ایک مصری علامتی کہانی!

جس سال ملک میں تبدیلی آئی
اور لوگوں نے امید کی کہ اب زندگی بہتر ہو جائے گی،
انہی دنوں اس گھر کے حالات بگڑ گئے۔
ان کے پاس کھانے کو کچھ نہیں رہا ،
ماں کی چھاتیاں خشک ہو گئیں
اس نے خاندان کے سربراہ سے کہا کہ
وہ صورتحال ٹھیک ہونے تک آرام سے سو جائے
وہ گزارہ۔۔
کرلیں گے ،چاہے گھر کا سربراہ موجود نہ ہو ۔
وہ گھر سے نکلی اور بے مقصد آوارہ گردی کرنے لگی
مرد لیٹ کر سو گیا اور چار سال تک سوتا رہا،
اس کی آنکھ سائرن اور قومی ترانوں سے کھلی
اس نے اپنے بچوں سے پوچھا کیا تمھیں کھانے کو کچھ ملا؟
انھوں نے بتایا کہ وہ اب تک فاقے سے ہیں
اور اسے ۔۔
ختم کرنے کے لیے انہیں کچھ نہیں ملا،
ماں تاریخی سفر سے واپس نہیں آئی تھی
ملک اپنے دشمنوں سے حالت جنگ میں تھا
بچوں نے امید ظاہر کی کہ
جنگ ختم ہو گی تو انہیں کچھ کھانے کو مل سکے گا۔
باپ دوبارہ سونے چلا گیا ،
پانچ سال بعد وہ گلی میں شور سے بیدار ہوا،
اس نے دیکھا کہ اس کا ایک۔۔۔
بچہ غائب تھا ،
جو موجود تھے انہیں تب تک کھانے کو کچھ نہیں مل سکا تھا ،
ماں کا سفر جاری تھا ،
ملک ایک سنسنی خیز مباحثے میں الجھا ہوا تھا کہ
انڈے کو کھانے سے پہلے توڑنے کا بہترین طریقہ کیا ہے ۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ انڈے کو دائیں جانب سے توڑا جائے
کچھ کا اصرار تھا کہ بائیں۔۔
طرف سے توڑنا بہتر ہوتا ہے
معتدل مزاج لوگوں کی رائے تھی کہ انڈے کو درمیان سے توڑنا چاہیے ۔
باپ نے ان دلائل کو سمجھنے کی کوشش کی
لیکن اس کا ذہن تھک گیا اور وہ سونے کے لیے لیٹ گیا ،
اس نے بچوں سے کہا کہ
جب انہیں کھانے کو کچھ مل جائے تو اسے اٹھا دیں
لیکن کسی نے اسے زحمت۔۔۔
نہیں دی۔
وہ چھ سال بعد ایک بار پھر سائرن اور جنگی ترانوں سے جاگا،
اس نے غور کیا کہ اس کا ایک اور بچہ موجود نہیں ،
اسے معلوم ہوا کہ وہ بچہ اس جنگ میں شہید ہو گیا
جو ان کی ریاست نے کسی دور دراز دشمن ملک سےچھیڑی تھی
باقی حالات ویسے ہی تھے جیسے پہلے تھے۔
ماں دنیا دریافت کرنے کے
سفر کی وجہ سے غیر حاضر تھی
اور بچے بدستور بھوکے تھے،
دشمن ان کے ملک کی سرحد تک پہنچ چکے تھے
اور ان سے لڑنا ضروری ہو گیا تھا
بچے خاموش تھے
باپ نے ایک لفظ کہے سنے بغیر صورتحال بھانپ لی،
وہ پھر سونے چلا گیا
باپ کے اعصابی نظام نے بظاہر اتنے ہی سال کے لیے اسے سلایا۔
اس بار ۔۔
وہ چوکنا ہوا تو ایک اور بچہ غائب تھا
اور ملک آخری جنگ لڑ رہا تھا
انھیں معلوم ہوا کہ ماں واپس آ رہی ہے
بے شک وہ اب بھی بھوکے تھے
لیکن خوراک، امید اور ایک نئی زندگی ان کی جانب آ رہی تھی
انھیں بس ایک اور سال کے لیے صبر کرنا تھا ۔
باپ مزید تین سال سونے کے لیے چلا گیا،
اس بار۔۔۔
بھی اس کی آنکھ شور سے کھلی
اس نے دیکھا کہ
اس کے جو بچے باقی رہ گئے تھے وہ ایک دوسرے کو بھنبھوڑ رہے تھے
جب انھیں احساس ہوا کہ باپ جاگ گیا ہے
تو ان کے خون آلود منہ کھلے رہ گئے ،
وہ دہشت زدہ ہو کر بھاگا
اور شہر کی مرکزی شاہراہ پر پہنچا
یہ وہی سڑک تھی جہاں فوجی پریڈ ہوتی۔۔۔
تھی اور جلوس نکلتے تھے۔
اس کی نظر اپنی بیوی پر پڑی جو وہاں موجود تھی
لیکن اس کے بدن پر کچھ نہ تھا
کئی اجنبی اس کے بدن کے مختلف حصوں کو چھو رہےتھے
اور وہ ایسے ہنس رہی تھی
کہ اس نے پہلے کبھی اپنی بیوی کو اس طرح ہنستے نہیں دیکھا تھا
لیکن پھر کچھ لوگ اسے کھانے کے لیے اس ۔۔۔
پر ٹوٹ پڑے،
اس نے بیوی کو پکارا کہ اسے بچائے
بیوی نے جواباً چلا کر کہا کہ ہر شخص دوسرے کو کھا رہا ہے
اور تمہیں کھانے کا سب سے زیادہ حق مجھے ہے ،
وہ واحد شخص تھا جس کی تمام ہڈیاں اور گوشت باقی تھا
سڑک پر موجود لوگ ایک دوسرے کو ہڑپ کر رہے تھے
اور کچھ غریب لوگ اپنے آپ کو
کھا رہے تھے۔
گھر کا سربراہ یہ سب دیکھ کر لرز اٹھا ،
اس نے چاروں طرف نظر دوڑائی
کہ کوئی ایسی جگہ ملے جہاں وہ سو سکے
لیکن چاروں طرف سے بھوکے ہاتھ آئے اور اسے نوچنے لگے،
اس کے پاس ان ہاتھوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،
وہ ان ہاتھوں کے اوپر سو گیا
بھوکے
ہاتھوں نے اسے بلند کیا اور اسے لے کر چلے
جیسے مرکزی شاہراہ پر عظیم جلوسِ جنازہ رواں دواں ہو ۔

مصری ادیب یوسف القعید
ترجمہ: مبشر علی زیدی

• • •

Missing some Tweet in this thread? You can try to force a refresh
 

Keep Current with مفتی مفتا MuftiMufta

مفتی مفتا MuftiMufta Profile picture

Stay in touch and get notified when new unrolls are available from this author!

Read all threads

This Thread may be Removed Anytime!

PDF

Twitter may remove this content at anytime! Save it as PDF for later use!

Try unrolling a thread yourself!

how to unroll video
  1. Follow @ThreadReaderApp to mention us!

  2. From a Twitter thread mention us with a keyword "unroll"
@threadreaderapp unroll

Practice here first or read more on our help page!

More from @MuftiMufta

Mar 5
مہمان کے لیے ڈنڈا
کہتے ہیں کہ کسی دُور اُفتادہ دیہات میں ایک معزز مہمان آیا۔ بڑی آؤ بھگت ہوئی۔ گاؤں کا گاؤں اُس کے سامنے بچھا جا رہا تھا۔ کھانے کا وقت آیا تو انواع و اقسام کی نعمتیں اُس کے سامنے دسترخوان پر لا کر چُن دی گئیں۔ ساتھ ہی ایک بڑی سی سینی میں ایک۔۔۔
لمبا سا اور موٹا سا ڈنڈا بھی لا کر رکھ دیا گیا۔ مہمان نعمتیں دیکھ کر تو خوش ہوا مگر ڈنڈا دیکھ کر ڈر گیا۔ سہمے ہوئے لہجے میں پوچھا: ’’آپ لوگ یہ ڈنڈا کس لیے لائے ہیں؟‘‘۔
میزبانوں نے کہا: ’’بس یہ ہماری روایت ہے۔ بزرگوں کے زمانے سے چلی آ رہی ہے۔ مہمان آتا ہے تو اُس کے ۔۔۔
آگے کھانے کے ساتھ ساتھ ڈنڈا بھی رکھ دیتے ہیں‘‘۔
مہمان کی تسلی نہ ہوئی۔ اُسے خوف ہوا کہ کہیں یہ تمام ضیافت کھانے کے بعد ڈنڈے سے ضیافت نہ کی جاتی ہو۔ اُس نے پھر تفتیش کی:
’’پھر بھی، اس کا کچھ تو مقصد ہوگا۔ کچھ تو استعمال ہوگا۔ آخر صرف مہمان کے آگے ہی ڈنڈا کیوں۔۔۔
Read 12 tweets
Mar 5
بنڈیال تین رکنن بنچ کا ٹرک انصاف

ایک شخص نے ایک کتے کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیا، لوگوں نے قاضی کے پاس جا کر اس شخص کی شکایت کی، اس شخص کو قاضی کے پاس طلب کیا گیا، قاضی نے غضبناک ہو کر اس سے پوچھا: کیا تم نے ہی مسلمانوں کے قبرستان میں کتے کو دفن ..
کیا تھا؟
اس شخص نے کہا ہاں!.......... کتے کی وصیت میں نے پوری کردی
قاضی نے کہا تیرا ستیاناس ہو، ایک تو کتے کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کردیا اوپر سے میرا مذاق اڑارہے ہو!؟
اس شخص نے کہا: حضور ایسی بھی کیا جلدی ہے؟ پہلے کتے کی پوری وصیت تو سن لیں.......... اس کتے نے...
ایک ہزار دینار دیکر مجھے کہا تھا کہ مجھے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا اور یہ ایک ہزار دینار کی تھیلی قاضی صاحب کو دینا
کتے کی وصیت سننے کے بعد کچھ دیر قاضی صاحب نے غور کیا اور پھر کہا: اللہ اس فقید المثال کتے پر رحم فرمائے۔
قاضی کی بات سن کر لوگ حیران...
Read 4 tweets
Feb 26
عجیب ترین چوری

ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان کے اندر چلا گیا۔
سنار نے جب اپنی دکان میں وضع قطع سے نہایت ہی رئیس اور محترم دکھائی دینے والے
شیخ کو دیکھا جس کا نورانی چہرہ چمک رہا تھا، تو سنار کو ایسا لگا جیسے اس کی دکان کے بھاگ جاگ اٹھے ہوں ۔
اسے پہلی بار اپنی چھوٹی سی دکان کی عزت و وقار میں اضافے کا احساس ہوا۔
سنار نے آگے بڑھ کر شیخ کا استقبال کیا۔
شیخ کے بہروپ میں چور نے کہا: آپ سے آج خریداری تو ضرور ہوگی مگر
اس سے پہلے بتائیں کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ آپ اپنی سخاوت سے ہمارے ساتھ مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں؟ اس نیک کام میں آپ کا حصہ خواہ ایک درہم ہی کیوں نہ ہو۔
سنار نے چند درہم شیخ کے حوالے کئے ہی تھے کہ اسی اثناء میں ایک لڑکی جو درحقیقت چور کی ہم پیشہ تھی ، دکان میں داخل ہوئی اور سیدھی
Read 14 tweets
Feb 26
ناسا کی تجربہ گاہ میں ایک دن مشق کے دوران ایک مقامی بوڑھا امریکی خلابازوں سے ملنے آیا۔بوڑھے نے پوچھا کہ وہ وہاں کیا کر رہے ہیں؟

خلابازوں نے اسے بتایا کہ وہ چاند کی کھوج کے لیے بھیجی جانی والی ایک تحقیقی مہم کا حصہ ہیں۔بوڑھے آدمی نے جب یہ سنا تو کچھ لمحوں کے لیے خاموش ہوا اور
پھر خلابازوں سے پوچھا کہ کیا وہ اس کا ایک کام کریں گے۔
"آپ کیا چاہتے ہیں؟" خلابازوں نے پوچھا
بوڑھے آدمی نے کہا"بات یہ ہے کہ میرے قبیلے کے لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ چاند پر مقدس ارواح رہتی ہیں۔میں سوچ رہا تھا کہ اگر آپ میرے لوگوں کی طرف سے ایک پیغام مقدس
روحوں تک پہنچا دیں"
"وہ پیغام کیا ہے؟" خلابازوں نے پوچھا
بوڑھے آدمی نے قبائلی زبان میں اک جملہ بولا اور خلابازوں کو اسے تب تک بار بار دہرانے کا کہا جب تک کہ وہ انہیں اچھے سے یاد نہ ہو گیا
"اس کا مطلب کیا ہے؟" خلابازوں نے پوچھا
"اوہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا۔ یہ ایک راز ہے
Read 6 tweets
Feb 26
سیریس(Sirius)رات کے وقت آسمان پر سب سے زیادہ روشن دکھاٸ دینے والا ستارہ ہے۔یہ ستارہ ہمارے نظام شمسی سے 8.6 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔دوسرے لفظوں میں یہ ہماری زمین سے اتنا دور ہے کہ ساٸرس ستارے سے نکلنے والی روشنی کو زمین تک پہچنے میں 8.6 سال لگ جاتے ہیں اور آپ کو بتاتا چلوں کہ
روشنی ایک سیکنڈ میں تین لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہے۔آپ خود اندازہ لگاٸیے کہ روشنی 8.6 سالوں میں کتنا زیادہ فاصلہ طے کرے گی۔لیکن اس کے باوجود اسکا شمار ہمارے نظام شمسی کے پڑوسی ستاروں میں ہوتا ہے۔
سیریس ستارہ ہمارے سورج(سورج بھی ایک ستارہ ہے)کے مقابلے میں نہ صرف جسامت میں
بڑا ہے بلکہ سورج سے بھی 25 گنا زیادہ چکمدار ہے۔سورج کی سطح کا درجہ حرارت 6 ہزار ڈگری سیلسیس ہے جبکہ سیریس کی سطح کا درجہ حرارت 10 ہزار ڈگری سیلسیس ہے۔
سیریس نام یونانی لفظ ”سیریوس“سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے 'جھلکا دینے والا' یا 'چمکنے والا'۔یورپین خلاٸ ایجنسی Hipparcos کی
Read 5 tweets
Feb 26
ڈیر اسٹبلشمنٹ، پارلیمنٹ، عدلیہ اور میڈیا ۔۔۔ پلیز لنگڑانڈو کو اس کہانی سے سمجھو !!

گاما چرسی رات کے وقت کھانا کھانے کیلئے گھر والوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھا۔ابھی سب نے کھانا شروع ہی کیا تھا کہ صحن میں بندھا بکرا رسی توڑ کر کمرے میں آ گیا۔
گامے کے باپ نے جب یہ دیکھا ۔۔
تو چلا کر کہا کہ پکڑنا اسکو۔۔۔۔!
یہ سنتے ہی خلاف توقع گاما اچھل کر اٹھا۔۔۔اور اٹھتے ہی اس کا ہاتھ لگنے سے لالٹین کا شیشہ ٹوٹ گیا۔جس سے کمرے میں اندھیرا چھا گیا۔اس اندھیرے میں گامے چرسی کا گھٹنا یعنی گوڈا پہلے اس کے باپ کے منہ پر لگا۔باپ کا جبڑا توڑا اور پھر اس کا پاؤں سالن۔۔
کی دیگچی میں جا پڑا،پانی کا بھرا ہوا جگ اسکی ٹھوکر سے گلاسوں پہ گرا۔اور گلاس ٹوٹنے سے فرش پر شیشے ہی شیشے بکھر گئے۔ ان کرچیوں سے گھر والوں کے پاؤں زخمی ہو گئےتو
گامے کا باپ گھبرا کر چیخا:: "اوے بکرے نوں چھڈو اس نشئ نوں پھڑو۔بکرے نے اناں نقصان نہی کیتا جناں اس نشئ نے ۔۔۔
Read 5 tweets

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3/month or $30/year) and get exclusive features!

Become Premium

Don't want to be a Premium member but still want to support us?

Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal

Or Donate anonymously using crypto!

Ethereum

0xfe58350B80634f60Fa6Dc149a72b4DFbc17D341E copy

Bitcoin

3ATGMxNzCUFzxpMCHL5sWSt4DVtS8UqXpi copy

Thank you for your support!

Follow Us on Twitter!

:(