بھائی راشد حسین کے جبری گمشدگی کو چار سال ایک ماہ کا عرصہ مکمل ہوگیا لیکن تاحال کسی قسم کی اطلاع نہیں کہ بھائی کو متحدہ عرب امارت سے غیر قانونی پاکستان لاکر کہاں اور کس حالت میں رکھا گیا ہے- بھائی کی بازیابی کے لئے تمام قانونی راستے اپنائے #SaveRashidHussain
لیکن پاکستان میں بلوچوں کے ساتھ انصاف ہوتے دکھائی نہیں دیتا-
میں اندرون و بیرون ممالک انسانی حقوق کی تنظیمیں، بلوچ سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ہمارے خاندان کے ساتھ اس غیر انسانی سلوک کے خلاف آواز اُٹھائیں-
بیرون ممالک میں موجود انسانی حقوق کے علمبرداروں اور خصوصاً بلوچوں سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ متحدہ عرب امارات کے ایمبیسیز کو خط لکھیں ان سے احتجاج کریں۔
راشد حسین کو بلوچ ہونے کے ناطے اس غیرانسانی و غیرقانونی عمل کا شکار بنایا گیا ہے لہٰذا ذمہ داران سے جواب طلبی کی جائے
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
راشد بارہویں کلاس کا ایک طالب علم ہے جسے اپنی پڑھائی چھوڑ کر جان بچاکر امارت جاناپڑا ہمارے خاندان پر 2010 کے بعد ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے جانب سے کریک ڈاؤن کیا گیا میری ایک 14 سالہ کزن مجید کو خضدار سے لاپتہ کرکے رابعہ خضدار روڈ پر گولی مار کرکر لاش پھنک کر چلے گئے پہر میری 80 سالہ
ماموں حاجی رمضان کو ڈیتھ اسکواڈ والوں نے گھر کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کردیا اسکے علاوہ مختلف طریقوں سے حب چوکی اور خضدار میں ہمارے خاندان کے کئی افراد قتل ہوئے جنکے پیچھے کسی نا کسی طریقے سے ڈیتھ اسکواڈز شامل تھے، پہر 2013 میں میرے ایک اور بھائی کو اٹھا کر 18 دن کسی زندان میں
بند کردیا، 2010 کے بعد ہم مسلسل ریاستی تشدد کا نشانہ بنے ہمارے فیملی کے گھر جلائے گئے، گرنیڈ حملے کئے تاکے ہم مجبور ہوکر خضدار چھوڑ دیں اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ و سرادر میرے ماموں کے زمین جائیداد قبضہ کرلیں اور پہر ایسے ہی ہوا تمام زمین جائیداد ریاستی سرداروں نے قبضہ کرلیا