#تاریخ_کے_جھرونوکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!
2005میں بریڈفورڈ یونیورسٹی کیلئے نۓ چانسلر کی تلاش درپیش آئی۔ اس کام کیلئے پوری دنیا سے سو سے زیادہ دانشوروں (Scholars) اور انتظامی امور کے ماہرین (Business Managers) کو دعوت دی گئی ان میں زیادہ تعداد برطانوی ‘ امریکی اور جرمن دانشوروں👇
اور سائینسدانوں کی تھی۔
ان میں زیادہ تعداد برطانوی، امریکی اور جرمن دانشوروں اور سائینسدانوں کی تھی – فہرست میں برصغیر ہند و پاک سے صرف ایک ہی شخص کو بلایا گیا تھا۔ انتخاب سے پہلے سب کی نظریں ایک جرمن دانشور پر تھیں جسے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا تھا اور غالب گمان یہی تھا کہ👇
وہ سب پر بازی لے جائیگا۔
صورتحال لیکن اس وقت تبدیل ہوگئی جب صلاحیت (Talent) ‘ قیادت (Leadership) اور علوم حاضرہ (Modern Studies) پر مباحثے کے دوران پاکستان نژاد امیدوار دیگر تمام امیدواروں کو پیچھے چھوڑ گیا – ہال میں موجود تمام حاضرین ‘ بشمول جامعہ کے منتظمین اس غیر معمولی👇
صورتحال پر محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
اور وفور جذبات سے کھڑے ہو کر تالیاں بجانے لگے۔ عین اسی وقت جرمنسائینسدان اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستانی دانشور کے پاس آیا اور مبارکباد دینے کے بعد بولا کہ اس اسامی کیلئے تم سے بہتر امیدوارواقعی کوئی اور نہیں ہو سکتا تھا۔👇
جامعہ کی انتظامیہ نے کثرت رائے کی رسمی کاروائی کے بعد اس امیدوار کو منتخب کر لیا تو مشاہرہ کے بارے میں گفتگو کا آغاز ہوا ۔ اس موقع پر اس امیدوار نے جو الفاظ ادا کے وہ تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور سنہری حروف میں تحریر کے جانے کے لائق ہیں۔
اس نے کہا " میں یہاں کسی کاروبار کی غرض👇
نہیں آیا۔
تعلیم اور دولت کا ایک دوسرے سے کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا – میں ایک ایسے ملک سے تعلّق رکھتا ہوں جہاں عام لوگوں کو تعلیم کی بنیادی سہولیات بھی میسّر نہیں – ہمارے دولتمند لوگ دوسرے ممالک میں جا کر تعلیم حاصل کر لیتے ہیں ‘ جبکہ غریب لوگ اپنے دل میں اعلیٰ تعلیم کی👇
حسرت لیے دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں۔
یہی بڑی وجہ ہے جس کے باعث غریب اور امر کا فرق دن بہ دن بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ میری عمر بھر کی خواہش ہے کہ میرے جو ہم وطن اعلیٰ تعلیم کی غرض سے دوسرے ممالک نہیں جا سکتے وہ اپنے ملک ہی میں رہ کر بہتر تعلیم حاصل کریں اور بریڈفورڈ جیسی اچھی جامعہ کی👇
سند (Degree) حاصل کر سکیں۔ میں جامعہ بریڈفورڈ کے چانسلر کی ذمیداری اسی صورت میں قبول کر سکتا ہوں جب آپ میرے ملک کیلئے بھی یہی سہولت فراہم کرنے پر آمادہ ہوں۔"
جامعہ کے منتظمین یہ انوکھا مطالبہ سن کر ششدر رہ گئے اور انکی اکثریت خلاف ہو گئی ان کا مؤقف تھا کہ ایسا ممکن نہیں کہ 👇
جامعہ بریڈفورڈ پاکستان میں اپنی ڈگری متعارف کرائے – اس پر دانشور نے سوال کیا کہ
" پھر آپ نے ایک پاکستانی کو اس جامعہ کے چانسلر کی اسامی کیلئے کیونکر منتخب کیا ہے؟"
گفت و شنید یہاں آکر رک گئی اور Dead Lock کی کیفیت پیدا ہو گئی اور وہ دانشور اٹھ کر چل پڑا۔
لیکن پھر انتظامیہ کے👇
سربراہ Chris Morris نے بگڑتی ہوئی صورتحال سنبھالی۔

اس نے اپنے ساتھیوں سے کہا
" اس شخص کو یونہی نہ جانے دو – اس میں کچھ کر دکھانے کی صلاحیت موجود ہے – جو شخص اپنے ملک کا اتنا وفادار ہو اور کچھ کرنے کا عزم بھی رکھتا ہو وہ ہمیشہ اچھا کام کرتا ہے اور پیسے کی لالچ نہیں کرتا 👇
میری راۓ ہے کہ آپ لوگ اس کی معصوم سی شرط مان لیں۔"
Chris Morris کی بات نے انتظامیہ کے ممبران کو متأثر کیا۔ انہوں پاکستانی دانشور کو واپس بلایا اور کہا
" ہمیں آپ کی تمام شرائط منظور ہیں۔ آپ پاکستان میں جہاں چاہیں جامعہ بریڈفورڈ کا کیمپس بنا سکتے ہیں۔"
دوستو!
آپ میں سے کافی 👇
جان گئے ہوں گے کہ پاکستان میں ایسا بےغرض اور مخلص شخص کون ہو سکتا ہے.
جی ہاں!
اس شخص کا نام عمران خان ہے – جامعہ بریڈفورڈ کی سرپرستی میں اس نے ملک میں تعلیمی جو ادارہ قائم کیا ہے وہ میانوالی میں واقع ہے اور اس کا نام نمل یونیورسٹی ہے۔ اس نام کا انتخاب عمران خان نے قرآن پاک کی👇
سورہ نمل سے کیا ہے۔ نمل عربی زبان میں چیونٹی کو کہتے ہیں جو چھوٹی ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی ذہین ترین اور پختہ ارادہ رکھنے والی مخلوقات میں شامل ہے۔
جانتے تو بہت سے لوگ ہوں گے کہ عمران خان بریڈفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر رہے لیکن یہ کہانی شاید زیادہ لوگ نہیں جانتے۔👇
جیسے قائد اعظم تھے بلکل اسی طرح عمران خان ایک اسٹیٹ مین ہے وہ نہ تو موروثی سیاست دان ہے اور نہ ہی روایتی سیاست دان۔
نہ اس کے بچوں نے گدی سنبھالنی ہے۔
پہچانیں اسے۔
اب آپ مرضی ہے کہ!
آپ کو کیسا پاکستان چاہیے ؟
قائدِ اعظم کا ؟
یا ننگی ویڈیوز والا؟
جزاک اللہ خیرا کثیرا ❤️🙏❤️

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with 𝕸 ⷨ𝖆ͧ ͪ𝖎 ⷶ𝖉 ͫ𝖆 ͫ𝖍 ⷶ ͩ ☄️

𝕸 ⷨ𝖆ͧ ͪ𝖎 ⷶ𝖉 ͫ𝖆 ͫ𝖍 ⷶ ͩ ☄️ Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @MaidahMuhammad

Jan 3
پیارے پاکستانیوں!
ایک لیڈر اور چاہیئے !
جس شخص نے بھی یہ تحریر لکھی ہے
درد دل سے ایک پڑھے لکھے پاکستانی کے دل کا حال سنایا ہے۔
سنگا پور 1965ء تک ملائیشیا کا انتہائی پس ماندہ علاقہ ہوتا تھا
زمین دلدلی، ویران اور بنجر تھی۔
لوگ سست، بےکار اور نالائق تھے
یہ صرف تین کام کرتے تھے👇
بحری جہازوں سے سامان اتارتے تھے
چوری چکاری کرتے تھے
بحری جہازوں سے چوہے نکال کر کھاتے تھے اور بس۔
ملائیشیا ان سے بہت تنگ تھا
بڑا مشہور واقعہ ہے
تنکو عبدالرحمن کے دورمیں سنگا پور نے آزادی مانگی اور پارلیمنٹ کے کل 126 ارکان نے سنگاپور
کے حق میں ووٹ دے دیے۔👇
بل کے خلاف ایک بھی ووٹ نہیں تھا۔ پارلیمنٹ کا کہنا تھا ہم نے ان بےکار لوگوں اور دلدلی زمین کو اپنے پاس رکھ کر کیا کرنا ہے اور یوں سنگا پور آزاد ہو گیا۔
یہ قدرت کی طرف سے سنگا پور کے لیے پہلا تحفہ تھا۔
دوسرا تحفہ اللہ تعالیٰ نے اسے 'لی کوآن یو' کی شکل میں دیا👇
Read 21 tweets
Jan 1
آؤ بچو سنو کہانی
ایک تھا راجہ
ایک تھی مائدہ محمد
پچھلے جون کی بات ہے کہ!
مجھے نعمان کہتے ہیں کہ مائدہ ایک ڈاکٹر صاحب آئے ہیں وہ بڑی تبلیغ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے پیر جی ملتان شریف کے ہیں۔
میں نے اور بی جان نے کہا کہ یہ نواز شریف تو سنا تھا ملتان کب سے شریف ہو گیا؟👇
کہتے ہیں کہ سنو تو سہی۔
میں نے کہا سنائیں کہتے ہیں کہ دو دن بعد انہوں نے ختم رکھا ہے وہاں بلایا ہے تو میں جا رہا ہوں اور بیت کروں گا۔
میں نے کہا نعمان!
خبردار بیت صرف رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے اگر آپ نے کسی اور بیت کی تو میں چھوڑ جاؤں گی۔
کہتے ہیں بس مجھے جانا ہے 👇
اور بی جان مجھے کہتی ہیں کہ مائدہ محمد اسے جا لینے دو۔
جس دن وہ گھر سے نکلے بی جان نے کہا کہ گاڑی نکال اس کے پیچھے جانا ہے۔
میں نے اور بی جان نے برقع پہن کر ان کا پیچھا کیا اور پہنچے ایک گھر کے باہر گاڑی دور پارک کی اور پیدل چل کر اس گھر میں چلی گئیں ہم دونوں جہاں نعمان داخل 👇
Read 6 tweets
Jan 1
دوستو!

کچھ نام لکھ رہی ہوں اور ان کے کارنامے

✓ جنرل سر فرینک والٹر مصروی قاتل
✓ جنرل گریسی قائد اعظم کا مبینہ قاتل
✓ اسکندر مرزا زانی اور شرابی
✓ یحیٰی خان زانی شرابی قاتل ملک دو ٹکڑے کرنے والا
✓ ایوب خان شرابی جنرل افتخار کا قاتل، محترمہ فاطمہ جناح کا قاتل
مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کا قتل عام کروانے والا ملک توڑنے میں سہولت کار۔
✓ ذولفقار علی بھٹو زانی شرابی ملک دو ٹکڑے کرنے کا ذمہ دار
✓ جنرل ضیاء الحق تہجد گزار ملک کو امریکی غلامی میں دینے کا ذمہ دار ملک میں دہشتگرد مذہبی جماعتیں بنانے کا ذمہ دار ملک میں کلاشنکوف کلچر اور 👇
ہیروئن لانے کا ذمہ دار
✓ جنرل اختر عبدالرحمٰن اوجڑی کیمپ سانحہ کا ذمہ دار
✓ جنرل گل حمید سانحہ اوجڑی کیمپ کے ذمہ دار
✓ جنرل وحید کاکڑ بینظیر بھٹو کو واپس پاکستان لانے کا ذمہ دار اور سو مربع زمین حاصل کی
✓ جنرل اسلم بیگ آئی جے آئی اور لوٹے خریدنے بیچنے کا ذمہ دار 👇
Read 6 tweets
Jan 1
پیارے پاکستانیوں!
غلامی کی دو اقسام ہیں۔ایک جسمانی غلامی اور دوسری ذہنی غلامی۔ان دونوں غلامیوں کی تین وجوہات ہوتی ہیں۔ غربت، جنگ اور جہالت۔ آزادی انسان کا بنیادی حق ہے اور انسان کی سب سے بڑی قوت اس کی ذہنی و فکری آزادی ہے۔جب انسان ذہنی طور پر آزاد ہو تو وہ ہر قسم کے حالات کا👇
مقابلہ کر سکتا ہے اور جسمانی طور پر غلام لیکن ذہنی طور پر آزاد قوم بہت جلد جسمانی آزادی حاصل کر لیتی ہے۔لیکن ذہنی غلامی میں مبتلا قوم اپنے آپ کو غلام ہی نہیں سمجھتی اس لیے آزادی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ہمارا سب سے بڑا المیہ ہمارے مسالک، اکابرین، جاگیردار اور وڈیرے ہیں۔ہمارے👇
ہاں دلائل کی بجائے شخصیات کی بنیاد پر حق و باطل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔
ہمدردی کی نسل سے تعلق رکھتی یہ غلامی اْس غلام کی دوہری کمر کی طرح ہے جو پنجرے میں پڑے پڑے ٹیڑھی ہو جاتی ہے اور پنجرے سے باہر نکلنے پر بھی ہم آہستہ آہستہ سیدھی ہوتی کمر کو پھر سے ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ👇
Read 5 tweets
Dec 31, 2022
دوستو!

ہمیں دینی، دنیاوی، اخلاقی، دماغی طور پر اتنا گِرا دِیا گیا ہے کہ ہم اچھے برے، حق اور سچ کا جانتے ہوئے بھی درست فیصلے نہیں کر سکتے۔
ایسا کیوں ہے؟
ہم وہ ہجوم ہیں جسے اگر عمران خان بھی قوم نہیں بنا سکا تو پھر نہ ہی سمجھیں۔
ہمارا بس چلے تو ہم گھر سے کسی کام کے لیے جاتے 👇
ہوئے اپنے کسی کزن، بھائی کو کہیں کہ بھائی بازار جا رہے ہو تو میری چار تصویریں کھچوا لانا مجھے کل پاسپورٹ بنوانا ہے۔
اے لو فیر آہو 😡

ہم نے نماز اللہ پاک کے لیے پڑھنی ہے لیکن دعائیں ہمیں پیروں سے مانگنی ہیں۔
تقریر کرتا ہوا ہمیں عمران خان اچھا لگتا ہے لیکن ووٹ ہمیں شیر کو ہی 👇
دینا ہے کیونکہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے اسی بہانے ہم بھی کھا لیں گے۔
اول تو کوئی غریب آدمی جج بن نہیں سکتا لیکن بن جائے تو شرافت سے فیصلے کرے گا تو وہیں بیٹھا ریٹائر ہو جائے گا اور اگر اوپر جانا ہے تو اسے کنجر الیٹ کلاس کا حصہ بننا پڑے گا۔
ہمیں جھوٹ، فریب، غیبت، چوری 👇
Read 5 tweets
Dec 31, 2022
#تاریخ_کے_جھرونکوں_سے

پیارے پاکستانیوں!
پاکستان میں قوم پرستی اور حب الوطنی متنازعہ موضوعات ہیں، یہ ہم پاکستانیوں کو کیا بناتے ہیں، اور اس سے کیسے ہم اپنی سرزمین اور قوم سے محبت کرتے ہیں؟
ان سوالات کے جوابات کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ یہ کس سے پوچھ رہے ہیں۔👇
ہماری قوم شناخت کا بڑا حصہ ہمارے تاریخی احساس اور ثقافت پر مشتمل ہے جبکہ خطے کی قدیم تہذیبوں کے ترکے کی جڑیں بھی کافی گہری ہیں، اسی طرح مذہب کا بھی اہم کردار ہے، مگر ہمارے نصاب میں شامل تاریخ کی کتابوں میں ہماری شناخت کے متعدد پہلوﺅں کا ذکر ہی موجود نہیں۔👇
نصاب میں یہ بتانے کی بجائے ہم کون ہیں، کی بجائے تاریخی حقائق میں ردوبدل کرکے ہمارے اپنی شناخت کے احساس کو تبدیل کرنے میں کردار ادا کیا گیا ہے، اور ان کتابوں میں سب سے بڑا دھوکہ ان واقعات کے بارے میں جو ابھی تک ہماری یادوں میں زندہ ہیں۔
👇
Read 9 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(