ہم قتل کے بعد واویلا مچانے والی قوم ہیں
ایمبولینس خراب ہوئی، کوئی نہیں بولا
لیاقت علی خان کو گولی لگی، شور ہوا، مگر تحقیقات کہیں دب گئیں اور احتجاج بھی
بھٹو کو پھانسی دی گئی، لوگ آج تک اسے غلط کہتے ہیں
مگر بس کہتے ہیں
👇
مارشل لاء پر مارشل لاء لگتے رہے، پاکستانیوں کے خون کا سودا ہوتا رہا، پرائی جنگ میں ہمارے بیٹے شہید ہوتے رہے،
ہم جنت کے خواب دیکھتے رہے
پچھتر سال سے اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں مطلق العنان حکمرانوں کے طویل دورِ حکومت میں بھی ملک میں اسلامی قوانین کا نفاذ نہ ہوسکا،
👇
اور ہم ریفرنڈم میں ووٹ کاسٹ کرتے رہے کہ اسلام کے ساتھ ہیں تو ضیاء الحق کی حکومت کی توسیع پر ووٹ دیجئے، ووٹ دیا مگر سوال نہ کیا کہ اسلام کے ساتھ ہم تو ہیں، مگر حکمران کس دین کے پیروکار ہیں جو سوال اٹھانے پر تو مار دیتے ہیں مگر اسلامی قوانین کا اطلاق نہیں کرتے کہ مغرب کی
👇
نظر میں یہ قوانین سفاکانہ ہیں
پھر ہم نے دیکھا کہ جب کٹھ پتلی حاکم اپنے سہولت کاروں کی حکم عدولی کرے تو آم کی پیٹی میں "تحائف" بھیج کر انہیں اور ممکنہ باغیوں کو ختم کر دیا جاتا ہے
گیارہ سال، مائی لارڈ بنے رہنے والے کت قتل کی تحقیقات بھی آج تک نہ ہو سکیں
پھر جمہوریت کے نام پر،
👇
مہرے بٹھائے جاتے ہیں، پھر انہیں قتل کیا جاتا ہے، زرا سا شور اور پھر سناٹا
پھر سب سے پہلے پاکستان کے نعرے پر قوم کو مارا جاتا ہے
پھر، پھر، پھر
اس سارے سلسلے میں اصل مجرم کون ہے؟
وہ سب جو اپنے مفادات کی خاطر ہمیں قتل کررہے ہیں یا ہم خود
جو یہ سوچتے ہیں کہ
👇
تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے
جو آج بھی کہتے ہیں فلاں ڈکٹیٹر کے دور میں ملک خوشحال تھا
مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ وہ خوشحالی ہمیں ہمارے ہی ہم وطنوں کے خون کی قیمت کے عوض حاصل ہوئی تھی
کہیں بلوچ سردار نجی جیلوں میں ہمیں قید رکھتے ہیں، کہیں سندھی وڈیرے، کہیں پنجابی چوہدری،
👇
تو کہیں پختون سردار
بھائی لوگ بھی پیچھے نہیں رہے ہیں اس سارے عمل میں
ہم کیوں نہیں بولتے
ہم کیوں گریبان نہیں پکڑتے ان سفاک درندوں کا
ہم کب تک غلام رہیں گے؟
تبدیلی تب آئے گی جب ہم کسی سیاست دان کے لیے نہیں، خود اپنے حق کے لئے نکلیں گے
👇
ورنہ کرتے رہو غلامی اور لٹواتے رہو اپنے بچوں کی عزتیں اور جوانیاں
یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کے لئے بنیادی انتخاب سور ہے۔ اس جانور کو پالنے کے لئے ان ممالک میں بہت سے فارم ہیں۔ صرف فرانس میں ، پگ فارمز کا حصہ 42،000 سے زیادہ ہے
کسی بھی جانور کے مقابلے میں سور میں زیادہ مقدار میں FAT ہوتی ہے۔ لیکن یورپی اور امریکی اس مہلک
👇
چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا۔
اسے ختم کرنے کے لیئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ 60 سال بعد انہوں نے پھر اس کے استعمال کے بارے میں سوچا تا کہ
👇
پیسے بھی کمائے جا سکیں ۔ صابن بنانے میں اس کا تجربہ کیا گیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا۔
شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر مصنوعات کے لیبل پر درج کیا جاتا تھا۔
چونکہ ان کی مصنوعات کا بہت بڑا خریدار مسلمان ممالک ہیں اور ان ممالک کی
👇
فرعون، نمرود، قارون، ہامان اور ابوجہل شخصیات نہیں کردار ہیں
آج بھی یہ کردار سردار ، نواب، خان وغیرہ کی شکل و صورت میں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں مروجہ نظام انہیں ظلم کرنے کی اجازت دیتا ہے انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے اسے عدالتوں سے باآسانی بری کردیا جاتا ہے سیاسی اور مذہبی
👇
پارٹیاں انہیں ٹکٹ دینے اور ریاست انہیں قوم کی نمائندگی کرنے کی اجازت دیتی ہے اس سے بڑی نظام کی ناکامی اور کیا ہوسکتی ہے
گزشتہ دنوں ایک خاتون جو مظلومیت اور بے بسی کی تصویر بنی ہوئی تھی قرآن کریم سامنے رکھ کر عوام و خواص کو دہائیاں دیتی رہی کہ ہمارے ساتھ جنسی زیادتی ہورہی ہے
👇
ہم نجی جیل میں قید ہیں، ہمیں انصاف فراہم کیا جائے
آج اس ماں اور اس کے جگر گوشوں کی بے توقیر لاشیں مقامی ندی سے برآمد کرلی گئی ہیں۔ کچھ لوگ مارے جانے کے خوف سے اس پہ آواز نہیں اٹھارہے اور کچھ تعلقات بگڑنے اور مستقبل میں کام نکلوانے میں مشکلات کے پیشِ نظر چپ سادھ لی ہوئی ہے
ایک صاحب نے اپنا بیمار گدھا مکمل طور پر صحتمند بتا کر دس ہزار روپے میں بیچ دیا
ایک دن بعد گدھا مر گیا۔ خریدار نے صاحب سے شکایت کی آپ نے مجھ سے جھوٹ بولا تھا کہ گدھا مکمل صحتمند ہے بس ذرا موسم کی وجہ سے سست ہو رہا ہے
صاحب نے کہا کہ ذندگی کی گارنٹی تو میں نے نہیں دی تھی۔
👇
پھر بھی آپ مرا ہوا گدھا مجھے واپس پہنچادو
کسان نے پوچھا کہ مرے ہوئے گدھے کا آپ کیا کرو گے؟
صاحب نے کہا کہ میں ایک مہینے بعد اس مرے ہوئے گدھے کی آدھی قیمت آپکو واپس دے دوں گا
کسان نے کہا منظور ہے
میں مرا ہوا گدھا آپ تک پہنچا دیتا ہوں پھر ایک مہینے بعد پانچ ہزار روپے لے لوں گا
👇
ایک مہینے بعد کسان واپس گیا تو اسنے کسان کو پانچ ہزار روپے واپس دے دیئے
کسان کو حیرت ہوئی اور پوچھا کہ آپ نے مرے ہوئے گدھے سے پیسہ کیسے کمایا؟
صاحب نے کہا کہ تمہارے گدھے کو میں نے سجا کر اخبار میں اشتہار دیا کہ آؤ
اور بذریعہ قرعہ اندازی صرف دو سو روپے میں گدھا جیتو۔
زمانہ قدیم میں چینیوں نے جب چاہا کہ وہ بیرونی خطرات اور لٹیروں کے حملوں سے محفوظ رہیں تو انہوں نے اس مقصد کے لیے عظیم دیوارِ چین تعمیر کردی۔ ان کا خیال تھا کہ اس کی اونچائی اور مضبوطی کی وجہ سے کوئی بھی اس پر چڑھائی نہیں کر سکے گا۔ لیکن عظیم الشان دیوار کی تعمیر کے بعد
👇
پہلے سو سال کے دوران چین پر باہر سے تین بار حملہ کیا گیا
اور تینوں بار دشمن کے لشکر کو دیوار میں شگاف ڈالنے یا دیوار پر چڑھنے کی ضرورت نہیں پڑی تھی بلکہ ہر بار وہ دروازے کے محافظوں کو رشوت دے کر ساتھ ملاتے اور دروازے سے اندر داخل ہوجاتے تھے. چینی دیوار بنانے اور دفاع کو
👇
مضبوط کرنے میں مصروف تھے لیکن وہ عوام کو ایک قوم بنانا بھول گئے تھے۔ انہوں نے دیوار کی تعمیر پر سارا سرمایہ اور تمام وسائل خرچ کردیئے مگر انسانوں پر خرچ کرنے، انہیں وسائل مہیا کرنے اور انہیں سماجی اقدار سکھانے میں ناکام رہے تھے۔
ایک شخص کی تعمیر، کسی بھی چیز کی تعمیر سے
👇