thread on #ElectricityShutDown
غیر یقینی، مافیائی مزاج یا عمومی معاشرتی رویہ؟
صبح سے بتی گل تھی، رات نو سے دس کے بیچ آفس سے واپسی کا سفر تھا۔رستے میں لاہور کے دو تین مشہور علاقوں سے گزر ہوا تو جنرل اسٹورز اور بیکری کی دکانوں پر اخیر رش دیکھنے کو ملا۔ بارہ مقامات پر پڑاو کیا
اسٹور والوں سے پوچھا: موم بتی ہے؟ نہیں سر! کب کی ختم ہوچکی۔ ٹارچ وغیرہ ہے؟ نہیں سر، وہ بھی ختم شد۔
پوچھا کیا وجہ بنی؟ جواب ملا، عوام پندرہ پندرہ بیس بیس موم بتیاں خرید کر سر شام ہی چلتے بنے۔ تو اب کہاں سے ملے گی موم بتی؟
ادھر دیکھنے کے بعد دو چار دکانداروں نے آنکھ کے اشارے سے انتظار کرنے کا کہا,کاوئنٹر پر رش کم ہوا تو کہنے لگے، بس چند ایک موم بتیاں باقی ہیں، ذاتی استعمال کیلئے رکھی تھیں، آپ خرید لیں لیکن ریٹ دوگنا ہونگے کہ قلت ہے۔۔۔۔!
ایک جگہ پر بچوں کے کھیلنے کیلئے بیٹری سیل پر چلنے والی چھوٹی کھلونا ٹارچ ملی، پوچھا کتنے کی ہے؟ صاحب بولے پانچ سو کی۔ یہی کھلونا ٹارچ عموماً شام کے وقت ٹریفک سگنلز پر پچاس سو کی مل جاتی ہے۔
بیکریوں کا رخ کیا تو معلوم ہوا کہ میٹھے کے علاوہ نمکین میں اکثر آئٹمز کی شارٹیج ہے اور اب رش پانی کے بڑی بوتلوں کے حصول کا ہے۔
ایک صاحب دو گاڑیوں پر مع فیملی بندو خان بیکری پر تھے، پچیس بیس لٹری بوتلیں خرید رہے تھے۔
پوچھا! اتنی زیادہ بوتلیں۔۔۔؟ کہنے لگے؛ معلوم نہیں بتی کب آئے، یہ بھی معلوم نہیں کل بیکری سے پانی بھی ملے گا یا نہیں، اور ملا تو کون جانے کتنا مہنگا ہوگا۔۔؟
لہذا دو چار روز کا بندوبست کر رہا ہوں۔ تُسی وی کر لوو۔۔!
یہ سب غیر یقنی کی سی صورتحال کا نتیجہ ہے۔۔؟
مافیائی مزاج ہے یا ہمارا عمومی رویہ۔۔؟
کیا فرماتے ہیں "علمائے حق" بیچ اس پیچیدہ مسئلے کے۔۔؟
رہنمائی درکار ہے۔۔ !
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
Thread
ضمنی انتخابات کا ایک جائزہ، کہاں کس کا گراف اوپر؟
یہ ضمنی کم اور سیاسی زندگی موت کا سوال زیادہ بن چکے ہیں، کسی ایک حلقے میں بھی ضمنی انتخاب کی feel نہیں آئی بلکہ یوں لگا جیسے زور کا جوڑ ہے اور عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ لاہور ان حلقوں میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز رہا۔۔۔
لاہور میں دونوں بڑی جماعتوں یعنی ن اور پی ٹی آئی کی خواہش ہے کہ معرکہ تین ایک ہو لیکن بظاہر صورتحال 2-2 ہوتی دکھائی دیتی ہے، یعنی ن کے اسد کھوکر کی اگر pp 168 میں پوزیشن تگڑی ہے تو pp 170 میں پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکر بہتر پوزیشن میں نظر آتے ہیں۔۔
دھرم پورہ اور گڑھی شاہو جیسے علاقوں پر مبنی pp 158 میں تحریک انصاف تگڑی ہوئی تو یہاں ایاز صادق اور علیم خان ان ایکشن نظر آئے کہ لیگی گڑھ secure ہو سکے، یہ واحد حلقہ ہے جہاں منحرف رکن کی بجائے لیگی امیدوار رانا احسن شرافت ہی مقابلہ لڑ رہے ہیں۔ میاں اکرم عثمان pti سے لڑ رہے ہیں۔۔
جنرل ایوب اقتدار میں آئے تو ساغر کی ایک نظم انکی نظر سے گزری یا گزاری گئی، اسکا ایک مصرعہ تھا؛
"کیا ہے صبر جو ہم نے، ہمیں ایوب ملا"
ایوب لاہور آئے تو انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میں اس شاعر سے ملنا چاہتا ہوں جس نے یہ نظم لکھی تھی۔
پولیس اور نوکر شاہی کا پورا عملہ حرکت میں آگیا اور ساغر کی تلاش ہونے لگی۔ لیکن صبح سے شام تک کی پوری کوشش کے باوجود وہ ہاتھ نہ لگا۔ اس کا کوئی ٹھور ٹھکانہ تو تھا نہیں، جہاں سے وہ اسے پکڑ لاتے۔ پوچھ گچھ کرتے کرتے سر شام پولیس نے اسے پان والے کی دوکان کے سامنے کھڑے دیکھ لیا۔
وہ پان والے سے کہہ رہا تھا کہ پان میں قوام ذرا زیادہ ڈالنا۔ پولیس افسر کی باچھیں کھل گئیں کہ شکر ہے ظلّ سبحانی کے حکم کی تعمیل ہو گئی۔ انہوں نے قریب جا کر ساغر سے کہا کہ آپ کو حضور صدر مملکت نے یاد فرمایا ہے۔ ساغر نے کہا:
سائیٹو کائین نامی صورتحال اس وقت درپیش ہوتی ہے جب جسم میں قوت مدافعت اوورلوڈڈ ہو جائے اور معاملات دیگر اعضا کو متاثر کرنے کی حد تک پہنچ جائیں۔ یعنی جسم خود اپنے ہی خلیات کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔
ایسے میں ایکٹمرا نامی انجکشن مفید ثابت ہوتا ہے۔۔
جاری ہے۔۔۔
ایسی پیچیدگیاں عموماً کورونا سے متاثرہ مریضوں میں گیارہویں دن کے بعد رونما ہوتی ہیں، سانس کی تکلیف اور وینٹی لیٹر پر منتقل ہونا سائیٹو کائین سٹارم کی وجہ سے دیکھنے کو ملتی ہیں، اسے قابو کرنے کے لئے کہ مدافعتی خلیے درست سمت میں گامزن رہیں، ایکٹمرا نامی انجکشن استعمال کیا جاتا ہے۔۔
اب آکسفورڈ اور بالٹی مور سن کے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ نظام کو بہتر سمت میں گامزن کرنے کے لئے سٹیرائیڈز بھی مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہ بات یہاں انتہائی اہم ہے کہ سٹیرائیڈز کا ابتدائی اسٹیج میں استعمال شدید نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔