🔴 1: Warn your daughter or son not to sit on anyone's lap, no matter the situation, including uncles.
🔴 2: Avoid dressing in front of your children from the age of 2.
🔴 3. Never allow an adult to refer to your child as "my wife" or "my husband"
🔴 4. Whenever your child goes out to play with his friends, be sure to find a way to find out what type of game he plays, because young people abuse themselves sexually. And this is not new ...
🔴 5. Never have your child visit an adult with whom he is not comfortable,
and also consider whether your child becomes a big fan of a particular adult.
🔴 6. Once, a very cheerful child suddenly becomes shy. You may need to be patient and cautious, as well as clear up a few questions about why you are behaving.
🔴 7. Educate carefully about
the correct values of sexuality. If you don't, society will teach you the wrong values.
🔴 8: It is always advisable to review any new material, such as cartoons you just bought from them, before you start watching them.
🔴 9. Make sure to enable parental controls on
your cable networks and advise your friends, especially your children's. Visit frequently.
🔴 10. Teach your children from 3 years to wash their private parts well and warn them never to allow anyone to touch them (remember, caring begins at home and with you).
🔴 11: Keep away any associated materials that you think could endanger your child's mental health (this includes music, movies, and even friends and family).
🔴 12: Once your child complains about a particular person, don't keep quiet.
Remember, we are the parents who raise future parents.
And remember: "Pain lasts a lifetime."
ایک بہت ہی خوبصورت خاتون تھی. اپنے بیٹے کو پاس کے اسکول میں اردو سیکھنے کے لئے داخل کروا آئی ...
.
اردو پڑھانے والے شاہد سر اس عورت کی خوبصورتی کے بارے میں جانتے تھے. چھٹی کے وقت شاہد سر نے اس کے بیٹے سے کہا: اپنی امی کو میرا سلام کہنا ....
.
بیٹے نے آکر ماں کو کہہ دیا کہ
ماسٹر صاحب نے آپ کو سلام بھیجا ہے
خاتون نے بھی بیٹے کے ہاتھوں سلام کا جواب سلام بھیج کر دے دیا.
یہ سلسلہ ہفتے بھر چلا ...
.
خاتون نے "شوہر" سے مشورہ کیا اور اگلے دن بیٹے سے شاہد سر کو کہلوایا کہ امی نے "شام کو گھر پر بلایا ہے" ...
شاہد سر خوش ...
.
3 دن سے نہایا نہیں تھا،
باسی شیروانی کو استری کروایا،
خوشبو مارا اور پہنچ گے اس عورت کے گھر ..
خاتون نے پہلے اوبھگت کی، چائے ناشتہ کروایا، پھر، بیٹے کی تعلیم کے بارے میں معلومات لی.
شاہد سر رسمی باتیں کرنے کے بعد کہا: ماشاء اللہ، آپ کو خدا نے بڑی فرصت میں تراشا ہے -
لیڈی: "وہ تو ہے، شکریہ"
آپ کو یہ تو بتایا ہے کہ حضرت یوسف بہت خوبصورت اور حسین و جمیل تھے ،
مگر کوئی یہ نہیں بتاتا کہ حضرت یوسف نے اپنے ملک کو کیا "معاشی پروگرام" دیا تھا کہ 7 سال کے قحط میں کوئی انسان بھوک سے نہیں مرنے پایا_______.
سب صرف یہ تو بتاتے ہیں کہ حضرت سلیمان کی
بادشاہت اتنی دبدبے والی تھی کہ جنات بھی ان کے ماتحت تھے،
مگر کوئی نہیں بتاتا کہ وہ بے پناہ "سیاسی بصیرت" رکھنے والے بادشاہ تھے،
ایک مثال: اپنے ملک فلسطین ( انڈسٹریل/ صنعتی اکانومی ) اور ملکہ بلقیس کے ملک یمن ( ایگریکلچرل/ ذرعی اکانومی ) کے درمیان دو طرفہ
معاہدات ( Bileteral Agreements ) کے نتیجے میں خطے کو جس طرح خوشحالی دی آج کی جدید دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی_____.
مجھے سب واعظ یہ تو بتاتے ہیں کہ حضرت محمدﷺ کی زلفیں "والیل" اور روۓ مبارک "والضحی" کا تھا۔
مگر اس سے آگے کبھی کوئی یہ نہیں بتاتا کہ
لکھنؤ ادب کا شہر ہے، کہتے ہیں کہ جب لکھنؤ کے لوگ لڑتے ہیں، تب بھی ادب کا دامن نہیں چھوڑتے۔
قصہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ لکھنؤ کے دو بچوں کے مابین پھوٹ پڑ گئی۔ ایک بچہ عالم رنج وغصہ میں دوسرے فریق بچے پر برس پڑا:
"عالی جاہ... ہماری دیرینہ قلبی حسرت ہے کہ
آپ کے رخ روشن پر ایسا زنّاٹے دار طمانچہ رسید کریں گے کہ آپ کے چہرے پر ہماری انگلیوں کے نشان ابد تک ثبت ہوجائیں اور آپ تاحیات اس ذلت کے نشان کو لیکر کوچہ کوچہ قریہ قریہ اور بستی بستی گھوما کریں۔"
دوسرا فریق بچہ بھی لکھنؤ شہر سے متعلق تھا وہ یوں گویا ہوا:
"جانِ عزیز!!! ایسی لاحاصل خواہشات کو اپنے دل نادار میں جگانے پر گویا ہم محض مسکرا ہی سکتے ہیں۔ ہم چاہتے تو اس رن بے تاب میں لفظی رسہ کشی کرتے ہوئے آپ کی عزیزم ہمشیرگان اور آپ کی والدہ محترمہ کی شان عالیشان میں غیر شرعی اضافتیں کر سکتے تھے۔ مگر ہمارے والد بزرگوار نے ہمیں ہردم
مائدہ باجی نے دکاندار کو کیسے جوتے کی نوک پر رکھا ۔۔۔۔" @MaidahMuhammad 👈👈👈
*ایکسکیوز می ،سیل کہاں لگی ہے؟
جی یہ سامنے سب سیل ہے ۔
*اور آگ کہاں لگی ہے؟
جی؟
*میرا مطلب ہے " New Arrival"
اوپر سب نیو ورائٹی ہے ، آپ دیکھ سکتی ہیں ۔
*مجھے سیل میں شوز دکھائیے
یہ لیجیے ، بتائیں کونسے نکال دوں
*اس پر تو %13 سیل ہے؟ باہر %45 لکھا ہے۔
جی %Up to 45 ہے وہ،
*مطلب its up to you.... جتنا مرضی لگا دیں؟
چلیں مجھے %near to 45 دکھا دیجیے ۔ بورڈ تو آپ نے ایسے لگائے جیسے مفت دے رہے ہوں۔
یہ لیجیے ۔۔۔ لیکن اس پہ چالیس پرسنٹ ہے ۔۔۔
آپ نے کبھی چکن کی دکان دیکھی ہے؟
جی ! کیوں؟ ( شرمندہ سی مسکراہٹ)
* دور سے لکھا نظر آتا ہے چکن ١۵٠ روپے کلو، لینے جائیں تو وہ پوٹا کلیجی ہوتا ہے۔ یہ آپ پوٹا کلیجی کو بون لیس کہہ کے بیچ رہے ہیں ۔
نہیں میم ، عوام کے لیے ہی سیل لگاتے ہیں
*عوام کے لیے سیل اور کمپنی کے لیے ریل پیل؟
ایک دانشور کا کہنا تھا کہ مجھے زندگی میں کسی نے لاجواب نہیں کیا سوائے ایک عورت کے جس کے ہاتھ میں ایک تھال تھا جو ایک کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا میں نے اس سے پوچھا تھال میں کیا چیز ہے
وہ بولی اگر یہ بتانا ہوتا تو پھر ڈھانپنے کی کیا ضرورت تھی
پس اس نے مجھے شرمندہ کر ڈالا
یہ ایک دن کا حکیمانہ قول نہیں بلکہ ساری زندگی کی دانائی کی بات ہے.
کوئی بھی چیز چھپی ہو تو اس کے انکشاف کی کوشش نہ کرو.
کسی بھی شخص کا دوسرا چہرہ تلاش کرنے کی کوشش نہ کریں خواہ آپ کو یقین ہو کہ وہ بُرا ہے یہی کافی ہے کہ اس نے تمہارا احترام کیا اور اپنا بہتر چہرہ تمہارے سامنے
پیش کیا بس اسی پر اکتفا کرو
ہم میں سے ہر کسی کا ایک بُرا رخ ہوتا ہے جس کو ہم خود اپنے آپ سے بھی چھپاتے ہیں.
اللہ تعالٰی دنیا و آخرت میں ہماری پردہ پوشی فرمائے
ورنہ جتنے ہم گناہ کرتے ہیں اگر ہمیں ایک دوسرے کا پتہ چل جائے تو ہم ایک دوسرے کو دفن بھی نہ کریں