بادشاہ کا اعلان ہوا "جس نے آج کے بعد قران کو الله کا کلام کہا یا لکھا گردن اڑا دی جائے گی"
بڑے بڑے محدثین علماء شہید کر دیئے گئے ساٹھ سال کے بوڑھے امام احمد بن حنبل امت کی رہنمائی کو بڑھے
فرمایا "جاؤ جا کر بتاؤ حاکم کو احمد کہتا ہے قرآن مخلوق نہیں
👇
الله کا کلام ہے"
دربار میں پیشی ہوئی بہت ڈرایا گیا امام کا استقلال نہ ٹوٹا
مامون الرشید مر گیا اسکا بھائی معتصم حاکم بنا، امام کو ساٹھ کوڑوں کی سزا سنا دی گئی دن مقرر ہوا امام کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا ﮔﯿﺎ بغداد میں سر ہی سر تھے
ایک شخص شور مچاتا صفیں چیرتا پاس آﯾﺎ
👇
" احمد احمد !مجھے جانتے ہو ؟
فرمایا نہیں
میں ابو الحیثم ہوں بغداد کا سب سے بڑا چور احمد میں نے آج تک انکے بارہ سو کوڑے کھائے ہیں لیکن یہ مجھ سے چوریاں نہیں چھڑا سکے کہیں تم ان کے کوڑوں کے ڈر سے حق مت چھوڑ دیناامام میں نے اگر چوریاں چھوڑیں تو صرف میرے بچے بھوک سے تڑپیں گے
👇
لیکن اگر تم نے حق چھپایا تو امت برباد ہو جائے گی
امام غش کھا کہ گر پڑے ہوش آیا تو دربار میں تھے
حبشی کوڑے برسا رہا تھا تیس کوڑے ہوئے معتصم نے کہا امام کہیئے؟
آپ نے فرمایا میں مر سکتا ہوں لیکن
محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین میں رتی برابر تبدیلی برداشت نہیں کر سکتا
👇
پھر سے کوڑے برسنے لگے
ایک وزیر کوترس آیا :
" امام ایک مرتبہ میرے کان میں چپکے سے کہہ دیجئے قرآن اللہ کا کلام نہیں مخلوق ہے میں بادشاہ سے سفارش کرونگا "
امام نے فرمایا
" تو میرے کان میں کہہ دے قرآن مخلوق نہیں الله کا کلام ہے قیامت میں رب سے میں تیری سفارش کرونگا "
👇
۲۸ ماہ کے قریب قید و بند اور کوڑوں کی سختیاں جھیلیں۔ آخر تنگ آکر حکومت نے آپ کو رہا کردیا۔
اس آزمائش کے بعد اکیس سال تک زندہ رہے
Copied
یہ بس ایک واقعہ ہے
ہماری تاریخ بھری پڑی ہے ایسے لوگوں سے جنہوں نے سر کٹوانا بہتر سمجھا بجائے اس کے کے کہ باطل کے سامنے سرنگوں ہو جائیں
👇
کس واسطے
آسان راستہ ان کے پاس بھی تھا
باطل کے سامنے جھک کر اپنی نسلوں کے لیے دنیا کی آسائشیں لے سکتے تھے مگر انہوں نے حق کا ساتھ دیا
اور اللہ بہت غیرت والا ہے
ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ اس کی راہ میں کوئی قربانی دے اور اسے بڑا اجر نہ ملے
روز حشر تو جو اجر انہیں ملے گا سو ملے گا
👇
اس دنیا میں بھی ان کا نام عزت اور جرات کا استعارہ ہے
کربلا میں نواسہ رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قربانی کے بعد کیا اسلام ختم ہو گیا یا آلِ رسول کا احترام مٹ گیا؟
نہیں دراصل تو
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ہمارے ملک میں بھی اس وقت
👇
نیکی اور بدی کی جنگ جاری ہے
ایک جانب تمام ادارے اور ملک کا گلا سڑا بوسیدہ نظام ہے اور دوسری جانب قومی حمیت اور خودداری
یہ عمران خان کے اقتدار کی جنگ نہیں ہے
یہ ہماری بقا کی جنگ ہے
ایک قوم بن کر اٹھو اور بتا دو باطل کو کہ
👇
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا، بازوئے قاتل میں ہے
ایک جليل القدر تابعی اور عرب سردار احنف بن قيس ايک دن بيٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے يہ آيت پڑھی
لَقَدْ أَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيهِ ذِكْرُكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ (سورۃ انبياء 10)
”ہم نے تمہاری طرف ايسی کتاب نازل کی جس
👇
ميں تمہارا تذکرہ ہے، کيا تم نہيں سمجھتے ہو“۔
وہ چونک پڑے اور کہا کہ ذرا قرآن مجيد تو لاؤ۔ اس ميں، ميں اپنا تذکرہ تلاش کروں، اور ديکھوں کہ ميں کن لوگوں کے ساتھ ہوں، اور کن سے مجھے مشابہت ہے؟
انہوں نے قرآن مجيد کھولا،کچھ لوگوں کے پاس سے ان کا گزر ہوا،جن کی تعريف يہ کی گئی تھی
👇
كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ o وَبِالْأَسْحَارِ هُمْ يَسْتَغْفِرُونَ o وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ ِ (الذريٰت-17،18،19)
”رات کے تھوڑے حصے ميں سوتے تھے، اور اوقات سحر ميں بخشش مانگا کرتے تھے، اور ان کے مال ميں مانگنے والے اور نہ
👇
1719کو ستمبر کے مہینے میں روشن اختر ھندوستان کا بادشاہ بنا جو تاریخ میں رنگیلا شاہ کے نام سے مشہور ھوا تخت پر بیٹھتے ھی داروغا کو طلب کیا اور پوچھا جیل میں کتنے قیدی ھیں اس نے کہا حضور تین سو قیدی ھیں رنگیلا نے کہا سب کو آزاد کر دو
لیکن حضور ان میں سے کچھ بہت خطرناک
👇
قاتل اور ڈکیت ھیں جیلر نے کہا ۔ چھوڑ دو سب کو یہ ھمارا حکم ھے رنگیلا شاہ نے کہا جی حضور جو حکم آپ کا تعمیل ھوگی
جیلر نے فوراً تین سو قیدی رہا کردیے جو رہا ھو کر پورے ھندوستان میں پھیل گئے
اگلے دن دربار میں وزیر کو بلایا اور پوچھا کیا ھمارا گھوڑا وزیر بن سکتا ھے
تو وزیر نے اپنی
👇
گردن بچانے میں ھی عافیت جانی اور بولا کیوں نہیں حضور گھوڑا وزیر بن سکتا ھے
تو پھر ھمارا گھوڑا وزیر بنے گا اس کے لیے خلعت فاخرہ تیار کرواؤ
اور یوں اگلے دن گھوڑا شاہی لباس پہن کر وزیروں اور مشیروں کے ساتھ پورے شاہی پروٹوکول کے ساتھ دربار میں کھڑا ھوگیا دربار میں ہر آنے والا
👇
سیدنا عمر بن خطاب کہ ریاست کے معمولی امور پر ہی نظر نہ رکھتے تھے ، اپنے ساتھیوں پر بھی گہری نگاہ رکھتے تھے
"سناؤ بھائی کیا حال ہے ، کہاں ہوتے ہو ، دکھائی نہیں دیتے ، کبھی ہمیں بھی بلاؤ نا "
دوست نے ، ساتھی نے امیر المومنین کے محبت بھرے شبد سنے تو جی جان سے ممنون ہو گیا ،
👇
گھر تشریف لانے کی دعوت دی ، کھانے کی فرمائش کی
لاکھوں مربع میل کا حاکم ، مصر عراق ، شام، یمن . فلسطین، ایران ،موجودہ عرب ریاستیں ، کویت ، موجودہ تمام سعودی عرب جی ہاں ان سب کا حاکم، اپنے دوست ، ساتھی کے گھر کھانے کو بیٹھے ہیں
دستر خواں آسودگی کی خبر دے رہا تھا، کھانا آ گیا ،
👇
کھانا شروع کیا ہی تھا کہ ایک پیالہ اور چلا آیا
"یہ کیا ہے بھائی؟
اس میں سرکہ تھا ، محض سرکہ ، درجن بھر ممالک کے حکمران نے بڑھا ہوا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ، تیور بدل گئے ، مزاج کچھ برہم سا نظر آنے لگا ساتھی جو بہت چاؤ سے لے کر آیا تھا ، کچھ سہم سا گیا
"کیا ہوا میر المومنین
👇
بہت زمانے گزرے مصر پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا فرعون نامی،
بڑا ظالم
اس نے اس خوف سے کہ قومِ بنی اسرائیل میں سے کوئی بچہ اس کی سلطنت اجاڑ دے گا، بنی اسرائیل کے ہر نر بچے کو قتل کرنا شروع کر دیا اس کی اپنی قوم کے کچھ لوگ اس کو پسند
👇
نہیں کرتے تھے مگر بادشاہ کے خوف سے "نیوٹرل" ہو گئے
آج ان کا نام تک مٹ گیا
مگر اس کی بیوی نیوٹرل نہیں ہوئی، اس نے ہمت کی اور خدا کے حکم سے بنی اسرائیل کے اسی بچے کی پرورش کا بیڑا اٹھایا جس سے فرعون خوفزدہ تھا
نام تھا اس کا آسیہ
رہتی دنیا تک یہ نام زندہ رہے گا
👇
ایک تدبیر تم کرتے ہو، ایک اللہ کرتا ہے اور اللہ بہتر تدبیر کرنے والا ہے
پھر وقت گزرا
موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کو لے کر چلے اپنے آبائی وطن بیت المقدس کی جانب
مگر وہاں تو قبضہ تھا "عمالقہ" نامی قوم کا
موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے اپنی قوم کو کہا کہ لڑو ان سے
👇
فرعون تخت پربراجمان ھے
اوراپنےپورےغرور کےساتھ ،
اللّٰه تعالیٰ کےپیغمبرحضرت موسیٰ علیہ السلام کو
اورانکی "دعوت دین" کوکچلنےکی بات کررھاھے
ایسےمیں فرعون کی قوم کاایک بااثرسردار
دربارمیں
اٹھ کھڑاھوتاھے،
اس سردار کاایمان اب تک لوگوں کی نگاھوں سے پوشیدہ تھا،
وہ سمجھتاھےکہ آج
وہ وقت آچکاھےکہ
اب اللّٰه تعالیٰ کے نبی کا
علی الاعلان ساتھ دیاجائے
چنانچہ وہ اپنی جان کی پروا نہ کرتےھوے
فرعون کے دربار میں ولولہ انگیز خطاب کرتاھے اور
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی "دعوت دین"
کےحق میں ایک زبردست ، مدلل اور پراثرتقریرکرتاھے،
اللّٰه تعالیٰ کواس ایمان والے کا
👇
یہ جرأت مندانہ خطاب
اتناپسندآیاکہ اسنے
اس خطاب کو حرف بہ حرف ریکارڈ کرکے
قرآن مجید کا حصہ بناکر
اپنے آخری رسول صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلّم پرنازل فرمایا
اور گویااھل ایمان کودعوت دی ھے کہ
وہ ہردورمیں
اللّٰه تعالیٰ کے پیغمبروں کی دعوت کاساتھ دیں
اگر وہ اونچےاوربااثر گھرانوں
👇
آرتھر آشے امریکہ کا نمبر ون ٹینس پلیئر تھا۔یہ عوام میں بے حد مقبول تھا اس کی ایک ہی وجہ تھی کہ یہ ایک بہترین کھلاڑی تھا۔جب آپ متعلقہ فیلڈ میں عروج کی حد تک ماہر ہو جاتے ہیں تو آپ ہر دلعزیز بن جاتے ہیں۔ آرتھر کو ایک حادثے کے بعد انتہائی غفلت کے ساتھ ایڈز کے مریض کا خون لگا دیا
👇
گیا اور آرتھر کو بھی ایڈز ہو گیا جب وہ بستر مرگ پر تھا اسے دنیا بھر سے اس کے فینز کے خطوط آتے تھے۔ایک فین نے خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا “خدا نے اس خوفناک بیماری کے لیے تمہیں ہی کیوں چنا؟” آرتھر نے صرف اس ایک خط کا جواب دیا جو کہ یہ تھا “دنیا بھر میں پانچ کروڑ سے زائد بچے
👇
ٹینس کھیلنا شروع کرتے ہیں اور ان میں سے پچاس لاکھ ہی ٹینس کھیلنا سیکھ پاتے ہیں۔ان پچاس لاکھ میں سے پچاس ہزار ہی ٹینس کے سرکل میں داخل ہوتے ہیں جہاں ڈومیسٹک سے انٹرنیشنل لیول تک کھیل پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے پانچ ہزار ہیں جو گرینڈ سلام تک پہنچ پاتے ہیں۔ان پچاس ہزار میں سے
👇