اسلام آباد ہائی کورٹ نےایک تاریخی فیصلےمیں قرار دیاھے کہ
ریاست کی زمین اشرافیہ کیلئے نہیں ہے
آئیے ذرا دیکھتےہیں کہ اسلام آباد میں اشرافیہ نے ریاست کی ز مین کیساتھ کیا سلوک کیاھےاور اگر عدالت کےاس فیصلےکی روشنی میں
👇1/19
وفاقی کابینہ کوئی اصول طےکرنے کی ہمت کرلےتوکیا کچھ تبدیل ہو سکتاھے
اسلام آباد میں ایک شفاء ہسپتال ہےجسےقومی اسمبلی کی دستاویزات کے مطابق ڈھائی ایکڑ سرکاری زمین محض ایک سو روپے مربع فٹ کےحساب سےعنایت فرمائی گئی
یہ اسلام آباد کا مہنگا ترین ہسپتال ہے
حالت یہ ہےکہ ڈھائی ایکڑ
👇2/19
زمین لےکر بھی یہاں ڈھنگ کی پارکنگ نہیں
یہ ہسپتال اس علاقےمیں واقع ہے جہاں ایک مرلہ زمین کی قیمت 2کروڑ روپےتک ہوگی
سوال یہ ہےکہ اگر یہی زمین مارکیٹ میں فروخت کر دیجاتی اور اس سےحاصل ہونیوالی رقم سرکاری ہسپتالوں پر لگائی جاتی تو کیا پولی کلینک اور پمز کی قسمت ہی نہ بدل جاتی؟
👇3/19
یہی نہیں اس رقم سے اسلام آباد میں دو چار مزید اچھے ہسپتال بھی قائم کئے جا سکتےہیں
وزیراعظم ہائوس اور پارلیمان کے پڑوس میں ہی اشرافیہ کیلئے ایک عدد کلب ہے
اس کا نام اسلام آباد کلب ہے
اس کلب کے پاس 244 ایکڑ سرکاری زمین ہے
آپ یہ جان کر سر پیٹ لینگے کہ یہ زمین اس کلب کو مبلغ
👇4/19
ایک روپیہ فی ایکڑ سالانہ پر عطا کی گئی تھی
2018 میں اس ریٹ پر نظر ثانی کیگئی اور یہ رقم بڑھا کر گیارہ روپے کر دیگئی
مبینہ اشرافیہ سرِ شام یہاں تشریف لاتی ہے اور مزے کرتی ہے
آج تک کسی نے پارلیمان میں حکومت سے یہ کہنے کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ د نیا کے پانچ براعظموں میں
👇5/19
ہم قرض کےحصول کیلئے گھوڑے دوڑاتےپھر رہےہیں
لیکن اپنی شاہ خرچیوں پر توجہ دینےکی فرصت نہیں کہ ہم نے کیسے کیسے خاکی سفید اور سفاک ہاتھی پال رکھے ہیں۔
ذرا تصور کیجیے سرینا ہوٹل سے چند قدم کےفاصلےپر واقع یہ 244 ایکڑزمین اگر مارکیٹ ریٹ پر کسی کو دیجائےتو قومی خزانے میں کتنی
👇6/19
بھاری رقم جمع ہوسکتی ہے
سول اور فوجی بیوروکریسی
آپ بیوروکریسی کےکمالات دیکھیے
مال مفت حکومت سے لیا
زمین سرکاری ہے
جو قوم کی امانت ہےلیکن زمین پر بنائےگئےکلب کو لمیٹڈ کمپنی قرار دیدیا
بعد میں صدر پاکستان کےحکم
سےاسےحکومتی تحویل میں لےلیا
اوراب اسےوزارت کھیڈ دیکھ رہی ھے
👇7/19
لیکن یہ بندوبست بھی صرف کاغذوں میں ہے
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پڑھئے
نہ صرف ہوش ٹھکانے آجائیں گے بلکہ یہ بھی معلوم ہو جائے کہ ریاست کے اندر ریاست کیا ہوتی ہے اور وزیراعظم ہائوس کے پہلو میں بیٹھ کر بھی کیسےکامیابی سے چلائی جا سکتی ہے
ملین سے ز یادہ اسکی ممبر شپ فیس ہے
👇8/19
اشرافیہ کا یہ کلب ہےاور وہ بھی کمرشل۔سوال یہ ہے کہ اس اشرافیہ کا بوجھ ریاستی وسائل کیوں اٹھائیں؟ نہ یہ حکومتی ضابطے کو خاطر میں لاتاھے نہ اسے پیپرا رولزکی کوئی پرواہ ہے
بے زبان عوام کسی سوسائٹی یا ٹاور میں زندگی بھر کی جمع پونجی سے فلیٹ خرید لیں تو اسے گرا دیا جاتا ہے
👇9/19
لیکن اشرافیہ پورے 244 ایکڑ ہضم کر کے بیٹھی ہو تو قانون اسکی جانب نظر اٹھا کر نہیں دیکھتا
آگے چلئے
اسلام آباد کلب کےساتھ ہی آگے ایک اور کلب ہے اسے گنز کلب کہتے ہیں۔ اسکو 72 ایکڑ زمین لیز پر دی گئی ہےاور سپریم کورٹ نےچند سال پہلے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا تو معلوم ہوا
👇10/19
بالکل مفت دی ہوئی ہے
حکومت نےکلب سےایک روپیہ بھی نہیں لیا۔سپریم کورٹ کےاس نوٹس پر مزید انکشافات اسوقت ہوئے جب CDA نے عدالت کےحکم پر رپورٹ جمع کروائی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو جوز مین لیز پر دے رکھی تھی اس نے اس زمین میں سے 44 ایکڑ
👇11/19
ایک کلب کو عطا فرما دیئے
ہیں CDA نے ایک اور انکشاف بھی کیا کہ اسےحکم دیاگیا کہ
گنز کلب کو مزید 28 ایکڑ زمین دی جائے اور اسکا کوئی کرایہ نہ لیا جائے
اسلام آباد کلب کےساتھ ہی صرف 150 ایکڑ زمین پاکستان گالف فیڈریشن کو عطا فرمائی گئی ہے
آپکو یہ جان کر خوشی اور مسرت ہو گی
👇12/19
کہ یہ زمین صرف 2اعشاریہ 41 روپےفی مربع فٹ سالانہ پر لیز کی گئی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ ایک سنگ میل ہے۔اس فیصلے میں کہا گیاھےکہ
اسلام آباد کے خصوصی سیکٹرز میں جج، بیوروکریٹس اورافسران کیلئےپلاٹ مختص کرنےکی سکیم نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے
بلکہ اس سے
👇13/19
قومی خزانےکو 10کھرب کا نقصان پہنچاھے
اگر چند مرلوں، کنالوں کی اسطرح کی تقسیم
سےقومی خزانےکو دس کھرب کا نقصان پہنچ سکتاھےتو اندازہ لگائیےجنہیں ایکڑوں کےایکڑ انتہائی معمولی اور علامتی قیمت پر لیز پر دیےجا چکےہیں وہاں قومی خزانےکو پہنچنےوالےنقصان کا تخمینہ کیا ہو گا
👇14/19
اسلام آباد دارالحکومت ہے مگر عوام کے لیے مناسب قیمت پر کوئی ایک ہائوسنگ سیکٹر نہیں بنایا جا سکا
طاقتور اشرافیہ نے اسے مال غنیمت کی طرح تقسیم کر رکھا ہے
یہ آئی بی کی سوسائٹی ہے
وہ سینیٹ کی، یہ وزارت صنعت کی سوسائٹی ہے، وہ ایوان صدر کی، یہ سپریم کورٹ کے ملازمین کا سیکٹر ہے
👇15/19
اور وہ سپریم کورٹ کے وکیلوں کا۔ یہ اوور سیز کی وزارت کا سیکٹر ہے وہ منسٹری آف کامرس والوں کا۔ یوں لگتا ہے اسلام آباد کو انہوں نے چنگیز خان سے لڑ کر فتح کیا تھا اور اب یہ ان کا مالِ غنیمت ہے۔
ساری عمر مراعات کے مزے اٹھانے والے بیوروکریٹ آخر میں چند لاکھ کا پلاٹ ہتھیاتے ہیں
👇16/19
اور ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد کروڑوں میں بیچ کر منافع
سےاسلام آباد کلب کی دھوپ میں چائےپیتےہیں اور رات کوtv ٹاک شوز پر قوم کی رہنمائی فرماتےہیں کہ احتساب کیسےہونا چاہیےاور قومی وسائل کو برباد ہونےسے بچانےکے رہنما اصول کیا ہیں
اسلام آباد نسبتا ایک چھوٹا شہر ھے
لاہور کراچی
👇17/19
کے رہنےوالے خود حساب کتاب کر لیں کہ یہ جو اشرافیہ کیلئے
جم خانہ کلب قائم ہےکیا یہ اشرافیہ کے آبائو اجداد میں
سےکسی نےخرید کر انکےلئے مختص کیاتھا یا یہ بھی اصل میں ریاست کی زمین ہےجو اشرافیہ کے حوالے کر دیگئی ہےتا کہ انکی تفریح کا بوجھ بھی اس نیم خواندہ قوم پر ڈالا جائے
👇18/19
جس کےشعور کی مبلغ سطح ابھی تک بس اتنی ہی ہےکہ اشرافیہ میں سےکوئی اٹھکر قومی خزانےسے ایک گلی اور چار گٹر بنوا دے تو یہ مبارک سلامت کےبینروں سےپورا محلہ یوں بھر دیتی ہےجیسے اشرافیہ نےابا حضور کےمربعےاور فیکٹریاں بیچ کر غریب رعایاکیلئے
یہ گلی اور گٹر بنوائےہیں
End
فالو شیئر کریں 🙏
• • •
Missing some Tweet in this thread? You can try to
force a refresh
اپنی بیگمات کو توانائی سےبھرپور غذائیں دیسی انڈے پستہ بادام وغیرہ ضرور کھلائیں
بنک سےنکلتےایک خاتون کو یاد آیا کار کی چابی بنک میں بھول آئی ہوں
واپس جا کر سب سےپوچھا مگر بینک میں چابی نہیں تھی
دوبارہ پرس چھان مارا۔
'اف!
چابی گاڑی میں رہ گئی تھی!
👇1/4
بھاگم بھاگ پارکنگ میں پہنچی، گاڑی غائب!
پولیس کو فون کر کے گاڑی کا نمبر بتایا اور اعتراف کیا کہ چابی گاڑی میں رہ گئی تھی اور گاڑی چوری ہو گئی ہے۔
پھر تھوڑے اوسان بحال ہوئے تو دھڑکتے دل کے ساتھ میاں کو زندگی کی مشکل ترین کال کی اور اٹکتے اٹکتے بتایا
گاڑی چوری ہو گئی ہے۔
👇2/4
ادھر سے میاں جی گرجے !!!
میں تمہیں بنک ڈراپ کر کے آیا تھا تم گاڑی لے کر نہیں گئی تھیں۔
خدا کا شکر ادا کیا اور میاں سے کہا کہ آ کر مجھے لے جائیں۔
میاں جی بولے :
لے تو جاؤں، پہلے پولیس کو تو یقین دلا لوں کہ تمہاری کار میں نے چوری نہیں کی"،
مرغا بنایا ہوا ہے مجھے
تو بھاٸیو اگر
👇3/4
👈مجھے ایجنسیوں نے جب بتایا کہ نوازشریف ، زرداری وغیرہ سب چور ہیں،
تو میں فوراً مان گیا کیونکہ ان کو سب پتہ ہوتا ہے
👈لیکن جب ایجنسیوں نےمجھے یہ بتایاکہ پنکی اور گوگی ہیرےکی انگوٹھیوں اور بھاری رشوت
کےعوض ٹرانسفر پوسٹنگ اور ہاؤسنگ
👇1/7
سوسائٹیز کو NOC جاری کرواتی ہیں تو میں نے یقین نہیں کیا ، کیونکہ ان کو اتنا نہیں پتہ جتنا مجھے پتہ ہے
👈جب ایجنسیوں نے مجھے بتایا کہ سلمان شہباز نے چائینہ سے کمیشن لی تو مجھے فوراً یقین ہو گیا کہ یہ سچ ہے
👈لیکن جب عثمان بزدار ، پرویزخٹک اور فرح گوگی کے بارے میں بتایا کہ
👇2/7
وہ کمیشن اور کک بیک لیتے ہیں تو میں نے بالکل بھی یقین نہیں کیا کہ وہ ایسا کرتے ہیں یا کر سکتے ہیں
👈جب پاکستانی سفیر نےبتایا کہ امریکہ نے آپکی حکومت کےخلاف سازش کی ہے تو میں نے فوراً یقین کر لیا کہ سازش ہوئی ہے
👈لیکن جب تمام پاکستانی ایجنسیوں اور سپریم کورٹ نے بتایا کہ
👇3/7
#زندیق_کلٹ
انکا لیڈر اللہ کی گستاخی، شرک، پیغمبروں کی گستاخی
صحابہ کرام کی گستاخی
دعوی پیغمبری اور دعوی خدائی (نعوذباللہ) میں انتہائی درجے پر فائز ہو چکاھے
1:اللّٰہ نے مجھے غلطی سے انسان بنا دیا (اللہ کی گستاخی)
2: اللّٰہ مجھے ایسے تیار کر رہا ہے جیسے اس نے
👇1/6
نبی کو تیار کیا تھا( پیغمبری طرح کا دعوی)
3:کچھ دن وحی نہیں آئ تو نبی پاک نےسمجھا کہ شائد میں پاگل ہو گیا ہوں( نعوذبااللہ)( نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی گستاخی)
4:مکہ والوں نےنبی پاک کو زلیل کیا(نعوذبااللہ)
(نبی پاک کی گستاخی)
5: صحابہ ڈر گئےتھے(صحابہ پر بہتان)
👇2/6
6: صحابہ نے لوٹ مار شروع کر دی
(صحابہ کی گستاخی )
7: تاریخ میں حضرت عیسیٰ کا کوئی زکر نہیں
(پیغمبر کی گستاخی)
8:دوزخ میں مجھے گرمی نہیں لگے گی ( اللہ کے عذاب کا بھی مذاق)
9: عمرہ کرنے سے بہتر ہے میرا ساتھ دو (اللہ کے حکم کو رد کرنے کی گستاخی
اپنی ذات کو اللہ کے حکم اور
👇3/6
ہر مسلمان کیلئے یہ پڑھنا بہت ضروری ہے
یورپ سمیت تقریبا تمام امریکی ممالک میں گوشت کیلئےبنیادی انتخاب سور ہے
اس جانور کو پالنےکیلئے ان ممالک میں بہت سےفارم ہیں
صرف فرانس میں پگ فارمز کا حصہ 42،000 سےزیادہ ہے
کسی بھی جانور کےمقابلے میں
👇1/14
سور میں زیادہ مقدار میںFAT ہوتی ہے
لیکن یورپی اور امریکی اس مہلک چربی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں
اس چربی کو ٹھکانے لگانا ان ممالک کے محکمہ خوراک کی ذمہ داری ہوتی ہے
اس چربی کو ختم کرنا محکمہ خوراک کا بہت بڑا سردرد تھا
اسےختم کرنے کیلئے باضابطہ طور پر اسے جلایا گیا، لگ بھگ
👇2/14
60 سال بعد انہوں نےپھر اسکے استعمال کےبارے میں سوچا تاکہ پیسے بھی کمائےجاسکیں
صابن بنانےمیں اسکا تجربہ کیاگیا اور یہ تجربہ کامیاب رہا
شروع میں سور کی چربی سے بنی مصنوعات پر contents کی تفصیل میں pig fat واضح طور پر مصنوعات کےلیبل پر درج کیاجاتا تھا
چونکہ انکی مصنوعات کا
👇3/14
#ڈکٹیٹر_جنرل_ایوب
کی پالیسیوں اور اقدامات کا خصوصی جائزہ لیا جائےتو پائیں گےکہ انکا بنیادی مقصد اپنی حکومت کو بحال رکھنا اور طول دینا ہی تھا
یوں انکی حکومت نے ہی #بنگلہ_دیش کی علیحدگی کا بیج بویا اور اس پودے کو بےتحاشہ پانی فراہم کیا گیا
پھر اگلے چند برسوں میں #سقوط_ڈھاکا
👇1/9
کا واقع پیش آگیا۔
اُنہوں نے محترمہ فاطمہ جناح
کےخلاف حمایت حاصل کرنے
کیلئےمذہبی بنیاد پرستوں کو مضبوط کیا
کئی لوگ اقتصادی ترقی کو انکی غیرمعمولی کامیابی گردانتے ہیں مگر اس دوران آمدنی میں عدم مساوات کو فروغ ملنےسےملک میں صرف20گھرانوں کو عروج نصیب ہوا جنہوں نےقومی وسائل
👇2/9
پر اپنا اختیار جما لیا اور اپنے پاس کالا دھن جمع کیا، اِس طرح باقی لوگوں میں غربت، بھوک اور مایوسی پھیلی رہی۔
جنرل ایوب خان کی اقتدار میں ڈرامائی آمد ایک دہائی کی سیاسی کشیدگی کے بعد ہوئی۔ 1947ء سے 1958ء تک پاکستان میں 4 گورنر جنرلوں اور 7 وزرائے اعظم کی حکومت رہی۔
👇3/9
#پاکستان_کیسے_ٹوٹا
جرنیلی تایخ👇
جنرل ایوب نے1956ءکا آئین معطل کردیا جب انہوں نے1962ء میں صدارتی آئین نافذ کرنےکا منصوبہ بنایا تو انکےبنگالی وزیرقانون جسٹس ریٹائرڈ محمد ابراہیم نےجنرل ایوب کو روکنےکی کوشش کی
انکی کتاب #ڈائریز_آف_جسٹس_محمد_ابراہیم
میں جنرل ایوب
کےساتھ انکی
👇1/20
سرکاری خط و کتابت شامل ہے، جس میں وزیر قانون نے صدر پاکستان کو وارننگ دی تھی کہ صدارتی آئین پاکستان توڑ دے گا۔ پاکستان کے فوجی صدر نے اپنے بنگالی وزیر قانون کی وارننگ نظر انداز کر دی۔ اس صدارتی آئین کے خلاف مشرقی پاکستان کے گورنر جنرل اعظم خان نے بھی استعفیٰ دے دیا۔
👇2/20
ایوب خان اپنی ضد پر قائم رہے اور انہوں نےایک پنجابی جج، جسٹس ریٹائرڈ محمد منیر کو اپنا وزیر قانون بنا لیا۔ نئے وزیرقانون کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ کسی طرح بنگالیوں سے جان چھڑائیں
جسٹس محمد منیر نےاپنی کتاب #فرام_جناح_ٹو_ضیاء میں لکھاھے کہ1962ء میں وزیرقانون بنانے
👇3/20