الف نگری Profile picture
Jan 21 10 tweets 3 min read
اپنی کتاب The Story Hunter میں Eduardo Galeano لکھتے ہیں:
سن 1959 میں میکسیکو کی ریاست چیاپاس میں پہلا بشپ پہنچا اسکا نام فرنینڈو بینیٹیز تھا اگرچہ وہ پرتگالی استعمار کے لئے مقامی لوگوں کی آزادی کو مذہبی کارڈ استعمال کر کے سمیٹنے کے لیے لایا گیا بشپ تھا
لیکن
جب اس نے دیکھا کہ
+
مذہب کا استعمال کرکے لوگوں کے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں۔ آزادی کے نام پر انکو محکوم بنایا جا رہا ہے تو اس نے اس سب سے لاتعلق ہوتےہوئےکہا کہ اس کا نام آزادی کیسے ہو سکتا ہے جبکہ یہ بنیادی طور پر دوسرے انسانوں کو نیچا دکھانے کی کوششیں ہوں!

اس کے بعد باقی تمام بشپ، فرنینڈو سے ناراض
2
ہو گئے اور اسے عہدے سے بے دخل کر دیاگیا لیکن اس نے ملک نہ چھوڑا اور وہاں کے باشندوں سے گھلنے ملنے لگا اور زور دیتا رہا کہ وہ کسی کے سامنے سر نہ جھکائیں،
آزاد رہیں ،غلام نہیں"
اس شروعات کے برسوں بعد لوگوں نے حملہ آوروں کیخلاف بغاوت کی اور فرنینڈو کو غریبوں کے بشپ کا خطاب دیا!
3
آخرکار چرچ نے فیصلہ کیا کہ فرنینڈو کو جلاوطن کر دیا جائے لوگ اسے الوداع کہنےکے لئے نکل آئے اور اس سے کہا:
شکریہ، فرنینڈو، آپ کا شکریہ، ہم اب سر جھکا کر نہیں چلیں گے!

کوئی بھی یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ طاقت کے اداروں اور مذہبی بہروپیوں کے درمیان پہلا گٹھ جوڑ کب ہوا تھا
+
جیسے ماضی میں مصر کے ہیکل آف امون کے فرعونوں اور پادریوں کے درمیان ، یورپ کی تاریخ میں شہنشاہوں اور ویٹیکن کے درمیان ، اور مشرقی ایشیا ، جنوبی ایشیا خطے بھی اس سے محروم نہیں رہے
تاہم، یہ جاننا اہم نہیں ہے کہ یہ کب شروع ہوا؟ کب ختم ہوگا ؟
بلکہ شائد یہ کبھی ختم نہیں ہوگا!
اہم بات
+
یہ ہے کہ اس تعلق کے نتیجے میں تاریخ کا سب سے بدصورت بچہ پیدا ہوا ، یعنی ’’مقدس ظلم‘‘
کیونکہ یہ عام زندگی میں کسی بھی بحث کو مذہبی نوعیت کی بحث بناتا آرہا ہے اور حکمران وقت پر کوئی بھی تنقید اک گناہ کبیرہ کے طور پر پیش کرتارہا ہے

اللہ تعالیٰ نے انبیاء اکرام کو مبعوث فرمایا کہ
+
لوگوں کو آزاد کریں، انھیں خوف سے آزاد کریں انکو خواہشات کی غلامی سے آزاد کریں ، ان کو دوسروں کی غلامی سے آزاد کریں۔
بہت سادہ بات کہ ہر وہ دعوت جس کی بنیاد اس بنیادی مقصد پر نہ ہو وہ ہرگز دین کا حصہ نہیں ہے اور اس کا عظیم اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا

حضرت عمر بن الخطاب رض کا
+
فرمان عالیشان جو ہمیشہ کےلئے ایک مشعل راہ کہ
"تم لوگوں کو کیسے محکوم بنا سکتے ہو جبکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنم دیا!

حکمرانوں کے مزاج کے مطابق ریڈی میڈ فتاویٰ اسی گٹھ جوڑ کا نتیجہ تو ہو سکتے ہیں مگر انکا فقہ سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا

البتہ یہ بھی ضروری نہیں کہ فقہاء کی
+
حکمرانوں سے صرف دشمنی ہی ہو بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ حکمرانوں کا ہاتھ پکڑیں ​​اور اس راستے پر چلانے کی کوشش کریں جو اللہ کے بیان کردہ حکمرانی کے اصولوں کیطرف جاتا ہے ،
جس میں فلاح ہے۔۔

جہاں تک فقہاء اور بڑے علماء جو سنتوں ، بدعتوں اور طہارت، ناپاکی کے بارے احکام بتاتے ہیں
+
مگر جب ان سے قوموں کی تقدیر سنوارنے اور حکمرانوں کو سیدھا رستہ دکھانے کے اہم امور کی بابت پوچھا جائے تو انکا علم حکمران کے سامنے یا
تو ختم ہو جاتا ہے یا
وہ بھی ڈھول بجانے والے بن جاتے ہیں۔۔!!

#الف_نگری

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with الف نگری

الف نگری Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @alifnagri

Nov 25, 2022
نواب راحت سعید خان ہندوستان کے صوبے اتر پردیش کے گورنر رہے۔ انگریز حکومت نے انہیں یہ عہدہ عطا کیا۔
نواب چھتاری اپنی یاداشتیں لکھتے ہوئے انکشاف کرتے ہیں کہ
"ایک بار انہیں سرکاری
امور کےلئے لندن بلایاگیا
ایک انگریز دوست نے نواب صاحب سے کہا “آیئے! آپکو ایک ایسی جگہ کی سیر کراوں جہاں میرے خیال میں آج تک کوئی ہندوستانی نہیں گیا لیکن وہاں جانےکےلیے حکومت سے اجازت لینی ضروری تھی خیر دو روز بعد انگریز دوست اجازت نامہ لے آیا اور کہا”ہم کل صبح چلیں گے، اگلی صبح
نواب صاحب اور وہ انگریز منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ شہر سے نکل کر جنگل شروع ہو گیا۔سڑک کے دونوں جانب نہ کوئی ٹریفک اور نہ کوئی پیدل مسافر!آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت گزرنے کے بعد ایک بہت بڑا دروازہ نظر آیا، پھر دور سامنے ایک نہایت وسیع وعریض عمارت دکھائی دی۔ عمارت کے چاروں طرف فوجی پہرہ
Read 15 tweets
Sep 13, 2022
واشنگٹن کے میٹرو اسٹیشن پر وائلن بجاتے ایک شخص کی تصویر..!
اسے ایک سوشل تجربے کے لیے سی سی ٹی وی سے دیکھا جا رہا تھا۔ یہ شخص راہگیروں کے لیے تقریباً 45 منٹ تک مشہور میوزک بجاتا رہا۔ اس دوران میٹرو پر سوار ہونے کے لیے کم و بیش ایک ہزار سے زائد لوگ گزرے،
45 منٹ کے دوران صرف سات
+
راہگیروں نے کھڑے ہو کر چند لمحے کےلیے سنا اور پھر آگے بڑھ گئے ۔ کچھ نے اسے پیسے بھی دیے۔
آخر میں، اس نے 45 منٹ کے اندر ($32) جمع کر لیے!!
دلچسپ بات یہ تھی کہ..
وائلن بجانے والا شخص "جوشوا بیل" تھا جو کہ دنیا کے عظیم ترین موسیقاروں میں سے ایک ہے.. وہ جو وائلن بجاتا رہا
+
اس کی قیمت 3.5 ملین ڈالر تھی...
اس واقعے سے چند روز پہلے جوشوا نے بوسٹن میں شو کیا تھا ، جس کے تمام ٹکٹ فروخت ہو گئے تھے ، سب سے کم قیمت ٹکٹ سو ڈالرز کا تھا۔
بہت سے ایوارڈز جیتنے والے موسیقار نے نامناسب جگہ اپنا ٹیلنٹ پیش کیا اور لوگوں نے اس ٹیلنٹ کو نہیں
+
Read 4 tweets
Jul 30, 2022
وہ قانون جس سے فطرت چلتی ہے!!

شیر شکار میں کامیاب نہیں ہوتا سوائے ایک چوتھائی کوششوں کے، یعنی وہ 75% میں ناکام! صرف 25 فیصد میں کامیاب ہوتا ہے۔
باوجود زیادہ تر شکاریوں کی کامیابی کے اس کم تناسب کے، شیر کے لیے شکار اور شکار کی کوششوںسے مایوس ہونا ناممکن ہوتا ہے۔۔
+
یہ بار بار کرتا رہتا ہے ، جب تک کامیاب نہیں ہوتا لیکن مایوس ہوکر کوشش کرناچھوڑتا کیوں نہیں؟
شائد بھوک!
جیسا کہ کچھ سوچتے ہیں
مگر
اسکی بنیادی وجہ بھوک نہیں ہے بلکہ جانوروں کو ایک قانون کی سمجھ ہے یہ وہ قانون ہے جسکے ذریعے فطرت کام کرتی ہے.
مچھلی کے آدھے انڈے ضائع ہو جاتے ہیں
+
نوزائیدہ ریچھوں میں سے نصف بلوغت سے پہلے مر جاتے ہیں۔
زیادہ تر درختوں کے بیج پرندے کھاتے ہیں...
ایسی کئی مثالیں ہیں۔
مگر
صرف ایک انسان ہی اس آفاقی فطری قانون کو نہیں سمجھتا اور چند کوششوں میں ناکامی سے اپنے آپکو ناکام انسان سمجھنا شروع کر دیتا ہے۔
لیکن
سچ یہ ہے
+
Read 5 tweets
Mar 31, 2022
"جاہل معاشرے کےلئے باغی ایسا ہی ہے جو کسی اندھے کے راستے کو روشن کرنے کےلئے اپنے آپکو آگ لگا لے"

نپولین کی قیادت میں مصر میں فرانسیسی مہم کے بعد محمد کریم کو گرفتار کرکے موت کی سزا سنائی گئی لیکن نپولین نے اسے کہاکہ
مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک ایسے شخص کو پھانسی کی سزا سنادی جس
نے اپنی ہمت سے ملک کا دفاع کیا اور میں نہیں چاہتا کہ تاریخ مجھے ایسے یاد رکھے کہ میں نے اپنے وطن کے دفاع کرنے والے ہیروز کو پھانسی دی تھی۔اس لئے میں دس ہزار سونے کے بدلے آپکو معاف کرتا ہوں اور یہ بھی میرے سپاہیوں کو مارنے کے بدلہ میں جرمانے کے طور پر ادا کرنا ہوگا"
محمد کریم
+
نے کہا: میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔ لیکن میرے پاس سونا کے سوداگروں کےساتھ ایک لاکھ سے زائد کا قرض ہے۔
نپولین نےکہا:
"میں تمھیں اپنا مال جمع کرنے کےلئے کچھ مہلت دیتا ہوں"
وہی اپنے ملک کےلئے لڑنے والا بیڑیوں میں جکڑے ہوئے اور غاصب فرانسیسی کے نرغے میں رہتے ہوئے بازار گیا۔
اسے امید+
Read 5 tweets
Mar 17, 2022
ہمارے گھر کے قریب ایک بیکری ہے.
اکثر شام کے وقت کام سے واپسی پر میں وہاں سے صبح ناشتے کےلئے کچھ سامان لیکر گھر جاتا ہوں.آج جب سامان لیکر بیکری سے باہر نکل رہا تھاکہ ہمارے پڑوسی عرفان بھائی مل گئے. وہ بھی بیکری سے باہر آرہے تھے.
میں نے سلام دعا کی اور پوچھا
"کیا لیا عرفان بھائی؟+
کہنے لگے
"کچھ نہیں ثاقب بھائی کچھ چکن پیٹس اور جلیبیاں لی بیگم اور بچوں کےلئے"
میں نے ہنستےہوئے کہا
"کیوں؟آج کیابھابھی نے کھانا نہیں پکایا"
کہنے لگے
"نہیں نہیں ثاقب بھائی! یہ بات نہیں ہے دراصل آج دفتر میں شام کے وقت کچھ بھوک لگی تھی تو ساتھیوں نے چکن پیٹس اور جلیبیاں منگوائیں۔
+
میں نے وہاں کھائے تو سوچا بیچاری گھر میں جو بیٹھی ہے وہ کہاں کھانے جائیگی، اسکےلئے بھی لے لوں. یہ تو مناسب نہ ہوا نہ کہ میں خود تو آفس میں جس چیز کا دل چاہے وہ کھالوں اور بیوی بچوں سے کہوں کہ وہ جو گھر میں پکے صرف وہی کھائیں"
میں حیرت سے انکا منہ تکنے لگا کیونکہ میں نے آج تک اس
+
Read 11 tweets
Jan 21, 2022
العزبن عبدالسلام،
عالموں کے سلطان"جن کا ایک فتویٰ جو تاریخ میں امر ہو گیا۔

ملک المظفر بادشاہ سیف الدین قتوز،اس وقت کے اپنے ملک کے حاکم، تاتاریوں کے حملے کے پیش نظرفوج تیار کرنے کےلیے عوام پر ٹیکس لگانے کاسوچتے ہیں۔

متوقع شدید جنگ، حملے اور تباہی کا خطرہ ہے، اس نازک صورتحال
+
کیوجہ سے ٹیکس لگانے کافیصلہ کیاگیا۔
بادشاہ نے شیخ العزبن عبدالسلام سے رائے لی تو انہوں نے کہا:
"دو شرائط ہیں"
پہلی شرط::
اگر دشمن، ملک پرحملہ کرتا ہےتو پوری دنیا کو اسکا مقابلہ کرناچاہیے(یعنی عالم اسلام) اور دفاعی ضرورت پوری کرنےکےلئے رعایا سے وہ چیز لینا جائز ہے جو انکے زیر
+
استعمال ہو (یعنی زکوٰۃ سے اوپر)
لیکن
بشرطیکہ خزانے میں کوئی چیز باقی نہ رہے۔

دوسری شرط زیادہ مشکل تھی،
شیخ نے کہا:
"اورجو کچھ تمہارے پاس جائیداد اور آلات ہیں انہیں بیچ دو۔(یعنی حکمران،شہزادے اور وزراء اپنی ملکیت کوبیچ دیں)
اور تم خواص میں سے ہرایک صرف اپنے گھوڑے اور ہتھیار
+
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(