پلیز یہ ٹکڑا پڑھیں۔ صرف 2 منٹ لگتے ہیں۔
امریکہ میں میڈیکل آفیسرز نے ہر ایک کی مدد کے لیے اسے بھیجا ہے۔ براہ کرم پڑھیں اور اپنا خیال رکھیں - ڈاکٹر اوکیئر۔
جس شرح سے نوجوان گردوں کی بیماری میں مبتل ہیں وہ تشویشناک ہے۔ میں ایک پوسٹ شیئر کر رہا ہوں جو ہماری مدد کر سکتا ہے
+
براہ کرم ذیل میں پڑھیں:
اہم - کڈنی بہترین کام کرتا ہے۔
بمشکل دو (2) دن پہلے ، ہم سب کو گردے کی بیماری کے نتیجے میں نائجیرین اداکار کے انتقال کی خبر ملی۔
عوامی کاموں کے ہمارے وزیر ، معزز ٹیکو جھیل اس وقت ہسپتال میں لائف سپورٹ پر گردوں کے مسائل کے ساتھ ہے۔ میں آپ کو
+
دکھانا چاہتا ہوں کہ گردے کی بیماری کی اس لعنت سے کیسے بچا جائے۔
*یہاں بچے کی بیماری کے سب سے اوپر 6 وجوہات ہیں:*
1. ٹوائلٹ جانے میں تاخیر اپنے پیشاب کو زیادہ دیر تک اپنے مثانے میں رکھنا ایک برا خیال ہے۔ ایک مکمل مثانہ مثانے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ پیشاب جو مثانے میں رہتا
+
ہم کیوں قبر کی نعمتوں کے بارے میں بات نہی کرتے، ہم یہ کیوں نہیں کہتے کہ وہ سب سے بہترین دن ہوگا جب ہم اپنے رب سے ملیں گے۔ ہمیں یہ کیوں نہی بتایا جاتا کہ جب ہم اس دنیا سے کوچ کریں گے تو ہم ارحم الراحمین کی لامحدود اور بیمثال رحمت
+
اور محبت کے سائے میں ہوں گے، وہ رحمان جو ماں سے بھی زیادہ مہربان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جانور کو دیکھا جو اپنا پاوں اپنےبچے پر رکھنے سے بچا رہی تھی، تو آپ نے صحابہ سے فرمایا "بے شک ہمارا رب ہم پر اس ماں سے کہیں زیادہ مہربان ہے"
کیوں ہمیشہ، صرف عذاب قبر کی
+
باتیں ہو رہی ہیں، کیوں ہمیں موت سے ڈرایا جا رہا ہے، یہاں تک کہ ہمیں معاذ اللہ، پختہ یقین ہو گیا کہ ہمارا رب ہمیں مرتے ہی ایسا عذاب دے گا جس کا تصور بھی نہی کیا جا سکتا
ہم کیوں اس بات پرمصر ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صرف عذاب ہی دے گا، ہم یہ کیوں نہی سوچتے کہ ہمارا رب ہم پر رحم کرے گا
+
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ
کا ایک عجیب عارفانہ نکتہ
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں، کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
+
پہلا اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو، وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو، دل میں یہ کہا کرو، اللہ جی ۔۔
1۔ اس کام میں میری مدد فرمائیں ۔۔۔
2۔ میرے لئے آسان فرما دیں ۔۔۔
3۔ عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں ۔۔۔
4۔ اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں
+
یہ چار مختصر جملے ہیں مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا۔ اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
دوسرا انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے
1۔ طبیعت کے مطابق
2۔ طبیعت کے خلاف
3۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد
+
لوگوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ کچھ اور فرشتے بھی ہیں جو اہلِ ذکر کی تلاش میں زمیں میں گھومتے رہتے ہیں، جب وہ محوِ ذکر لوگوںکی جماعت کو پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو بآواز بلند پکارتے ہیں: اپنے مقصود کی طرف آ جاؤ۔ سو وہ آتے
+
ہیںاور انھیں آسمان دنیا تک گھیر لیتے ہیں۔ (جب یہ فرشتے واپس جاتے ہیں تو)اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں: جب تم نے میرے بندوں کو الوداع کہا تو وہ کیا کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں: جب ہم نے ان کو چھوڑا تو وہ تیری تعریف کر رہے تھےتیری بزرگی بیان کر رہے تھے اور تیرا ذکر کر رہے تھے۔ (آسانی کے لیے
+
اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی گفتگو مکالمے کی صورت میں پیش کی جاتی ہے): اللہ تعالی: کیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے: نہیں۔ اللہ تعالی: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو (ان کا رویہ کیا ہو گا)؟ فرشتے: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو تیری تعریف کرنے، بزرگی بیان کرنے اورذکر کرنے میں زیادہ سختی اور
+
جمعہ کے دن ہمارا سیمینار تھا جسکا موضوع تھا
Halloween Identity
اس دن پہلی دفعہ اس پر ریسرچ کی تو پتہ چلا کہ یہ کس قدر خوفناک فتنہ ہے جو تیزی سے ہماری مسلم سوسائٹی میں پھیل رہا ہے اور آج تو حیرت کی انتہا نا رہی جب فیسبک پہ تصاویر دیکھیں کہ سعودیہ میں یہ تہوار بہت زور وشور سے
+
منایا جارہا ہے استغفِرُاللہ
یہاں اکثر لوگ کہہ اس میں حرج ہی کیا ہے ؟ مختلف Costumes اور Masks پہنتے ہیں اور چاکلیٹس اور کینڈیز ہی تو بانٹتے ہیں بچوں میں تو آخر مسئلہ کہاں ہے ؟
اب یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اسکی تاریخ کو سمجھیں کہ آخر یہ تہوار آیا کہاں سے ہے اور اسکا مقصد کیا ہے ؟
+
Halloween actually is Hallow and Evening" which slowly became Hallow-even" and later Hallow-een" Hallow" means to make or set apart as holy
The origins go back to the Celts the ancient tribes of Europe.
لفظ Halloween دو الفاظ کا مجموعہ ہے Hallow + evening۔ Hallow کا مطلب ہے
+
ایک بار ٹی ٹی(ٹرین ٹکٹ ایگزامینر) جو ممبئی سے بنگلور جانے والی ٹرین میں ڈیوٹی پر تھا نے ایک لڑکی کو پکڑ لیا جو ایک سیٹ کے نیچے چھپی ہوئی تھی۔ اس کی عمر تقریباً 13 یا 14 سال تھی
ٹی ٹی ای نے لڑکی سے اپنا ٹکٹ پیش کرنے کو کہا۔ لڑکی نے جھجکتے ہوئے جواب دیا کہ اس کے پاس ٹکٹ نہیں ہے
+
ٹی ٹی ای نے لڑکی کو فوراً ٹرین سے اترنے کو کہا۔
اچانک پیچھے سے آواز آئی، میں اس کی قیمت ادا کروں گی۔ یہ آواز تھی مسز اوشا بھٹاچاریہ کی، جو پیشے سے کالج کی لیکچرار تھیں۔
مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کے ٹکٹ کی ادائیگی کی اور اسے اپنے پاس بیٹھنے کی درخواست کی۔
اس نے اس سے پوچھا کہ اس
+
کا نام کیا ہے۔
"چترا" لڑکی نے جواب دیا۔
"اپ کہاں جا رہے ہیں؟"
لڑکی نے کہا، ’’میرے پاس جانے کو کہیں نہیں ہے۔
"تو چلو میرے ساتھ۔" مسز بھٹاچاریہ نے اسے بتایا۔ بنگلور پہنچنے کے بعد، مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کو ایک این جی او کے حوالے کر دیا، جس کی دیکھ بھال کی جائے گی
+