنی کہانیاں سنانے
نہیں بی بی جی ! جهوٹ نہیں کہہ رہی ہوں ،میں واقعی ضرورتمند ہوں ، سردی بہت ہے اور میرے پاس کوئی گرم کپڑا نہیں ہے مجهے کوئی گرم کپڑا دے دیں
آپ کا بهلا ہو گا ، وہ منت کرنے لگی تو میں چڑ گئی
ہو گئیں تمہاری فرمائشیں شروع ! اگلی بات بهی بتا دو ،
👇
میں نے طنز کیا
وہ گاڑی کے ساتهہ ساتهہ چلنے لگی ،
نہیں ،بی بی جی! اور کچهہ نہیں مانگتی ،بس اپنی کوئی گرم اترن دے دو ،میرا وقت نکل جائے گا ،میرا غصہ اور بڑهہ گیا
ہٹو راستے سے ،مجهے دیر ہو رہی ہے .میں بهنا اٹهی .وہ سہم کر پیچهے ہٹ گئی اور میں نے گاڑی کی رفتار تیز کر دی
مارکیٹ
👇
جاپانی علی!
یہ جاپانی نوعمر لڑکا ہے۔ کالج کا طالب علم 24 جون کو اس نے ایک خواب دیکھا۔ صبح ماں سے کہا کہ میں اسلام قبول کر رہا ہوں ماں نے کہا تمہیں پتہ ہے ہمارے اطراف میں کوئی بھی مسلمان نہیں۔ اس لئے یہ بہت مشکل ہے۔ مگر اس کے سر پر ایک ہی دھن سوار تھی۔ اس بچے نے ایک ویڈیو جاری
👇
کی کہ میں 100 دن میں مسلمان ہو جاوں گا۔ اس نے نیٹ پر مطالعہ جاری رکھا۔ شرح صدر ہونے کے بعد اس نے مصر کا رخ کیا۔ مگر صد افسوس کہ وہاں اس کی حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کی گئی۔ مگر یہ مایوس نہیں ہوا۔ اس نے قاہرہ کی مشہور مسجد جامع عمرو بن العاص میں جا کر کلمہ پڑھ لیا
👇
اسے اسلام کا ایسا چسکا لگا تھا کہ اس نے ہر مشکل کو برداشت کیا۔ سند ملنے کے بعد 15 اكتوبر کو اس نے اپنے قبول اسلام کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اب یہ عربی سیکھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ جاپانی زبان میں مختصر ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعے دعوت کا کام کر رہا ہے۔ فیس بک، ٹیوٹر اور
👇
وہ معصوم اس بات سے بالکل بے خبر تھی کہ اس کا معذور باپ کتنے مشکل سے گزارے لائق رزق کماتا ہے۔ وہ تو بچی تھی بس آج بیکری سے کچھ میٹھا کھانے کی ضد کرنے لگی۔ اس کی ماں بھی شوہر سے کہنے لگی کہ اس بچی کو ساتھ لے جائے اور خواہش پوری کریں۔ باپ نے بھی سوچا کہ ہم بڑے ایک دن کھانا نہ
👇
کھائیں تو مر نہیں جائیں گے، البتہ بچی ٹوٹ جائے گی اگر انکار کیا۔
وہ بچی کو ساتھ لے کر بازار چلا۔ وہاں 3 بیکریاں تھیں۔ پہلے دو میں داخل ہوتے ہی واپس جانے کا اور دوسری بیکری سے خریدنے کا کہا گیا(وہ جانتے تھے کہ یہ غریب لوگ جتنا خریدتے ہیں وہ ان کے معیار کے خلاف ہے)۔ تیسری بیکری
👇
میں گیا تو بیکری والے کہ چہرے پہ مسکراہٹ تھی۔ بچی بھی خوش ہوئی کہ یہاں سے خواہش پوری ہو جائے گی۔ بیکری والا بہت شرین لہجے میں پوچھنے لگا تھا کہ ان کی کیا مدد کی جائے۔ اس بے بس معذور بھکاری نے جب 12 روپے کاونٹر پر رکھے اور بچی کو کچھ دینے کا کہا، تو بہروپیے کی جھوٹی مسکراہٹ
👇
ایک دفعہ کا ذکر ہے، کہ ملا نصرالدین نے اچھا سا گدھا خریدا۔ گھر لاکر اسے نہلایا دھلایا، گھمایا پھرایا اور خوب خاطرمدارت کی۔ پھر اللہ جانے ملا کو کیا سوجھی، کہ اس نے گدھے کو کاندھے پہ لادکر سیڑھی چڑھا کر چھت پہ لے گیا
اونچا منصب پاکرگدھا پہلے تو بڑاخوش ہوا مگر پھر اسے اتنی بلندی
👇
اور اپنے گدھا ھونے کا احساس ہوا تو گھبراگیا
پہلے تو اس نے چھت کے ہر ہر کونے تک دوڑ لگائی مگر کوئی راستہ نہ پاکر اپنے کھروں سے چھت کو ادھیڑنے لگا۔ مٹی اور گارے کی چھت کب تک گدھے کی دولتیوں، ھائی جمپوں اور فلائینگ ککس کا مقابلہ کرتی، جلد ہی گدھے نے اس میں چھید کرکے
بڑے بڑے سوراخ بنا ڈالے۔ اور دھڑام سے نیچے گرکر چاروں ٹانگیں تڑوا بیٹھا۔ اوپر سے باقی بچی کچھی چھت بھی منہدم ہوکر اسکے اوپر آگری
پڑوسی جمع ہوگیئے اور ملا سے ھمدردی جتانے لگے تو ملا نے کہا، نہیں بھئی ، اس میں بھی بڑا سبق ہے میرے لیئے۔۔
👇