حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ ایک بہت کامیاب باپ تھے ان کے گیارہ بیٹے تھے ان کی زندگی بہت غریب تھی کہ بچوں کی ضرورت بھی پوری نہیں ہو سکتی تھی یہاں تک کہ ان کے بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں پوری نہیں
ملتی تھیں
ایک مرتبہ انہوں نے اپنی بیٹی کو بلایا
مگر اس کے آنے میں دیر لگی
👇
عمر بن عبدالعزیزؒ نے دوسری بار بلند آواز سے
بلایا بیٹی کی بجاۓ ان کی بیوی آ گئی اور کہنے لگی بیٹی کی جگہ میں آئی ہوں جو کام ہے مجھے بتا دیجیئے آپؒ نے پوچھا بیٹی کیوں نہیں آرہی؟
بیوی نے جواب دیا بیٹی جو کپڑے پہنے ہوۓ تھی بوسیدہ ہونے کی وجہ
سے وہ کپڑے پھٹ گئے ہیں اب وہ ساتھ
👇
والے کمرے میں کپڑے سی رہی ہے
یہ وقت کا خلیفہ ہے جس کی بیٹی کے پاس بدن کے کپڑوں کے علاوہ کوئی اور کپڑے نہیں ہیں خلیفہ وقت کی اتنی غربت والی زندگی تھی مگر انہوں نے بچوں کو محبت سکھائی خدمت سکھائی نیکی سکھائی اور بچوں کے اندر خوب نیکی کا جذبہ پیدا کیا چنانچہ جب عمر بن عبدالعزیزؒ
👇
جو انگریز افسران ہندوستان میں ملازمت کرنے کے بعد واپس انگلینڈ جاتے تو ان کو وہاں پبلک پوسٹ کی ذمہ داری نہ دی جاتی
دلیل یہ تھی کہ
تم ایک غلام قوم پر حکومت کر کے آئے ہو
جس سے تمہارے اطوار اور رویے میں تبدیلی آ گی ہے
یہاں اگر اس طرح کی کوئی ذمہ داری تمہیں دی جائے گئی
تو تم آزاد
👇
انگریز قوم کو بھی اسی طرح ڈیل کرو گے
اس مختصر تعارف کے ساتھ درج ذیل واقعہ پڑھئے
ایک انگریز خاتون جس کا شوہر برطانوی دور میں پاک و ہند میں سول سروس کا آفیسر تھا
خاتون نے زندگی کے کئی سال ہندوستان کے مختلف علاقوں میں گزارے
واپسی پر اس نے اپنی یاداشتوں پر مبنی بہت ہی خوبصورت 👇
کتاب لکھی
خاتون نے لکھاکہ
میرا شوہر جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر تھا اُس وقت میرا بیٹاتقریبا چار سال کا اور بیٹی ایک سال کی تھی
ڈپٹی کمشنر کو ملنےوالی کئی ایکڑ پرمحیط رہائش گاہ میں ہم رہتےتھے
ڈی سی صاحب کے گھر اور خاندان کی خدمت گزاری پر کئی سو افراد معمور تھے
روز پارٹیاں ہوتیں
👇
وہ بھی ایک عورت تھیں
عائشہ رضی اللہ عنھا
نسوانی جذبات سے بھرپور
لیکن ساتھ ہی ام المومنین بھی تھیں
محبت سے گندھی ہوئی، سوکنوں کے ساتھ مثالی رویہ، اور کہیں کہیں ہلکی پھلکی رقابت بھی جھلک جاتی تھی
لیکن وہ اعتدال پہ قائم رہتی، زیادتی نہ ہوتی
کہا جاتا ہے کہ صفیہ رضی اللہ عنھا بہت
👇
اچھا کھانا پکاتی تھیں، انہیں خاص سلیقہ تھا۔
جس کی تعریف عائشہ رضی اللہ عنھا خود کرتی ہیں کہ
"میں نے ان سے بہتر کھانا پکانے والا کسی کو نہیں دیکھا۔"
اس تعریف کے لئے بھی ظرف درکار ہے
ایک دن دونوں ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا پکایا۔ حضرت صفیہ کا کھانا جلد تیار ہوگیا
👇
آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے حجرے میں تھے، انہوں نے وہیں کھانا بھجوادیا
کھانا آتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنھا ذرا جھنجھلا جاتی ہیں
جیسے کوئی بہت محبت سے کسی کے لئے خود کھانا پکائے، لیکن اسے اپنی محنت برباد ہوتی نظر آرہی ہو
اسی کیفیت میں ایسا ہاتھ مارا کہ خادمہ کے ہاتھ سے
👇
کافروں کے دیس سے ایک منقول قصہ، مگر کیا ہمیں شرم آئے گی؟
امریکہ میں ایک صاحب جو کچھ عرصہ پہلے مسلمان ہوئے ہیں (اللہ ان کو استقامت دے)نےمجھے آ کر کہا کہ+
“یہ چیز آپ اپنے فلاں کولیگ کو دے دینا “ میں نے کہا ٹھیک ہے
حال احوال پوچھا اس سے
کیا حال ہے ،کام کیسے چل رہا ہے؟
👇
کہنے لگا کیا بتاؤں شیخ ، کہنے لگا
میرے پاس کوئی کام نہیں ہے آج کل میں کام ڈھونڈ رہا ہوں مجھے کام کی شدید ضرورت ہے
میں نے اس سے کہا کہ آپ Lowes store کیوں نہیں جاتے وہاں پر میں نے اشتہار دیکھا تھاکہ
ہمیں کام کے لیے بندے چاہیں اور اچھی تنخواہ کے ساتھ ساتھ اچھے بینفٹ بھی ہیں
👇
وہاں جاکر ٹرائی کرو! کہنے لگا
“نہیں وہاں نہیں جاسکتا وہ مجھے کام نہیں دینگے”
میں نے حیران ہو کر پوچھا وہ کیوں ؟کہنے لگا اصل میں، میں نے ایک جرم کیا تھا اور چھ ماہ جیل کی سزا بھگت چکا ہوں اس لیۓ
میں نے کہا اچھا۔اوہو!۔
اصل میں امریکہ میں اگر آپ نےایک دفعہ جرم کر دیا اور
👇
میں نے گاڑی کی رفتار بہت آہستہ کر لی تھی اور بغور اس شاپر کو دیکھا جو چنگ چی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی دو خواتین کے پاؤں کے درمیان رکھا تھا وہ شاید خریداری کر کے گھر جارہی تھیں۔ گود میں چھوٹے بچے اور چند اور اشیاء تھیں۔ میری توجہ کا مرکز وہی شاپر تھا جس کے اوپر
👇
"محمد فیبرکس" لکھا تھا۔ گود میں بیٹھے بچے کے پاؤں اسی شاپر پر دھرے تھے۔ اور میں سوچ رہی تھی اس دکان کا مالک کتنا پکا مسلمان ہوگا "محمد" کے نام سے دکان تو بنائی پھر شاپنگ بیگز سے بھی محبت کا ثبوت دیا۔ برکت کے لالچ نے ادب پس پشت ڈال دیا
پاکستان شاید وہ واحد ملک ھے جہاں دھی
👇
فوٹو اسٹیٹ، بیکری ، سیلون ، کریانے ، ادویات کی دکانوں کے نام مکہ، مدینہ ، صحابہ کرام ، انبیاء اور اسلامی ناموں پر رکھے جاتے ہیں سمجھ نہیں آتی ہم اسلام کی خدمت اور بول بالا کس طرز پر کرنا چاہتے ہیں
مجھے نہیں معلوم کہ یہ محبت ھے،یا برکت کا لالچ، یا مارکیٹنگ
لیکن ان مقدس ناموں کی
👇
امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ نے ایک مرتبہ شدید سرد اور تاریک رات میں ایک جگہ آگ کی روشنی دیکھی،چنانچہ وہاں تشریف لے گئے
ساتھ جلیل القدر صحابی حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ بھی تھے
حضرت عمرؓ نے آگ کے پاس ایک عورت کو دیکھا، جس کے تین بچے زار وقطار رو رہے تھے۔ایک بچہ کہہ رہا تھا
👇
امی جان! ان آنسوٶں پر رحم کھاو اور کچھ کھانے کو دو
دوسرا بچہ یہ کہہ رہا تھا
امی جان! لگتا ہے شدت بھوک سے جان چلی جائے گی
تیسرا بچہ کہہ رہا تھا
امی جان! کیا موت کی آغوش میں جانے سے پہلے مجھے کچھ کھانے کو نہیں مل سکتا؟
حضرت عمرؓ بن خطاب آگ کے پاس بیٹھ گئے اور عورت سے پوچھا
👇
اے اللہ کی بندی! تیری اس حالت کا ذمہ دار کون ہے؟
عورت نے جواب دیا
اللہ اللہ! میری اس حالت کا ذمہ دار امیرالمومنین عمرؓ ہے
حضرت عمرؓ نے اس سے فرمایا
کوٸی ہے جس نے عمرؓ کو تمہارے حال سے آگاہ کیا ہو؟
عورت نے جواب دیا
ہمارا حکمران ہوکر وہ ہم سے غافل رہےگا؟ یہ کیسا حکمران ہے جس کو
👇